Surah Fussilat Ayat 34 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ فصلت کی آیت نمبر 34 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Fussilat ayat 34 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ۚ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ﴾
[ فصلت: 34]

Ayat With Urdu Translation

اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہوسکتی۔ تو (سخت کلامی کا) ایسے طریق سے جواب دو جو بہت اچھا ہو (ایسا کرنے سے تم دیکھو گے) کہ جس میں اور تم میں دشمنی تھی گویا وہ تمہارا گرم جوش دوست ہے

Surah Fussilat Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) بلکہ ان میں عظیم فرق ہے۔
( 2 ) یہ ایک بہت ہی اہم اخلاقی ہدایت ہےکہ برائی کو اچھائی کے ساتھ ٹالو۔ یعنی برائی کا بدلہ احسان کے ساتھ، زیادتی کا بدلہ عفو کے ساتھ، غضب کا صبر کے ساتھ، بےہودگیوں کا جواب چشم پوشی کے ساتھ اور مکروہات ( ناپسندیدہ باتوں کا ) کا جواب برداشت اور حلم کے ساتھ دیا جائے۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گاکہ تمہارا دشمن، دوست بن جائے گا، دور دور رہنے والا قریب ہو جائے گا اور خون کاﭘیاسا، تمہارا گرویدہ اور جانثار ہو جائے گا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اللہ تعالیٰ کا محبوب انسان۔فرماتا ہے جو اللہ کے بندوں کو اللہ کی طرف بلائے اور خود بھی نیکی کرے اسلام قبول کرے اس سے زیادہ اچھی بات اور کس کی ہوگی ؟ یہ ہے جس نے اپنے تئیں نفع پہنچایا اور خلق اللہ کو بھی اپنی ذات سے نفع پہنچایا۔ یہ ان میں نہیں جو منہ کے بڑے باتونی ہوتے ہیں جو دوسروں کو کہتے تو ہیں مگر خود نہیں کرتے یہ تو خود بھی کرتا ہے اور دوسروں سے بھی کہتا ہے۔ یہ آیت عام ہے۔ رسول اللہ ﷺ سب سے اولیٰ طور پر اس کے مصداق ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ اس کے مصداق اذان دینے والے ہیں جو نیک کار بھی ہوں۔ چناچہ صحیح مسلم میں ہے قیامت کے دن موذن سب لوگوں سے زیادہ لمبی گردنوں والے ہوں گے۔ سنن میں ہے امام ضامن ہے اور موذن امانتدار ہے اللہ تعالیٰ اماموں کو راہ راست دکھائے اور موذنوں کو بخشے۔ ابن ابی حاتم میں ہے حضرت سعد بن وقاص فرماتے ہیں۔ اذان دینے والوں کا حصہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک مثل جہاد کرنے والوں کے حصے کے ہے۔ اذان و اقامت کے درمیان ان کی وہ حالت ہے جیسے کوئی جہاد میں راہ اللہ میں اپنے خون میں لوٹ پوٹ ہو رہا ہو۔ حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں اگر میں موذن ہوتا تو پھر مجھے حج و عمرے اور جہاد کی اتنی زیادہ پروانہ نہ رہتی۔ حضرت عمر سے منقول ہے۔ اگر میں موذن ہوتا تو میری آرزو پوری ہوجاتی۔ اور میں رات کے نفلی قیام کی اور دن کے نفلی روزوں کی اس قدر تگ ودو نہ کرتا۔ میں نے سنا ہے اللہ کے رسول ﷺ نے تین بار موذنوں کی بخشش کی دعا مانگی۔ اس پر میں نے کہا حضور ﷺ آپ نے اپنی دعا میں ہمیں یاد نہ فرمایا حالانکہ ہم اذان کہنے پر تلواریں تان لیتے ہیں آپ نے فرمایا ہاں ! لیکن اے عمر ایسا زمانہ بھی آنے والا ہے کہ موذنی غریب مسکین لوگوں تک رہ جائے گا۔ سنو عمر جن لوگوں کا گوشت پوست جہنم پر حرام ہے ان میں موذن ہیں۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں اس آیت میں بھی موذنوں کی تعریف ہے اس کا حی علی الصلوۃ کہنا اللہ کی طرف بلانا ہے۔ ابن عمر اور عکرمہ فرماتے ہیں یہ آیت موذنوں کے بارے میں اتری ہے اور یہ جو فرمایا کہ وہ عمل صالح کرتا ہے اس سے مراد اذان و تکبیر کے درمیان دو رکعت پڑھنا ہے۔ جیسے کہ حضور ﷺ کا ارشاد ہے دو اذانوں کے درمیان نماز ہے دو اذانوں کے درمیان نماز ہے دو اذانوں کے درمیان نماز ہے جو چاہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ اذان و اقامت کے درمیان کی دعا رد نہیں ہوتی صحیح بات یہ ہے کہ آیت اپنے عموم کے لحاظ سے موذن غیر موذن ہر اس شخص کو شامل ہے جو اللہ کی طرف دعوت دے۔ یہ یاد رہے کہ آیت کے نازل ہونے کے وقت تو سرے سے اذان شروع ہی نہ تھی۔ اس لئے کہ آیت مکہ میں اترتی ہے اور اذان مدینے پہنچ جانے کے بعد مقرر ہوئی ہے جبکہ حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ نے اپنے خواب میں اذان دیتے دیکھا اور سنا حضور ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا حضرت بلال کو سکھاؤ۔ وہ بلند آواز والے ہیں۔ پس صحیح بات یہی ہے کہ آیت عام ہے اس میں موذن بھی شامل ہیں۔ حضرت حسن بصری اس آیت کو پڑھ کر فرماتے ہیں یہی لوگ حبیب اللہ ہیں۔ یہی اولیاء اللہ ہیں یہی سب سے زیادہ اللہ کے پسندیدہ ہیں یہی سب سے زیادہ اللہ کے محبوب ہیں کہ انہوں نے اللہ کی باتیں مان لیں پھر دوسروں سے منوانے لگے اور اپنے ماننے میں نیکیاں کرتے رہے اور اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کرتے رہے یہ اللہ کے خلیفہ ہیں، بھلائی اور برائی نیکی اور بدی برابر برابر نہیں بلکہ ان میں بیحد فرق ہے جو تجھ سے برائی کرے تو اس سے بھلائی کر اور اس کی برائی کو اس طرح دفع کر۔ حضرت عمر کا فرمان ہے کہ تیرے بارے میں جو شخص اللہ کی نافرمانی کرے تو تو اس کے بارے میں اللہ کی فرمابرداری کر اس سے بڑھ کو کوئی چیز نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایسا کرنے سے تیرا جانی دشمن دلی دوست بن جائے گا، اس وصیت پر عمل اسی سے ہوگا جو صابر ہو نفس پر اختیار رکھتا ہو اور ہو بھی نصیب دار کہ دین و دنیا کی بہتری اس کی تقدیر میں ہو۔ حضرت ابن عباس ؓ ما فرماتے ہیں ایمان والوں کو اللہ کا حکم ہے کہ وہ غصے کے وقت صبر کریں اور دوسرے کی جہالت پر اپنی بردباری کا ثبوت دیں اور دوسرے کی برائی سے درگذر کرلیں ایسے لوگ شیطانی داؤ سے محفوظ رہتے ہیں اور ان کے دشمن بھی پھر تو ان کے دوست بن جاتے ہیں، انسانی شر سے بچنے کا طریقہ۔ اب شیطانی شر سے بچنے کا طریقہ بیان ہو رہا ہے کہ اللہ کی طرف جھک جایا کرو اسی نے اسے یہ طاقت دے رکھی ہے کہ وہ دل میں وساوس پیدا کرے اور اسی کے اختیار میں ہے کہ وہ اس کے شر سے محفوظ رکھے۔ نبی ﷺ اپنی نماز میں فرماتے تھے، اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطان الرجیم من ھمزہ ونفخہ ونفثہ۔ پہلے ہم بیان کرچکے ہیں کہ اس مقام جیسا ہی مقام صرف سورة اعراف میں ہے جہاں ارشاد ہے ( خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بالْعُرْفِ وَاَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِيْنَ01909 )الأعراف:199) اور سورة مومنین کی آیت ( اِدْفَعْ بالَّتِيْ هِىَ اَحْسَنُ السَّيِّئَةَ 96؀ ) 23۔ المؤمنون :96) ، میں حکم ہوا ہے کہ درگذر کرنے کی عادت ڈالو اور اللہ کی پناہ میں آ جایا کرو برائی کا بدلہ بھلائی سے دیا کرو وغیرہ۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 34{ وَلَا تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلَا السَّیِّئَۃُ } ” اور دیکھو ! اچھائی اور برائی برابر نہیں ہوتے۔ “ اب کون کہے گا کہ یہ دونوں برابر ہیں۔ چناچہ بات اس نکتے سے شروع کی جا رہی ہے جو سب کے ہاں متفق علیہ اور مسلم ّہے۔ { اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ } ” تم مدافعت کرو بہترین طریقے سے “ لوگ بیشک آپ کو گالیاں دیں ‘ مگر آپ انہیں دعائیں دو ‘ اگر کوئی آپ کو پتھر مارے تو آپ جواب میں اسے پھول پیش کرو۔ یہ وہ حکمت عملی ہے جو کبھی ناکام نہیں ہوتی۔ اس طرز عمل کے سامنے بڑے سے بڑا کٹھور دل انسان بھی نرم پڑجاتا ہے۔ یہاں اس مضمون کے حوالے سے یہ نکتہ بھی نوٹ کر لیجیے کہ اگلی سورت یعنی سورة الشوریٰ میں اس تصویر کا دوسرا رخ بھی نظر آئے گا۔ لیکن یاد رہے کہ سورة الشوریٰ میں سختی کا جواب سختی سے دینے کی بات اقامت دین کے حوالے سے ہوئی ہے جبکہ یہاں دعوت دین کے مرحلے کی حکمت عملی بتائی جا رہی ہے۔ دونوں مرحلوں پر پالیسی کے اس فرق کو اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے۔ بہر حال ” دعوت “ کے مرحلے کی پالیسی یہی ہے کہ جب تم دعوت کو لے کر چلو تو ایسے بےضرر انسان بن جائو کہ بدھ مت کے بھکشو نظر آئو۔ حضرت مسیح علیہ السلام نے اسی حکمت عملی کے بارے میں فرمایا تھا کہ تم سانپ کی مانند چوکنے اور فاختہ کی طرح بےضرر بنو ! یعنی ایک داعی کو ایسا احمق اور بدھو نہیں ہونا چاہیے کہ دوسرے اسے ضرر پہنچا جائیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ خود اس کی ذات سے کسی دوسرے کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ اس حوالے سے رسالت مآب ﷺ کی سیرت ہمارے سامنے ہے۔ آپ ﷺ نے گالیاں دینے والوں کو ہمیشہ دعائیں دیں ‘ بلکہ آپ ﷺ نے تو ابوجہل جیسے دشمنوں کی ہدایت کے لیے بھی اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگیں ؎سلام اس ﷺ پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں سلام اس ﷺ پر کہ جس نے خوں کے پیاسوں کو قبائیں دیں ! زیر مطالعہ موضوع یعنی ” دعوت توحید “ کی اہمیت کو اقامت دین کی جدوجہد کے حوالے سے سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ توحید عملی کے تدریجی مراحل کو اپنے ذہن میں ایک مرتبہ پھر سے تازہ کرلیں۔ اب تک ہم انفرادی سطح پر توحید عملی کے دو پہلوئوں کا مطالعہ کرچکے ہیں۔ سورة الزمر میں توحید کا خارجی یا ظاہری پہلو بیان ہوا ہے کہ عبادت صرف اللہ کی کرو اس کے لیے اپنی اطاعت کو خالص کرتے ہوئے۔ اس کے بعد سورة المومن میں توحید کے داخلی پہلو کا ذکر آیا تھا کہ دعا صرف اللہ سے کرو ‘ اور وہ بھی اس کے لیے اپنی اطاعت کو خالص کرتے ہوئے۔ اب سورة حٰمٓ السجدہ میں توحید کو انفرادی سطح سے اجتماعیت کی طرف بڑھانے کی بات ہو رہی ہے۔ گویا ” توحید “ ایک فرد سے نکل کر دوسرے افراد تک پہنچنا شروع ہوگی اور دعوت کے ذریعے ” متعدی “ صورت اختیارکر کے معاشرے میں پھیلتی چلی جائے گی۔ سورة آل عمران میں اس بنیاد پر باقاعدہ ایک جماعت قائم کرنے کی ضرورت اور اہمیت ان الفاظ میں بیان فرمائی گئی ہے : { وَلْتَکُنْ مِّنکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَیَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِط وَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ } ” اور تم میں سے ایک جماعت ایسی ضرور ہونی چاہیے جو خیر کی طرف دعوت دے ‘ نیکی کا حکم دیتی رہے اور بدی سے روکتی رہے۔ اور یہی لوگ ہیں جو فلاح پانے والے ہیں۔ “ بہر حال زیر مطالعہ آیات کا موضوع دعوت توحید ہے اور اس حوالے سے داعیانِ حق کو ہدایت کی جا رہی ہے کہ تم برائی کا جواب ہمیشہ نیکی اور خوش اخلاقی سے دو۔ اگر تم یہ روش اختیار کرو گے : { فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَکَ وَبَیْنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ } ” تو تم دیکھو گے کہ وہی شخص جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے وہ گویا گرم جوش دوست بن جائے گا۔ “ انسان آخر انسان ہے۔ اگر کوئی شخص ہر وقت آپ کی مخالفت پر ہی کمر بستہ ہے اور آپ ہیں کہ ہمیشہ اس کی بھلائی کے لیے کوشاں ہیں تو آخر وہ کب تک اپنے منفی طرزعمل پر کاربند رہے گا۔ بالآخر اسے آپ کے اخلاق کے سامنے ہتھیار ڈالنا ہی پڑیں گے۔

ولا تستوي الحسنة ولا السيئة ادفع بالتي هي أحسن فإذا الذي بينك وبينه عداوة كأنه ولي حميم

سورة: فصلت - آية: ( 34 )  - جزء: ( 24 )  -  صفحة: ( 480 )

Surah Fussilat Ayat 34 meaning in urdu

اور اے نبیؐ، نیکی اور بدی یکساں نہیں ہیں تم بدی کو اُس نیکی سے دفع کرو جو بہترین ہو تم دیکھو گے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (یعنی دوزخ کی) لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی میں
  2. اور خدا ہی نے تم کو زمین سے پیدا کیا ہے
  3. اور جب قبریں اکھیڑ دی جائیں گی
  4. اور جنہوں نے (اس کو) قبول نہ کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا، وہ دوزخ
  5. پھر جب تم نماز تمام کرچکو تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حالت میں)
  6. اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی ہو جاؤ تو سیدھے رستے
  7. ہم تو تھوڑے دنوں عذاب ٹال دیتے ہیں (مگر) تم پھر کفر کرنے لگتے ہو
  8. اور ان میں سے ہم نے پیشوا بنائے تھے جو ہمارے حکم سے ہدایت کیا
  9. اگر ہم نے اپنے معبودوں کے بارے میں ثابت قدم نہ رہتے تو یہ ضرور
  10. یہ مبارک نصیحت ہے جسے ہم نے نازل فرمایا ہے تو کیا تم اس سے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Fussilat with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Fussilat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Fussilat Complete with high quality
surah Fussilat Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Fussilat Bandar Balila
Bandar Balila
surah Fussilat Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Fussilat Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Fussilat Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Fussilat Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Fussilat Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Fussilat Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Fussilat Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Fussilat Fares Abbad
Fares Abbad
surah Fussilat Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Fussilat Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Fussilat Al Hosary
Al Hosary
surah Fussilat Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Fussilat Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers