Surah Hud Ayat 3 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَأَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَاعًا حَسَنًا إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ ۖ وَإِن تَوَلَّوْا فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ كَبِيرٍ﴾
[ هود: 3]
اور یہ کہ اپنے پروردگار سے بخشش مانگو اور اس کے آگے توبہ کرو وہ تو تم کو ایک وقت مقررہ تک متاع نیک سے بہرہ مند کرے گا اور ہر صاحب بزرگ کو اس کی بزرگی (کی داد) دے گا۔ اور اگر روگردانی کرو گے تو مجھے تمہارے بارے میں (قیامت کے) بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے
Surah Hud Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہاں اس سامان دنیا کو جس کو قرآن نے عام طور پر متاع غرور دھوکے کا سامان کہا ہے، یہاں اسے متاع حسن قرار دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو آخرت سے غافل ہو کر متاع دنیا سے استفادہ کر لے گا، اس کے لئے یہ متاع غرور ہے، کیونکہ اس کے بعد اسے برے انجام سے دو چار ہونا ہے اور جو آخرت کی تیاری کے ساتھ ساتھ اس سے فائدہ اٹھائے گا، اس کے لئے یہ چند روزہ سامان زندگی متاع حسن ہے، کیونکہ اس نے اللہ کے احکام کے مطابق برتا ہے۔
( 2 ) بڑے دن سے مراد قیامت کا دن ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تعارف قرآن حکیم اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جو حروف سورتوں کے شروع میں آتے ہیں ان کی پوری تفصیل اس تفسیر کے شروع میں سورة بقرہ کے ان حروف کے بیان میں گزر چکی ہے جسے دوبارہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہاں فرمان ہے کہ یہ قرآن لفظوں میں محکم اور معنی میں مفصل ہے۔ پس مضمون اور معنی ہر طرح سے کامل ہے۔ یہ اس للہ کا کلام ہے جو اپنے اقوال و احکام میں حکیم ہے۔ جو کاموں کے انجام سے خبردار ہے۔ یہ قرآن اللہ کی عبادت کرانے اور دوسروں کی عبادت سے روکنے کے لیے اترا ہے۔ سب رسولوں پر پہلی وحی توحید کی آتی رہی ہے۔ سب سے یہی فرمایا گیا ہے کہ لوگ اللہ کی عبادت کریں۔ اس کے سوا اور کسی کی پرستش نہ کریں۔ پھر فرمایا کہ اللہ کی مخالفت کی وجہ سے جو عذاب آجاتے ہیں ان سے میں ڈرا رہا ہوں اور اس کی اطاعت کی بنا پر جو ثواب ملتے ہیں، ان کی میں بشارت سناتا ہوں۔ حضور ﷺ صفا پہاڑی پر چڑھ کر قریش کے خاندانوں کو آواز دیتے ہیں۔ زیادہ قریب والے پہلے، پھر ترتیب وار جب سب جمع ہوجاتے ہیں تو آپ ان سے دریافت فرماتے ہیں کہ اگر میں تم سے کہوں کہ کوئی لشکر صبح کو تم پر دھاوا کرنے والا ہے تو کیا تم مجھے سچا سمجھو گے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے آج تک آپ کی زبان سے کوئی جھوٹ سنا ہی نہیں۔ آپ نے فرمایا سنو میں تم سے کہتا ہوں کہ قیامت کے دن تمہاری ان بد اعمالیوں کی وجہ سے سخت تر عذاب ہوگا۔ پس تم ان سے ہوشیار ہوجاؤ۔ پھر ارشاد ہے کہ اے نبی ﷺ یہ بھی کہہ دو کہ میں تمہیں اپنے گذشتہ گناہوں سے توبہ کرنے اور آئندہ کے لیے اللہ کی طرف رجوع کرنے کی ہدایت کرتا ہوں اگر تم بھی ایسا ہی کرتے رہے تو دنیا میں بھی اچھی زندگی بسر کرو گے اور نیک عمل کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ آخرت میں بھی بڑے بلند درجے عنایت فرمائے گا۔ قرآن کریم نے ( مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهٗ حَيٰوةً طَيِّبَةً ۚ وَلَـنَجْزِيَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 97 ) 16۔ النحل:97) میں فرمایا ہے کہ جو مرد و عورت ایمان دار ہو کر نیک عمل بھی کرتا رہے، اسے ہم پاکیزہ زندگی سے زندہ رکھیں گے۔ صحیح حدیث میں بھی ہے۔ حضور ﷺ نے حضرت سعد ؓ سے فرمایا کہ اللہ کی رضامندی کی تلاش میں تو جو کچھ بھی خرچ کرے گا اس کا اجر اللہ تعالیٰ سے پائے گا، یہاں تک کہ جو لقمہ تو اپنی بیوی کے منہ میں دے اس کا بھی۔ فضل والوں کو اللہ تعالیٰ فضل دے گا۔ یعنی گناہ تو برابر لکھا جاتا ہے اور نیکی دس گناہ لکھی جاتی ہے پھر اگر گناہ کی سزا دنیا میں ہی ہوگئی تو نیکیاں جوں کی توں باقی رہیں۔ اور اگر یہاں اس کی سزا نہ ملی تو زیادہ سے زیادہ ایک نیکی اس کے مقابل جاکر بھی نو نیکیاں بچ رہیں۔ پھر جس کی اکائیاں دھائیوں پر غالب آجائیں وہ تو واقعی خود ہی بد اور برا ہے۔ پھر انہیں دھمکایا جاتا ہے جو اللہ کے احکام کی رو گردانی کرلیں اور رسولوں کی نہ مانیں کہ ایسے لوگوں کو ضرور ضرور قیامت کے دن سخت عذاب ہوگا۔ تم سب کو لوٹ کر مالک ہی کے پاس جانا ہے، اسی کے سامنے جمع ہونا ہے۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے، اپنے دوستوں سے احسان اپنے دشمنوں سے انتقام، مخلوق کی نئی پیدائش، سب اس کے قبضے میں ہے۔ پس پہلے رغبت دلائی اور اب ڈرایا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 3 وَّاَنِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوْبُوْٓا اِلَیْہِ یُمَتِّعْکُمْ مَّتَاعًا حَسَنًا الآی اَجَلٍ مُّسَمًّی وَّیُؤْتِ کُلَّ ذِیْ فَضْلٍ فَضْلَہٗ یہاں ذِیْ فَضْلٍ سے مراد ہے مستحق فضل۔ یعنی جو بھی فضل کا مستحق ہوگا ‘ اللہ تعالیٰ اسے اپنا فضل ضرور عطا فرمائے گا۔
وأن استغفروا ربكم ثم توبوا إليه يمتعكم متاعا حسنا إلى أجل مسمى ويؤت كل ذي فضل فضله وإن تولوا فإني أخاف عليكم عذاب يوم كبير
سورة: هود - آية: ( 3 ) - جزء: ( 11 ) - صفحة: ( 221 )Surah Hud Ayat 3 meaning in urdu
اور یہ کہ تم اپنے رب سے معافی چاہو اور اس کی طرف پلٹ آؤ تو وہ ایک مدت خاص تک تم کو اچھا سامان زندگی دے گا اور ہر صاحب فضل کو اس کا فضل عطا کرے گا لیکن اگر تم منہ پھیرتے ہو تو میں تمہارے حق میں ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (یعنی اس نے) تمہارے دل پر (القا) کیا ہے تاکہ (لوگوں کو) نصیحت کرتے رہو
- یہ خود تو (جنگ سے بچ کر) بیٹھ ہی رہے تھے مگر (جنہوں نے راہ
- تاکہ معلوم فرمائے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغام پہنچا دیئے ہیں اور (یوں
- اور اسی طرح ہم نے تم سے پہلے کسی بستی میں کوئی ہدایت کرنے والا
- کہ ہم نے اس کو مبارک رات میں نازل فرمایا ہم تو رستہ دکھانے والے
- تختوں پر جو برابر برابر بچھے ہوئے ہیں تکیہ لگائے ہوئے اور بڑی بڑی آنکھوں
- اور ہم نے کوئی بستی ہلاک نہیں کی۔ مگر اس کا وقت مرقوم ومعین تھا
- خدام) چاندی کے باسن لئے ہوئے ان کے اردگرد پھریں گے اور شیشے کے (نہایت
- اور اہلِ کتاب میں سے کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تم اس کے پاس
- جس دن ان کا کوئی داؤں کچھ بھی کام نہ آئے اور نہ ان کو
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers