Surah Raad Ayat 29 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الرعد کی آیت نمبر 29 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Raad ayat 29 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ طُوبَىٰ لَهُمْ وَحُسْنُ مَآبٍ﴾
[ الرعد: 29]

Ayat With Urdu Translation

جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کے لیے خوشحالی اور عمدہ ٹھکانہ ہے

Surah Raad Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) طُوْبٰی کے مختلف معانی بیان کئے گئے ہیں مثلاً خیر، حسنٰی، کرامت، رشک، جنت میں مخصوص درخت یا مخصوص مقام وغیرہ مفہوم سب کا ایک ہی ہے یعنی جنت میں اچھا مقام اور اس کی نعمتیں اور لذتیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


مشرکین کے اعتراض مشرکین کا ایک اعتراض بیان ہو رہا ہے کہ اگلے نبیوں کی طرح یہ ہمیں ہمارا کہا ہوا کوئی معجزہ کیوں نہیں دکھاتا ؟ اس کی پوری بحث کئی بار گزر چکی کہ اللہ کو قدرت تو ہے لیکن اگر پھر بھی یہ ٹس سے مس نہ ہوئے تو انہیں نیست و نابود کردیا جائے گا۔ حدیث میں ہے کہ اللہ کی طرف سے نبی ﷺ پر وحی آئی کہ ان کی چاہت کے مطابق میں صفا پہاڑ کو سونے کا کردیتا ہوں، زمین عرب میں میٹھے دریاؤں کی ریل پیل کردیتا ہوں، پہاڑی زمین کو زراعتی زمین سے بدل دیتا ہوں لیکن پھر بھی اگر یہ ایمان نہ لائے تو انہیں وہ سزا دوں گا جو کسی کو نہ ہوتی ہو۔ اگر چاہوں تو یہ کر دوں اور اگر چاہوں تو ان کے لئے توبہ اور رحمت کا دروازہ کھلا رہنے دوں تو آپ نے دوسری صورت پسند فرمائی۔ سچ ہے ہدایت ضلالت اللہ کے ہاتھ ہے وہ کسی معجزے کے دیکھنے پر موقوف نہیں بےایمانوں کے لئے نشانات اور ڈراوے سب بےسود ہیں جن پر کلمہ عذاب صادق ہوچکا ہے وہ تمام تر نشانات دیکھ کر بھی مان کر نہ دیں گے ہاں عذابوں کو دیکھ تو پورے ایماندار بن جائیں گے لیکن وہ محض بیکار چیز ہے فرماتا ہے ولو اننا الخ، یعنی اگر ہم ان پر فرشتے اتارتے اور ان سے مردے باتیں کرتے اور ہر چھپی چیز ان کے سامنے ظاہر کردیتے تب بھی انہیں ایمان نصیب نہ ہوتا۔ ہاں اگر اللہ چاہے تو اور بات ہے لیکن ان میں اکثر جاہل ہیں۔ جو اللہ کی طرف جھکے اس سے مدد چاہے اس کی طرف عاجزی کرے وہ راہ یافتہ ہوجاتا ہے۔ جن کے دلوں میں ایمان جم گیا ہے جن کے دل اللہ کی طرف جھکتے ہیں، اس کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں، راضی خوشی ہوجاتے ہیں اور فی الواقع ذکر اللہ اطمینان دل کی چیز بھی ہے۔ ایمانداروں اور نیک کاروں کے لئے خوشی، نیک فالی اور آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ ان کا انجام اچھا ہے، یہ مستحق مبارک باد ہیں یہ بھلائی کو سمیٹنے والے ہیں ان کا لوٹنا بہتر ہے، ان کا مال نیک ہے۔ مروی ہے کہ طوبی سے مراد ملک حبش ہے اور نام ہے جنت کا اور اس سے مراد جنت ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں جنت کی جب پیدائش ہوچکی اس وقت جناب باری نے یہی فرمایا تھا۔ کہتے ہیں کہ جنت میں ایک درخت کا نام بھی طوبی ہے کہ ساری جنت میں اس کی شاخیں پھیلی ہوئی ہیں، ہر گھر میں اس کی شاخ موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے ہاتھ سے بویا ہے، لولو کے دانے سے پیدا کیا ہے اور بحکم الہٰی یہ بڑھا اور پھیلا ہے۔ اس کی جڑوں سے جنتی شہد، شراب، پانی اور دودھ کی نہریں جاری ہوتی ہیں۔ ایک مرفوع حدیث میں ہے طوبی نامی جنت کا ایک درخت ہے سوا سال کے راستے کا۔ اسی کے خوشوں سے جنتیوں کے لباس نکلتے ہیں۔ مسند احمد میں ہے کہ ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ ﷺ جس نے آپ کو دیکھ لیا اور آپ پر ایمان لایا اسے مبارک ہو ؟ آپ نے فرمایا ہاں اسے بھی مبارک ہو۔ اور اسے دوگنا مبارک ہو جس نے مجھے نہ دیکھا اور مجھ پر ایمان لایا۔ ایک شخص نے پوچھا طوبیٰ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا جنتی درخت ہے جو سو سال کی راہ تک پھیلا ہوا ہے جنتیوں کے لباس اس کی شاخوں سے نکلتے ہیں۔ بخاری مسلم میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں جنت میں ایک درخت ہے کہ سوار ایک سو سال تک اس کے سائے میں چلتا رہے گا لیکن وہ ختم نہ ہوگا اور روایت میں ہے کہ چال بھی تیز اور سواری بھی تیز چلنے والی۔ صحیح بخاری شریف میں آیت ( وظل ممدود ) کی تفسیر میں بھی یہی ہے۔ اور حدیث میں ہے ستر یا سو سال اس کا نام شجرۃ الخلد ہے۔ سدرۃ المنتہی کے ذکر میں آپ نے فرمایا ہے اس کی شاخ کے سائے تلے ایک سو سال تک سوار چلتا رہے گا اور سو سو سوار اس کی ایک ایک شاخ تلے ٹھیر سکتے ہیں۔ اس میں سونے کی ٹڈیاں ہیں، اس کے پھل بڑے بڑے مٹکوں کے برابر ہیں ( ترمذی ) آپ فرماتے ہیں ہر جنتی کو طوبیٰ کے پاس لے جائیں گے اور اسے اختیار دیا جائے گا کہ جس شاخ کو چاہے پسند کرے۔ سفید، سرخ، زرد سیاہ جو نہایت خوبصورت نرم اور اچھی ہوں گی۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں طوبٰی کو حکم ہوگا کہ میرے بندوں کے لئے بہترین لباس وغیرہ۔ ابن جریر ؒ نے اس جگہ ایک عجیب و غریب اثر وارد کیا ہے۔ رہب رحمۃ اللہ عیہ کہتے ہیں کہ جنت میں ایک درخت ہے جس کا نام طوبیٰ ہے جس کے سائے تلے سوار سو سال تک چلتا رہے گا لیکن راستہ ختم نہ ہوگا۔ اس کی تروتازگی کھلے ہوئے چمن کی طرح ہے اس کے پتے بہترین اور عمدہ ہیں اس کے خوشے عنبریں ہیں اس کے کنکر یاقوت ہیں اس کی مٹی کافور ہے اس کا گارا مشک ہے اس کی جڑ سے شراب، دودھ، اور شہد کی نہریں بہتی ہیں۔ اس کے نیچے جنتیوں کی مجلسیں ہوں گی، یہ بیٹھے ہوئے ہوں گے جو ان کے پاس فرشتے اونٹنیاں لے کر آئیں گے۔ جن کی زنجریں سونے کی ہوں گی، جن پر یاقوت کے پالان ہوں گے جن پر سونا جڑاؤ ہو رہا ہوگا جن پر ریشمی جھولیں ہوں گی۔ وہ انٹنیاں ان کے سامنے پیش کریں گے اور کہیں گے کہ یہ سواریاں تمہیں بھجوائی گئی ہیں اور دربار الہٰی میں تمہارا بلاوا ہے، یہ ان پر سوار ہوں گے، وہ پرندوں کی پرواز سے بھی تیز رفتار ہوں گی۔ جنتی ایک دوسرے سے مل کر چلیں گے وہ خود بخود ہٹ جائیں گے کہ کسی کو اپنے ساتھی سے الگ نہ ہونا پڑے یونہی رحمن و رحیم رب کے پاس پہنچیں گے۔ اللہ تعالیٰ اپنے چہرے سے پردے ہٹا دے گا یہ اپنے رب کے چہرہ کو دیکھیں گے اور کہیں گے دعا ( اللہم انت السلام والیک السلام وحق لک الجلال والاکرام ) ان کے جواب میں اللہ تعالیٰ رب العزت فرمائے گا دعا ( انا السلام ومنی السلام ) تم پر میری رحمت ثابت ہوچکی اور محبت بھی۔ میرے ان بندوں کو مرحبا ہو جو بن دیکھے مجھ سے ڈرتے رہے میری فرماں برداری کرتے رہے جنتی کہیں گے باری تعالیٰ نہ تو ہم سے تیری عبادت کا حق ادا ہوا نہ تیری پوری قدر ہوئی ہمیں اجازت دے کہ تیرے سامنے سجدہ کریں اللہ فرمائے گا یہ محنت کی جگہ نہیں نہ عبادت کی یہ تو نعمتوں راحتوں اور مالا مال ہونے کی جگہ ہے۔ عبادتوں کی تکلیف جاتی رہی مزے لوٹنے کے دن آگئے جو چاہو مانگو، پاؤ گے۔ تم میں سے جو شخص جو مانگے میں اسے دوں گا۔ پس یہ مانگیں گے کم سے کم سوال والا کہے گا کہ اللہ تو نے دنیا میں جو پیدا کیا تھا جس میں تیرے بندے ہائے وائے کر رہے تھے۔ میں چاہتا ہوں کہ شروع دنیا سے ختم دنیا تک دنیا میں جتنا کچھ تھا مجھے عطا فرما۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو نے تو کچھ نہ مانگا اپنے مرتبے سے بہت کم چیز مانگی، اچھا ہم نے دی۔ میری بخشش اور دین میں کیا کمی ہے ؟ پھر فرمائے گا جن چیزوں تک میرے ان بندوں کے خیالات کی رسائی بھی نہیں وہ انہیں دو چناچہ دی جائیں گی یہاں تک کہ ان کی خواہشیں پوری ہوجائیں گی ان چیزوں میں جو انہیں یہاں ملیں گی تیز رو گھوڑے ہوں گے ہر چار پر یاقوتی تخت ہوگا ہر تخت پر سونے کا ایک ڈیرا ہوگا ہر ڈیرے میں جنتی فرش ہوگا جن پر بڑی بڑی آنکھوں والی دو دو حوریں ہوں گی جو دو دو حلے پہنے ہوئے ہوں گی جن میں جنت کے تمام رنگ ہوں گے اور تمام خشبوئیں۔ ان خیموں کے باہر سے ان کے چہرے ایسے چمکتے ہوں گے گو یا وہ باہر بیٹھی ہیں ان کی پنڈلی کے اندر کا گودا باہر سے نظر آ رہا ہوگا جیسے سرخ یاقوت میں ڈورا پرویا ہوا ہو اور وہ اوپر سے نظر آ رہا ہو۔ ہر ایک دوسری پر اپنی فضیلت ایسی جانتی ہوگی جیسی فضیلت سورج کی پتھر پر اس طرح جنتی کی نگاہ میں بھی دونوں ایسی ہی ہوں گی۔ یہ ان کے پاس جائے گا اور ان سے بوس وکنار میں مشغول ہوجائے گا۔ وہ دونوں اسے دیکھ کر کہیں گی واللہ ہمارے تو خیال میں بھی نہ تھا کہ اللہ تم جیسا خاوند ہمیں دے گا۔ اب بحکم الہٰی اسی طرح صف بندی کے ساتھ سواریوں پر یہ واپس ہوں گے اور اپنی منزلوں میں پہنچیں گے۔ دیکھو تو سہی کہ رب وہاب نے انہیں کیا کیا نعمتیں عطا فرما رکھی ہیں ؟ وہاں بلند درجہ لوگوں میں اونچے اونچے بالا خانوں میں جو نرے موتی کے بنے ہوئے ہوں گے جن کے دروازے سونے کے ہوں گے، جن کے منبر نور کے ہوں گے جن کی چمک سورج سے بالا تر ہوگی۔ اعلیٰ علیین میں ان کے محل ہوں گے۔ یاقوت کے بنے ہوئے۔ نورانی۔ جن کے نور سے آنکھوں کی روشنی جاتی رہے لیکن اللہ تعالیٰ ان کی آنکھیں ایسی نہ کر دے گا۔ جو محلات یاقوت سرخ کے ہوں گے ان میں سبز ریشمی فرش ہوں گے اور جو زمرد و یاقوت کے ہوں گے ان کے فرش سرخ مخمل کے ہوں گے۔ جو زمرد اور سونے کے جڑاؤ کے ہوں گے ان تختوں کے پائے جواہر کے ہوں گے، ان پر چھتیں لولو کی ہوں گی، ان کے برج مرجان کے ہوں گے۔ ان کے پہنچنے سے پہلے ہی رحمانی تحفے وہاں پہنچ چکے ہوں گے۔ سفید یاقوتی گھوڑے غلمان لئے کھڑے ہوں گے جن کا سامان چاندی کا جڑاؤ ہوگا۔ ان کے تخت پر اعلیٰ ریشمی نرم و دبیز فرش بچھے ہوئے ہوں گے یہ ان سواریوں پر سوار ہو کر بےتکلف جنت میں جائیں گے دیکھیں گے کہ ان کے گھروں کے پاس نورانی ممبروں پر فرشتے ان کے استقبال کے لئے بیٹھے ہوئے ہیں وہ ان کا شاندار استقبال کریں گے۔ ، مبارک باد دیں گے، مصافحہ کریں گے، پھر یہ اپنے گھروں میں داخل ہوں گے۔ انعامات الہٰی وہاں موجود پائیں گے، اپنے محلات کے پاس وہ جنتیں ہری بھری پائیں گے اور جو پھلی پھولی جن میں دو چشمے پوری روانی سے جاری ہوں گے اور ہر قسم کے جوڑ دار میوے ہوں گے اور خیموں میں پاک دامن بھولی بھالی پردہ نشین حوریں ہوں گی۔ جب یہ یہاں پہنچ کر راحت وآرام میں ہوں گے اس وقت اللہ رب العزت فرمائے گا میرے پیارے بندو تم نے میرے وعدے سچے پائے ؟ کیا تم میرے ثوابوں سے خوش ہوگئے ؟ وہ کہیں گے اللہ ہم خوب خوش ہوگئے ؟ بہت ہی راضی رضامند ہیں دل سے راضی ہیں کلی کلی کھلی ہوئی ہے تو بھی ہم سے خوش رہ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اگر میری رضامندی نہ ہوتی تو میں اپنے اس مہمان خانے میں تمہیں کیسے داخل ہونے دیتا ؟ اپنا دیدار کیسے کراتا ؟ میرے فرشتے تم سے مصافحہ کیوں کرتے ؟ تم خوش رہو باآرام رہو تمہیں مبارک ہو تم پھلو پھولو اور سکھ چین اٹھاؤ میرے یہ انعامات گھٹنے اور ختم ہونے والے نہیں۔ اس وقت وہ کہیں گے اللہ ہی کی ذات سزا وار تعریف ہے جس نے ہم سے غم و رنج کو دور کردیا اور ایسے مقام پر پہنچایا کہ جہاں ہمیں کوئی تکلیف کوئی مشقت نہیں یہ اسی کا فضل ہے وہ بڑا ہی بخشنے والا اور قدر دان ہے۔ یہ سیاق غریب ہے اور یہ اثر عجیب ہے ہاں اس کے بعض شواہد بھی موجود ہیں۔ چناچہ صحیین میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بندے سے جو سب سے اخیر میں جنت میں جائے گا فرمائے گا مانگ جو مانگتا جائے گا اور اللہ کریم دیتا جائے گا یہاں تک کہ اس کا سوال پوار ہوجائے گا اور پائے گا۔ اب اس کے سامنے کوئی خواہش باقی نہیں رہے گی تو اب اللہ تعالیٰ خود اسے یاد دلائے گا کہ یہ مانگ یہ مانگ یہ مانگے گا اور پائے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا یہ سب میں نے تجھے دیا اور اتنا ہی اور بھی دس مرتبہ عطا فرمایا۔ صحیح مسلم شریف کی قدسی حدیث میں ہے کہ اے میرے بندو تمہارے اگلے پچھلے انسان جنات سب ایک میدان میں کھڑے ہوجائیں اور مجھ سے دعائیں کریں اور مانگیں میں ہر ایک کے تمام سوالات پورے کروں گا لیکن میرے ملک میں اتنی بھی کمی نہ آئے گی جتنی کسی سوئی کو سمندر میں ڈوبونے سے سمندر کے پانی میں آئے، الخ۔ خالد بن معدان کہتے ہیں جنت کے ایک درخت کا نام طوبیٰ ہے اس میں تھن ہیں جن سے جنتیوں کے بچے دودھ پیتے ہیں کچے گرے ہوئے بچے جنت کی نہروں میں ہیں قیامت کے قائم ہونے تک پھر چالیس سال کے بن کر اپنے ماں باپ کے ساتھ جنت میں رہیں گے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 28 اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَىِٕنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِ دل اور روح کے لیے تسکین کا سب سے بڑا ذریعہ اللہ کا ذکر ہے اس لیے کہ انسان کی روح اس کے دل کی مکین ہے اور روح کا تعلق براہ راست اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ ہے۔ جیسا کہ سورة بنی اسرائیل کی آیت 85 میں فرمایا گیا : وَیَسْءَلُوْنَکَ عَنِ الرُّوْحِط قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ ” اور اے نبی ! یہ لوگ آپ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ فرمائیں کہ روح میرے پروردگار کے امر میں سے ہے “۔ لہٰذا جس طرح انسانی جسم کی حیات کا منبع source یہ زمین ہے اور جسم کی نشوونما اور تقویت کا سارا سامان زمین ہی سے مہیا ہوتا ہے اسی طرح انسانی روح کا منبع ذات باری تعالیٰ ہے اور اس کی نشوونما اور تقویت کے لیے غذا کا سامان بھی وہیں سے آتا ہے۔ چناچہ روح امر اللہ ہے اور اس کی غذا ذکر اللہ اور کلام اللہ ہے۔اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَـطْمَىِٕنُّ الْقُلُوْبُ دنیوی مال ومتاع اور سامان عیش و آسائش کی بہتات سے نفس اور جسم کی تسکین کا سامان تو ہوسکتا ہے یہ چیزیں دل کے سکون و اطمینان کا باعث نہیں بن سکتیں۔ دل کو یہ دولت نصیب ہوگی تو اللہ کے ذکر سے ہوگی۔

الذين آمنوا وعملوا الصالحات طوبى لهم وحسن مآب

سورة: الرعد - آية: ( 29 )  - جزء: ( 13 )  -  صفحة: ( 253 )

Surah Raad Ayat 29 meaning in urdu

پھر جن لوگوں نے دعوت حق کو مانا اور نیک عمل کیے وہ خوش نصیب ہیں اور ان کے لیے اچھا انجام ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (کہا جائے گا کہ ہاں) فیصلے کا دن جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے یہی
  2. مومنو! میں تم کو ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں عذاب الیم سے مخلصی دے
  3. (اے محمدﷺ) تم جس کو دوست رکھتے ہو اُسے ہدایت نہیں کر سکتے بلکہ خدا
  4. اور بن کے رہنے والے اور تُبّع کی قوم۔ (غرض) ان سب نے پیغمبروں کو
  5. بھلا تمہارا بنانا آسان ہے یا آسمان کا؟ اسی نے اس کو بنایا
  6. جس وقت وہ داؤد کے پاس آئے تو وہ ان سے گھبرا گئے انہوں نے
  7. اور رات اور دن کے آگے پیچھے آنے جانے میں اور وہ جو خدا نے
  8. بھلا کس نے زمین کو قرار گاہ بنایا اور اس کے بیچ نہریں بنائیں اور
  9. اور جان رکھو کہ تم میں خدا کے پیغمبرﷺ ہیں۔ اگر بہت سی باتوں میں
  10. (اور) جو سیر کرتے اور غائب ہو جاتے ہیں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Raad with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Raad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Raad Complete with high quality
surah Raad Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Raad Bandar Balila
Bandar Balila
surah Raad Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Raad Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Raad Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Raad Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Raad Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Raad Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Raad Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Raad Fares Abbad
Fares Abbad
surah Raad Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Raad Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Raad Al Hosary
Al Hosary
surah Raad Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Raad Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, November 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers