Surah Ghafir Ayat 34 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ غافر کی آیت نمبر 34 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Ghafir ayat 34 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَلَقَدْ جَاءَكُمْ يُوسُفُ مِن قَبْلُ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا زِلْتُمْ فِي شَكٍّ مِّمَّا جَاءَكُم بِهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَن يَبْعَثَ اللَّهُ مِن بَعْدِهِ رَسُولًا ۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابٌ﴾
[ غافر: 34]

Ayat With Urdu Translation

اور پہلے یوسف بھی تمہارے پاس نشانیاں لے کر آئے تھے تو جو وہ لائے تھے اس سے تم ہمیشہ شک ہی میں رہے۔ یہاں تک کہ جب وہ فوت ہوگئے تو تم کہنے لگے کہ خدا اس کے بعد کبھی کوئی پیغمبر نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح خدا اس شخص کو گمراہ کر دیتا ہے جو حد سے نکل جانے والا اور شک کرنے والا ہو

Surah Ghafir Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی اے اہل مصر! حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) سے قبل تمہارے اسی علاقے میں، جس میں تم آباد ہو، حضرت یوسف ( عليه السلام ) بھی دلائل و براہین کے ساتھ آئےتھے۔ جس میں تمہارے آباواجداد کو ایمان کی دعوت دی گئی تھی یعنی جَاءَكُمْ سےمراد جَاءَ إِلَى آبَائِكُمْ ہے یعنی تمہارے آباواجدادکےپاس آئے۔
( 2 ) لیکن تم ان پر بھی ایمان نہیں لائے اور ان کی دعوت میں شک و شبہ ہی کرتے رہے۔
( 3 ) یعنی یوسف ( عليه السلام ) پیغمبر کی وفات ہو گئی۔
( 4 ) یعنی تمہارا شیوہ چونکہ ہر پیغمبرکی تکذیب اورمخالفت ہی رہا ہے، اس لیے سمجھتے تھے کہ اب کوئی رسول ہی نہیں آئے گا، یا یہ مطلب ہے کہ رسول کا آنا یا نہ آنا، تمہارے لیے برابر ہے یا یہ مطلوب ہے کہ ایسا باعظمت انسان کہاں پیدا ہو سکتا ہے جورسالت سے سرفراز ہو۔ گویا بعد از مرگ حضرت یوسف ( عليه السلام ) کی عظمت کا اعتراف تھا۔ اور بہت سے لوگ ہر اہم ترین انسان کی وفات کے بعد یہی کہتے ہیں۔
( 5 ) یعنی اس واضح گمراہی کی طرح، جس میں تم مبتلا ہو، اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کو بھی گمراہ کرتا ہے جو نہایت کثرت سے گناہوں کا ارتکاب کرتا اور اللہ کے دین، اس کی وحدانیت اور اس کے وعدوں وعیدوں میں شک کرتا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


مرد مومن کی اپنی قوم کو نصیحت۔اس مومن کی نصیحت کا آخری حصہ بیان ہو رہا ہے کہ اس نے فرمایا دیکھو اگر تم نے اللہ کے رسول کی نہ مانی اور اپنی سرکشی پر اڑے رہے تو مجھے ڈر یہ ہے کہ کہیں سابقہ قوموں کی طرح تم پر بھی عذاب اللہ کا برس نہ پڑے۔ قوم نوح اور قوم عاد ثمود کو دیکھ لو کہ پیغمبروں کی نہ ماننے کے وبال میں ان پر کیسے عذاب آئے ؟ اور کوئی نہ تھا جو انہیں ٹالتا یاروکتا۔ اس میں اللہ کا کچھ ظلم نہ تھا اس کی ذات بندوں پر ظلم کرنے سے پاک ہے ان کے اپنے کرتوت تھے جو ان کے لئے وبال جان بن گئے، مجھے تم پر قیامت کے دن کے عذاب کا بھی ڈر ہے۔ جو ہانک پکار کا دن ہے۔ صور کی حدیث میں ہے کہ جب زمین میں زلزلہ آئے گا اور پھٹ جائے گی تو لوگ مارے گھبراہٹ کے ادھر ادھر پریشان حواس بھاگنے لگیں گے۔ اور ایک دوسرے کو آواز دیں گے۔ حضرت ضحاک وغیرہ کا قول ہے کہ یہ اس وقت کا ذکر ہے جب جہنم لائی جائے گی اور لوگ اسے دیکھ کر ڈر کر بھاگیں گے اور فرشتے انہیں میدان محشر کی طرف واپس لائیں گے۔ جیسے فرمان اللہ ہے ( وَّالْمَلَكُ عَلٰٓي اَرْجَاۗىِٕهَا ۭ وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَىِٕذٍ ثَمٰنِيَةٌ 17؀ۭ ) 69۔ الحاقة :17) یعنی فرشتے اس کے کناروں پر ہوں گے۔ اور فرمان ہے ( يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْـطَار السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا ۭ لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ 33ۚ ) 55۔ الرحمن:33) ، یعنی اے انسانو ! اور جنو ! اگر تم زمین و آسمان کے کناروں سے بھاگ نکلنے کی طاقت رکھتے ہو تو نکل بھاگو لیکن یہ تمہارے بس کی بات نہیں۔ حسن اور ضحاک کی قرأت میں یوم التناد دال کی تشدید کے ساتھ ہے۔ اور یہ ماخوذ ہے ندالبعیر سے، جب اونٹ چلا جائے اور سرکشی کرنے لگے تو یہ لفظ کہا جاتا ہے، کہا گیا ہے کہ جس ترازو میں عمل تولے جائیں گے وہاں ایک فرشتہ ہوگا جس کی نیکیاں بڑھ جائیں گی وہ با آواز بلند پکار کر کہے گا لوگو فلاں کا لڑکا فلاں سعادت والا ہوگیا اور آج کے بعد سے اس پر شقاوت کبھی نہیں آئے گی اور اس کی نیکیاں گھٹ گئیں تو وہ فرشتہ آواز لگائے گا کہ فلاں بن فلاں بدنصیب ہوگیا اور تباہ و برباد ہوگیا۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں قیامت کو یوم التناد اس لئے کہا گیا ہے کہ جنتی جنتیوں کو اور جہنمی جہنمیوں کو پکاریں گے اور اعمال کے ساتھ پکاریں گے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وجہ یہ ہے کہ جنتی دوزخیوں کو پکاریں گے اور کہیں گے کہ ہمارے رب نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا وہ ہم نے سچ پایا۔ تم بتاؤ کہ کیا تم نے بھی اپنے رب کا وعدہ سچا پایا ؟ وہ جواب دیں گے ہاں۔ اسی طرح جہنمی جنتیوں کو پکار کر کہیں گے کہ ہمیں تھوڑا سا پانی ہی چھوا دو یا وہ کچھ دے دو جو اللہ نے تمہیں دے رکھا ہے۔ جنتی جواب دیں گے کہ یہاں کے کھانے پینے کو اللہ نے کافروں پر حرام کردیا ہے اسی طرح سورة اعراف میں یہ بھی بیان ہے کہ اعراف والے دوزخیوں اور جنتیوں کو پکاریں گے۔ بغوی وغیرہ فرماتے ہیں کہ یہ تمام باتیں ہیں اور ان سب وجوہ کی بنا پر قیامت کے دن کا نام یوم التناد ہے۔ یہی قول بہت عمدہ ہے واللہ اعلم، اس دن لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوں گے۔ لیکن بھاگنے کی کوئی جگہ نہ پائیں گے اور کہہ دیا جائے گا کہ آج ٹھہرنے کی جگہ یہی ہے اس دن کوئی نہ ہوگا جو بچا سکے اور اللہ کے عذاب سے چھڑا سکے بات یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی قادر مطلق نہیں وہ جسے گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، پھر فرماتا ہے کہ اس سے پہلے اہل مصر کے پاس حضرت یوسف ؑ اللہ کے پیغمبر بن کر آئے تھے۔ آپ کی بعثت حضرت موسیٰ سے پہلے ہوئی تھی۔ عزیز مصر بھی آپ ہی تھے اور اپنی امت کو اللہ کی طرف بلاتے تھے۔ لیکن قوم نے ان کی اطاعت نہ کی، ہاں بوجہ دنیوی جاہ کے اور وزارت کے تو انہیں ماتحتی کرنی پڑتی تھی۔ پس فرماتا ہے کہ تم ان کی نبوت کی طرف سے بھی شک میں ہی رہے۔ آخر جب ان کا انتقال ہوگیا تو تم بالکل مایوس ہوگئے اور امید کرتے ہوئے کہنے لگے کہا اب تو اللہ تعالیٰ کسی کو نبی بنا کر بھیجے گا ہی نہیں۔ یہ تھا ان کا کفر اور ان کی تکذیب اسی طرح اللہ تعالیٰ اسے گمراہ کردیتا ہے جو بےجا کام کرنے والا حد سے گذرے جانے والا اور شک شبہ میں مبتلا رہنے والا ہو۔ یعنی جو تمہارا حال ہے یہی حال ان سب کا ہوتا ہے جن کے کام اسراف والے ہوں اور جن کا دل شک شبہ والا ہو، جو لوگ حق کو باطل سے ہٹاتے ہیں اور بغیر دلیل کے دلیلوں کو ٹالتے ہیں اس پر اللہ ان سے ناخوش ہے اور سخت تر ناراض ہے۔ ان کے یہ افعال جہاں اللہ کی ناراضگی کا باعث ہیں وہاں ایمان داروں کی بھی ناخوشی کا ذریعہ ہیں۔ جن لوگوں میں ایسی بےہودہ صفتیں ہوتی ہیں ان کے دل پر اللہ تعالیٰ مہر کردیتا ہے جس کے بعد انہیں نہ اچھائی اچھی معلوم ہوتی ہے نہ برائی بری لگتی ہے۔ ہر وہ شخص جو حق سے سرکشی کرنے والا ہو اور تکبر و غرور والا ہو۔ حضرت شعبی فرماتے ہیں جبار وہ شخص ہے جو دو انسانوں کو قتل کر ڈالے۔ ابو عمران جونی اور قتادہ کا فرمان ہے کہ جو بغیر حق کے کسی کو قتل کرے وہ جبار ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 34 { وَلَقَدْ جَآئَ کُمْ یُوْسُفُ مِنْ قَـبْلُ بِالْبَـیِّنٰتِ } ” اور دیکھو ! اس سے پہلے تمہارے پاس یوسف علیہ السلام آئے تھے واضح نشانیاں لے کر “ تمہارے اسی ملک مصر میں اس سے پہلے حضرت یوسف علیہ السلام بھی اللہ کے نبی کی حیثیت سے تمہارے آباء و اَجداد کے پاس آئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں تاویل الاحادیث کا علم عطا کیا تھا۔ انہوں نے بادشاہ کو اس کے خواب کی تعبیر بتلا کر آنے والی قحط سالی کے تدارک کی تدبیر بھی بتائی تھی اور اس طرح اس ملک کو تباہی سے بچایا تھا۔ اس کے باوجود تمہاری قوم نے نہ تو ان کی نصیحتوں پر کان دھرا اور نہ ہی انہیں علیہ السلام اللہ کا نبی مانا۔ اس آیت سے ضمنی طور پر یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یوسف اور حضرت موسیٰ ﷺ کے درمیان بنی اسرائیل میں کوئی اور نبی نہیں آئے۔ اگر حضرت یوسف علیہ السلام کے بعد کوئی اور نبی بھی آئے ہوتے تو مومن ِآلِ فرعون ان کا بھی ذکر کرتے۔ البتہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک چودہ سو سال کے دوران بنی اسرائیل میں بغیر کسی وقفے کے مسلسل نبوت رہی۔ یہاں حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں یہ نکتہ بھی مد نظر رہے کہ آپ علیہ السلام رسول نہیں ‘ صرف نبی تھے۔ { فَمَا زِلْتُمْ فِیْ شَکٍّ مِّمَّا جَآئَ کُمْ بِہٖ } ” لیکن تم شکوک و شبہات میں ہی پڑے رہے ان تعلیمات کے بارے میں جو وہ علیہ السلام تمہارے پاس لے کر آئے تھے۔ “ { حَتّٰیٓ اِذَا ہَلَکَ قُلْتُمْ لَنْ یَّبْعَثَ اللّٰہُ مِنْم بَعْدِہٖ رَسُوْلًا } ” یہاں تک کہ جب وہ فوت ہوگئے تو تم نے کہا کہ اب ان کے بعد اللہ کسی اور کو رسول بنا کر نہیں بھیجے گا۔ “ یعنی حضرت یوسف علیہ السلام کی زندگی میں تو انہیں اللہ کا پیغمبر تسلیم نہ کیا مگر فوت ہونے پر ان کا ذکر پیغمبر کے طور پر ہی کیا۔ { کَذٰلِکَ یُضِلُّ اللّٰہُ مَنْ ہُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابُ } ” اسی طرح اللہ گمراہ کردیتا ہے ان لوگوں کو جو حد سے بڑھنے والے اور شکوک و شبہات میں مبتلا رہنے والے ہوں۔ “

ولقد جاءكم يوسف من قبل بالبينات فما زلتم في شك مما جاءكم به حتى إذا هلك قلتم لن يبعث الله من بعده رسولا كذلك يضل الله من هو مسرف مرتاب

سورة: غافر - آية: ( 34 )  - جزء: ( 24 )  -  صفحة: ( 471 )

Surah Ghafir Ayat 34 meaning in urdu

اس سے پہلے یوسفؑ تمہارے پاس بینات لے کر آئے تھے مگر تم اُن کی لائی ہوئی تعلیم کی طرف سے شک ہی میں پڑے رہے پھر جب اُن کا انتقال ہو گیا تو تم نے کہا اب اُن کے بعد اللہ کوئی رسول ہرگز نہ بھیجے گا" اِسی طرح اللہ اُن سب لوگوں کو گمراہی میں ڈال دیتا ہے جو حد سے گزرنے والے اور شکی ہوتے ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور چاند کو ان میں (زمین کا) نور بنایا ہے اور سورج کو چراغ ٹھہرایا
  2. اور باپ (یعنی آدم) اور اس کی اولاد کی قسم
  3. وہاں ان کو چلاّنا ہوگا اور اس میں (کچھ) نہ سن سکیں گے
  4. تو بھائیو! تم ارض مقدس (یعنی ملک شام) میں جسے خدا نے تمہارے لیے لکھ
  5. پیغمبر نے کہا اگرچہ میں تمہارے پاس ایسا (دین) لاؤں کہ جس رستے پر تم
  6. بھلا دیکھو تو کہ جو پانی تم پیتے ہو
  7. اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں
  8. تو ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو نجات دی۔ مگر ان
  9. اور ان کے کرتے پر جھوٹ موٹ کا لہو بھی لگا لائے۔ یعقوب نے کہا
  10. اور وہی تو ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند کو بنایا۔

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
surah Ghafir Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Ghafir Bandar Balila
Bandar Balila
surah Ghafir Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Ghafir Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Ghafir Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Ghafir Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Ghafir Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Ghafir Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Ghafir Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Ghafir Fares Abbad
Fares Abbad
surah Ghafir Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Ghafir Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Ghafir Al Hosary
Al Hosary
surah Ghafir Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Ghafir Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, July 16, 2024

Please remember us in your sincere prayers