Surah Al Israa Ayat 38 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿كُلُّ ذَٰلِكَ كَانَ سَيِّئُهُ عِندَ رَبِّكَ مَكْرُوهًا﴾
[ الإسراء: 38]
ان سب (عادتوں) کی برائی تیرے پروردگار کے نزدیک بہت ناپسند ہے
Surah Al Israa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی جو باتیں مذکور ہوئیں، ان میں جو بھی بری ہیں، جن سے منع کیا گیا، وہ ناپسندیدہ ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تکبر کے ساتھ چلنے کی ممانعت اکڑ کر، اترا کر، تکبر کے ساتھ چلنے سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو منع فرماتا ہے۔ یہ عادت سرکش اور مغرور لوگوں کی ہے پھر اسے نیچا دکھانے کے لئے فرماتا ہے کہ گو کتنے ہی بلند سر ہو کر چلو لیکن پہاڑی کی بلندی سے پست ہی رہو گے اور گو کیسے ہی کھٹ پٹ کرتے ہوئے پاؤں مار مار کر چلو لیکن زمین کو پھاڑنے سے رہے۔ بلکہ ایسے لوگوں کا حال برعکس ہوتا ہے جیسے کہ حدیث میں ہے کہ ایک شخص چادر جوڑے میں اتراتا ہوا چلا جا رہا تھا جو وہیں زمین میں دھنسا دیا گیا جو آج تک دھنستا ہوا چلا جا رہا ہے۔ قرآن میں قارون کا قصہ موجود ہے کہ وہ مع اپنے محلات کے زمین دوز کردیا گیا۔ ہاں تواضع، نرمی، فروتنی اور عاجزی کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ بلند کرتا ہے وہ اپنے آپ کو حقیر سمجھتا ہے اور لوگ اسے جلیل القدر سمجھتے ہیں اور تکبر کرنے والا اپنے تئیں بڑا آدمی سمجھتا ہے اور لوگوں کی نگاہوں میں وہ ذلیل و خوار ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اسے کتوں اور سوروں سے بھی زیادہ حقیر جانتے ہیں۔ امام ابوبکر بن ابی الدنیا ؒ اپنی کتاب المحمول والتواضع میں لائے ہیں کہ ابن الاہیم دربار منصور میں جا رہا تھے ریشمی جبہ پہنے ہوئے تھا اور پنڈلیوں کے اوپر سے اسے دوہرا سلوایا تھا کہ نیچے سے قبا بھی دکھائی دیتی رہے اور اکڑتا اینڈتا جا رہا تھا۔ حضرت حسن ؒ نے اسے اس حالت میں دیکھ کر فرمایا افوہ نک چڑھا، بل کھایا، رخساروں پھولا، اپنے ڈنڑ بازو دیکھتا، اپنے تئیں تولتا، مستوں کے ذکر و شکر کو بھولا، رب کے احکام کو چھوڑے ہوئے، اللہ کے حق کو توڑا، دیوانوں کی چال چلتا، عضو عضو میں کسی کی دی ہوئی نعمت رکھتا، شیطان کی لعنت کا مارا ہوا دیکھو جا رہا ہے۔ الاہیم نے سن لیا اور اسی وقت لوٹ آیا اور عذر بہانہ کرنے لگا۔ آپ نے فرمایا مجھ سے کیا معذرت کرتا ہے اللہ تعالیٰ سے توبہ کر اور اسے ترک کر۔ کیا تو نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں سنا آیت ( وَلَا تَمْشِ فِي الْاَرْضِ مَرَحًا ۚ اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا 37 ) 17۔ الإسراء :37)۔ عابد بختری ؒ نے آل علی میں سے ایک شخص کو اکڑتے ہوئے چلتا دیکھ کر فرمایا اے شخص جس نے تجھے یہ اکرام دیا ہے اس کی روش ایسی نہ تھی۔ اس نے اسی وقت توبہ کرلی۔ ابن عمر ؓ نے ایک ایسے شخص کو دیکھ کر فرمایا کہ شیطان کے یہی بھائی ہوتے ہیں۔ حضرت خالد بن معدان ؒ فرماتے ہیں لوگو اکڑ اکڑ کر چلنا چھوڑو اس لئے کہ انسان۔ ( اصل عربی میں کچھ عبارت غائب ہے ) اس کا ہاتھ اس کے باقی جسم سے ( ابن ابی الدنیا ) ابن ابی الدنیا میں حدیث ہے کہ جب میری امت غرور اور تکبر کی چال چلنے لگے گی اور فارسیوں اور رومیوں کو اپنی خدمت میں لگائے گی تو اللہ تعالیٰ ایک کو ایک پر مسلط کر دے گا۔ سیئہ کی دوسری قرأت سیئتہ ہے تو معنی یہ ہوئے کہ جن جن کاموں سے ہم نے تمہیں روکا ہے یہ سب کام نہایت برے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ناپسندیدہ ہیں۔ یعنی اپنی اولاد کو قتل نہ کرو سے لے کر اکڑ کر نہ چلو تک کے تمام کام۔ اور سیئہ کی قرأت پر مطلب یہ ہے کہ آیت ( وقضی ربک ) سے یہاں تک جو حکم احکام اور جو ممانعت اور روک بیان ہوئی اس میں جن برے کاموں کا ذکر ہے وہ سب اللہ کے نزدیک مکروہ کام ہیں۔ امام ابن جریر ؒ نے یہی توجیہ بیان فرمائی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 38 كُلُّ ذٰلِكَ كَانَ سَيِّئُهٗ عِنْدَ رَبِّكَ مَكْرُوْهًایعنی یہ جتنے بھی احکام ہیں ان میں اوامر Dos بھی ہیں اور نواہی Donts بھی۔ جہاں کسی کام کے کرنے کا حکم ہے وہاں اسے نہ کرنا برائی ہے اور جہاں کسی کام سے روکا گیا ہے وہاں اس میں ملوث ہونا برائی ہے۔ اور نافرمانی اور برائی اللہ تعالیٰ کو ہر صورت میں ناپسند ہے۔
Surah Al Israa Ayat 38 meaning in urdu
اِن امور میں سے ہر ایک کا برا پہلو تیرے رب کے نزدیک ناپسندیدہ ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ان میں سے بعض بعض کی اولاد تھے اور خدا سننے والا (اور) جاننے والا
- اور ان (مریم) کو (بھی یاد کرو) جنہوں نے اپنی عفّت کو محفوظ رکھا۔ تو
- دن کے وقت تو تمہیں اور بہت سے شغل ہوتے ہیں
- (یہ) بدلہ ہے پورا پورا
- خدا آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ اس کے نور کی مثال ایسی ہے کہ
- کہو کہ رات اور دن میں خدا سے تمہاری کون حفاظت کرسکتا ہے؟ بات یہ
- پھر اگر یہ لوگ تم کو سچا نہ سمجھیں تو تم سے پہلے بہت سے
- (جب یہ سب باتیں ہولیں تو یوسف نے خدا سے دعا کی کہ) اے میرے
- جس دن پنڈلی سے کپڑا اٹھا دیا جائے گا اور کفار سجدے کے لئے بلائے
- کہ تمہارے رفیق (محمدﷺ) نہ رستہ بھولے ہیں نہ بھٹکے ہیں
Quran surahs in English :
Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers