Surah Al Anbiya Ayat 31 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انبیاء کی آیت نمبر 31 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Anbiya ayat 31 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَجَعَلْنَا فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِهِمْ وَجَعَلْنَا فِيهَا فِجَاجًا سُبُلًا لَّعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ﴾
[ الأنبياء: 31]

Ayat With Urdu Translation

اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے تاکہ لوگوں (کے بوجھ) سے ہلنے (اور جھکنے) نہ لگے اور اس میں کشادہ راستے بنائے تاکہ لوگ ان پر چلیں

Surah Al Anbiya Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی اگر زمین پر یہ بڑے بڑے پہاڑ نہ ہوتے تو زمین جنبش اور لرزش ہوتی رہتی، جس کی وجہ سے انسانوں اور حیوانوں کے لئے زمین مسکن اور مستقر بننے کی صلاحیت سے محروم رہتی۔ ہم نے پہاڑوں کا بوجھ اس پر ڈال کر اسے ڈانوا ڈول ہونے سے محفوظ کر دیا۔
( 2 ) اس سے مراد زمین یا پہاڑ ہیں، یعنی زمین میں کشادہ راستے بنا دیئے یا پہاڑوں میں درے رکھ دیئے، جس سے ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں آنا جانا آسان ہوگیا، يَهْتَدُونَ کا ایک دوسرا مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے تاکہ ان کے ذریعے سے اپنی معاش کے مصالح و مفادات حاصل کر سکیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


زبردست غالب اللہ تعالیٰ اس بات کو بیان فرماتا ہے کہ اس کی قدرت پوری ہے اور اس کا غلبہ زبردست ہے۔ فرماتا ہے کہ جو کافر اللہ کے سوا اوروں کی پوجا پاٹ کرتے ہیں کیا انہیں اتنا بھی علم نہیں کہ تمام مخلوق کا پیدا کرنے والا اللہ ہی ہے اور سب چیز کا نگہبان بھی وہی ہے پھر اس کے ساتھ دوسروں کی عبادت تم کیوں کرتے ہو ؟ ابتدا میں زمین و آسمان ملے جلے ایک دوسرے سے پیوست تہ بہ تہ تھے اللہ تعالیٰ نے انہیں الگ الگ کیا زمینیں پیدا کیں اور سات ہی آسمان بنائے۔ زمین اور پہلے آسمان کے درمیان جوف اور خلا رکھا۔ آسمان سے پانی برسایا اور زمین سے پیداوار اگائی۔ ہر زندہ چیز پانی سے پیدا کی۔ کیا یہ تمام چیزیں جن میں سے ہر ایک صانع کی خود مختاری، قدرت اور وحدت پر دلالت کرتی ہے اپنے سامنے موجود پاتے ہوئے بھی یہ لوگ اللہ کی عظمت کے قائل ہو کر شرک کو نہیں چھوڑتے ؟ ففی کل شئلہ ایتہ تدل علی انہ واحد یعنی ہر چیز میں اللہ کی حکمرانی اور اس کی وحدانیت کا نشان موجود ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے سوال ہوا کہ پہلے رات تھی یا دن ؟ تو آپ نے فرمایا کہ پہلے زمین و آسمان ملے جلے تہ بہ تہ تھے تو ظاہر ہے کہ ان میں اندھیرا ہوگا اور اندھیرے کا نام ہی رات ہے تو ثابت ہوا کہ رات پہلے تھی۔ ابن عمر ؓ سے جب اس آیت کی تفسیر پوچھی گئی تو آپ نے فرمایا تم حضرت ابن عباس ؓ سے سوال کرو اور جو وہ جواب دیں مجھ سے بھی کہو، حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا زمین و آسمان سب ایک ساتھ تھے، نہ بارش برستی تھی، نہ پیداوار اگتی۔ جب اللہ تعالیٰ نے ذی روح مخلوق پیدا کی تو آسمان کو پھاڑ کر اس سے پانی برسایا اور زمین کو چیر کر اس میں پیداوار اگائی۔ جب سائل نے حضرت ابن عمر ؓ سے یہ جواب بیان کیا تو آپ بہت خوش ہوئے اور فرمانے لگے آج مجھے اور بھی یقین ہوگیا کہ قرآن کے علم میں حضرت عبداللہ ؓ بہت ہی بڑھے ہوئے ہیں۔ میرے جی میں کبھی خیال آتا تھا کہ ایسا تو نہیں ابن عباس ؓ کی جرات بڑھ گئی ہو ؟ لیکن آج وہ وسوسہ دل سے جاتا رہا۔ آسمان کو پھاڑ کر سات آسمان بنائے۔ زمین کے مجموعے کو چیر کر سات زمینیں بنائیں۔ مجاہد ؒ کی تفسیر میں یہ بھی ہے کہ یہ ملے ہوئے تھے یعنی پہلے ساتوں آسمان ایک ساتھ تھے اور اسی طرح ساتوں زمینیں بھی ملی ہوئی تھیں پھر جدا جدا کردی گئیں۔ حضرت سعید ؒ کی تفسیر ہے کہ یہ دونوں پہلے ایک ہی تھے پھر الگ الگ کردیئے گئے۔ زمین و آسمان کے درمیان خلا رکھ دی گئی پانی کو تمام جانداروں کی اصل بنادیا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ سے کہا حضور ﷺ جب میں آپ کو دیکھتا ہوں میرا جی خوش ہوجاتا ہے اور میری آنکھیں ٹھنڈی ہوتی ہیں آپ ہمیں تمام چیزوں کی اصلیت سے خبردار کردیں۔ آپ نے فرمایا ابوہریرہ تمام چیزیں پانی سے پیدا کی گئی ہیں۔ اور روایت میں ہے کہ پھر میں نے کہا یارسول اللہ ﷺ مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جس سے میں جنت میں داخل ہوجاؤں ؟ آپ نے فرمایا لوگوں کو سلام کیا کرو اور کھانا کھلایا کرو اور صلہ رحمی کرتے رہو اور رات کو جب لوگ سوتے ہوئے ہوں تو تم تہجد کی نماز پڑھا کرو تاکہ سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ۔ زمین کو جناب باری عزوجل نے پہاڑوں کی میخوں سے مضبوط کردیا تاکہ وہ ہل جل کر لوگوں کو پریشان نہ کرے مخلوق کو زلزلے میں نہ ڈالے۔ زمین کی تین چوتھائیاں تو پانی میں ہیں اور صرف چوتھائی حصہ سورج اور ہوا کے لئے کھلا ہوا ہے۔ تاکہ آسمان کو اور اس کے عجائبات کو بچشم خود ملاحظہ کرسکیں۔ پھر زمین میں اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کاملہ سے راہیں بنادیں کہ لوگ باآسانی اپنے سفر طے کرسکیں اور دور دراز ملکوں میں بھی پہنچ سکیں۔ شان الٰہی دیکھئے اس حصے اور اس کے ٹکڑے کے درمیان بلند پہاڑی حائل ہے یہاں سے وہاں پہنچنا بظاہر سخت دشوار معلوم ہوتا ہے لیکن قدرت الہٰی خود اس پہاڑ میں راستہ بنادیتی ہے کہ یہاں کے لوگ وہاں اور وہاں کے یہاں پہنچ جائیں اور اپنے کام کاج پورے کرلیں۔ آسمان کو زمین پر مثل قبے کے بنادیا جیسے فرمان ہے کہ ہم نے آسمان کو اپنے ہاتھوں سے بنایا اور ہم وسعت اور کشادگی والے ہیں فرماتا ہے قسم آسمان کی اور اس کی بناوٹ کی۔ ارشاد ہے کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے سروں پر آسمان کو کس کیفیت کا بنایا ہے اور کس طرح زینت دے رکھی ہے اور لطف یہ ہے کہ اتنے بڑے آسمان میں کوئی سوارخ تک نہیں۔ بنا کہتے ہیں قبے یا خیمے کے کھڑا کرنے کو جیسے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ اسلام کی بنائیں پانچ ہیں جیسے پانچ ستون پر کوئی قبہ یا خیمہ کھڑا ہوا ہو۔ پھر آسمان جو مثل چھت کے ہے۔ یہ ہے بھی محفوظ بلند پہرے چوکی والا کہ کہیں سے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ بلندوبالا اونچا اور صاف ہے جیسے حدیث میں ہے کہ کسی شخص نے حضور ﷺ سے سوال کیا کہ یہ آسمان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا رکی ہوئی موج ہے۔ یہ روایت سنداً غریب ہے لیکن لوگ اللہ کی ان زبردست نشانیوں سے بھی بےپرواہ ہیں۔ جیسے فرمان ہے آسمان و زمین کی بہت سی نشانیاں ہیں جو لوگوں کی نگاہوں تلے ہیں لیکن پھر بھی وہ ان سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ کوئی غور و فکر ہی نہیں کرتے کبھی نہیں سوچتے کہ کتنا پھیلا ہوا کتنا بلند کس قدر عظیم الشان یہ آسمان ہمارے سروں پر بغیر ستون کے اللہ تعالیٰ نے قائم کر رکھا ہے۔ پھر اس میں کس خوبصورتی سے ستاروں کا جڑاؤ ہو رہا ہے۔ ان میں بھی کوئی ٹھیرا ہوا ہے کوئی چلتا پھرتا ہے۔ پھر سورج کی چال مقرر ہے۔ اس کی موجودگی دن ہے اس کا نظر نہ آنا رات ہے۔ پورے آسمان کا چکر صرف ایک دن رات میں سورج پورا کرلیتا ہے۔ اس کی چال کو اس کی تیزی کو بجز اللہ کے کوئی نہیں جانتا۔ یوں قیاس آرائیاں اور اندازے کرنا اور بات ہے۔ بنی اسرائیل کے عابدوں میں سے ایک نے اپنی تیس سال کی مدت عبادت پوری کرلی مگر جس طرح اور عابدوں پر تیس سال کی عبادت کے بعد ابر کا سایہ ہوجایا کرتا تھا اس پر نہ ہوا تو اس نے اپنی والدہ سے یہ حال بیان کیا۔ اس نے کہا بیٹے تم نے اپنی اس عبادت کے زمانے میں کوئی گناہ کرلیا ہوگا ؟ اس نے کہا اماں ایک بھی نہیں۔ کہا پھر تم نے کسی گناہ کا پورا قصد کیا ہوگا جواب دیا کہ ایسا بھی مطلقا نہیں ہوا۔ ماں نے کہا بہت ممکن ہے کہ تم نے آسمان کی طرف نظر کی ہو اور غور وتدبر کے بغیر ہی ہٹالی ہو۔ عابد نے جواب دیا ایسا تو برابر ہوتا رہا فرمایا بس یہی سبب ہے۔ پھر اپنی قدرت کاملہ کی بعض نشانیاں بیان فرماتا ہے کہ رات اور اس کے اندھیرے کو دیکھو، دن اور اس کی روشنی پر نظر ڈالو، پھر ایک کے بعد دوسرے کا بڑھنا دیکھو، سورج چاند کو دیکھو۔ سورج کا نور ایک مخصوص نور ہے اور اس کا آسمان اس کا زمانہ اس کی حرکت اس کی چال علیحدہ ہے۔ چاند کا نور الگ ہے، فلک الگ ہے، چال الگ ہے، انداز اور ہے۔ ہر ایک اپنے اپنے فلک میں گویا تیرتا پھرتا ہے اور حکم الٰہی کی بجا آوری میں مشغول ہے۔ جیسے فرمان ہے وہی صبح کا روشن کرنے والا ہے وہی رات کو پرسکون بنانے والا ہے۔ وہی سورج چاند کا انداز مقرر کرنے والا ہے۔ وہی ذی عزت غلبے والا اور ذی علم علم والا ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


وَجَعَلْنَا فِیْہَا فِجَاجًا سُبُلًا لَّعَلَّہُمْ یَہْتَدُوْنَ ”میدانی راستوں کے علاوہ بڑے بڑے پہاڑی سلسلوں کے اندر بھی قدرتی راستے رکھے اور وادیاں بنائیں تاکہ ایسے علاقوں میں بھی لوگوں کے لیے سفر کرنا ممکن ہو سکے۔

وجعلنا في الأرض رواسي أن تميد بهم وجعلنا فيها فجاجا سبلا لعلهم يهتدون

سورة: الأنبياء - آية: ( 31 )  - جزء: ( 17 )  -  صفحة: ( 324 )

Surah Al Anbiya Ayat 31 meaning in urdu

اور ہم نے زمین میں پہاڑ جما دیے تاکہ وہ انہیں لے کر ڈھلک نہ جائے اور اس میں کشادہ راہیں بنا دیں، شاید کہ لوگ اپنا راستہ معلوم کر لیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور یہ کہ مسجدیں (خاص) خدا کی ہیں تو خدا کے ساتھ کسی اور کی
  2. اور جب ظالم لوگ عذاب دیکھ لیں گے تو پھر نہ تو اُن کے عذاب
  3. اور مدین کی طرف اُن کے بھائی شعیب کو (بھیجا) تو اُنہوں نے کہا (اے
  4. اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے تمہارا رات اور دن میں سونا
  5. خدا تک نہ اُن کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون۔ بلکہ اس تک تمہاری
  6. جب لوگوں نے نہ مانا تو (نوحؑ نے) خدا سے عرض کی کہ پروردگار میں
  7. اور وہ شخص جو مومن تھا اس نے کہا کہ بھائیو میرے پیچھے چلو میں
  8. وہ بولے تم کو معلوم ہے کہ تمہاری (قوم کی) بیٹیوں کی ہمیں کچھ حاجت
  9. اور سب لوگوں کے بلحاظ اعمال درجے (مقرر) ہیں اور جو کام یہ لوگ کرتے
  10. اور مومنوں کے لئے (ایک) مثال (تو) فرعون کی بیوی کی بیان فرمائی کہ اس

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Anbiya with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Anbiya mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Anbiya Complete with high quality
surah Al Anbiya Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Anbiya Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Anbiya Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Anbiya Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Anbiya Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Anbiya Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Anbiya Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Anbiya Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Anbiya Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Anbiya Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Anbiya Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Anbiya Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Anbiya Al Hosary
Al Hosary
surah Al Anbiya Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Anbiya Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers