Surah baqarah Ayat 29 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 29 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 29 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾
[ البقرة: 29]

Ayat With Urdu Translation

وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لیے پیدا کیں پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو ان کو ٹھیک سات آسمان بنا دیا اور وہ ہر چیز سے خبردار ہے

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ زمین کی اشیاء مخلوقہ کے لئے ( اصل ) حلت ہے۔ الا یہ کہ کسی چیز کی حرمت نص سے ثابت ہو ( فتح القدیر )
( 2 ) بعض سلف امت نے اس کا ترجمہ ” پھر آسمان کی طرف چڑھ گیا “ کیا ہے ( صحیح بخاری ) اللہ تعالیٰ کا آسمانوں کے اوپر عرش پر چڑھنا اور خاص خاص مواقع پر آسمان دنیا پر نزول، اللہ کی صفات میں سے ہے، جن پر اسی طرح بغیر تاویل کے ایمان رکھنا ضروری ہے۔ جس طرح قرآن یا احادیث میں بیان کی گئی ہیں۔
( 3 ) اس سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ ( آسمان ) ایک حسی وجود اور حقیقت ہے۔ محض بلندی کو سماء سے تعبیر نہیں کیا گیا ہے۔ دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ ان کی تعداد سات ہے۔ اور حدیث کے مطابق دو آسمانوں کے درمیان سال کی مسافت ہے۔ اور زمین کی بابت قرآن کریم میں ہے «وَمِنَ الأَرْضِ مِثْلَهُنَّ» ( الطلاق:12 ) ” اور زمین بھی آسمان کی مثل ہیں “ اس سے زمین کی تعداد بھی سات ہی معلوم ہوتی ہے جس کی مزید تائید حدیث نبوی سے ہوجاتی ہے : «مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنْ الأَرْضِ ظُلْمًا، فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرْضِينَ» ( صحيح بخاري، بدء الخلق ما جاء في سبع أرضين ) ” جس نے ظلماً کسی کی ایک بالشت زمین لے لی تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ساتوں زمینوں کا طوق پہنائے گا۔ “ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آسمان سے پہلے زمین کی تخلیق ہوئی ہے۔ لیکن سورہ نازعات میں آسمان کے ذکر کے بعد فرمایا گیا ہے۔ «وَالأَرْضَ بَعْدَ ذَلِكَ دَحَاهَا» ” زمین کو اس کے بعد بچھایا “ اس کی توجیہ یہ کی گئی ہے کہ تخلیق پہلے زمین ہی کی ہوئی ہے اور دَحْوٌ ( صاف اور ہموار کرکے بچھانا ) تخلیق سے مختلف چیز ہے جو آسمان کی تخلیق کے بعد عمل میں آیا۔ ( فتح القدیر )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


کچھ اور دلائل اوپر کی آیات میں ان دلائل قدرت کا بیان تھا جو خود انسان کے اندر ہیں اب اس مبارک آیت میں ان دلائل کا بیان ہو رہا ہے جو روز مرہ آنکھوں کے سامنے ہیں۔ " استوا " یہاں قصد کرنے اور متوجہ ہونے کے معنی میں ہے اس لئے کہ اس کا صلہ " الی " ہے " سوھن " کے معنی درست کرنے اور ساتوں آسمان بنانے کے ہیں سماء اسم جنس ہے۔ پھر بیان فرمایا کہ اس کا علم محیط کل ہے جیسے ارشاد آیت ( اَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ ) 67۔ الملك:14) وہ بےعلم ہو کیسے سکتا ہے جو خالق ہو ؟ سورة سجدہ کی آیت ( ائنکم لتکفرون ) گویا اس آیت کی تفصیل ہے جس میں فرمایا ہے کیا تم اس اللہ کے ساتھ کفر کرتے ہو ؟ جس نے زمین کو صرف دو دن میں پیدا کیا تم اس کے لئے شریک ٹھہراتے ہو ؟ جو رب العالمین ہے جس نے زمین میں مضبوط پہاڑ اوپر سے گاڑ دئیے جس نے زمین میں برکتیں اور روزیاں رکھیں اور چار دن میں زمین کی سب چیزیں درست کردیں۔ جس میں دریافت کرنے والوں کی تشفی ہے پھر آسمانوں کی طرف متوجہ ہو کر جو دھویں کی شکل میں تھے فرمایا کہ اے زمینو اور آسمانو خوشی یا ناخوشی سے آؤ تو دونوں نے کہا باری تعالیٰ ہم تو برضا و خوشی حاضر ہیں۔ دو دن میں ان ساتوں آسمانوں کو پورا کردیا اور ہر آسمان میں اس کا کام بانٹ دیا اور دنیا کے آسمان کو ستاروں کے ساتھ مزین کردیا اور انہیں ( شیطانوں سے ) بچاؤں کا سبب بنایا۔ یہ ہے اندازہ اس اللہ کا جو بہت بڑا غالب اور بہت بڑے علم والا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ پہلے زمین پیدا کی پھر ساتوں آسمان۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ہر عمارت کا یہی قاعدہ ہے کہ پہلے نیچے کا حصہ بنایا جائے پھر اوپر کا مفسرین نے بھی اس کی تصریح کی ہے جس کا بیان بھی ابھی آئے گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔ لیکن یہ سمجھ لینا چاہیے کہ قرآن کریم میں ارشاد ہے۔ آیت ( ءَاَنْتُمْ اَشَدُّ خَلْقًا اَمِ السَّمَاۗءُ ۭ بَنٰىهَا ) 79۔ النازعات:27) تمہاری پیدائش مشکل ہے یا آسمانوں کی ؟ اللہ تعالیٰ نے اس کے خلا کو بلند کر کے اسے ٹھیک ٹھاک کیا اور ان میں سے رات دن پیدا کئے پھر اس کے بعد زمین پھیلائی اس سے پانی اور چارہ نکالا اور پہاڑوں کو گاڑا جو سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے کام کی چیزیں ہیں۔ اس آیت میں یہ فرمایا ہے کہ زمین کی پیدائش آسمان کے بعد ہے تو بعض بزرگوں نے تو فرمایا ہے کہ مندرجہ بالا آیت میں " ثم " صرف عطف خبر کے لئے ہے عطف فعل کے لئے نہیں یعنی یہ مطلب نہیں کہ زمین کے بعد آسمان کی پیدائش شروع کی بلکہ صرف خبر دینا مقصود ہے کہ آسمانوں کو بھی پیدا کیا اور زمینوں کو بھی۔ عرب شاعروں کے اشعار میں یہ موجود ہے کہ کہیں " ثم " صرف خبر کا خبر پر عطف ڈالنے کے لئے ہوتا ہے تقدیم تاخیر مراد نہیں ہوتی۔ اور بعض بزرگوں نے فرمایا ہے کہ آیت " ءانتم " میں آسمانوں کی پیدائش کے بعد زمین کا پھیلانا اور بچھانا وغیرہ بیان ہوا ہے نہ کہ پیدا کرنا۔ تو ٹھیک یہ ہے کہ پہلے زمین کو پیدا کیا پھر آسمان کو پھر زمین کو ٹھیک ٹھاک کیا اس طرح دونوں آیتیں ایک دوسرے کے مخالف نہ رہیں گی۔ اس عیب سے اللہ کا کلام بالکل محفوظ ہے۔ ابن عباس ؓ نے یہی معنی بیان فرمائے ہیں ( یعنی پہلے زمین کی درستی وغیرہ یہ بعد کی چیز ہے ) حضرت ابن مسعود حضرت ابن عباس اور دیگر صحابہ سے مروی ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا عرش پانی پر تھا اور کسی چیز کو پیدا نہیں کیا تھا جب اور مخلوق کو پیدا کرنا چاہا تو پانی سے دھواں بلند کیا وہ اونچا چڑھا اور اس سے آسمان بنائے پھر پانی خشک ہوگیا اور اس کی زمین بنائی پھر اس کو الگ الگ کر کے سات زمینیں بنائیں اتوار اور پیر کے دو دن میں یہ ساتوں زمینیں بن گئیں۔ زمین مچھلی پر ہے اور مچھلی وہ ہے جس کا ذکر قرآن مجید کی اس آیت میں ہے آیت ( ن والقلم مچھلی پانی میں ہے اور پانی صفاۃ پر ہے اور صفاۃ فرشتے پر اور فرشتے پتھر پر زمین کانپنے لگی تو اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کو گاڑ دیا اور وہ ٹھہر گئی یہی معنی میں اللہ تعالیٰ کے فرمان آیت (وَجَعَلْنَا فِي الْاَرْضِ رَوَاسِيَ اَنْ تَمِيْدَ بِهِمْ ) 21۔ الأنبياء:38) زمین نہ ہلے اس لئے ہم نے اس میں پہاڑ جما دئیے ہیں۔ پہاڑ زمین کی پیداوار درخت وغیرہ زمین کی کل چیزیں منگل اور بدھ کے دو دنوں میں پیدا کیں اسی کا بیان آیت ( قُلْ اَىِٕنَّكُمْ لَتَكْفُرُوْنَ بالَّذِيْ خَلَقَ الْاَرْضَ فِيْ يَوْمَيْنِ ) 41۔ فصلت :9) والی آیت میں ہے پھر آسمان کی طرف توجہ فرمائی جو دھواں تھا آسمان بنایا پھر اسی میں ساتھ آسمان بنائے جمعرات اور جمعہ کے دو دنوں میں جمعہ کے دن کو اس لئے جمعہ کہا جاتا ہے کہ اس میں زمین و آسمان کی پیدائش جمع ہوگئی ہر آسمان میں اس نے فرشتوں کو پیدا کیا اور ان ان چیزوں کو جن کا علم اس کے سوا کسی کو نہیں کہ دنیا آسمان کو ستاروں کے ساتھ زینت دی اور انہیں شیطان سے حفاظت کا سبب بنایا ان تمام چیزوں کو پیدا کر کے پروردگار نے عرش عظیم پر قرار پکڑا جسے فرماتا ہے۔ آیت ( خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِيْ سِتَّةِ اَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَي الْعَرْشِ )الأعراف:54) یعنی چھ دن میں آسمانوں اور زمین کو پیدا کر کے پھر عرش پر مستوی ہوگیا اور جگہ فرمایا آیت ( كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنٰهُمَا ) 21۔ الأنبياء:30) یعنی یہ دونوں دھواں سے تھے ہم نے انہیں پھاڑا اور پانی سے ہر چیز کو زندگی دی ( تفسیر سدی ) یہ موقوف قول جس میں کئی قسم کا احتمال ہے بہ ظاہراً ایسی اہم بات میں حجت تامہ نہیں ہوسکتا۔ واللہ اعلم) ابن جریر میں ہے حضرت عبداللہ بن سعید ؓ فرماتے ہیں کہ اتوار سے مخلوق کی پیدائش شروع ہوئی۔ دو دن میں زمینیں پیدا ہوئیں دو دن میں ان میں موجود تمام چیزیں پیدا کیں اور دو دن میں آسمانوں کو پیدا کیا جمعہ کے دن آخری وقت ان کی پیدائش ختم ہوئی اور اسی وقت حضرت آدم ؑ کو پیدا کیا اور اسی وقت میں قیامت قائم ہوگی۔ مجاہد فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے زمین کو آسمان سے پہلے پیدا کیا اس سے جو دھواں اوپر چڑھا اس کے آسمان بنائے جو ایک پر ایک اس طرح سات ہیں اور زمینیں ایک نیچے ایک اوپر اس طرح سات ہیں۔ اس آیت سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ زمین کی پیدائش آسمانوں سے پہلے ہے جیسے سورة سجدہ کی آیت میں ہے۔ علماء کی اس پر متفق ہیں۔ صرف قتادہ فرماتے ہیں کہ آسمان زمین سے پہلے پیدا ہوئے ہیں۔ قرطبی اس میں توقف کرتے ہیں آیت ( والنازعات ) کی آیت کی وجہ سے یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہاں آسمان کی پیدائش کا ذکر زمین سے پہلے ہے۔ صحیح بخاری میں ہے کہ حضرت ابن عباس سے جب یہ سوال ہوا تو آپ نے جواب دیا کہ زمین پیدا تو آسمانوں سے پہلے کی گئی ہے لیکن بعد میں پھیلائی گئی ہے۔ یہی جواب اگلے پچھلے علماء کا ہے۔ سورة نازعات کی تفسیر میں بھی اس کا بیان آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ۔ حاصل امر یہ ہے کہ زمین کا پھیلانا اور بچھانا بعد میں ہے اور دحھا کا لفظ قرآن میں ہے اور اس کے بعد جو پانی چارہ پہاڑ وغیرہ کا ذکر ہے یہ گویا اس لفظ کی تشریح ہے جن جن چیزوں کی نشوونما کی قوت اس زمین میں رکھی تھی ان سب کو ظاہر کردیا اور زمین کی پیداوار طرح طرح کی مختلف شکلوں اور مختلف قسموں میں نکل آئی۔ اسی طرح آسمان میں بھی ٹھہرے رہنے والے چلنے والے ستارے وغیرہ بنائے۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔ صحیح مسلم اور نسائی میں حدیث میں ہے حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا مٹی کو اللہ تعالیٰ نے ہفتہ والے دن پیدا کیا، پہاڑوں کو اتوار کے دن، درختوں کو پیر کے دن، برائیوں کو منگل کے دن نور کو، بدھ کے دن، جانوروں کو جمعرات کے دن، آدم کو جمعہ کے دن اور عصر کے بعد جمعہ کی آخری ساعت میں عصر کے بعد سے رات تک۔ یہ حدیث غرائب میں سے ہے۔ امام ابن مدینی امام بخاری وغیرہ نے اس پر بحث کی ہے اور فرمایا ہے کہ کعب کا اپنا قول اور حضرت ابوہریرہ نے کعب کا یہ قول سنا ہے اور بعض راویوں نے اسے غلطی سے مرفوع حدیث قرار دے لیا ہے۔ امام بیہقی کہتے ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 29 ھُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَکُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا ق اس آیت میں خلافت کا مضمون شروع ہوگیا ہے۔ حدیث میں آتا ہے : اِنَّ الدُّنْیَا خُلِقَتْ لَکُمْ وَاَنْتُمْ خُلِقْتُمْ لِلْآخِرَۃِ 4 ” یہ دنیا تمہارے لیے بنائی گئی ہے اور تم آخرت کے لیے بنائے گئے ہو۔ “ اگلی آیت میں حضرت آدم علیہ السلام کی خلافت ارضی کا ذکر ہے۔ گویا زمین میں جو کچھ بھی پیدا کیا گیا ہے وہ انسان کی خلافت کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ثُمَّ اسْتَوٰٓی اِلَی السَّمَآءِ فَسَوّٰٹھُنَّ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ ط یہ آیت تاحال آیات متشابہات میں سے ہے۔ سات آسمانوں کی کیا حقیقت ہے ‘ ہم ابھی تک پورے طور پر اس سے واقف نہیں ہیں۔ وَھُوَ بِکُلِّ شَیْ ءٍ عَلِیْمٌ اسے ہر شے کا علم حقیقی حاصل ہے۔

هو الذي خلق لكم ما في الأرض جميعا ثم استوى إلى السماء فسواهن سبع سموات وهو بكل شيء عليم

سورة: البقرة - آية: ( 29 )  - جزء: ( 1 )  -  صفحة: ( 5 )

Surah baqarah Ayat 29 meaning in urdu

وہی تو ہے، جس نے تمہارے لیے زمین کی ساری چیزیں پید ا کیں، پھر اوپر کی طرف توجہ فرمائی اور سات آسمان استوار کیے اور وہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جفت اور طاق کی
  2. اور ان سے کہا جائے گا کہ جن کو تم پوجتے تھے وہ کہاں ہیں؟
  3. اور ان کو اس شخص کا حال پڑھ کر سنا دو جس کو ہم نے
  4. ان کا حال بھی فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا سا ہوگا جنہوں نے
  5. کہ ہم نے انسان کو تکلیف (کی حالت) میں (رہنے والا) بنایا ہے
  6. اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح (پہلے) جاہلیت (کے دنوں) میں اظہار
  7. ان کو کیا ہوا ہے کہ نصیحت سے روگرداں ہو رہے ہیں
  8. جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے
  9. اسی کے پاس تم سب کو لوٹ کر جانا ہے۔ خدا کا وعدہ سچا ہے۔
  10. تو خدا سے ڈرو اور میری اطاعت کرو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers