Surah Najm Ayat 39 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ﴾
[ النجم: 39]
اور یہ کہ انسان کو وہی ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے
Surah Najm Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی جس طرح کوئی کسی دوسرےکے گناہ کا ذمےدار نہیں ہوگا، اسی طرح اسے آخرت میں اجر بھی انہی چیزوں کاملے گا، جن میں اس کی اپنی محنت ہو گی۔ ( اس جزا کا تعلق آخرت سے ہے، دنیا سے نہیں۔ جیساکہ بعض سوشلسٹ قسم کے اہل علم اس کا یہ مفہوم باور کرا کے غیر حاضر زمینداری اور کرایہ داری کو ناجائز قرار دیتے ہیں ) البتہ اس آیت سے ان علماکا استدلال صحیح ہے جو کہتے ہیں کہ قرآن خوانی کا ثواب میت کو نہیں پہنچتا۔ اس لیے کہ یہ مردہ کا عمل ہے نہ اس کی محنت۔ اسی لیے رسول ﹲ نے اپنی امت کو مردوں کے لیے قرآن خوانی کی ترغیب دی نہ کسی نص یا اشارہ النص سے اس کی طرف رہنمائی فرمائی۔ اسی طرح صحابہ کرام ( رضي الله عنهم ) سے یہ بھی عمل منقول نہیں۔ اگر یہ عمل، عمل خیرہوتا توصحابہ ( رضي الله عنهم ) اسے ضرور اختیار کرتے۔ اور عبادات و قربات کے لیے نص کا ہونا ضروری ہے، اس میں رائے اور قیاس نہیں چل سکتا۔ البتہ دعا اور صدقہ خیرات کا ثواب مردوں کوپہنچتا ہے، اس پر تمام علما کا اتفاق ہے، کیونکہ یہ شارع کی طرف سے منصوص ہے۔ اور وہ جو حدیث ہے کہ مرنے کے بعد تین چیزوں کاسلسلہ جاری رہتا ہے، تو وہ بھی دراصل انسان کے اپنے عمل ہیں جو کسی نہ کسی انداز سے اس کی موت کے بعد بھی جاری رہتے ہیں۔ اولاد کونبی ﹲ نےخود انسان کی اپنی کمائی قرار دیا ہے۔ ( سنن النسائي، كتاب البيوع، باب الحث على الكسب ) صدقۂ جاریہ، وقف کی طرح انسان کے اپنے آثارعمل ہیں۔ «وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ» ( یٰس:12 ) اسی طرح وہ علم، جس کی اس نے لوگوں میں نشر واشاعت کی اور لوگوں نے اس کی اقتدا کی، تویہ اس کی سعی اوراس کا عمل ہے اور بمصداق حدیث نبوی مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى، كَانَ لَهُ مِنَ الأَجْرِ مِثْل أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ، مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا- ( سنن أبي داود كتاب السنة، باب لزوم السنة ) اقتدا کرنے والوں کا اجر بھی اسے پہنچتا رہے گا۔ اس لیے یہ حدیث، آیت کے منافی نہیں ہے۔ ( ابن کثیر )۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
منافق و کافر کا نفسیاتی تجزیہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی مذمت کر رہا ہے جو اللہ کی فرمانبرداری سے منہ موڑ لیں سچ نہ کہیں نہ نماز ادا کریں بلکہ جھٹلائیں اعراض کریں راہ اللہ بہت ہی کم خرچ کریں دل کو نصیحت قبول کرنے والا نہ بنائیں کبھی کچھ کہنا مان لیا پھر رسیاں کاٹ کر الگ ہوگئے عرب " اکدیٰ " اس وقت کہتے ہیں مثلًا کچھ لوگ کنواں کھود رہے ہوں درمیان میں کوئی سخت چٹان آجائے اور وہ دستبردار ہوجائیں فرماتا ہے کیا اس کے پاس علم غیب ہے جس سے اس نے جان لیا کہ اگر میں راہ للہ اپنا زر و مال دوں گا تو خالی ہاتھ رہ جاؤں گا ؟ یعنی دراصل یوں نہیں بلکہ یہ صدقے نیکی اور بھلائی سے ازروئے بخل، طمع، خود غرضی، نامردی و بےدلی کے رک رہا ہے، حدیث میں ہے اے بلال خرچ کر اور عرش والے سے فقیر بنا دینے کا ڈر نہ رکھ خود قرآن میں ہے آیت ( وَمَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهٗ ۚ وَهُوَ خَيْرُ الرّٰزِقِيْنَ 39 ) 34۔ سبأ :39) تم جو کچھ خرچ کرو گے اللہ تعالیٰ تمہیں اس کا بدلہ دے گا اور وہی بہترین رازق ہے۔ وفی کے معنی ایک تو یہ کئے گئے ہیں کہ انہیں حکم کیا گیا تھا وہ سب انہوں نے پہنچا دیا دوسرے معنی یہ کئے گئے ہیں کہ جو حکم ملا اسے بجا لائے۔ ٹھیک یہ ہے کہ یہ دونوں ہی معنی درست ہیں جیسے اور آیت میں ہے ( وَاِذِ ابْتَلٰٓى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَـمَّهُنَّ01204 ) 2۔ البقرة :124) ، ابراہیم کو جب کبھی جس کسی آزمائش کے ساتھ اس کے رب نے آزمایا آپ نے کامیابی کے ساتھ اس میں نمبر ملا لئے یعنی ہر حکم کو بجا لائے ہر منع سے رکے رہے رب کی رسالت پوری طرح پہنچا دی پس اللہ نے انہیں امام بنا کر دوسروں کا ان کا تابعدار بنادیا جیسے ارشاد ہوا ہے آیت ( ثم اوحینا الیک ان اتبع ملۃ ابراہیم حنیفا وما کان من المشرکین ) پھر ہم نے تیری طرف وحی کی کہ ملت ابراہیم حنیف کی پیروی کر جو مشرک نہ تھا ابن جریر کی ایک مرفوع حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ ہر روز وہ دن نکلتے ہی چار رکعت ادا کیا کرتے تھے یہی ان کی وفا داری تھی ترمذی میں ایک حدیث قدسی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا حضرت ابراہیم کے لئے لفظ وفی اس لئے فرمایا کہ وہ ہر صبح شام ان کلمات کو پڑھا کرتے تھے آیت ( فَسُـبْحٰنَ اللّٰهِ حِيْنَ تُمْسُوْنَ وَحِيْنَ تُصْبِحُوْنَ 17 ) 30۔ الروم:17) یہاں تک کہ حضور ﷺ نے آیت ختم کی۔ پھر صغیرہ یا کبیرہ کیا تو اس کا وبال خود اس پر ہے اس کا یہ بوجھ کوئی اور نہ اٹھائے گا۔ جیسے قرآن کریم میں ہے آیت ( وَاِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ اِلٰى حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَّلَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰى ۭ اِنَّمَا تُنْذِرُ الَّذِيْنَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بالْغَيْبِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ ۭ وَمَنْ تَزَكّٰى فَاِنَّمَا يَتَزَكّٰى لِنَفْسِهٖ ۭ وَاِلَى اللّٰهِ الْمَصِيْرُ 18 ) 35۔ فاطر:18) ، اگر کوئی بوجھل اپنے بوجھ کی طرف کسی کو بلائے گا تو اس میں سے کچھ نہ اٹھایا جائے گا اگرچہ وہ قرابتدار ہو ان صحیفوں میں یہ بھی تھا کہ انسان کے لئے صرف وہی ہے جو اس نے حاصل کیا یعنی جس طرح اس پر دوسرے کا بوجھ نہیں لادا جائے گا دوسروں کی بداعمالیوں میں یہ بھی نہیں پکڑا جائے گا اور اسی طرح دوسرے کی نیکی بھی اسے کچھ فائدہ نہ دے گی۔ حضرت امام شافعی اور ان کے متعبین نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ قرآن خوانی کا ثواب مردوں کا پہنچایا جائے تو نہیں پہنچتا اس لئے کہ نہ تو یہ ان کا عمل ہے نہ کسب یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نہ اس کا جواز بیان کیا نہ اپنی امت کو اس پر رغبت دلائی نہ انہیں اس پر آمادہ کیا نہ تو کسی صریح فرمان کے ذریعہ سے نہ کسی اشارے کنائیے سے ٹھیک اسی طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی ایک سے یہ ثابت نہیں کہ انہوں نے قرآن پڑھ کر اس کے ثواب کا ہدیہ میت کے لئے بھیجا ہو اگر یہ نیکی ہوتی اور مطابق شرع عمل ہوتا تو ہم سے بہت زیادہ سبقت نیکیوں کی طرف کرنے والے صحابہ کرام تھے ؓ اجمعین۔ ساتھ ہی یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ نیکیوں کے کام قرآن حدیث کے صاف فرمان صحیح ثابت ہوتے ہیں کسی قسم کے رائے اور قیاس کا ان میں کوئی دخل نہیں ہاں دعا اور صدقہ کا ثواب میت کو پہنچتا ہے اس پر اجماع ہے اور شارع ؑ کے الفاظ سے ثابت ہے جو حدیث صحیح مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہ کی روایت سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انسان کے مرنے پر اس کے اعمال منقطع ہوجاتے ہیں لیکن تین چیزیں نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرتی رہے یا وہ صدقہ جو اس کے انتقال کے بعد بھی جاری رہے یا وہ علم جس سے نفع اٹھایا جاتا رہے، اس کا یہ مطلب ہے کہ درحقیقت یہ تینوں چیزیں بھی خود میت کی سعی اس کی کوشش اور اس کا عمل ہیں، یعنی کسی اور کے عمل کا اجر اسے نہیں پہنچ رہا، صحیح حدیث میں ہے کہ سب سے بہتر انسان کا کھانا وہ ہے جو اس نے اپنے ہاتھوں سے حاصل کیا ہو اس کی اپنی کمائی ہو اور انسان کی اولاد بھی اسی کی کمائی اور اسی کی حاصل کردہ چیز ہے پس ثابت ہوا کہ نیک اولاد جو اس کے مرنے کے بعد اس کے لئے دعا کرتی ہے وہ دراصل اسی کا عمل ہے اسی طرح صدقہ جاریہ مثلاً وقف وغیرہ کہ وہ بھی اسی کے عمل کا اثر ہے اور اسی کا کیا ہوا وقف ہے۔ خود قرآن فرماتا ہے آیت ( اِنَّا نَحْنُ نُـحْيِ الْمَوْتٰى وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوْا وَاٰثَارَهُمْ ڳ وَكُلَّ شَيْءٍ اَحْصَيْنٰهُ فِيْٓ اِمَامٍ مُّبِيْنٍ 12ۧ ) 36۔ يس :12) ، یعنی ہم مردوں کا زندہ کرتے ہیں اور لکھتے ہیں جو آگے بھیج چکے اور جو نشان ان کے پیچھے رہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کے اپنے پیچھے چھوڑے ہوئے نشانات نیک کا ثواب انہیں پہنچتا رہتا ہے، رہا وہ علم جسے اس نے لوگوں میں پھیلایا اور اس کے انتقال کے بعد بھی لوگ اس پر عامل اور کاربند رہے وہ بھی اصل اسی کی سعی اور اسی کا عمل ہے جو اس کے تابعداری کریں ان سب کے برابر اجر کے اسے اجر ملتا ہے درآنحالیکہ ان کے اجر گھٹتے نہیں پھر فرماتا ہے اس کی کوشش قیامت کے دن جانچی جائے گی اس دن اس کا عمل دیکھا جائے گا جیسے فرمایا ( وَقُلِ اعْمَلُوْا فَسَيَرَى اللّٰهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُوْلُهٗ وَالْمُؤْمِنُوْنَ ۭ وَسَتُرَدُّوْنَ اِلٰى عٰلِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ01005ۚ ) 9۔ التوبة:105) ، یعنی کہہ دے کہ تم عمل کئے جاؤ گے پھر وہ تمہیں تمہارے اعمال سے خبردار کرے گا یعنی ہر نیکی کی جزا اور ہر بدی کی سزا دے گا یہاں بھی فرمایا پھر اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 39{ وَاَنْ لَّــیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰی۔ } ” اور یہ کہ انسان کے لیے نہیں ہے مگر وہی کچھ جس کی اس نے سعی کی ہوگی۔ “ انسان کو جو کچھ کرنا ہوگا اپنی محنت اور کوشش کے بل پر کرنا ہوگا ‘ خواہشوں اور تمنائوں سے کچھ نہیں ہوگا۔ قبل ازیں آیت 24 میں سوال کیا گیا تھا کہ ” کیا انسان کو وہی کچھ مل جائے گا جس کی وہ تمنا کرے گا ؟ “ یہ آیت گویا مذکورہ سوال کا جواب ہے۔
Surah Najm Ayat 39 meaning in urdu
اور یہ کہ انسان کے لیے کچھ نہیں ہے مگر وہ جس کی اُس نے سعی کی ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم کو ہمارے معبودوں
- اور ان پر مینھہ برسایا۔ سو جو مینھہ ان (لوگوں) پر (برسا) جو ڈرائے گئے
- لیکن خدا نے جو (کتاب) تم پر نازل کی ہے اس کی نسبت خدا گواہی
- (یہ حرکت کرکے) وہ رات کے وقت باپ کے پاس روتے ہوئے آئے
- تو اس نے چاہا کہ ان کو سر زمین (مصر) سے نکال دے تو ہم
- کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کے خزانے ہیں۔ یا یہ (کہیں کے) داروغہ ہیں؟
- اور اگر شیطان کی طرف سے تمہارے دل میں کسی طرح کا وسوسہ پیدا ہو
- بےشک ابراہیم بڑے تحمل والے، نرم دل اور رجوع کرنے والے تھے
- وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا
- اور ہم ہی نے زمین میں تمہارا ٹھکانہ بنایا اور اس میں تمہارے لیے سامان
Quran surahs in English :
Download surah Najm with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Najm mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Najm Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers