Surah Al Israa Ayat 33 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ وَمَن قُتِلَ مَظْلُومًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِيِّهِ سُلْطَانًا فَلَا يُسْرِف فِّي الْقَتْلِ ۖ إِنَّهُ كَانَ مَنصُورًا﴾
[ الإسراء: 33]
اور جس کا جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی بفتویٰ شریعت) ۔ اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا ہے (کہ ظالم قاتل سے بدلہ لے) تو اس کو چاہیئے کہ قتل (کے قصاص) میں زیادتی نہ کرے کہ وہ منصورو فتحیاب ہے
Surah Al Israa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) حق کے ساتھ قتل کرنے کا مطلب قصاص میں قتل کرنا ہے، جس کو انسانی معاشرے کی زندگی اور امن و سکون کا باعث قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح شادی شدہ زانی اور مرتد کو قتل کرنے کا حکم ہے۔
( 2 ) یعنی مقتول کے وارثوں کو یہ حق یا غلبہ یا طاقت دی گئی ہے کہ وہ قاتل کو حاکم وقت کے شرعی فیصلہ کے بعد قصاص میں قتل کر دیں یا اس سے دیت لے لیں یا معاف کر دیں اور اگر قصاص ہی لینا ہے تو اس میں زیادتی نہ کریں کہ ایک کے بدلے میں دو یا تین چار کو مار دیں، یا اس کا مثلہ کر کے یا عذاب دے کر ماریں، مقتول کا وارث، مدد دیا گیا ہے، یعنی امرا وحکام کو اس کی مدد کرنے کی تاکید کی گئی ہے، اس لئے اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے نہ یہ کہ زیادتی کا ارتکاب کر کے اللہ کی ناشکری کرے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ناحق قتل بغیر حق شرعی کے کسی کو قتل کرنا حرام ہے۔ بخاری مسلم میں ہے جو مسلمان اللہ کے واحد ہونے کی اور محمد ﷺ کے رسول ہونے کی شہادت دیتا ہو اس کا قتل تین باتوں کے سوا حلال نہیں۔ یا تو اس نے کسی کو قتل کیا ہو یا شادی شدہ ہو اور پھر زنا کیا ہو یا دین کو چھوڑ کر جماعت کو چھوڑ دیا ہو۔ سنن میں ہے ساری دنیا کا فنا ہوجانا اللہ کے نزدیک ایک مومن کی قتل سے زیادہ آسان ہے۔ اگر کوئی شخص ناحق دوسرے کے ہاتھوں قتل کیا گیا ہے تو اس کے وارثوں کو اللہ تعالیٰ نے قتل پر غالب کردیا ہے۔ اسے قصاص لینے اور دیت لینے اور بالکل معاف کردینے میں سے ایک کا اختیار ہے۔ ایک عجیب بات یہ ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے اس آیت کریمہ کے عموم سے حضرت معاویہ کی سلطنت پر استدلال کیا ہے کہ وہ بادشاہ بن جائیں گے اس لئے کہ حضرت عثمان ؓ انتہائی مظلومی کے ساتھ شہید کئے گئے تھے۔ حضرت معاویہ ؓ قاتلان حضرت عثمان ؓ کو حضرت علی ؓ سے طلب کرتے تھے کہ ان سے قصاص لیں اس لئے کہ یہ بھی اموی تھے اور حضرت عثمان ؓ بھی اموی تھے۔ حضرت علی ؓ اس میں ذرا ڈھیل کررہے تھے۔ ادھر حضرت علی ؓ کا مطالبہ حضرت معاویہ ؓ سے یہ تھا کہ ملک شام ان کے سپرد کردیں۔ حضرت معاویہ ؓ فرماتے ہیں تاوقتیکہ آپ قاتلان عثمان ؓ کو نہ دیں میں ملک شام کو آپ کی زیر حکومت نہ کروں گا چناچہ آپ نے مع کل اہل شام کے بیعت علی ؓ سے انکار کردیا۔ اس جھگڑے نے طول پکڑا اور حضرت معاویہ ؓ شام کے حکمران بن گئے۔ معجم طبرانی میں یہ روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے رات کی گفتگو میں ایک دفعہ فرمایا کہ آج میں تمہیں ایک بات سناتا ہوں نہ تو وہ ایسی پوشیدہ ہے، نہ ایسی علانیہ حضرت عثمان ؓ کے ساتھ جو کچھ کیا گیا، اس وقت میں نے حضرت علی ؓ کو مشورہ دیا کہ آپ یکسوئی اختیار کرلیں، واللہ اگر آپ کسی پتھر میں چھپے ہوئے۔ ہوں گے تو نکال لئے جائیں گے لیکن انہوں نے میری نہ مانی۔ اب ایک اور سنو اللہ کی قسم معاویہ تم پر بادشاہ ہوجائیں گے، اس لئے کہ اللہ کا فرمان ہے، جو مظلوم مار ڈالا جائے، ہم اس کے وارثوں کو غلبہ اور طاقت دیتے ہیں۔ پھر انہیں قتل کے بدلے میں قتل میں حد سے نہ گزرنا چاہئے الخ۔ سنو یہ قریشی تو تمہیں فارس و روم کے طریقوں پر آمادہ کردیں گے اور سنو تم پر نصاری اور یہود اور مجوسی کھڑے ہوجائیں گے اس وقت جس نے معروف کو تھام لیا اس نے نجات پا لی اور جس نے چھوڑ دیا اور افسوس کہ تم چھوڑنے والوں میں سے ہی ہو تو مثل ایک زمانے والوں کے ہوؤگے کہ وہ بھی ہلاک ہونے والوں میں ہلاک ہوگئے۔ اب فرمایا ولی کو قتل کے بدلے میں حد سے نہ گزر جانا چاہئے کہ وہ قتل کے ساتھ مثلہ کرے۔ کان، ناک، کاٹے یا قتل کے سوا اور سے بدلہ لے۔ ولی مقتول شریعت، غلبے اور مقدرت کے لحاظ سے ہر طرح مدد کیا گیا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 33 وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بالْحَقِّ یہاں ” حق “ سے مراد چند وہ صورتیں ہیں جن میں انسانی جان کا قتل جائز ہے۔ ان میں خون کا بدلہ خون ‘ اسلامی ریاست میں مرتد کی سزا موت ، شادی شدہ زانی اور زانیہ کا رجم اور حربی کافر کا قتل شامل ہے۔وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِيِّهٖ سُلْطٰنًااسلامی قانون میں مقتول کے ورثاء کو اختیار ہے کہ وہ جان کے بدلے جان کی سزا پر اصرار کریں یا معاف کردیں یا پھر خون بہا لے لیں۔ یہ تینوں اختیارات مقتول کے ورثاء ہی کو حاصل ہیں۔ کسی عدالت یا سربراہ مملکت کو اس میں کچھ اختیار نہیں۔فَلَا يُسْرِفْ فِّي الْقَتْلِ یعنی جان کے بدلے جان کا فیصلہ ہو تو اس میں تجاوز کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ایسا نہ ہو کہ ایک آدمی کے بدلے مخالف فریق کے زیادہ لوگ قتل کردیے جائیں طریقہ قتل میں کسی قسم کی زیادتی کی جائے یا کسی بھی انداز میں اپنے اس اختیار کا ناجائز استعمال کیا جائے۔اِنَّهٗ كَانَ مَنْصُوْرًاقاتل کو پکڑنے اس پر مقدمہ چلانے اور انصاف دلانے تک کے طویل اور پیچیدہ عمل میں ہر مرحلے پر مقتول کے ورثاء کی مدد کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اس سلسلے میں ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ قتل کے مقدمات میں ریاست یا حکومت مدعی نہیں بنے گی بلکہ مقتول کے ورثاء ہی مدعی ہوں گے۔ ہمارے ہاں جو ” سرکار بنام فلاں “ کے عنوان سے مقدمہ بنتا ہے وہ معاملہ سراسر غیر اسلامی ہے۔
ولا تقتلوا النفس التي حرم الله إلا بالحق ومن قتل مظلوما فقد جعلنا لوليه سلطانا فلا يسرف في القتل إنه كان منصورا
سورة: الإسراء - آية: ( 33 ) - جزء: ( 15 ) - صفحة: ( 285 )Surah Al Israa Ayat 33 meaning in urdu
قتل نفس کا ارتکاب نہ کرو جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور جو شخص مظلومانہ قتل کیا گیا ہو اس کے ولی کو ہم نے قصاص کے مطالبے کا حق عطا کیا ہے، پس چاہیے کہ وہ قتل میں حد سے نہ گزرے، اُس کی مدد کی جائے گی
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یعنی موسیٰ اور ہارون کے پروردگار پر
- جب کہ اس بیری پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا
- کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نگاہ نہیں کی کہ ہم نے اس
- جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ اس کی صفت یہ ہے کہ
- پھر ہم نے پے درپے اپنے پیغمبر بھیجتے رہے۔ جب کسی اُمت کے پاس اس
- مومن تو وہ ہیں جو خدا پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور
- اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں اور دلیل روشن دے کر بھیجا
- کیا تم کو اس بات سے تعجب ہوا ہے کہ تم میں سے ایک شخص
- لیکن جب وہ ہمارا عذاب دیکھ چکے (اس وقت) ان کے ایمان نے ان کو
- سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا؟
Quran surahs in English :
Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers