Surah yusuf Ayat 37 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالَ لَا يَأْتِيكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلَّا نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَن يَأْتِيَكُمَا ۚ ذَٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي ۚ إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ﴾
[ يوسف: 37]
یوسف نے کہا کہ جو کھانا تم کو ملنے والا ہے وہ آنے نہیں پائے گا کہ میں اس سے پہلے تم کو اس کی تعبیر بتادوں گا۔ یہ ان (باتوں) میں سے ہے جو میرے پروردگار نے مجھے سکھائی ہیں جو لوگ خدا پر ایمان نہیں لاتے اور روز آخرت سے انکار کرتے ہیں میں ان کا مذہب چھوڑے ہوئے ہوں
Surah yusuf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی میں جو تعبیر بتلاؤں گا، وہ کاہنوں اور نجومیوں کی طرح ظن و تخمین پر مبنی نہیں ہوگی، جس میں خطا اور نیکی دونوں کا احتمال ہوتا ہے۔ بلکہ میری تعبیر یقینی علم پر مبنی ہوگی جو اللہ کی طرف سے مجھے عطا کیا گیا ہے، جس میں غلطی کا امکان ہی نہیں۔
( 2 ) یہ الہام اور علم الٰہی ( جن سے آپ کو نوازا گیا ) کی وجہ بیان کی جا رہی ہے کہ میں نے ان لوگوں کا مذہب چھوڑ دیا جو اللہ اور آخرت پر یقین نہیں رکھتے، اس کے صلے میں اللہ تعالٰی کے یہ انعامات مجھ پر ہوئے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جیل خانہ میں خوابوں کی تعبیر کا سلسلہ اور تبلیغ توحید حضرت یوسف ؑ اپنے دونوں قیدی ساتھیوں کو تسکین دیتے ہیں کہ میں تمہارے دونوں خوابوں کی صحیح تعبیر جانتا ہوں اور اس کے بتانے میں مجھے کوئی بخل نہیں۔ اس کی تعبیر کے واقعہ ہونے سے پہلے ہی میں تمہیں وہ بتادوں گا۔ حضرت یوسف کے اس فرمان اور اس وعدے سے تو یہ ظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یوسف، تنہائی کی قید میں تھے کھانے کے وقت کھول دیا جاتا تھا اور ایک دوسرے سے مل سکتے تھے اس لیے آپ نے ان سے یہ وعدہ کیا اور ممکن ہے کہ اللہ کی طرف سے تھوڑی تھوڑی کر کے دونوں خوابوں کی پوری تعبیر بتلائی گی ہو۔ ابن عباس سے یہ اثر مروی ہے گو بہت غریب ہے۔ پھر فرماتے ہیں مجھے یہ علم اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا فرما گیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ میں نے ان کافروں کا مذہب چھوڑ رکھا ہے جو نہ اللہ کو مانیں نہ آخرت کو برحق جانیں میں نے اللہ کے پیغمبروں کے سچے دین کو مان رکھا ہے اور اسی کی تابعداری کرتا ہوں۔ خود میرے باپ دادا اللہ کے رسول تھے۔ ابراہیم، اسحاق، یعقوب علیہ الصلواۃ والسلام۔ فی الواقع جو بھی راہ راست پر استقامت سے چلے ہدایت کا پیرو رہے۔ اللہ کے رسولوں کی اتباع کو لازم پکڑ لے، گمراہوں کی راہ سے منہ پھیر لے۔ اللہ تبارک تعالیٰ اس کے دل کو پرنور اور اس کے سینے کو معمور کردیتا ہے۔ اسے علم و عرفان کی دولت سے مالا مال کردیتا ہے۔ اسے بھلائی میں لوگوں کا پیشوا کردیتا ہے کہ اور دنیا کو وہ نیکی کی طرف بلاتا رہتا ہے۔ ہم جب کہ راہ راست دکھا دئیے گئے توحید کی سمجھ دے دئیے گئے شرک کی برائی بتا دئیے گئے۔ پھر ہمیں کیسے یہ بات زیب دیتی ہے ؟ کہ ہم اللہ کے ساتھ اور کسی کو بھی شریک کرلیں۔ یہ توحید اور سچا دین اور یہ اللہ کی وحدانیت کی گواہی یہ خاص اللہ کا فضل ہے جس میں ہم تنہا نہیں بلکہ اللہ کی اور مخلوق بھی شامل ہے۔ ہاں ہمیں یہ برتری ہے کہ ہماری جانب یہ براہ راست اللہ کی وحی آئی ہے۔ اور لوگوں کو ہم نے یہ وحی پہنچائی۔ لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں۔ اللہ کی اس زبردست نعمت کی جو اللہ نے ان پر رسول بھیج کر انعام فرمائی ہے ناقدری کرتے ہیں اور اسے مان کر نہیں رہتے بلکہ رب کی نعمت کے بدلے کفر کرتے ہیں۔ اور خود مع اپنے ساتھیوں کے ہلاکت کے گھر میں اپنی جگہ بنا لیتے ہیں۔ حضرت ابن عباس دادا کو بھی باپ کے مساوی میں رکھتے ہیں اور فرماتے جو چاہے حطیم میں اس سے مباہلہ کرنے کو تیار ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے دادا دادی کا ذکر نہیں کیا دیکھو حضرت یوسف کے بارے میں فرمایا میں نے اپنے باپ ابراہیم اسحاق اور یعقوب کے دین کی پیروی کی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 37 قَالَ لَا يَاْتِيْكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقٰنِهٖٓ اِلَّا نَبَّاْتُكُمَا بِتَاْوِيْـلِهٖ قَبْلَ اَنْ يَّاْتِيَكُمَاجیل میں قیدیوں کے کھانے کے اوقات مقرر ہوں گے۔ آپ نے فرمایا کہ آپ لوگ اب تعبیر کے بارے میں فکر مت کرو ‘ وہ تو میں کھانا آنے سے پہلے پہلے آپ لوگوں کو بتادوں گا لیکن میں تم لوگوں سے اس کے علاوہ بھی بات کرنا چاہتا ہوں ‘ لہٰذا اس وقت تم لوگ میری بات سنو۔ حضرت یوسف کا یہ طریقہ ایک داعی حق کے لیے راہنمائی کا ذریعہ ہے۔ ایک داعی کی ہر وقت یہ کوشش ہونی چاہیے کہ تبلیغ کے لیے حق بات لوگوں تک پہنچانے کے لیے جب اور جہاں موقع میسر آئے اس سے فائدہ اٹھائے۔ چناچہ حضرت یوسف نے دیکھا کہ لوگ میری طرف خود متوجہ ہوئے ہیں تو آپ نے اس موقع کو غنیمت جانا اور ان کی حاجت کو مؤخر کرکے پہلے انہیں پیغامِ حق پہنچانا ضروری سمجھا۔ ذٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِيْ رَبِّيْ آپ نے انہی کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنی بات شروع کی اور خوابوں کی تعبیر کے حوالے سے اللہ تعالیٰ کا تعارف کرایا کہ یہ علم مجھے میرے رب نے سکھایا ہے اس میں میرا اپنا کوئی کمال نہیں ہے۔
قال لا يأتيكما طعام ترزقانه إلا نبأتكما بتأويله قبل أن يأتيكما ذلكما مما علمني ربي إني تركت ملة قوم لا يؤمنون بالله وهم بالآخرة هم كافرون
سورة: يوسف - آية: ( 37 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 239 )Surah yusuf Ayat 37 meaning in urdu
یوسفؑ نے کہا: "یہاں جو کھانا تمہیں ملا کرتا ہے اس کے آنے سے پہلے میں تمہیں اِن خوابوں کی تعبیر بتا دوں گا یہ علم اُن علوم میں سے ہے جو میرے رب نے مجھے عطا کیے ہیں واقعہ یہ ہے کہ میں نے اُن لوگوں کا طریقہ چھوڑ کر جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور آخرت کا انکار کرتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو ایک وقت تک ان سے اعراض کئے رہو
- اور اگر میرے پروردگار کی مہربانی نہ ہوتی تو میں بھی ان میں ہوتا جو
- (لوگو) اپنے پروردگار سے عاجزی سے اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو۔ وہ حد سے
- وہ کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے جس نے اپنے وعدہ کو ہم سے
- اور اہلِ کتاب سے جھگڑا نہ کرو مگر ایسے طریق سے کہ نہایت اچھا ہو۔
- اور اپنے قریب کے رشتہ داروں کو ڈر سنا دو
- اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اورنہ اس کو (رشوةً) حاکموں کے پاس
- اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ ڈالو تو کہتے
- تو (اے محمدﷺ) تم خدا کی راہ میں لڑو تم اپنے سوا کسی کے ذمہ
- اور یہ کہ ہمارے پروردگار کی عظمت (شان) بہت بڑی ہے اور وہ نہ بیوی
Quran surahs in English :
Download surah yusuf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah yusuf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yusuf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers