Surah naba Ayat 37 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿رَّبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الرَّحْمَٰنِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِنْهُ خِطَابًا﴾
[ النبأ: 37]
وہ جو آسمانوں اور زمین اور جو ان دونوں میں ہے سب کا مالک ہے بڑا مہربان کسی کو اس سے بات کرنے کا یارا نہیں ہوگا
Surah naba Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اس کی عظمت، ہیبت اور جلالت اتنی ہوگی کہ ابتداءً اس سےکسی کو بات کرنے کی ہمت نہ ہوگی، اسی لئے اس کی اجازت کے بغیر کوئی شفاعت کے لئے بھی لب کشائی نہیں کر سکے گا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
روح الامین ؑ اللہ تعالیٰ اپنی عظمت و جلال کی خبر دے رہا ہے کہ آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی تمام مخلوق کا پالنے پوسنے والا ہے، وہ رحمان ہے، جس کے رحم نے تمام چیزوں کو گھیر لیا ہے، جب تک اس کی اجازت نہ ہو کوئی اس کے سامنے لب نہیں ہلا سکتا، جیسے اور جگہ ہے آیت ( مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا بِاِذْنِهٖ ۭ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ ۚ وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاۗءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِـيُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ ۚ وَلَا يَـــــُٔـــوْدُهٗ حِفْظُهُمَا ۚ وَھُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ02505 ) 2۔ البقرة :255) یعنی کون ہے جو اس کی اجازت بغیر اس کی سی صورتوں والے ہیں کھاتے پیتے ہیں نہ وہ فرشتے ہیں نہ انسان، یا مراد حضرت جبرائیل ؑ ہیں، حضرت جبرائیل کو اور جگہ بھی روح کہا گیا ہے، ارشاد ہے آیت ( نَزَلَ بِهِ الرُّوْحُ الْاَمِيْنُ01903ۙ ) 26۔ الشعراء:193) ، اسے امانت دار روح نے تیرے دل پر اتارا ہے تاکہ تو ڈرانے والا بن جائے، یہاں مراد سے یقینا حضرت جبرائیل ہیں حضرت مقاتل فرماتے ہیں کہ تمام فرشتوں سے بزرگ، اللہ کے مقرب اور وحی لے کر آنے والے بھی ہیں، یا مراد روح سے قرآن ہے، اس کی دلیل میں یہ آیت پیش کی جاسکتی ہے آیت ( وَكَذٰلِكَ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا 52ۙ ) 42۔ الشوری :52) یعنی ہم نے اپنے حکم سے تیری طرف روح اتاری یہاں روح سے مراد قرآن ہے، چھٹا قول یہ ہے کہ یہ ایک فرشتہ ہے جو تمام مخلوق کے برابر ہے، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہ فرشتہ تمام فرشتوں سے بہت بڑا ہے، حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ یہ روح نامی فرشتہ چوتھے آسمان میں ہے، تمام آسمانوں کل پہاڑوں اور سب فرشتوں سے بڑا ہے، ہر دن بارہ ہزار تسبیحات پڑھتا ہے ہر ایک تسبیح سے ایک ایک فرشتہ پیدا ہوتا ہے، قیامت کے دن وہ اکیلا ایک صف بن کر آئے گا۔ لیکن یہ قول بہت ہی غریب ہے، طبرانی میں حدیث ہے رسول اللہ ﷺ کہ فرشتوں میں ایک فرشتہ وہ بھی ہے کہ اگر اسے حکم ہو کہ تمام آسمانوں اور زمینوں کو لقمہ بنا لے تو وہ ایک لقمہ میں سب کو لے لے اس کی تسبیح یہ ہے سبحانک حیث کنت اللہ تو جہاں کہیں بھی ہے پاک ہے یہ حدیث بھی بہت غریب ہے بلکہ اس کے فرمان رسول ﷺ ہونے میں بھی کلام ہے، ممکن ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس کا قول ہو، اور بھی بنی اسرائیل سے لیا ہوا، واللہ اعلم۔ امام ابن جریر نے یہ سب اقوال وارد کئے ہیں لیکن کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ میرے نزدیک ان تمام اقوال میں سے بہتر قول یہ ہے کہ یہاں روح سے مراد کل انسان ہیں واللہ اعلم پھر فرمایا صرف وہی اس دن بات کرسکے گا جسے وہ رحمٰن اجازت دے جیسے فرمایا آیت ( يَوْمَ يَاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِهٖ ۚ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَّسَعِيْدٌ01005 ) 11۔ ھود :105) یعنی جس دن وہ وقت آئے گا کوئی نفس بغیر اس کی اجازت کے کلام بھی نہیں کرسکے گا صحیح حدیث میں بھی ہے کہ اس دن سوائے رسولوں کے کوئی بات نہ کرسکے گا، پھر فرمایا کہ اس کی بات بھی ٹھیک ٹھاک ہو، سب سے زیادہ حق بات لا الہ الا اللہ ہے، پھر فرمایا کہ یہ دن حق ہے یقیناً آنے والا ہے، جو چاہے اپنے رب کے پاس اپنے لوٹنے کی جگہ اور وہ راستہ بنا لے جس پر چل کر وہ اس کے پاس سیدھا جا پہنچے، ہم نے تمہیں بالکل قریب آئی ہوئی آفت سے آگاہ کردیا ہے، آنے والی چیز تو آگئی ہوئی سمجھنی چاہئے، اس دن نئے پرانے چھوٹے بڑے اچھے برے کل اعمال انسان کے سامنے ہوں گے جیسے فرمایا آیت ( ووجدوا ما عملوا حاضرا جو کیا اسے سامنے پالیں گے اور جگہ ہے آیت (يُنَبَّؤُا الْاِنْسَانُ يَوْمَىِٕذٍۢ بِمَا قَدَّمَ وَاَخَّرَ 13ۭ ) 75۔ القیامة :13) ہر انسان کو اس کے اگلے پچھلے اعمال سے متنبہ کیا جائے گا، اس دن کافر آرزو کرے گا کاش کہ وہ مٹی ہوتا پیدا ہی نہ کیا جاتا وجود میں ہی نہ آتا، اللہ کے عذاب کو آنکھ سے دیکھ لے گا اپنی بدکاریاں سامنے ہوں گی جو پاک فرشتوں کے منصب ہاتھوں کی لکھی ہوئی ہیں، پس ایک معنی تو یہ ہوئے کہ دنیا میں ہی مٹی ہونے کی یعنی پیدا نہ ہونے کی آرزو کرے گا، دوسرے معنی یہ ہیں کہ جب جانوروں کا فیصلہ ہوگا اور ان کے قصاص دلوائے جائیں گے یہاں تک کہ بےسینگ والی بکری کو اگر سینگ والی بکری نے مارا ہوگا تو اس سے بھی بدلہ دلوایا جائے گا پھر ان سے کہا جائے گا کہ مٹی ہوجاؤ چناچہ وہ مٹی ہوجائیں گے، اس وقت یہ کافر انسان بھی کہے گا کہ ہائے کاش میں بھی حیوان ہوتا اور اب مٹی بن جاتا حضور کی لمبی حدیث میں بھی یہ مضمون وارد ہوا ہے اور حضرت ابوہریرہ اور حضرت عبداللہ بن عمرو سے بھی یہی مروی ہے، الحمد اللہ سورة نباء کی تفسیم ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 36{ جَزَآئً مِّنْ رَّبِّکَ عَطَآئً حِسَابًا۔ } ” یہ بدلہ ہوگا آپ کے رب کی طرف سے ‘ دیا ہوا حساب سے۔ “ یہ سب کچھ ان لوگوں کی محنت اور قربانیوں کے بدلے کے طور پر انہیں عطا کیا جائے گا۔
رب السموات والأرض وما بينهما الرحمن لا يملكون منه خطابا
سورة: النبأ - آية: ( 37 ) - جزء: ( 30 ) - صفحة: ( 583 )Surah naba Ayat 37 meaning in urdu
اُس نہایت مہربان خدا کی طرف سے جو زمین اور آسمانوں کا اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا مالک ہے جس کے سامنے کسی کو بولنے کا یارا نہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے ان
- اور اس کے سوا تجھ کو ہماری کون سی بات بری لگی ہے کہ جب
- یا جو خدا نے لوگوں کو اپنے فضل سے دے رکھا ہے اس کا حسد
- اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
- جو لوگ کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ایسوں پر خدا کی اور فرشتوں اور
- تو اگر سچے ہو تو روح کو پھیر کیوں نہیں لیتے؟
- اور خدائے (برحق) ان کی خواہشوں پر چلے تو آسمان اور زمین اور جو ان
- اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر کوئی لشکر نہیں اُتارا اور
- جب آگے چلے تو (موسیٰ نے) اپنے شاگرد سے کہا کہ ہمارے لئے کھانا لاؤ۔
- (کہا جائے گا کہ ہاں) فیصلے کا دن جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے یہی
Quran surahs in English :
Download surah naba with the voice of the most famous Quran reciters :
surah naba mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter naba Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers