Surah fatah Ayat 4 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ فتح کی آیت نمبر 4 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah fatah ayat 4 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿هُوَ الَّذِي أَنزَلَ السَّكِينَةَ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَّعَ إِيمَانِهِمْ ۗ وَلِلَّهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا﴾
[ الفتح: 4]

Ayat With Urdu Translation

وہی تو ہے جس نے مومنوں کے دلوں پر تسلی نازل فرمائی تاکہ ان کے ایمان کے ساتھ اور ایمان بڑھے۔ اور آسمانوں اور زمین کے لشکر (سب) خدا ہی کے ہیں۔ اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے

Surah fatah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی اس اضطراب کے بعد، جو مسلمانوں کو شرائط صلح کی وجہ سے لاحق ہوا، اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں سکینت نازل فرما دی، جس سے ان کےدلوں کو اطمینان، سکون اور ایمان مزید حاصل ہوا۔ یہ آیت بھی اس بات کی دلیل ہے کہ ایمان میں کمی بیشی ہوتی ہے۔
( 2 ) یعنی اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اپنے کسی لشکر ( مثلاً فرشتوں ) سے کفار کو ہلاک کروا دے۔ لیکن اس نے اپنی حکمت بالغہ کے تحت ایسا نہیں کیا اور اس کے بجائے مومنوں کو قتال وجہاد کا حکم دیا۔ اسی لئے آگے اپنی صفت علیم وحکیم بیان فرمائی ہے۔ یا مطلب ہے کہ آسمان وزمین کےفرشتے اور اسی طرح دیگر ذی شوکت وقوت لشکر سب اللہ کے تابع ہیں اور ان سے جس طرح چاہتا ہے کام لیتا ہے۔ بعض دفعہ وہ ایک کافر گروہ کو ہی دوسرے کافر گروہ پر مسلط کرکے مسلمانوں کی امداد کی صورت پیدا فرما دیتا ہے۔ مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ اے مومنو ! اللہ تعالیٰ تمہارا محتاج نہیں ہے، وہ اپنےپیغمبر اور اپنے دین کی مدد کا کام کسی بھی گروہ اور لشکر سے لے سکتا ہے۔ ( ابن کثیر وایسر التفاسیر )۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اطمینان و رحمت سکینہ کے معنی ہیں اطمینان رحمت اور وقار کے۔ فرمان ہے کہ حدیبیہ والے دن جن باایمان صحابہ نے اللہ کی اور اس کے رسول ﷺ کی بات مان لی اللہ نے ان کے دلوں کو مطمئن کردیا اور ان کے ایمان اور بڑھ گئے اس سے حضرت امام بخاری وغیرہ ائمہ کرام نے استدلال کیا ہے کہ دلوں میں ایمان بڑھتا ہے اور اسی طرح گھٹتا بھی ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ اللہ کے لشکروں کی کمی نہیں وہ اگر چاہتا تو خود ہی کفار کو ہلاک کردیتا۔ ایک فرشتے کو بھیج دیتا تو وہ ان سب کو برباد اور بےنشان کردینے کے لئے بس تھا لیکن اس نے اپنی حکمت بالغہ سے ایمانداروں کو جہاد کا حکم دیا جس میں اس کی حجت بھی پوری ہوجائے اور دلیل بھی سامنے آجائے اس کا کوئی کام علم و حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔ اس میں ایک مصلحت یہ بھی ہے کہ ایمانداروں کو اپنی بہترین نعمتیں اس بہانے عطا فرمائے۔ پہلے یہ روایت گذر چکی ہے کہ صحابہ نے جب حضور ﷺ کو مبارک باد دی اور پوچھا کہ حضور ﷺ ہمارے لئے کیا ہے ؟ تو اللہ عزوجل نے یہ آیت اتاری کہ مومن مرد و عورت جنتوں میں جائیں گے جہاں چپے چپے پر نہریں جاری ہیں اور جہاں وہ ابدالآباد تک رہیں گے اور اس لئے بھی کہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہ اور ان کی برائیاں دور اور دفع کر دے انہیں ان کی برائیوں کی سزا نہ دے بلکہ معاف فرما دے درگذر کر دے بخش دے پردہ ڈال دے رحم کرے اور ان کی قدر دانی کرے دراصل یہی اصل کامیابی ہے جیسے کہ اللہ عزوجل نے فرمایا آیت ( فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۭ وَمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ01805 )آل عمران:185) ، یعنی جو جہنم سے دور کردیا گیا اور جنت میں پہنچا دیا گیا وہ مراد کو پہنچ گیا۔ پھر ایک اور وجہ اور غایت بیان کی جاتی ہے کہ اس لئے بھی کہ نفاق اور شرک کرنے والے مرد و عورت جو اللہ تعالیٰ کے احکام میں بدظنی کرتے ہیں رسول ﷺ اور اصحاب رسول کے ساتھ برے خیال رکھتے ہیں یہ ہیں ہی کتنے ؟ آج نہیں تو کل ان کا نام و نشان مٹا دیا جائے گا اس جنگ میں بچ گئے تو اور کسی لڑائی میں تباہ ہوجائیں گے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ دراصل اس برائی کا دائرہ انہی پر ہے ان پر اللہ کا غضب ہے یہ رحمت الہی سے دور ہیں ان کی جگہ جہنم ہے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے دوبارہ اپنی قوت، قدرت اپنے اور اپنے بندوں کے دشمنوں سے انتقام لینے کی طاقت کو ظاہر فرماتا ہے کہ آسمانوں اور زمینوں کے لشکر سب اللہ ہی کے ہیں اور اللہ تعالیٰ عزیز و حکیم ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 4 { ہُوَ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ فِیْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِیْنَ لِیَزْدَادُوْٓا اِیْمَانًا مَّعَ اِیْمَانِہِمْ } ” وہی ہے جس نے اہل ایمان کے دلوں میں سکینت نازل کردی تاکہ وہ اضافہ کرلیں اپنے ایمان میں مزید ایمان کا۔ “ یہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ سکینت اور طمانیت ہی تھی جس کے باعث صحابہ کرام رض اپنی جانیں قربان کردینے کے فیصلے پر پورے سکون قلب کے ساتھ جازم رہے۔ پھر اسی سکینت کے سہارے صحابہ کرام رض اس کڑے امتحان سے بھی سر خرو ہو کر نکلے جو اس خاص موقع پر انہیں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کے حوالے سے درپیش تھا۔ اس موقع پر اصل صورت حال یہ تھی کہ صحابہ رض میں سے کوئی ایک فرد بھی صلح کے حق میں نہیں تھا ‘ لیکن اس کے باوجود اس دوران ان کے نظم و ضبط کا یہ عالم رہا کہ بغیر کسی ایک استثناء کے پوری جماعت نے حضور ﷺ کے حکم پر سر تسلیم خم کردیا۔ بادی النظر میں یہ کہنا ذرا عجیب لگتا ہے کہ ” صحابہ رض میں سے کوئی بھی صلح کے حق میں نہیں تھا “ لیکن تاریخی حقائق بہر حال ایسی ہی صورت حال کی گواہی دیتے ہیں۔ چناچہ سیرت کی کتابوں میں ایسی روایات موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ صلح نامہ پر دستخط ہوجانے کے بعد جب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مسلمانو ! اب اٹھو ‘ احرام کھول دو اور یہیں پر قربانیاں کر دو ‘ تو آپ ﷺ کے کہنے پر کوئی ایک مسلمان بھی نہ اٹھا۔ آپ ﷺ نے اپنا یہ حکم پھر دہرایا تو پھر بھی کوئی نہ اٹھا۔ حتیٰ کہ آپ ﷺ نے تیسری مرتبہ فرمایا کہ لوگو اٹھو ! احرام کھول دو اور قربانی کے جانور ذبح کر دو ‘ تو آپ ﷺ کے تیسری مرتبہ فرمانے پر بھی کوئی تعمیل کے لیے نہ اٹھا۔ بلاشبہ صحابہ رض کا یہ ” توقف “ اضطراری کیفیت کے باعث تھا۔ ان کا خیال تھا کہ یہ ان کے لیے امتحان کی کوئی صورت ہے ‘ اس کے بعد شاید کوئی نیا حکم آجائے گا اور صورت حال بدل جائے گی۔ دراصل یہ صورت حال صحابہ رض کی سمجھ سے باہر تھی کہ جو احرام انہوں نے حضور ﷺ کی اقتدا میں عمرے کے لیے باندھے ہیں وہ عمرہ ادا کیے بغیر میدانِ حدیبیہ میں ہی کھول دیے جائیں۔ بہر حال حضور ﷺ کے تیسری مرتبہ حکم دینے پر بھی جب کوئی احرام کھولنے کے لیے نہ اٹھا تو آپ ﷺ دل گرفتہ ہو کر اپنے خیمے میں تشریف لے گئے۔ اُمّ المومنین حضرت اُمّ سلمہ رض آپ ﷺ کے ساتھ تھیں۔ جب آپ ﷺ نے تمام صورت حال انہیں بتائی تو انہوں نے مشورہ دیا کہ آپ ﷺ اپنی زبان مبارک سے کچھ نہ فرمائیں ‘ بس آپ ﷺ اپنا احرام کھول دیں اور قربانی کا جانور ذبح کردیں۔ چناچہ آپ ﷺ کے احرام کھولنے اور جانور ذبح کرنے پر سب مسلمانوں نے احرام کھول دیے اور اپنے اپنے جانور ذبح کردیے۔ صحابہ رض کے مذکورہ رد عمل سے یہ حقیقت بہرحال عیاں ہوتی ہے کہ اس موقع پر وہ سب کے سب ” صلح “ کو خوش آمدید کہنے کے بجائے اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے زیادہ ُ پر عزم تھے۔ { وَلِلّٰہِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَکَانَ اللّٰہُ عَلِیْمًا حَکِیْمًا } ” اور آسمانوں اور زمین کے تمام لشکر تو اللہ ہی کے ہیں۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا ‘ کمال حکمت والا ہے۔ “

هو الذي أنـزل السكينة في قلوب المؤمنين ليزدادوا إيمانا مع إيمانهم ولله جنود السموات والأرض وكان الله عليما حكيما

سورة: الفتح - آية: ( 4 )  - جزء: ( 26 )  -  صفحة: ( 511 )

Surah fatah Ayat 4 meaning in urdu

وہی ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں سکینت نازل فرمائی تاکہ اپنے ایمان کے ساتھ وہ ایک ایمان اور بڑھا لیں زمین اور آسمانوں کے سب لشکر اللہ کے قبضہ قدرت میں ہیں اور وہ علیم و حکیم ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جو لوگ ایمان نہیں لائے ان سے کہہ دو کہ تم اپنی جگہ عمل
  2. جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے بھی تکذیب کی تھی تو ان پر
  3. پس ان کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ روز جس میں وہ بےہوش کردیئے
  4. جب ان کے سامنے شام کو خاصے کے گھوڑے پیش کئے گئے
  5. جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے وہ فرشتوں کو (خدا کی) لڑکیوں کے نام
  6. فرمایا کہ ہم نے تمہاری قوم کو تمہارے بعد آزمائش میں ڈال دیا ہے اور
  7. وہ بولے کہ بادشاہ (کے پانی پینے) کا گلاس کھویا گیا ہے اور جو شخص
  8. اور (جب) پرہیزگاروں سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل کیا ہے۔
  9. (روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو
  10. اور ان لوگوں کا مجھ پر ایک گناہ (یعنی قبطی کے خون کا دعویٰ) بھی

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah fatah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah fatah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter fatah Complete with high quality
surah fatah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah fatah Bandar Balila
Bandar Balila
surah fatah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah fatah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah fatah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah fatah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah fatah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah fatah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah fatah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah fatah Fares Abbad
Fares Abbad
surah fatah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah fatah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah fatah Al Hosary
Al Hosary
surah fatah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah fatah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers