Surah Saba Ayat 3 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَأْتِينَا السَّاعَةُ ۖ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتَأْتِيَنَّكُمْ عَالِمِ الْغَيْبِ ۖ لَا يَعْزُبُ عَنْهُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَلَا أَصْغَرُ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرُ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ﴾
[ سبأ: 3]
اور کافر کہتے ہیں کہ (قیامت کی) گھڑی ہم پر نہیں آئے گی۔ کہہ دو کیوں نہیں (آئے گی) میرے پروردگار کی قسم وہ تم پر ضرور آکر رہے گی (وہ پروردگار) غیب کا جاننے والا (ہے) ذرہ بھر چیز بھی اس سے پوشیدہ نہیں (نہ) آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور کوئی چیز ذرے سے چھوٹی یا بڑی ایسی نہیں مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے
Surah Saba Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) قسم بھی کھائی اور صیغہ بھی تاکید کا اور اس پر مزید لازم تاکید یعنی قیامت کیوں نہیں آئے گی؟ وہ تو بہرصورت یقیناً آئے گی۔
( 2 ) لا يَعْزُبُ، غائب اور پوشیدہ اور دور نہیں۔ یعنی جب آسمان وزمین کا کوئی ذرہ اس سے غائب اور پوشیدہ نہیں، تو پھر تمہارے اجزائے منتشرہ کو، جو مٹی میں مل گئے ہوں گے، جمع کرکے دوبارہ تمہیں زندہ کردینا کیوں ناممکن ہوگا۔
( 3 ) یعنی وہ لوح محفوظ میں موجود اور درج ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
قیامت آکر رہے گی۔پورے قرآن میں تین آیتیں ہیں جہاں قیامت کے آنے پر قسم کھاکر بیان فرمایا گیا ہے۔ ایک تو سورة یونس میں ( وَيَسْتَنْۢبِـــُٔـوْنَكَ اَحَقٌّ ھُوَ ڼ قُلْ اِيْ وَرَبِّيْٓ اِنَّهٗ لَحَقٌّ ې وَمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِيْنَ 53 ) 10۔ يونس:53) لوگ تجھ سے دریافت کرتے ہیں کہ کیا قیامت کا آنا حق ہی ہے ؟ تو کہہ دے کہ ہاں ہاں میرے رب کی قسم وہ یقینا حق ہی ہے اور تم اللہ کو مغلوب نہیں کرسکتے۔ دوسری آیت یہی۔ تیسری آیت سورة تغابن میں ( زَعَمَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَنْ لَّنْ يُّبْعَثُوْا ۭ قُلْ بَلٰى وَرَبِّيْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُـنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ ۭ وَذٰلِكَ عَلَي اللّٰهِ يَسِيْرٌ ) 64۔ التغابن:7) یعنی کفار کا خیال ہے کہ وہ قیامت کے دن اٹھائے نہ جائیں گے۔ تو کہہ دے کہ ہاں میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر اپنے اعمال کی خبر دیئے جاؤ گے اور یہ تو اللہ پر بالکل ہی آسان ہے۔ پس یہاں بھی کافروں کے انکار قیامت کا ذکر کرکے اپنے نبی کو ان کے بارے قسمیہ بتا کر پھر اس کی مزید تاکید کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ وہ اللہ جو عالم الغیب ہے جس سے کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں۔ سب اس کے علم میں ہے۔ گو ہڈیاں سڑ گل جائیں ان کے ریزے متفرق ہوجائیں لیکن وہ کہاں ہیں ؟ کتنے ہیں ؟ سب وہ جانتا ہے۔ وہ ان سب کے جمع کرنے پر بھی قادر ہے۔ جیسے کہ پہلے انہیں پیدا کیا۔ وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ اور تمام چیزیں اس کے پاس اس کی کتاب میں بھی لکھی ہوئی ہیں، پھر قیامت کے آنے کی حکمت بیان فرمائی کہ ایمان والوں کو ان کی نیکیوں کا بدلہ ملے۔ وہ مغفرت اور رزق کریم سے نوازے جائیں، اور جنہوں نے اللہ کی باتوں سے ضد کی رسولوں کی نہ مانی انہیں بدترین اور سخت سزائیں ہوں۔ نیک کار مومن جزا اور بدکار کفار سزا پائیں گے۔ جیسے فرمایا جہنمی اور جنتی برابر نہیں۔ جنتی کامیاب اور مقصد ور ہیں۔ اور آیت میں ہے ( اَمْ نَجْعَلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَالْمُفْسِدِيْنَ فِي الْاَرْضِ ۡ اَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِيْنَ كَالْفُجَّارِ 28 ) 38۔ ص :28) ، یعنی مومن اور مفسد متقی اور فاجر برابر نہیں، پھر قیامت کی ایک اور حکمت بیان فرمائی کہ ایماندار بھی قیامت کے دن جب نیکوں کو جزا اور بدوں کو سزا ہوتے ہوئے دیکھیں گے تو وہ علم الیقین سے عین الیقین حاصل کرلیں گے اور اس وقت کہہ اٹھیں گے کہ ہمارے رب کے رسول ہمارے پاس حق لائے تھے۔ اور اس وقت کہا جائے گا کہ یہ ہے جس کا وعدہ رحمان نے دیا تھا اور رسولوں نے سچ سچ کہہ دیا تھا۔ اللہ نے تو لکھ دیا تھا کہ تم قیامت تک رہو گے تو اب قیامت کا دن آچکا۔ وہ اللہ عزیز ہے یعنی بلند جناب والا بڑی سرکار والا ہے۔ بہت عزت والا ہے پورے غلبے والا ہے۔ نہ اس پر کسی کا بس نہ کسی کا زور۔ ہر چیز اس کے سامنے پست اور عاجز۔ وہ قابل تعریف ہے اپنے اقوال و افعال شرع و فعل میں۔ ان تمام میں اس کی ساری مخلوق اس کی ثناء خواں ہے۔ جل و علا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 3 { وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَا تَاْتِیْنَا السَّاعَۃُ } ” اور یہ کافر کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت کبھی نہیں آئے گی۔ “ عام طور پر ” السَّاعۃ “ کا ترجمہ قیامت ہی کردیا جاتا ہے ‘ مگر جیسا کہ سورة لقمان کی آیت 34 کے ضمن میں بھی بتایا جا چکا ہے السَّاعۃ اور قیامت دو مختلف الفاظ ہیں اور دونوں کے معانی بھی الگ الگ ہیں۔ السَّاعۃ سے مراد وہ خاص گھڑی ہے جب زمین میں ایک عظیم زلزلہ برپا ہوگا ‘ ستاروں اور سیاروں کا پورا نظام درہم برہم ہوجائے گا اور دنیا مکمل طور پر تباہ ہوجائے گی۔ جبکہ القیامۃ اس کے بعد کی کیفیت کا نام ہے جب دنیا دوبارہ نئی شکل میں پیدا ہوگی اور تمام انسانوں کو زندہ کر کے ایک جگہ اکٹھے کرلیا جائے گا۔ کچھ عرصہ پہلے تک تو سائنسدانوں کا خیال تھا کہ یہ کائنات ابدی ہے اور اس کا اختتام ممکن نہیں ‘ لیکن اب فزکس کے میدان میں نئی نئی تحقیقات کی روشنی میں سائنسدانوں کا جو نیا موقف سامنے آیا ہے وہ بھی یہی ہے کہ یہ کائنات ابدی نہیں ہے ‘ اس کا اختتام ایک ّمسلمہ حقیقت ہے اور یہ کہ جس طرح اپنے آغاز کے بعد یہ ایک پھلجھڑی کی طرح پھیلتی رہی ہے ‘ اسی طریقے سے اختتام پذیر ہوجائے گی۔ { قُلْ بَلٰی وَرَبِّیْ لَتَاْتِیَنَّکُمْ عٰلِمِ الْغَیْبِ } ” اے نبی ﷺ ! آپ کہیے ‘ کیوں نہیں ! میرے رب کی قسم ‘ جو تمام پوشیدہ چیزوں کو جاننے والا ہے ‘ وہ تم پر ضرور آکر رہے گی۔ “ { لَا یَعْزُبُ عَنْہُ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَلَا فِی الْاَرْضِ } ” اس سے پوشیدہ نہیں رہ سکتی ذرّہ برابر بھی کوئی چیز نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں “ { وَلَآ اَصْغَرُ مِنْ ذٰلِکَ وَلَآ اَکْبَرُ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ } ” اور نہ کوئی اس سے چھوٹی چیز اور نہ بڑی ‘ مگر وہ ایک روشن کتاب میں لکھی ہوئی موجود ہے۔ “ یہ قیامت کیوں آئے گی ؟ اس کا منطقی جواز کیا ہے ؟ اس کا جواب اگلی آیات میں دیا گیا ہے۔
وقال الذين كفروا لا تأتينا الساعة قل بلى وربي لتأتينكم عالم الغيب لا يعزب عنه مثقال ذرة في السموات ولا في الأرض ولا أصغر من ذلك ولا أكبر إلا في كتاب مبين
سورة: سبأ - آية: ( 3 ) - جزء: ( 22 ) - صفحة: ( 428 )Surah Saba Ayat 3 meaning in urdu
منکرین کہتے ہیں کہ کیا بات ہے کہ قیامت ہم پر نہیں آ رہی ہے! کہو، قسم ہے میرے عالم الغیب پروردگار کی، وہ تم پر آ کر رہے گی اُس سے ذرہ برابر کوئی چیز نہ آسمانوں میں چھپی ہوئی ہے نہ زمین میں نہ ذرے سے بڑی اور نہ اُس سے چھوٹی، سب کچھ ایک نمایاں دفتر میں درج ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اس سے پہلے (ہم) نوح کی قوم کو (ہلاک کرچکے تھے) بےشک وہ نافرمان
- یا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ان میں اکثر سنتے یا سمجھتے ہیں (نہیں)
- اور بوٹیاں اور درخت سجدہ کر رہے ہیں
- یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں (موجب) خلجان رہے
- اور (قیامت کا) سچا وعدہ قریب آجائے تو ناگاہ کافروں کی آنکھیں کھلی کی کھلی
- اور اگر تم اسے میرے پاس نہ لاؤ گے تو نہ تمہیں میرے ہاں سے
- اور اگر خدا لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب پکڑنے لگتا۔ تو روئے زمین
- (یعنی) فرمایا کہ اسی میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں مرنا اور اسی میں
- بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا ہم کو بدلہ
- اور جو کافر ہیں ان کے لئے ہلاکت ہے۔ اور وہ ان کے اعمال کو
Quran surahs in English :
Download surah Saba with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Saba mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saba Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers