Surah Fatir Ayat 40 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُلْ أَرَأَيْتُمْ شُرَكَاءَكُمُ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا فَهُمْ عَلَىٰ بَيِّنَتٍ مِّنْهُ ۚ بَلْ إِن يَعِدُ الظَّالِمُونَ بَعْضُهُم بَعْضًا إِلَّا غُرُورًا﴾
[ فاطر: 40]
بھلا تم نے اپنے شریکوں کو دیکھا جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو۔ مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین سے کون سی چیز پیدا کی ہے یا (بتاؤ کہ) آسمانوں میں ان کی شرکت ہے۔ یا ہم نے ان کو کتاب دی ہے تو وہ اس کی سند رکھتے ہیں (ان میں سے کوئی بات بھی نہیں) بلکہ ظالم جو ایک دوسرے کو وعدہ دیتے ہیں محض فریب ہے
Surah Fatir Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ہم نے ان پر کوئی کتاب نازل کی ہو، جس میں یہ درج ہو کہ میرے بھی کچھ شریک ہیں جو آسمان وزمین کی تخلیق میں حصے دار اور شریک ہیں۔
( 2 ) یعنی ان میں سے کوئی بات بھی نہیں ہے۔ بلکہ یہ آپس میں ہی ایک دوسرے کو گمراہ کرتے آئے ہیں .
ان کے لیڈر اور پیر کہتے تھے کہ یہ معبود انہیں نفع پہنچائیں گے، انہیں اللہ کے قریب کردیں گے اور ان کی شفاعت کریں گے۔ یا یہ باتیں شیاطین مشرکین سے کہتے تھے۔ یا اس سے وہ وعدہ مراد ہے جس کا اظہار وہ ایک دوسرے کے سامنے کرتے تھے کہ وہ مسلمانوں پر غالب آئیں گے جس سے ان کو اپنے کفر پر جمے رہنے کا حوصلہ ملتا تھا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مدلل پیغام۔ اللہ تعالیٰ اپنے رسول ﷺ سے فرما رہا ہے کہ آپ مشرکوں سے فرمایئے کہ اللہ کے سوا جن جن کو تم پکارا کرتے ہو تم مجھے بھی تو ذرا دکھاؤ کہ انہوں نے کس چیز کو پیدا کیا ہے ؟ یا یہی ثابت کردو کہ آسمانوں میں ان کا کونسا حصہ ہے ؟ جب کہ نہ وہ خالق نہ ساجھی پھر تم مجھے چھوڑ کر انہیں کیوں پکارو ؟ وہ تو ایک ذرے کے بھی مالک نہیں۔ اچھا یہ بھی نہیں تو کم از کم اپنے کفر و شرک کی کوئی کتابی دلیل ہی پیش کردو۔ لیکن تم یہ بھی نہیں کرسکتے۔ حقیقت یہ ہے کہ تم صرف اپنی نفسانی خواہشوں اور اپنی رائے کے پیچھے لگ گئے ہو دلیل کچھ بھی نہیں۔ باطل جھوٹ اور دھوکے بازی میں مبتلا ہو۔ ایک دوسرے کو فریب دے رہے ہو، اپنے ان جھوٹے معبودوں کی کمزوری اپنے سامنے رکھ کر اللہ تعالیٰ کی جو سچا معبود ہے قدرت و طاقت دیکھو کہ آسمان و زمین اس کے حکم سے قائم ہیں۔ ہر ایک اپنی جگہ رکا ہوا اور تھما ہوا ہے۔ ادھر ادھر جنبش بھی تو نہیں کرسکتا۔ آسمان کو زمین پر گر پڑنے سے اللہ تعالیٰ رکے ہوئے ہے۔ یہ دونوں اس کے فرمان سے ٹھہرے ہوئے ہیں۔ اس کے سوا کوئی نہیں جو انہیں تھام سکے، روک سکے، نظام پر قائم رکھ سکے۔ اس حلیم و غفور اللہ کو دیکھو کہ مخلوق و مملوک، نافرمانی و سرکشی، کفر و شرک دیکھتے ہوئے بھی بربادی اور بخشش سے کام لے رہا ہے، ڈھیل اور مہلت دیئے ہوئے ہے۔ گناہوں کو معاف فرماتا جاتا ہے۔ ابن ابی حاتم میں اس آیت کی تفسیر میں ایک غریب بلکہ منکر حدیث ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ کا ایک واقعہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ منبر پر بیان فرمایا کہ آپ ﷺ کے دل میں خیال گذرا کہ اللہ تعالیٰ کبھی سوتا بھی ہے ؟ تو اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ ان کے پاس بھیج دیا جس نے انہیں تین دن تک سونے نہ دیا۔ پھر ان کے ایک ایک ہاتھ میں ایک ایک بوتل دے دی اور حکم دیا کہ ان کی حفاظت کرو یہ گریں نہیں ٹوٹیں نہیں۔ حضرت موسیٰ ؑ انہیں ہاتھوں میں لے کر حفاظت کرنے لگے لیکن نیند کا غلبہ ہونے لگا اونگھ آنے گی۔ کچھ جھکولے تو ایسے آئے کہ آپ ہوشیار ہوگئے اور بوتل گرنے نہ دی لیکن آخر نیند غالب آگئی اور بوتلیں ہاتھ سے چھوٹ کر زمین پر گرگئیں اور چورا چور ہوگئیں۔ مقصد یہ تھا کہ سونے والا دو بوتلیں بھی تھام نہیں سکتا۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنی صفات میں فرما چکا ہے کہ اسے نہ تو اونگھ آئے نہ نیند۔ زمین و آسمان کی کل چیزوں کا مالک صرف وہی ہے۔ بخاری و مسلم میں حدیث ہے کہ اللہ تعالیٰ نہ تو سوتا ہے نہ سونا اس کی شایان شان ہے۔ وہ ترازو کو اونچا نیچا کرتا رہتا ہے۔ دن کے عمل رات سے پہلے اور رات کے اعمال دن سے پہلے اس کی طرف چڑھ جاتے ہیں۔ اس کا حجاب نور ہے۔ یا آگ ہے۔ اگر اسے کھول دے تو اس کے چہرے کی تجلیاں جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے سب مخلوق کو جلا دیں۔ ابن جریر میں ہے کہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس آیا آپ نے اس سے دریافت فرمایا کہ کہاں سے آ رہے ہو ؟ اس نے کہا شام سے۔ پوچھا وہاں کس سے ملے ؟ کہا کعب سے۔ پوچھا کعب نے کیا بات بیان کی ؟ کہا یہ کہ آسمان ایک فرشتے کے کندھے تک گھوم رہے ہیں۔ پوچھا تم نے اسے سچ جانا یا جھٹلا دیا ؟ جواب دیا کچھ بھی نہیں۔ فرمایا پھر تو تم نے کچھ بھی نہیں کیا۔ سنو حضرت کعب نے غلط کہا پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی۔ اس کی اسناد صحیح ہے۔ دوسری سند میں آنے والے کا نام ہے کہ وہ حضرت جندب بجلی تھے۔ حضرت امام مالک بھی اس کی تردید کرتے تھے کہ آسمان گردش میں ہیں اور اسی آیت سے دلیل لیتے تھے اور اس حدیث سے بھی جس میں ہے مغرب میں ایک دروازہ ہے جو توبہ کا دروازہ ہے وہ بند نہ ہوگا جب تک کہ آفتاب مغرب سے طلوع نہ ہو۔ حدیث بالکل صحیح ہے۔ واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 40{ قُلْ اَرَئَ یْتُمْ شُرَکَآئَ کُمُ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ } ” آپ ﷺ کہیے کہ کیا تم نے اپنے ان شریکوں کے بارے میں کبھی غور کیا جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو ؟ “ { اَرُوْنِیْ مَاذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ اَمْ لَہُمْ شِرْکٌ فِی السَّمٰوٰتِ } ” ذرا مجھے دکھائو کہ انہوں نے زمین میں کونسی چیز پیدا کی ہے یا ان کی کوئی شراکت ہے آسمانوں میں ! “ { اَمْ اٰتَیْنٰہُمْ کِتٰبًا فَہُمْ عَلٰی بَیِّنَتٍ مِّنْہُ } ” یا ہم نے انہیں کوئی کتاب عطا کی تھی اور وہ اس کی کسی واضح دلیل پر ہیں ! “ کیا ان کے پاس ہماری نازل کردہ کوئی کتاب موجود ہے جس کی کسی واضح دلیل کی بنیاد پر انہوں نے اپنے اعتقادات اخذ کیے ہیں ؟ { بَلْ اِنْ یَّعِدُ الظّٰلِمُوْنَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا اِلَّا غُرُوْرًا } ” بلکہ یہ ظالم آپس میں ایک دوسرے کو وعدے نہیں دے رہے مگر فریب کے۔ “ یہ ظالم ایک دوسرے سے محض ُ پرفریب وعدے کر رہے ہیں۔
قل أرأيتم شركاءكم الذين تدعون من دون الله أروني ماذا خلقوا من الأرض أم لهم شرك في السموات أم آتيناهم كتابا فهم على بينة منه بل إن يعد الظالمون بعضهم بعضا إلا غرورا
سورة: فاطر - آية: ( 40 ) - جزء: ( 22 ) - صفحة: ( 439 )Surah Fatir Ayat 40 meaning in urdu
(اے نبیؐ) ان سے کہو، "کبھی تم نے دیکھا بھی ہے اپنے اُن شریکوں کو جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارا کرتے ہو؟ مجھے بتاؤ، انہوں نے زمین میں کیا پیدا کیا ہے؟ یا آسمانوں میں ان کی کیا شرکت ہے "؟ (اگر یہ نہیں بتا سکتے تو ان سے پوچھو) کیا ہم نے انہیں کوئی تحریر لکھ کر دی ہے جس کی بنا پر یہ (اپنے اس شرک کے لیے) کوئی صاف سند رکھتے ہوں؟ نہیں، بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے کو محض فریب کے جھانسے دیے جا رہے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جس دن آسمان ابر کے ساتھ پھٹ جائے گا اور فرشتے نازل کئے جائیں
- اور اپنے پروردگار کی عبادت کئے جاؤ یہاں تک کہ تمہاری موت (کا وقت) آجائے
- تو ان میں جو معزز تھے وہ چل کھڑے ہوئے (اور بولے) کہ چلو اور
- یہی اہل جنت ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ (یہ) اس کا بدلہ (ہے)
- اور پہاڑوں کو (ا س کی) میخیں (نہیں ٹھہرایا؟)
- اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں تم بھی خدا کی راہ میں ان سے
- ہمیں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی قسم کہ ہم طاقت رکھتے ہیں
- اور اُن کے ظلم کے سبب اُن کے حق میں وعدہ (عذاب) پورا ہوکر رہے
- جس دن بہت سے منہ سفید ہوں گے اور بہت سے منہ سیاہ تو جن
- یہ تقسیم تو بہت بےانصافی کی ہے
Quran surahs in English :
Download surah Fatir with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Fatir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Fatir Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers