Surah Fussilat Ayat 29 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا رَبَّنَا أَرِنَا اللَّذَيْنِ أَضَلَّانَا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ نَجْعَلْهُمَا تَحْتَ أَقْدَامِنَا لِيَكُونَا مِنَ الْأَسْفَلِينَ﴾
[ فصلت: 29]
اور کافر کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار جنوں اور انسانوں میں سے جن لوگوں نے ہم کو گمراہ کیا تھا ان کو ہمیں دکھا کہ ہم ان کو اپنے پاؤں کے تلے (روند) ڈالیں تاکہ وہ نہایت ذلیل ہوں
Surah Fussilat Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس کا مفہوم واضح ہی ہے کہ گمراہ کرنے والے شیاطین ہی نہیں ہوتے، انسانوں کی ایک بہت بڑی تعداد بھی شیطان کے زیراثر لوگوں کو گمراہ کرنے میں مصروف رہتی ہے۔ تاہم بعض نے جن سے ابلیس اور انسان سے قابیل مراد لیا ہے، جس نے انسانوں میں سب سے پہلے اپنے بھائی ہابیل کوقتل کر کے ظلم اور کبیرہ گناہ کا ارتکاب کیا اور حدیث کے مطابق قیامت تک ہونے والے ناجائز قتلوں کے گناہ کا ایک حصہ بھی اس کو ملتا رہے گا۔ ہمارے خیال میں پہلا مفہوم زیادہ صحیح ہے۔
( 2 ) یعنی اپنے قدموں سے انہیں روندیں اور اس طرح ہم انہیں خوب ذلیل و رسوا کریں، جہنمیوں کو اپنےلیڈروں پر جو غصہ ہوگا، اس کی تشفی کےلیے وہ یہ کہیں گے۔ ورنہ دونوں ہی مجرم ہیں اور دونوں ہی یکساں جہنم کی سزا بھگتیں گے۔ جیسے دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَلَكِنْ لا تَعْلَمُونَ ( الأعراف: 38 ) جہنمیوں کے تذکرے کے بعد اللہ تعالیٰ اہل ایمان کا تذکرہ فرما رہا ہے، جیساکہ عام طور پر قرآن کا اندازہے تاکہ ترہیب کے ساتھ ترغیب اور ترغیب کے ساتھ ترہیب کا بھی اہتمام رہے۔ گویا انذار کے بعد اب تبشیر۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آداب قرآن حکیم۔اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ مشرکین کو اس نے گمراہ کردیا ہے اور یہ اس کی مشیت اور قدرت سے ہے۔ وہ اپنے تمام افعال میں حکمت والا ہے۔ اس نے کچھ جن و انس ایسے ان کے ساتھ کردیئے تھے۔ جنہوں نے ان کے بداعمال انہیں اچھی صورت میں دکھائے۔ انہوں نے سمجھ لیا کہ دور ماضی کے لحاظ سے اور آئندہ آنے والے زمانے کے لحاظ سے بھی ان کے اعمال اچھے ہی ہیں۔ جیسے اور آیتیں ہے ( وَمَنْ يَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُـقَيِّضْ لَهٗ شَيْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِيْنٌ 36 ) 43۔ الزخرف:36) ، ان پر کلمہ عذاب صادق آگیا۔ جیسے ان لوگوں پر جو ان سے پہلے جیسے تھے۔ نقصان اور گھاٹے میں یہ اور وہ یکساں ہوگئے، کفار نے آپس میں مشورہ کرکے اس پر اتفاق کرلیا ہے کہ وہ کلام اللہ کو نہیں مانیں گے نہ ہی اس کے احکام کی پیروی کریں گے۔ بلکہ ایک دوسرے سے کہہ رکھا ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو شور و غل کرو اور اسے نہ سنو۔ تالیاں بجاؤ سیٹیاں بجاؤ آوازیں نکالو۔ چناچہ قریشی یہی کرتے تھے۔ عیب جوئی کرتے تھے انکار کرتے تھے۔ دشمنی کرتے تھے اور اسے اپنے غلبہ کا باعث جانتے تھے۔ یہی حال ہر جاہل کافر کا ہے کہ اسے قرآن کا سننا اچھا نہیں لگتا۔ اسی لئے اس کے برخلاف اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو حکم فرمایا کہ ( وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ02004 ) 7۔ الأعراف:204) جب قرآن پڑھا جائے تو تم سنو اور چب رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے، ان کافروں کو دھمکایا جا رہا ہے کہ قرآن کریم سے مخالفت کرنے کی بناء پر انہیں سخت سزا دی جائے گی۔ اور ان کی بدعملی کا مزہ انہیں ضرور چکھایا جائے گا، ان اللہ کے دشمنوں کا بدلہ دوزخ کی آگ ہے۔ جس میں ان کیلئے ہمیشہ کا گھر ہے۔ یہ اس کا بدلہ ہے جو وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے، اس کے بعد آیت کا مطلب حضرت علی سے مروی ہے کہ جن سے مراد ابلیس اور انس سے مراد حضرت آدم کا وہ لڑکا ہے جس نے اپنے بھائی کو مار ڈالا تھا۔ اور روایت میں ہے کہ ابلیس تو ہر مشرک کو پکارے گا۔ اور حضرت آدم کا یہ لڑکا ہر کبیرہ گناہ کرنے والے کو پکارے گا۔ پس ابلیس شرک کی طرف اور تمام گناہوں کی طرف لوگوں کو دعوت دینے والا ہے اور اول رسول حضرت آدم کا یہ لڑکا جو اپنے بھائی کا قاتل ہے۔ چناچہ حدیث میں ہے روئے زمین پر جو قتل ناحق ہوتا ہے اس کا گناہ حضرت آدم کے اس پہلے فرزند پر بھی ہوتا ہے کیونکہ قتل بےجا کا شروع کرنے والا یہ ہے۔ پس کفار قیامت کے دن جن و انس جو انہیں گمراہ کرنے والے تھے انہیں نیچے کے طبقے میں داخل کرانا چاہیں گے تاکہ انہیں سخت عذاب ہوں۔ وہ درک اسفل میں چلے جائیں اور ان سے زیادہ سزا بھگتیں۔ سورة اعراف میں بھی یہ بیان گزر چکا ہے کہ یہ ماننے والے جن کی مانتے تھے ان کیلئے قیامت کے دن دوہرے عذاب کی درخواست کریں گے جس پر کہا جائے گا کہ ہر ایک دوگنے عذاب میں ہی ہے۔ لیکن تم بےشعور ہو۔ یعنی ہر ایک کو اس کے اعمال کے مطابق سزا ہو رہی ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے ( اَلَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَضَلَّ اَعْمَالَهُمْ ) 47۔ محمد:1)۔ یعنی جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا انہیں ہم ان کے فساد کی وجہ سے عذاب پر عذاب دیں گے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 29 { وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا رَبَّنَآ اَرِنَا الَّذَیْنِ اَضَلّٰنَا مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ } ” اور جو کافر ہیں وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ! ذرا ہمیں دکھا دے ِجنوں اور انسانوں میں سے وہ لوگ جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا “ وہاں جہنم میں بڑے بڑے سرداروں اور لیڈروں کے خلاف ان کے عوام واویلا کر رہے ہوں گے۔ وہ کہیں گے کہ اے پروردگار ! اس وقت ہم ان لوگوں کو دیکھنا چاہتے ہیں جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا۔ وہ لوگ جو ہمیں قرآن سننے سے روکتے رہے ‘ جنہوں نے ہماری عقلوں پر پردے ڈال دیے تھے ‘ جنہوں نے محمد ﷺ کے بارے میں ہمیں ورغلایا ‘ ان کے بارے میں ہمارے دلوں میں طرح طرح کے شکوک و شبہات پیدا کیے ‘ اور ہمارے اور ان کی دعوت کے درمیان آڑ بن گئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس وقت انہیں ہمارے سامنے لایا جائے تاکہ : { نَجْعَلْہُمَا تَحْتَ اَقْدَامِنَا لِیَکُوْنَا مِنَ الْاَسْفَلِیْنَ } ” ہم انہیں اپنے قدموں کے نیچے روندیں ‘ تاکہ وہ ہوجائیں سب سے نیچے والے۔ “ اگلی سات آیات اپنے مضمون کے لحاظ سے بہت اہم ہیں۔ ” مطالعہ قرآن حکیم کے منتخب نصاب “ کے پہلے حصے کا چوتھا درس انہی آیات پر مشتمل ہے۔ منتخب نصاب کے اس حصے میں چار جامع اسباق ہیں اور ان چاروں اسباق یادروس میں مضمون کے اعتبار سے ایک خاص ترتیب اور تدریج پائی جاتی ہے۔ ان میں پہلا درس سورة العصر پر مشتمل ہے : { وَالْعَصْرِ۔ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ۔ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّلا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۔۔ یہ سورت قرآن حکیم کی تین مختصر ترین سورتوں میں سے ایک ہے۔ اس میں اخروی نجات کے لیے چار شرائط بیان کی گئی ہیں۔ اس کے بعد دوسرا درس آیت البر سورۃ البقرۃ کی آیت 177 پر مشتمل ہے۔ اس آیت میں وہی چار نکات قدرے وضاحت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں جن کا ذکر سورة العصر میں ہوا ہے۔ تیسرے درس کے لیے سورة لقمان کے دوسرے رکوع کو منتخب کیا گیا ہے۔ اس رکوع میں یہی مضمون ذرا مختلف انداز میں حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو نصیحتوں کے حوالے سے بیان ہوا ہے۔ اس طرح سورة العصر کا مضمون ایک خاص ترتیب اور تدریج کے ساتھ چوتھے درس زیر مطالعہ سورت کی آیات 30 تا 36 میں اپنے نقطہ عروج تک پہنچ گیا ہے۔ چناچہ ان سات آیات کے اندر آپ کو سورة العصر کے چاروں موضوعات ایمان ‘ اعمالِ صالحہ ‘ تواصی بالحق اور تواصی بالصبر میں سے ہر ایک کی چوٹی نظر آئے گی ‘ اور پھر انہی سات آیات کے عین درمیان میں وہ آیت بھی آیت 33 آئے گی جو اس سورت کا عمود ہے۔ اس آیت کی مثال ایک بہت بڑے ہیرے کی سی ہے جوان سات آیات کے خوبصورت ہار کے عین وسط میں اپنی خصوصی آب و تاب کے ساتھ جگمگا رہا ہے۔ اس تمہید کے بعد آئیے اب ان آیات کا مطالعہ کرتے ہیں :
وقال الذين كفروا ربنا أرنا اللذين أضلانا من الجن والإنس نجعلهما تحت أقدامنا ليكونا من الأسفلين
سورة: فصلت - آية: ( 29 ) - جزء: ( 24 ) - صفحة: ( 479 )Surah Fussilat Ayat 29 meaning in urdu
وہاں یہ کافر کہیں گے کہ "اے ہمارے رب، ذرا ہمیں دکھا دے اُن جنوں اور انسانوں کو جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا، ہم انہیں پاؤں تلے روند ڈالیں گے تاکہ وہ خوب ذلیل و خوار ہوں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تب موسیٰ نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ یہ نافرمان لوگ ہیں
- جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو موسیٰ کے ساتھی کہنے لگے کہ ہم تو
- اے پیغمبر اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر
- اور جب پیغمبر فراہم کئے جائیں
- اور جب ان پر عذاب واقع ہوتا تو کہتے کہ موسیٰ ہمارے لیے اپنے پروردگار
- اور اسی طرح ہم نے (لوگوں کو) ان (کے حال) سے خبردار کردیا تاکہ وہ
- (یہ) اس لئے کہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بہشتوں میں جن کے
- جب ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو سب کو (عذاب سے)
- اور جو بڑے بڑے گناہوں اور بےحیائی کی باتوں سے پرہیز کرتے ہیں۔ اور جب
- اور ہم نے پہلے آدم سے عہد لیا تھا مگر وہ (اسے) بھول گئے اور
Quran surahs in English :
Download surah Fussilat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Fussilat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Fussilat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers