Surah Jinn Ayat 28 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لِّيَعْلَمَ أَن قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالَاتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا﴾
[ الجن: 28]
تاکہ معلوم فرمائے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغام پہنچا دیئے ہیں اور (یوں تو) اس نے ان کی سب چیزوں کو ہر طرف سے قابو کر رکھا ہے اور ایک ایک چیز گن رکھی ہے
Surah Jinn Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) لِيَعْلَمَ میں ضمیر کا مرجع کون ہے؟ بعض کے نزدیک رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) تاکہ آپ جان لیں کہ آپ سے پہلے رسولوں نے بھی اللہ کا پیغام اسی طرح پہنچایا جس طرح آپ نے پہنچایا۔ یا نگران فرشتوں نے اپبے رب ک کا پیغام پیغمبروں تک پہنچایا دیا ہے۔ اور بعض نے اللہ کو مرجع بنایا ہے کہ اللہ تعالٰی اپنے پیغمبروں کی فرشتوں کے ذریعے حفاظت فرماتا ہے۔ تاکہ وہ فریضہ رسالت کی ادائگی سحیح طریقے کر سکیں ۔نیز وہ اس وحی کی بھی حفاظت فرماتا ہے جو پیغمبروں کو کی جاتی ہے تاکہ وہ جان جائے کہ انہوں نے اہنے رب کے پیغامات لوگوں تک ٹھیک ٹھیک پہنچادیے ہیں یا فرشتوں نے پیغمبروں تک وحی پہنچادی ہے ۔اللہ کو اگر چہ پہلے ہی ہر چیز کا علم ہے لیکن ایسے موقعوں ہر اللہ کے جاننے کا مطلب اس کے تحقیق کا عام مشاہدہ ہے جیسے «لِنَعْلَمَ مَنْ يَتَّبِعُ الرَّسُولَ» ( البقرة: 143 ) اور «وَلَيَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْمُنَافِقِينَ» ( سورة العنكبوت: 11 ) وغیرہ آیات میں میں ہے۔( ابن کثیر )
( 2 ) فرشتوں کے پاس کی یا پیغمبروں کے پاس کی۔
( 3 ) کیونکہ وہی عالم الغیب ہے، جو ہو چکا اور آئندہ ہوگا، سب کا اس نے شمار کر رکھا ہے۔ یعنی اسکے علم میں ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ کے سوا قیامت کب ہوگی کسی کو نہیں معلوم اللہ تعالیٰ اپنے رسول ﷺ کو حکم دیتا ہے کہ لوگوں سے کہہ دیں کہ قیامت کب ہوگی، اس کا علم مجھے نہیں، بلکہ میں یہ بھی نہیں جانتا کہ اس کا وقت قریب ہے یا دور ہے اور لمبی مدت کے بعد آنے والی ہے، اس آیت کریمہ میں دلیل ہے اس امر کی کہ اکثر جاہلوں میں جو مشہور ہے کہ حضور ﷺ زمین کی اندر کی چیزوں کا بھی علم رکھتے ہیں وہ بالکل غلط ہے اس روایت کی کوئی اصل نہیں محض جھوٹ ہے اور بالکل بےاصل روایت ہے ہم نے تو اسے کسی کتاب میں نہیں پایا، ہاں اس کے خلاف صاف ثابت ہے حضور ﷺ سے قیامت کے قائم ہونے کا وقت پوچھا جاتا تھا اور آپ اس کی معین وقت سے اپنی لاعلمی ظاہر کرتے تھے، اعرابی کی صورت میں حضرت جبرائیل ؑ نے بھی آ کر جب قیامت کے بارے میں سوال کیا تھا تو آپ نے صاف فرمایا تھا کہ اس کا علم نہ پوچھنے والے کو ہے نہ اسے جس سے پوچھا جا رہا ہے، ایک اور حدیث میں ہے کہ ایک دیہات کے رہنے والے نے با آواز بلند آپ سے دریافت کیا کہ حضور ﷺ قیامت کب آئے گی ؟ آپ نے فرمایا وہ آئے گی ضرور مگر یہ بتا کہ تو نے اس کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا میرے پاس روزے نماز کی اکثرت تو نہیں البتہ رسول اللہ ﷺ کی محبت ہے آپ نے فرمایا پھر تو اس کے ساتھ ہوگا جس کی تجھے محبت ہے، حضرت انس ؓ فرماتے ہیں مسلمان کسی حدیث سے اس قدر خوش نہیں ہوئے جتنے اس حدیث سے، اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ قیامت کا ٹھیک وقت آپ کو معلوم نہ تھا، ابن ابی حاتم میں ہے کہ آپ نے فرمایا اے لوگو اگر تم میں علم ہے تو اپنے تئیں مردوں میں شمار کیا کرو اللہ کی قسم جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ یقیناً ایک وقت آنے والی ہے، یہاں بھی آپ کوئی مقررہ وقت نہیں بتاتے، ابو داؤد میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس امت کو کیا عجب کہ آدھے دن تک کی مہلت دے دے اور روایت میں اتنا اور بھی ہے کہ حضرت سعد سے پوچھا گیا کہ آدھے دن سے کیا مراد ہے فرمایا پانچ سو سال۔ پھر فرماتا ہے اللہ عالم الغیب ہے وہ اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا مگر مرسلین میں سے جسے چن لے جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاۗءَ02505 ) 2۔ البقرة :255) یعنی اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جو اللہ چاہے۔ یعنی رسول خواہ انسانوں میں سے ہوں خواہ فرشتوں میں سے ہوں جسے اللہ جتنا چاہتا ہے بتادیتا ہے بس وہ اتنا ہی جانتے ہیں۔ پھر اس کی مزید تخصیص یہ ہوتی ہے کہ اس کی حفاظت اور ساتھ ہی اس علم کی اشاعت کے لئے جو اللہ نے اسے دیا ہے اس کے آس پاس ہر وقت نگہبان فرشتے مقرر رہتے ہیں۔ لیعلم کی ضمیر بعض نے تو کہا ہے کہ نبی ﷺ کی طرف ہے یعنی حضرت جبرائیل کے آگے پیچھے چار چار فرشتے ہوتے تھے تاکہ حضور ﷺ کو یقین آجائے کہ انہوں نے اپنے رب کا پیغام صحیح طور پر مجھے پہنچایا ہے اور بعض کہتے ہیں مرجع ضمیر کا اہل شرک ہے یعنی باری باری آنے والے فرشتے نبی اللہ کی حفاظت کرتے ہیں شیطان سے اور اس کی ذریات سے تاکہ اہل شرک جان لیں کہ رسولوں نے رسالت اللہ ادا کردی، یعنی رسولوں کو جھٹلانے والے بھی رسولوں کی رسالت کو جان لیں مگر اس میں کچھ اختلاف ہے۔ یعقوب کی قرأت پیش کے ساتھ ہے یعنی لوگ جان لیں کہ رسولوں نے تبلیغ کردی اور ممکن ہے کہ یہ مطلب ہو کہ اللہ تعالیٰ جان لے یعنی وہ اپنے رسولوں کی اپنے فرشتے بھیج کر حفاظت کرتا ہے تاکہ وہ رسالت ادا کرسکیں اور وحی الٰہی محفوظ رکھ سکیں اور اللہ جان لے کہ انہوں نے رسالت ادا کردی جیسے فرمایا آیت ( وما جعلنا القبلتہ التی کنت علیھا ) یعنی جس قبیلے پر تو تھا اسے ہم نے صرف اس لئے مقرر کیا تھا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے سچے تابعداروں اور مرتدوں کو جان لیں اور جگہ ہے آیت ( وَلَيَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَيَعْلَمَنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ 11 ) 29۔ العنكبوت:11) یعنی اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو اور منافقوں کو برابر جان لے گا اور بھی اس قسم کی آیتیں ہیں مطلب یہ ہے کہ اللہ پہلے ہی سے جانتا ہے لیکن اسے ظاہر کر کے بھی جان لیتا ہے، اسی لئے یہاں اس کے بعد ہی فرمایا کہ ہر چیز اور سب کی گنتی اللہ کے علم کے احاطہ میں ہے۔ الحمد اللہ سورة جن کی تفسیر ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 28{ لِّیَعْلَمَ اَنْ قَدْ اَبْلَغُوْا رِسٰلٰتِ رَبِّہِمْ } ” تاکہ وہ دیکھ لے کہ انہوں نے واقعتا اپنے رب کے پیغامات پہنچادیے ہیں “ یعنی اللہ تعالیٰ یہ بات واضح کر دے۔ اسی حوالے سے اتمامِ حجت کے لیے حضور ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر حاضرین سے پوچھا تھا : اَلَا ھَلْ بَلَّغْتُ ؟ ” کیا میں نے اللہ کا پیغام تم لوگوں تک پہنچادیا ؟ “ اس پر تمام حاضرین نے یک زبان ہو کر کہا تھا : نَشْھَدُ اَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ وَاَدَّیْتَ وَنَصَحْتَ 1 { وَاَحَاطَ بِمَا لَدَیْہِمْ وَاَحْصٰی کُلَّ شَیْئٍ عَدَدًا۔ } ” اور وہ احاطہ کیے ہوئے ہے اس سب کچھ کا جو ان کے پاس ہے اور اس نے ہرچیز کا حساب کتاب رکھا ہوا ہے گنتی کے ساتھ۔ “
ليعلم أن قد أبلغوا رسالات ربهم وأحاط بما لديهم وأحصى كل شيء عددا
سورة: الجن - آية: ( 28 ) - جزء: ( 29 ) - صفحة: ( 573 )Surah Jinn Ayat 28 meaning in urdu
تاکہ وہ جان لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے، اور وہ اُن کے پورے ماحول کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور ایک ایک چیز کو اس نے گن رکھا ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور وہ تھوڑیوں کے بل گر پڑتے ہیں (اور) روتے جاتے ہیں اور اس سے
- اگر تم عجیب بات سننی چاہو تو کافروں کا یہ کہنا عجیب ہے کہ جب
- اور خدا تمہارے دشمنوں سے خوب واقف ہے اور خدا ہی کافی کارساز ہے اور
- اور (عملوں کی) کتاب (کھول کر) رکھی جائے گی تو تم گنہگاروں کو دیکھو گے
- اس روز کسی شخص پر کچھ ظلم نہیں کیا جائے گا اور تم کو بدلہ
- اور جب موسیٰ نے اپنے شاگرد سے کہا کہ جب تک دو دریاؤں کے ملنے
- تو ان سے اس کا جواب کچھ نہ بن پڑا اور بولے تو یہ بولے
- وہ ان کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے تمہاری کیا چیز کھوئی گئی ہے
- تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
- کہہ دو کہ ان کو وہ زندہ کرے گا جس نے ان کو پہلی بار
Quran surahs in English :
Download surah Jinn with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Jinn mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Jinn Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers