Surah Munafiqun Ayat 3 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا فَطُبِعَ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُونَ﴾
[ المنافقون: 3]
یہ اس لئے کہ یہ (پہلے تو) ایمان لائے پھر کافر ہوگئے تو ان کے دلوں پر مہر لگادی گئی۔ سو اب یہ سمجھتے ہی نہیں
Surah Munafiqun UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ منافقوں کے نفاق کو ظاہر کرتا ہے کہ گویہ تیرے پاس آ کر قسمیں کھا کھا کر اپنے اسلام کا اظہار کرتے ہیں تیری رسالت کا اقرار کرتے ہیں مگر درصال دل کے کھوٹے ہیں، فی الواقع آپ رسول اللہ بھی ہیں، ان کا یہ قول بھی ہے مگر چونکہ دل میں اس کا کوئی اثر نہیں، لہذا یہ جھوٹے ہیں۔ یہ تجھے رسول اللہ مانتے ہیں، اس بارے میں اگر یہ سچے ہونے کے لئے قسمیں بھی کھائیں لیکن آپ یقین نہ کیجئے۔ یہ قسمیں تو ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے یہ تو اپنے جھوٹ کو سچ بنانے کا ایک ذریعہ ہیں، مقصد یہ ہے کہ مسلمان ان سے ہوشیار ہیں کہیں انہیں سچا ایماندار سمجھ کر کسی بات میں ان کی تقلید نہ کرنے لگیں کہ یہ اسلام کے رنگ میں تم کو کفر کا ارتکاب کرا دیں، یہ بد اعمال لوگ اللہ کی راہ سے دور ہیں۔ ضحاک کی قرأت میں ابمانھم الف کی زیر کے ساتھ ہے تو مطلب یہ ہوگا کہ انہوں نے اپنی ظاہری تصدیق کو اپنے لئے تقیہ بنا لیا ہے کہ قتل سے اور حکم کفر سے دنیا میں بچ جائیں۔ یہ نفاق ان کے دلوں میں اس گناہ کی شومی کے باعث رچ گیا ہے کہ ایمان سے پھر کر کفر کی طرف اور ہدایت سے ہٹ کر ضلالت کی جانب آگئے ہیں، اب دلوں پر مہر الٰہی لگ چکی ہے اور بات کی تہہ کو پہنچنے کی قابلیت سلب ہوچکی ہے، بظاہر تو خوش رو خوش گو ہیں اس فصاحت اور بلاغت سے گفتگو کرتے ہیں کہ خواہ مخواہ دوسرے کے دل کو مائل کرلیں، لیکن باطن میں بڑے کھوٹے بڑے کمزور دل والے نامرد اور بدنیت ہیں، جہاں کوئی بھی واقعہ رونما ہوا اور سمجھ بیٹھے کہ ہائے مرے، اور جگہ ہے اشحتہ علیکم الخ تمہارے مقابلہ میں بخل کرتے ہیں، پھر جس وقت خوف ہوتا ہے تو تمہاری طرف اس طرح آنکھیں پھیر پھیر کر دیکھتے ہیں گویا کسی شخص پر موت کی بیہوشی طاری ہے، پھر جب خوف چلا جاتا ہے تو تمہیں اپنی بدکلامی سے ایذاء دیتے ہیں اور مال غنیمت کی حرص میں نہ کہنے کی باتیں کہہ گذرتے ہیں یہ بےایمان ہیں ان کے اعمال غارت ہیں اللہ پر یہ امر نہایت ہی آسان ہے، پس ان کی یہ آوازیں خالی پیٹ کے ڈھول کی بلند بانگ سے زیادہ وقعت نہیں رکھتیں یہی تمہارے دشمن ہیں ان کی چکنی چپڑی باتوں اور ثقہ اور مسکین صورتوں کے دھوکے میں نہ آجانا، اللہ انہیں برباد کرے ذرا سوچیں تو کیوں ہدایت کو چھوڑ کر بےراہی پر چل رہے ہیں ؟ مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا منافقوں کی بہت سی علامتیں ہیں جن سے وہ پہچان لئے جاتے ہیں ان کا سلام لعنت ہے ان کی خوراک لوٹ مار ہے ان کی غنیمت حرام اور خیانت ہے وہ مسجدوں کی نزدیکی ناپسند کرتے ہیں وہ نمازوں کے لئے آخری وقت آتے ہیں تکبر اور نحوت والے ہوتے ہیں نرمی اور سلوک تواضع اور انکساری سے محروم ہوتے ہیں نہ خود ان کاموں کو کریں نہ دوسروں کے ان کاموں کو وقعت کی نگاہ سے دیکھیں رات کی لکڑیاں اور دن کے شور و غل کرنیوالے اور روایت میں ہے دن کو خوب کھانے پینے والے اور رات کو خشک لکڑیوں کی طرح پڑ رہنے والے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 3{ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ اٰمَنُوْا ثُمَّ کَفَرُوْا } ” یہ اس وجہ سے ہے کہ یہ لوگ ایمان لائے پھر کافر ہوگئے “ یعنی ان کی منافقت شعوری نہیں ہے کہ وہ بدنیتی سے دھوکہ دینے کے لیے ایمان لائے ہوں۔ دین اسلام کی دعوت جب ان لوگوں تک پہنچی تھی تو ان کی فطرت نے گواہی دی تھی کہ یہ سچ اور حق کی دعوت ہے اور اس وقت وہ نیک نیتی سے ایمان لائے تھے۔ کچھ دیر کے لیے انہیں ایمان کی دولت نصیب ہوئی تھی ‘ لیکن ایمان لاتے وقت انہیں معلوم نہیں تھا کہ ع ” یہ شہادت گہہ الفت میں قدم رکھنا ہے “۔ اہل ِایمان کے لیے اللہ تعالیٰ کا واضح حکم ہے : { وَلَـنَـبْلُوَنَّــکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِط } البقرۃ : 155 کہ ہم تمہیں کسی قدر خوف ‘ بھوک اور مال و جان کے نقصانات جیسی سخت آزمائشوں سے ضرور آزمائیں گے۔ لیکن منافقین کو اس صورت حال کا اندازہ نہیں تھا۔ منافقین ِمدینہ میں بہت سے ایسے لوگ بھی تھے جو اپنے قبیلے کے سردار کے پیچھے ایمان لے آئے تھے۔ جیسے اوس اور خزرج کے قائدین ایمان لے آئے تو پورا پورا قبیلہ مسلمان ہوگیا۔ انہیں کیا پتا تھا کہ عملی طور پر ایمان کے تقاضے کیا ہیں۔ وہ تو برف کے تودے کی اوپری سطح tip of the iceberg ہی کو دیکھ رہے تھے۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ اس تودے کے نیچے کیا ہے۔ بہرحال ایسے لوگ ایمان تو سچے دل سے لائے تھے ‘ لیکن ان کا ایمان تھا کمزور۔ اسی لیے تکلیفیں اور آزمائشیں دیکھ کر ان کے پائوں لڑکھڑاگئے۔ البتہ ضعیف الایمان مسلمانوں میں بہت سے ایسے لوگ بھی تھے جو اپنی تمامتر کمزوریوں اور کوتاہیوں کے باوجود ایمان کے دامن سے وابستہ رہے۔ ان سے جب کوئی کوتاہی ہوئی تو انہوں نے اس کا اقرار بھی کیا اور اس کے لیے وہ معافی کے طلب گار بھی ہوئے۔ سورة التوبة میں ان لوگوں کا ذکر گزر چکا ہے اور وہاں ان کے ضعف ِایمان کا علاج بھی تجویز کردیا گیا : { خُذْ مِنْ اَمْوَالِہِمْ صَدَقَۃً تُطَہِّرُہُمْ وَتُزَکِّیْہِمْ بِہَا وَصَلِّ عَلَیْہِمْط } التوبۃ : 103 ” ان کے اموال میں سے صدقات قبول فرما لیجیے ‘ اس صدقے کے ذریعے سے آپ ﷺ انہیں پاک کریں گے اور ان کا تزکیہ کریں گے ‘ اور ان کے لیے دعا کیجیے “۔ یعنی انفاق فی سبیل اللہ سے ان کے ایمان کی کمزوری دور ہوجائے گی۔ بہرحال جو لوگ ایک دفعہ ایمان لانے کے بعد مشکلات سے گھبرا کر ایمان کے عملی تقاضوں سے جی چرانے لگے اور اپنی اس خیانت کو جھوٹے بہانوں سے چھپانے لگے وہ منافقت کی راہ پر چل نکلے۔ { فَطُبِعَ عَلٰی قُلُوْبِہِمْ فَہُمْ لَا یَفْقَہُوْنَ۔ } ” تو ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی ‘ پس یہ سمجھنے سے عاری ہوگئے۔ “ ان کی منافقانہ روش کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی۔ چناچہ اب ان کی سمجھ بوجھ کی صلاحیت مفقود ہوچکی ہے اور یہ حقیقی تفقہ سے عاری ہوچکے ہیں۔
ذلك بأنهم آمنوا ثم كفروا فطبع على قلوبهم فهم لا يفقهون
سورة: المنافقون - آية: ( 3 ) - جزء: ( 28 ) - صفحة: ( 554 )Surah Munafiqun Ayat 3 meaning in urdu
یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ ان لوگوں نے ایمان لا کر پھر کفر کیا اس لیے ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی، اب یہ کچھ نہیں سمجھتے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں۔ مگر تم لوگ بہت ہی کم ایمان لاتے
- اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے پروردگار، اس جگہ کو امن کا شہر
- یہی لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی مہربانی اور رحمت ہے۔ اور یہی
- اور اگر تمہیں شیطان کی جانب سے کوئی وسوسہ پیدا ہو تو خدا کی پناہ
- بھلا میں ان چیزوں سے جن کو تم (خدا کا) شریک بناتے ہو کیونکرڈروں جب
- اور جب تمہارے پروردگار نے (تم کو) آگاہ کیا کہ اگر شکر کرو گے تو
- ہم نے ان (حوروں) کو پیدا کیا
- انہوں نے کہا کہ میں اپنے غم واندوہ کا اظہار خدا سے کرتا ہوں۔ اور
- اور ان کے کرتے پر جھوٹ موٹ کا لہو بھی لگا لائے۔ یعقوب نے کہا
- اور اس زندہ و قائم کے رو برو منہ نیچے ہوجائیں گے۔ اور جس نے
Quran surahs in English :
Download surah Munafiqun with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Munafiqun mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Munafiqun Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers