Surah Al Anbiya Ayat 37 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿خُلِقَ الْإِنسَانُ مِنْ عَجَلٍ ۚ سَأُرِيكُمْ آيَاتِي فَلَا تَسْتَعْجِلُونِ﴾
[ الأنبياء: 37]
انسان (کچھ ایسا جلد باز ہے کہ گویا) جلد بازی ہی سے بنایا گیا ہے۔ میں تم لوگوں کو عنقریب اپنی نشانیاں دکھاؤں گا تو تم جلدی نہ کرو
Surah Al Anbiya Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ کفار کے مطالبہ عذاب کے جواب میں ہے کہ چونکہ انسان کی فطرت میں عجلت اور جلد بازی ہے اس لئے وہ پیغمبروں سے بھی جلدی مطالبہ کرنے لگ جاتا ہے کہ اپنے اللہ سے کہہ کہ ہم پر فوراً عذاب نازل کروا دے۔ اللہ نے فرمایا جلدی مت کرو، میں عنقریب اپنی نشانیاں تمہیں دکھاؤں گا۔ ان نشانیوں سے مراد عذاب بھی ہو سکتا ہے اور صداقت رسول ( صلى الله عليه وسلم ) کے دلائل وبراہین بھی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جلدباز انسان ابوجہل وغیرہ کفار قریش آنحضرت ﷺ کو دیکھتے ہی ہنسی مذاق شروع کردیتے اور آپ کی شان میں بےادبی کرنے لگتے۔ کہنے لگتے کہ لو میاں دیکھ لو، یہی ہیں جو ہمارے معبودوں کو برا کہتے ہیں۔ اللہ کے منکر، رسول اللہ کے منکر اور آیت میں ان کے اسی کفر کا بیان کرکے فرمایا گیا ہے آیت ( اِنْ كَادَ لَيُضِلُّنَا عَنْ اٰلِهَتِنَا لَوْلَآ اَنْ صَبَرْنَا عَلَيْهَا ۭ وَسَوْفَ يَعْلَمُوْنَ حِيْنَ يَرَوْنَ الْعَذَابَ مَنْ اَضَلُّ سَبِيْلًا 42 ) 25۔ الفرقان:42) یعنی وہ تو کہیے ہم جمے رہے ورنہ اس نے تو ہمیں ہمارے پرانے معبودوں سے برگشتہ کرنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی تھی۔ خیر انہیں عذاب کے معائنہ سے معلوم ہوجائے گا کہ گمراہ کون تھا ؟ انسان بڑا جلدباز ہے۔ حضرت مجاہد ؒ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے تمام چیزوں کی پیدائش کے بعد حضرت آدم ؑ کو پیدا کرنا شروع کیا شام کے قریب جب ان میں روح پھونکی گئی سر آنکھ اور زبان میں جب روح آگئی تو کہنے لگے الٰہی مغرب سے پہلے ہی میری پیدائش مکمل ہوجائے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں تمام دنوں میں بہتر وافضل دن جمعہ کا دن ہے اسی میں حضرت آدم ؑ پیدا کئے گئے اسی میں جنت میں داخل ہوئے اسی میں وہاں سے اتارے گئے اسی میں قیامت قائم ہوگی اسی دن میں ایک ایسی ساعت ہے کہ اس وقت جو بندہ نماز میں ہو اور اللہ تعالیٰ سے جو کچھ طلب کرے اللہ اسے عطا فرماتا ہے آپ نے اپنی انگلیوں سے اشارہ کرکے بتلایا کہ وہ ساعت بہت تھوڑی سی ہے۔ حضرت عبداللہ بن سلام ؓ فرماتے ہیں مجھے معلوم ہے کہ وہ ساعت کون سی ہے وہ جمعہ کے دن کی آخری ساعت ہے اسی وقت اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کو پیدا کیا۔ پھر آپ نے یہی آیت پڑھی۔ پہلی آیت میں کافروں کی بدبختی کا ذکر کرکے اس کے بعد ہی انسانی عجلت کا ذکر اس حکمت سے ہے کہ گویا کافروں کی سرکشی سنتے ہی مسلمان کا انتقامی جذبہ بھرک اٹھتا ہے اور وہ جلد بدلہ لینا چاہتا ہے اس لئے کہ انسانی جبلت میں جلدبازی ہے۔ لیکن عادت الٰہی یہ ہے کہ وہ ظالموں کو ڈھیل دیتا ہے پھر جب پکڑتا ہے تو چھوڑتا نہیں۔ اسی لئے فرمایا کہ میں تمہیں اپنی نشانیاں دکھانے والا ہوں کہ عاصیوں پر کس طرح سختی ہوتی ہے۔ میرے نبی کو مذاق میں اڑنے والوں کی کس طرح کھال ادھڑتی ہے تم ابھی دیکھ لوگے۔ جلدی نہ مچاؤ دیر ہے اندھیر نہیں مہلت ہے بھول نہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 37 خُلِقَ الْاِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ ط ” یعنی انسان کی خلقت میں عجلت پسندی رکھی گئی ہے۔ عجلت پسندی انسان کی سرشت میں داخل ہے۔ اس حوالے سے یہ نکتہ اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ انسان کی ذات یا شخصیت کے دو حصے ہیں۔ ایک حصہ مادی ‘ جسمانی یا حیوانی ہے جس کی تخلیق زمین یعنی مٹی سے ہوئی ہے۔ اس مادی وجود میں بہت سی کمزوریاں اور کوتاہیاں رکھی گئی ہیں۔ سورة النساء کے یہ الفاظ اس حقیقت پر شاہد ہیں : وَخُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا کہ بنیادی طور پر انسان کمزور اور ضعیف پیدا کیا گیا ہے۔ انسانی ذات کا دوسرا پہلو روحانی ہے۔ انسانی روح چونکہ نور سے پیدا کی گئی ہے اس لیے اس کا یہ پہلو بہت بلند اور ارفع ہے۔ اسی پہلو کے بارے میں سورة التین میں فرمایا گیا ہے : لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْٓ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ ”ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا ہے “۔ گویا اصل انسان تو وہ روح ہی ہے جو انسانی تخلیق کے مرحلہ اوّل وضاحت کے لیے الانعام : 94 کی تشریح ملاحظہ ہو میں اَحْسَنِ تَقْوِیْم کی کیفیت میں پیدا کی گئی۔ اس ” نور “ کو پھر اس انسانی جسم کے اندر رکھا گیا جو مٹی سے بنا ہے۔ اور اسی وجہ سے اس میں بہت سی کمزوریاں پائی جاتی ہیں جن میں سے ایک کمزوری یہ بھی ہے کہ وہ فطری اور جبلی طور پر عجلت پسند ہے۔سَاُورِیْکُمْ اٰیٰتِیْ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْنِ ”کیا عجب کہ تمہارے عذاب کے بارے میں وعیدوں کے پورا ہونے کا وقت قریب ہی آ لگا ہو۔
خلق الإنسان من عجل سأريكم آياتي فلا تستعجلون
سورة: الأنبياء - آية: ( 37 ) - جزء: ( 17 ) - صفحة: ( 325 )Surah Al Anbiya Ayat 37 meaning in urdu
انسان جلد باز مخلوق ہے ابھی میں تم کو اپنی نشانیاں دکھائے دیتا ہوں، جلدی نہ مچاؤ
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں
- کیا وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے یہ خیال کئے ہوئے ہیں کہ
- اور وہ وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور دریا
- اور جو لوگ کافر ہیں (وہ بھی) ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ تو (مومنو) اگر
- ہم نے اس (قرآن) کو تمہاری زبان میں آسان کردیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت
- خدا (وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ
- اور تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ وہ تو
- (یعنی) جزا کے دن اس میں داخل ہوں گے
- سخت محنت کرنے والے تھکے ماندے
- ہاں خدا کے بندگان خاص (مبتلائے عذاب نہیں) ہوں گے
Quran surahs in English :
Download surah Al Anbiya with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Anbiya mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Anbiya Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers