Surah Yunus Ayat 28 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَاؤُكُمْ ۚ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ ۖ وَقَالَ شُرَكَاؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ﴾
[ يونس: 28]
اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شریک اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو۔ تو ہم ان میں تفرقہ ڈال دیں گے اور ان کے شریک (ان سے) کہیں گے کہ تم ہم کو نہیں پوجا کرتے تھے
Surah Yunus Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) جَمِيعًا سے مراد، ازل سے ابد تک کے تمام اہل زمین انسان اور جنات ہیں، سب کو اللہ تعالٰی جمع فرمائے گا جس طرح کہ دوسرے مقام پر فرمایا «وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَدًا» ( الکہف:47 ) ” ہم ان سب کو اکھٹا کریں گے، کسی ایک کو بھی نہ چھوڑیں گے “۔
( 2 ) ان کے مقابلے میں اہل ایمان کو دوسری طرف کر دیا جائے گا یعنی اہل ایمان اور اہل کفر و شرک کو الگ الگ ایک دوسرے سے ممتاز کر دیا جائے گا جیسے فرمایا «وَامْتَازُوا الْيَوْمَ اَيُّهَا الْمُجْرِمُوْنَ» ( یس:59 ) «يَوْمَئِذٍ يَصَّدَّعُونَ» ( الروم:43 ) «اس دن لوگ گروہوں میں بٹ جائیں گے یعنی دو گروہوں میں۔ أَيْ: يَصِيرُونَ صِدْعَيْنِ ( ابن کثیر )
( 3 ) یعنی دنیا میں ان کے درمیان آپس میں جو خصوصی تعلق تھا وہ ختم کر دیا جائے گا اور ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے اور ان کے معبود اس بات کا ہی انکار کریں گے کہ یہ لوگ ان کی عبادت کرتے تھے، ان کو مدد کے لئے پکارتے تھے، ان کے نام کی نذر نیاز دیتے تھے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
میدان حشر میں سبھی موجود ہوں گے مومن، کافر، نیک، بد، جن انسان، سب میدان قیامت میں اللہ کے سامنے جمع ہونگے۔ سب کا حشر ہوگا، ایک بھی باقی نہ رہے گا۔ پھر مشرکوں اور ان کے شریکوں کو الگ کھڑا کردیا جائے گا۔ ان مجرموں کی جماعت مومنوں سے الگ ہوجائے گی، سب جدا جدا گروہ میں بٹ جائیں گے ایک سے ایک الگ ہوجائے گا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ خود فیصلوں کے لیے تشریف لائے گا۔ مومن سفارش کر کے اللہ کو لائیں گے کہ وہ فیصلے فرما دے۔ یہ امت ایک اونچے ٹیلے پر ہوگی، مشرکین کے شرکا اپنے عابدوں سے بےزاری ظاہر کریں گے اسی طرح خود مشرکین بھی ان سے انجان ہوجائیں گے۔ سب ایک دوسرے انجان بن جائیں گے۔ اب بتلاؤ ان مشرکوں سے بھی زیادہ کوئی بہکا ہوا ہے کہ انہیں پکارتے رہے جو آج تک ان کی پکار سے بھی غافل رہے اور آج ان کے دشمن بن کر مقابلے پر آگئے۔ صاف کہا کہ تم نے ہماری عبادت نہیں کی۔ ہمیں کچھ خبر نہیں ہماری تمہاری عبادتوں سے بالکل غافل رہے۔ اسے اللہ خوب جانتا ہے، نہ ہم نے اپنی عبادت کو تم سے کہا تھا نہ ہم اس سے کبھی خوش رہے۔ تم اندھی، نہ سنتی، بیکار چیزوں کو پوجتے رہے جو خود ہی بیخبر تھے نہ وہ اس سے خوش نہ ان کا یہ حکم۔ بلکہ تمہاری پوری حاجت مندی کے وقت تمہارے شرک کے منکر، تمہاری عبادتوں کے منکر بلکہ تمہارے دشمن تھے۔ اس حی وقیوم، سمیع وبصیر، قادر ومالک وحدہ لاشریک کو تم نے چھوڑ دیا جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں نہ تھا۔ جس نے رسول بھیج کر تمہیں توحید سکھائی اور سنائی تھی سب رسولوں کی زبانی کہلوایا تھا کہ میں ہی معبود ہوں میری ہی عبادت و اطاعت کرو۔ سوائے میرے کوئی پوجا کے لائق نہیں۔ ہر قسم کے شرک سے بچو۔ کبھی کسی طرح بھی مشرک نہ بنو۔ وہاں ہر شخص اپنے اعمال دیکھ لے گا۔ اپنی بھلائی برائی معلوم کرلے گا۔ نیک و بد سامنے آجائے گا۔ اسرار بےنقاب ہوں گے، کھل پڑیں گے، اگلے پچھلے چھوٹے بڑے کام سامنے ہوں گے۔ نامہ اعمال کھلے ہوئے ہوں گے، ترازو چڑھی ہوئی ہوگی۔ آپ اپنا حساب کرلے گا۔ تبلوا کی دوسری قرات تتلوا بھی ہے۔ اپنے اپنے کرتوت کے پیچھے ہر شخص ہوگا۔ حدیث میں ہے ہر امت کو حکم ہوگا کہ اپنے اپنے معبودوں کے پیچھے چل کھڑی ہوجائے۔ سورج پرست سب سورج کے پیچھے ہوں گے، چاند پرست چاند کے پیچھے، بت پرست بتوں کے پیچھے۔ سارے کے سارے حق تعالیٰ مولائے برحق کی طرف لوٹائے جائیں گے تمام کاموں کے فیصلے اس کے ہاتھ ہوں گے۔ اپنے فضل سے نیکوں کو جنت میں اور اپنے عدل سے بدوں کو جہنم میں لے جائے گا۔ مشرکوں کی ساری افرا پردازیاں رکھی کی رکھی رہ جائیں گی، بھرم کھل جائیں گے، پردے اٹھ جائیں گے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 28 وَیَوْمَ نَحْشُرُہُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا مَکَانَکُمْ اَنْتُمْ وَشُرَکَآؤُکُمْ یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ لات ‘ منات ‘ عزیٰ وغیرہ کی بات نہیں ہو رہی جن کے بارے میں کسی کو پتا نہیں کہ ان کی اصل کیا تھی ‘ بلکہ یہ اولیاء اللہ ‘ نیک اور برگزیدہ بندوں کی بات ہو رہی ہے جن کے ناموں پر مورتیاں اور بت بنا کر ان کی پوجا کی گئی ہوگی۔ جیسے قوم نوح علیہ السلام نے ودّ ‘ سواع اور یغوث وغیرہ اولیاء اللہ کی پوجا کے لیے ان کے بت بنا رکھے تھے اس بارے میں تفصیل سورة نوح میں آئے گی۔ ہمارے ہاں صرف یہ فرق ہے کہ بت نہیں بنائے جاتے ‘ قبریں پوجی جاتی ہیں۔ اس سلسلے میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ کے خطاب کی ایک جھلک ہم سورة المائدۃ کے آخری رکوع میں دیکھ آئے ہیں۔ اس لیے یہاں یہ خیال نہیں آنا چاہیے کہ ایسے بلند مرتبہ لوگوں کو اس طرح کا حکم کیونکر دیا جائے گا کہ ٹھہرے رہو اپنی جگہ پر تم بھی اور تمہارے شریک بھی ! بہر حال اللہ تعالیٰ کی شان بہت بلند ہے ‘ جبکہ ایک بندہ تو بندہ ہی ہے ‘ چاہے جتنی بھی ترقی کرلے : اَلرَّبُّ رَبٌّ وَاِنْ تَنَزَّلَ۔ وَالْعَبْدُ عَبْدٌ وَاِنْ تَرَقّٰی !فَزَیَّلْنَا بَیْنَہُمْ وَقَالَ شُرَکَآؤُہُمْ مَّا کُنْتُمْ اِیَّانَا تَعْبُدُوْنَ وہ نیک لوگ جنہیں اللہ کا شریک بنایا گیا وہ اس شرک سے بری ہیں ‘ کیونکہ انہوں نے تو اپنی زندگیاں اللہ کی اطاعت میں گزاری تھیں۔ جیسے البقرۃ : 134 میں بہت واضح انداز میں فرمایا گیا ہے : تِلْکَ اُمَّۃٌ قَدْ خَلَتْج لَہَا مَا کَسَبَتْ وَلَکُمْ مَّا کَسَبْتُمْ ج ” وہ ایک جماعت تھی جو گزر گئی ‘ ان کے لیے ہے جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لیے ہے جو تم نے کمایا “۔ اگر کوئی شیخ عبدالقادر جیلانی کو پکارتا ہے یا کسی مزار پر جا کر مشرکانہ حرکتیں کرتا ہے تو اس کا وبال صاحب مزار پر قطعاً نہیں ہوگا۔ ان پر تو الٹا ظلم ہو رہا ہے کہ انہیں اللہ کے ساتھ شرک میں ملوث کیا جا رہا ہے۔ چناچہ اللہ کے وہ نیک بندے اللہ کے ہاں ان شرک کرنے والوں کے خلاف استغاثہ کریں گے ‘ کہ وہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر انہیں پکارتے تھے اور ان کے ناموں کی دہائیاں دیتے تھے۔ وہ ان شرک کرنے والوں سے کہیں گے :
ويوم نحشرهم جميعا ثم نقول للذين أشركوا مكانكم أنتم وشركاؤكم فزيلنا بينهم وقال شركاؤهم ما كنتم إيانا تعبدون
سورة: يونس - آية: ( 28 ) - جزء: ( 11 ) - صفحة: ( 212 )Surah Yunus Ayat 28 meaning in urdu
جس روز ہم ان سب کو ایک ساتھ (اپنی عدالت میں) اکٹھا کریں گے، پھر ان لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا ہے کہیں گے کہ ٹھیر جاؤ تم بھی اور تمہارے بنائے ہوئے شریک بھی، پھر ہم ان کے درمیان سے اجنبیّت کا پردہ ہٹا دیں گے اور ان کے شریک کہیں گے کہ “تم ہماری عبادت تو نہیں کرتے تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور یہ ان (اعمال) کے سبب جو کرچکے ہیں ہرگز اس کی آرزو نہیں کریں
- اور ان میں کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے کہ مجھے تو اجازت ہی
- ہم عنقریب اس کی ناک پر داغ لگائیں گے
- یہ خدا کا فضل ہے اور خدا جاننے والا کافی ہے
- اور اپنی رحمت سے قوم کفار سے نجات بخش
- اور دوزخ ٹھیرنے اور رہنے کی بہت بری جگہ ہے
- اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ خدا تم کو حکم
- اور ہم نے آسمان اور زمین کو جو اور (مخلوقات) ان دونوں کے درمیان ہے
- مسیح اس بات سے عار نہیں رکھتے کہ خدا کے بندے ہوں اور نہ مقرب
- انہوں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے التجا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ
Quran surahs in English :
Download surah Yunus with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Yunus mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Yunus Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers