Surah Ghafir Ayat 29 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ غافر کی آیت نمبر 29 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Ghafir ayat 29 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا قَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظَاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ فَمَن يَنصُرُنَا مِن بَأْسِ اللَّهِ إِن جَاءَنَا ۚ قَالَ فِرْعَوْنُ مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَىٰ وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّشَادِ﴾
[ غافر: 29]

Ayat With Urdu Translation

اے قوم آج تمہاری ہی بادشاہت ہے اور تم ہی ملک میں غالب ہو۔ (لیکن) اگر ہم پر خدا کا عذاب آگیا تو (اس کے دور کرنے کے لئے) ہماری مدد کون کرے گا۔ فرعون نے کہا کہ میں تمہیں وہی بات سُجھاتا ہوں جو مجھے سوجھی ہے اور وہی راہ بتاتا ہوں جس میں بھلائی ہے

Surah Ghafir Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی یہ اللہ کاتم پر احسان ہے کہ تمہیں زمین پر غلبہ عطا فرمایا اس کاشکر ادا کرو ! اور اس کے رسول کی تکذیب کر کے اللہ کی ناراضی مول نہ لو۔
( 2 ) یہ فوجی اور لشکر تمہارے کچھ کام نہ آئیں گے، نہ اللہ کے عذاب ہی کو ٹال سکیں گے اگر وہ آ گیا۔ یہاں تک اس مومن کا کلام تھا جو ایمان چھپائے ہوئے تھا۔
( 3 ) فرعون نے اپنے دنیوی جاہ و جلال کی بنیاد پر جھوٹ بولا اور کہا کہ میں جو کچھ دیکھ رہا ہوں، وہی تمہیں بتلا رہا ہوں اور میری بتلائی ہوئی راہ ہی صحیح ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں تھا۔ وَمَا أَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيدٍ ( هود: 97 )۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ایک مرد مومن کی فرعون کو نصیحت۔مشہور تو یہی ہے کہ یہ مومن قبطی تھے ( ؒ تعالیٰ ) اور فرعون کے خاندان کے تھے۔ بلکہ سدی فرماتے ہیں فرعون کے یہ چچا زاد بھائی تھے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہوں نے بھی حضرت موسیٰ کے ساتھ نجات پائی تھی۔ امام ابن جریر بھی اسی قول کو پسند فرماتے ہیں۔ بلکہ جن لوگوں کا قول ہے کہ یہ مومن بھی اسرائیلی تھے۔ آپ نے ان کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اگر یہ اسرائیلی ہوتے تو نہ فرعون اس طرح صبر سے ان کی نصیحت سنتا نہ حضرت موسیٰ کے قتل کے ارادے سے باز آتا۔ بلکہ انہیں ایذاء پہنچاتا۔ حضرت ابن عباس سے مروی ہے آل فرعون میں سے ایک تو یہ مرد ایمان دار تھا اور دوسرے فرعون کی بیوی ایمان لائی تھیں۔ تیسرا وہ شخص جس نے حضرت موسیٰ کو خبر دی تھی کہ سرداروں کا مشورہ تمہیں قتل کرنے کا ہو رہا ہے۔ یہ اپنے ایمان کو چھپاتے رہتے تھے لیکن قتل موسیٰ کی سن کر ضبط نہ ہوسکی اور یہی درحقیقت سب سے بہتر اور افضل جہاد ہے کہ ظالم بادشاہ کے سامنے انسان کلمہ حق کہہ دے۔ جیسے کہ حدیث میں ہے، اور فرعون کے سامنے اس سے زیادہ بڑا کلمہ کوئی نہ تھا۔ پس یہ شخص بہت بلند مرتبے کے مجاہد تھے۔ جن کے مقابلے کا کوئی نظر نہیں آتا۔ البتہ صحیح بخاری شریف وغیرہ میں ایک واقعہ کئی روایتوں سے مروی ہے جس کا ماحاصل یہ ہے کہ حضرت عروہ بن زبیر نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے ایک مرتبہ پوچھا کہ سب سے بڑی ایذاء مشرکوں نے رسول اللہ ﷺ کو کیا پہنچائی ہے ؟ آپ نے فرمایا سنو ایک روز حضور ﷺ کعبہ شریف میں نماز پڑھ رہے تھے کہ عقبہ بن ابی معیط آیا اور آپ کو پکڑ لیا اور اپنی چادر میں بل دے کر آپ کی گردن میں ڈال کر گھسیٹنے لگا جس سے آپ کا گلا گھٹنے لگا۔ اسی وقت حضرت صدیق اکبر ؓ دوڑے دوڑے آئے اور اسے دھکا دے کر پرے پھینکا اور فرمانے لگے کیا تم اس شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور وہ تمہارے پاس دلیلیں لے کر آیا ہے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ قریشیوں کا مجمع جمع تھا جب آپ وہاں سے گذرے تو انہوں نے کہا کیا تو ہی ہے ؟ جو ہمیں ہمارے باپ دادوں کے معبودوں کی عبادت سے منع کرتا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ہاں میں ہی ہوں۔ اس پر وہ سب آپ کو چمٹ گئے اور کپڑے گھسیٹنے لگے۔ حضرت ابوبکر نے آ کر آپ کو چھڑایا اور پوری آیت اتقتلون کی تلاوت کی۔ پس اس مومن نے بھی یہی کہا کہ اس کا قصور تو صرف اتنا ہی ہے کہ یہ اپنا رب اللہ کو بتاتا ہے اور جو کہتا ہے اس پر سند اور دلیل پیش کرتا ہے۔ اچھا مان لو بالفرض یہ جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا وبال اسی پر پڑے گا اللہ سبحان و تعالیٰ اسے دنیا اور آخرت میں سزا دے گا اور اگر وہ سچا ہے اور تم نے اسے ستایا دکھ دیا تو یقینا تم پر عذاب اللہ برس پڑے گا جیسے کہ وہ کہہ رہا ہے۔ پس عقلاً لازم ہے کہ تم اسے چھوڑ دو جو اس کی مان رہے ہیں مانیں۔ تم کیوں اس کے درپے آزار ہو رہے ہیں ؟ حضرت موسیٰ ؑ نے بھی فرعون اور قوم فرعون سے یہی چاہا تھا۔ جیسے کہ آیت ( وَلَقَدْ فَتَنَّا قَبْلَهُمْ قَوْمَ فِرْعَوْنَ وَجَاۗءَهُمْ رَسُوْلٌ كَرِيْمٌ 17؀ۙ ) 44۔ الدخان:17) تک ہے یعنی ہم نے ان سے پہلے قوم فرعون کو آزمایا ان کے پاس رسول کریم کو بھیجا۔ اس نے کہا کہ اللہ کے بندوں کو مجھے سونپ دو۔ میں تمہاری طرف رب کا رسول امین ہوں۔ تم اللہ سے بغاوت نہ کرو۔ دیکھو میں تمہارے پاس کھلی دلیلیں اور زبردست معجزے لایا ہوں۔ تم مجھے سنگسار کردو گے اس سے میں اللہ کی پناہ لیتا ہوں، اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھے چھوڑ دو ، یہی جناب رسول آخر الزمان ﷺ نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ اللہ کے بندوں کو اللہ کی طرف مجھے پکارنے دو تم میری ایذاء رسانی سے باز رہو۔ اور میری قرابت داری کو خیال کرتے ہوئے مجھے دکھ نہ دو۔ صلح حدیبیہ بھی دراصل یہی چیز تھی جو کھلی فتح کہلائی۔ وہ مومن کہتا ہے کہ سنو مسرف اور جھوٹے آدمی راہ یافتہ نہیں ہوتے۔ ان کے ساتھ اللہ کی نصرت نہیں ہوتی۔ ان کے اقوال و افعال بہت جلد ان کی خباثت کو ظاہر کردیتے ہیں۔ برخلاف اس کے یہ نبی اللہ اختلاف و اضطراب سے پاک ہیں۔ صحیح سچی اور اچھی راہ پر ہیں۔ زبان کے سچے عمل کے پکے ہیں۔ اگر یہ حد سے گذر جانے والے اور جھوٹے ہوتے تو یہ راستی اور عمدگی ان میں ہرگز نہ ہوتی، پھر قوم کو نصیحت کرتے ہیں اور انہیں اللہ کے عذاب سے ڈراتے ہیں بھائیو ! تمہیں اللہ نے اس ملک کی سلطنت عطا فرمائی ہے۔ بڑی عزت دی ہے۔ تمہارا حکم جاری کر رکھا ہے۔ اللہ کی اس نعمت پر تمہیں اس کا شکر کرنا چائے اور اس کے رسولوں کو سچا ماننا چاہئے۔ یاد رکھو اگر تم نے ناشکری کی اور رسول کی طرف بری نظریں ڈالیں۔ تو یقیناً عذاب اللہ تم پر آجائے گا۔ بتاؤ اس وقت کسے لاؤ گے۔ جو تمہاری مدد پر کھڑا ہو اور اللہ کے عذاب کو روکے یا ٹالے ؟ یہ لاؤ لشکر یہ جان و مال کچھ کام نہ آئیں گے۔ فرعون سے اور تو کوئی معقول جواب بن نہ پڑا کھسایانہ بن کر قوم میں اپنی خیر خواہی جتانے لگا کہ میں دھوکا نہیں دے رہا جو میر اخیال ہے اور میرے ذہن میں ہے وہی تم پر ظاہر کر رہا ہوں۔ حالانکہ دراصل یہ بھی اس کی خیانت تھی۔ وہ بھی جانتا تھا کہ حضرت موسیٰ اللہ کے سچے رسول ہیں۔ جیسے فرمان باری ہے ( لَقَدْ عَلِمْتَ مَآ اَنْزَلَ هٰٓؤُلَاۗءِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ بَصَاۗىِٕرَ ۚ وَاِنِّىْ لَاَظُنُّكَ يٰفِرْعَوْنُ مَثْبُوْرًا01002 ) 17۔ الإسراء :102) یعنی حضرت موسیٰ نے فرمایا اے فرعون تو خوب جانتا ہے کہ یہ عجائبات خاص آسمان و زمین کے پروردگار نے بھیجے ہیں۔ جو کہ بصیرت کے ذرائع ہیں اور آیت میں ہے ( وَجَحَدُوْا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَآ اَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا ۭ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِيْنَ 14ۧ ) 27۔ النمل:14) ، یعنی انہوں نے باوجود دلی یقین کے از راہ ظلم و زیادتی انکار کردیا۔ اسی طرح اس کا یہ کہنا بھی سراسر غلط تھا کہ میں تمہیں حق کی سچائی کی اور بھلائی کی راہ دکھاتا ہوں۔ اس میں وہ لوگوں کو دھوکا دے رہا تھا اور رعیت کی خیانت کر رہا تھا۔ لیکن اس کی قوم اس کے دھوے میں آگئی اور فرعون کی بات مان لی۔ فرعون نے انہیں کسی بھلائی کی راہ نہ ڈالا۔ اس کا عمل ہی ٹھیک نہیں تھا اور جگہ اللہ عزوجل فرماتا ہے فرعون نے اپنی قوم کو بہا دیا اور انہیں صحیح راہ تک نہ پہنچنے دیا نہ پہنچایا۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جو امام اپنی رعایا سے خیانت کر رہا ہو وہ مر کر جنت کی خوشبو بھی نہیں پاتا۔ حالانکہ وہ خوشبو پانچ سو سال کی راہ پر آتی ہے۔ واللہ سبحانہ و تعالیٰ الموفق للصواب

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 29 { یٰــقَوْمِ لَکُمُ الْمُلْکُ الْیَوْمَ ظٰہِرِیْنَ فِی الْاَرْضِ } ” اے میری قوم کے لوگو ! آج تو تمہارے ہاتھ میں حکومت ہے اور تم ہر طرح سے زمین میں غالب ہو۔ “ آج تو تم ایک عظیم الشان سلطنت کے مالک ہو اور پوری دنیا میں تمہاری طاقت کا ڈنکا بج رہا ہے۔ { فَمَنْ یَّنْصُرُنَا مِنْم بَاْسِ اللّٰہِ اِنْ جَآئَ نَا } ” لیکن اگر کہیں ہم پر اللہ کا عذاب آگیا تو اس سے بچانے کے لیے ہماری مدد کون کرے گا ؟ “ { قَالَ فِرْعَوْنُ مَآ اُرِیْکُمْ اِلَّا مَآ اَرٰی } ” فرعون نے کہا : میں تو تمہیں وہی کچھ دکھا رہا ہوں جو مجھے نظر آ رہا ہے “ مجھے تو یہ نظر آ رہا ہے کہ اگر اب بھی موسیٰ علیہ السلام ٰ کا قصہ پاک نہ کیا گیا تو پانی ہمارے سروں سے گزر جائے گا اور یہ مصر کے طول و عرض میں فسادبرپا کر دے گا۔ اس طرح جو تباہی آئے گی وہ ہمارا سب کچھ برباد کر کے رکھ دے گی۔ اس فقرے کا ایک مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ میں نے تو تمہارے سامنے اپنی وہی رائے پیش کی ہے جو مجھے مناسب نظر آتی ہے۔ -۔ - مردِ مومن کی کھری کھری باتوں کے جواب میں فرعون کا یہ معذرت خواہانہ رد عمل حیران کن ہے۔ فرعون کی مطلق العنانی کا تصور ذہن میں رکھیے اور پھر اس مختصر سے جملے کے ایک ایک لفظ سے ٹپکتی ہوئی بےبسی اور بےچارگی ملاحظہ کیجیے۔ { وَمَآ اَہْدِیْکُمْ اِلَّا سَبِیْلَ الرَّشَادِ۔ } ” اور میں نہیں راہنمائی کر رہا تمہاری مگر کامیابی کے راستے کی طرف۔ “

ياقوم لكم الملك اليوم ظاهرين في الأرض فمن ينصرنا من بأس الله إن جاءنا قال فرعون ما أريكم إلا ما أرى وما أهديكم إلا سبيل الرشاد

سورة: غافر - آية: ( 29 )  - جزء: ( 24 )  -  صفحة: ( 470 )

Surah Ghafir Ayat 29 meaning in urdu

اے میری قوم کے لوگو! آج تمہیں بادشاہی حاصل ہے اور زمین میں تم غالب ہو، لیکن اگر خدا کا عذاب ہم پر آ گیا تو پھر کون ہے جو ہماری مدد کر سکے گا" فرعون نے کہا "میں تو تم لوگوں کو وہی رائے دے رہا ہوں جو مجھے مناسب نظر آتی ہے اور میں اُسی راستے کی طرف تمہاری رہنمائی کرتا ہوں جو ٹھیک ہے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (اے محمدﷺ) لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ (خدا کی راہ میں) کس طرح کا
  2. ہر گز نہیں وہ ضرور حطمہ میں ڈالا جائے گا
  3. بات یہ ہے کہ ہم نے ان کے پاس حق پہنچا دیا ہے اور جو
  4. جس دن بہت سے منہ سفید ہوں گے اور بہت سے منہ سیاہ تو جن
  5. انہوں نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں اس کے والد سے تذکرہ کریں
  6. بھلا جس شخص سے ہم نے نیک وعدہ کیا اور اُس نے اُسے حاصل کرلیا
  7. (اے اہل اسلام اب) خدا اور اس کے رسول کی طرف سے مشرکوں سے جن
  8. اے نبی! خدا تم کو اور مومنوں کو جو تمہارے پیرو ہیں کافی ہے
  9. (یعنی) خدا کے فضل اور احسان سے۔ اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے
  10. (کہا جائے گا کہ ہاں) فیصلے کا دن جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے یہی

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
surah Ghafir Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Ghafir Bandar Balila
Bandar Balila
surah Ghafir Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Ghafir Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Ghafir Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Ghafir Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Ghafir Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Ghafir Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Ghafir Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Ghafir Fares Abbad
Fares Abbad
surah Ghafir Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Ghafir Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Ghafir Al Hosary
Al Hosary
surah Ghafir Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Ghafir Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, July 16, 2024

Please remember us in your sincere prayers