Surah Taubah Ayat 40 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ﴾
[ التوبة: 40]
اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو خدا اُن کا مددگار ہے (وہ وقت تم کو یاد ہوگا) جب ان کو کافروں نے گھر سے نکال دیا۔ (اس وقت) دو (ہی ایسے شخص تھے جن) میں (ایک ابوبکرؓ تھے) اور دوسرے (خود رسول الله) جب وہ دونوں غار (ثور) میں تھے اس وقت پیغمبر اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو خدا ہمارے ساتھ ہے۔ تو خدا نے ان پر تسکین نازل فرمائی اور ان کو ایسے لشکروں سے مدد دی جو تم کو نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کی بات کو پست کر دیا۔ اور بات تو خدا ہی کی بلند ہے۔ اور خدا زبردست (اور) حکمت والا ہے
Surah Taubah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) جہاد سے پیچھے رہنے یا اس سے جان چھڑانے والوں سے کہا جا رہا ہے کہ اگر تم مدد نہیں کرو گے تو اللہ تعالٰی تمہاری مدد کا محتاج نہیں ہے۔ اللہ تعالٰی نے اپنے پیغمبر کی مدد اس وقت بھی کی جب اس نے غار میں پناہ لی تھی اور اپنے ساتھی ( یعنی حضرت ابو بکر صدیق رضي الله عنه ) سے کہا تھا ” غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے “ اس کی تفصیل حدیث میں آئی ہے۔ ابو بکر صدیق ( رضي الله عنه ) فرماتے ہیں کہ جب ہم غار میں تھے تو میں نے نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) سے کہا اگر ان مشرکین نے ( جو ہمارے تعاقب میں ہیں ) اپنے قدموں پر نظر ڈالی تو یقینا ہمیں دیکھ لیں گے حضرت نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا: ” يَا أَبَا بَكْرٍ! مَا ظَنُّكَ بِاثْنَينَ اللهُ ثَالِثُهُمَا “ ( صحيح بخاري- تفسير سورة التوبة ) ” اے ابو بکر! تمہارا ان دو کے بارے میں کیا خیال ہے جن کا تیسرا اللہ کی مدد اور اس کی نصرت جن کو شامل حال ہے “۔
( 2 ) یہ مدد کی وہ دو صورتیں بیان فرمائی ہیں جن سے اللہ کے رسول ( صلى الله عليه وسلم ) کی مدد فرمائی گئی۔ ایک سکینت، دوسری فرشتوں کی تائید۔
( 3 ) کافروں کے کلمے سے شرک اور کلمۃ اللہ سے توحید مراد ہے۔ جس طرح ایک حدیث میں بیان فرمایا گیا ہے۔ رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) سے پوچھا گیا کہ ایک شخص بہادری کے جوہر دکھانے کے لئے لڑتا ہے، ایک قبائلی عصبیت و حمیت میں لڑتا ہے، ایک اور ریاکاری کے لئے لڑتا ہے۔ ان میں سے فی سبیل اللہ لڑنے والا کون ہے، آپ نے فرمایا ” جو اس لئے لڑتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو جائے، وہ فی سبیل اللہ ہے “۔ ( صحيح بخاري، كتاب العلم ، باب من سأل وهو قائم - عالما جالسا ومسلم، كتاب الإمارة ، باب من قاتل لتكون كلمة الله هي العليا )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آغاز ہجرت تم اگر میرے رسول ﷺ کی امداد و تائید چھوڑ دو تو میں کسی کا محتاج نہیں ہوں۔ میں آپ اس کا ناصر موید کافی اور حافظ ہوں۔ یاد رکھو ہجرت والے سال جبکہ کافروں نے آپ کے قتل، قید یا دیس نکالا دینے کی سازش کی تھی اور آپ اپنے سچے ساتھی حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے ساتھ تن تنہا مکہ شریف سے بحکم الٰہی تیز رفتاری سے نکلے تھے تو کون ان کا مددگار تھا ؟ تین دن غار میں گذارے تاکہ ڈھونڈھنے والے مایوس ہو کر واپس چلے جائیں تو یہاں سے نکل کر مدینہ شریف کا راستہ لیں۔ صدیق اکبر ؓ لمحہ بہ لمحہ گھبرا رہے تھے کہ کسی کو پتہ نہ چل جائے ایسا نہ ہو کہ وہ رسول کریم علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم کو کوئی ایذاء پہنچائے۔ حضور ﷺ ان کی تسکین فرماتے اور ارشاد فرماتے کہ ابوبکر صدیق ؓ ان دو کی نسبت تیرا کیا خیال ہے جن کا تیسرا خود اللہ تعالیٰ ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ حضرت ابوبکر بن ابو قحافہ نے آنحضرت ﷺ سے غار میں کہا کہ اگر ان کافروں میں سے کسی نے اپنے قدموں کو بھی دیکھا تو وہ ہمیں دیکھ لے گا آپ نے فرمایا ان دو کو کیا سمجھتا ہے جن کا تیسرا خود اللہ ہے۔ الغرض اس موقعہ پر جناب باری سبحانہ و تعالیٰ نے آپ کی مدد فرمائی۔ بعض بزرگوں نے فرمایا کہ مراد اس سے یہ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ پر اللہ تعالیٰ نے اپنی تسکین نازل فرمائی۔ ابن عباس ؓ وغیرہ کی یہی تفسیر ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ تو مطمئن اور سکون و تسکین والے تھے ہی لیکن اس خاص حال میں تسکین کا از سر نو بھیجنا کچھ اس کے خلاف نہیں۔ اسلئے اسی کے ساتھ فرمایا کہ اپنے غائبانہ لشکر اتار کر اس کی مدد فرمائی یعنی فرشتوں کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے کلمہ کفر دبا دیا اور اپنے کلمے کا بول بالا کیا۔ شرک کو پست کیا اور توحید کو اونچا کیا۔ حضور ﷺ سے سوال ہوتا ہے کہ ایک شخص اپنی بہادری کے لئے۔ دوسرا حمیت قومی کے لئے، تیسرا لوگوں کو خشو کرنے کیلئے لڑ رہا ہے تو ان میں سے اللہ کی راہ کا مجاہد کون ہے ؟ آپ نے فرمایا جو کلمہ حق کو بلند وبالا کرنے کی نیت سے لڑے وہ راہ حق کا مجاہد ہے اللہ تعالیٰ انتقام لینے پر غالب ہے۔ جس کی مدد کرنا چاہے کرتا ہے نہ اس کے سامنے کوئی روک سکے نہ اس کے ارادے کو کوئی بدل سکے۔ کون ہے جو اس کے سامنے لب ہلا سکے یا آنکھ ملا سکے۔ اس کے سب اقوال افعال حکمت و مصلحت بھلائی اور خوبی سے پر ہیں۔ تعالیٰ شانہ وجد مجدہ۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 40 اِلاَّ تَنْصُرُوْہُ فَقَدْ نَصَرَہُ اللّٰہُ اِذْ اَخْرَجَہُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ ہُمَا فِی الْْغَارِ یعنی وہ صرف دو اشخاص تھے ‘ محمد رسول اللہ ﷺ خود اور ابوبکر صدیق رض۔اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لاَ تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا ج جب حضرت ابوبکر رض نے کہا تھا کہ حضور ﷺ یہ لوگ تو غار کے دہانے تک پہنچ گئے ہیں ‘ اگر کسی نے ذرا بھی نیچے جھانک کر دیکھ لیا تو ہم نظر آجائیں گے ‘ تو حضور ﷺ نے فرمایا تھا کہ غم اور فکر مت کریں ‘ اللہ ہمارے ساتھ ہے !فَاَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلَیْہِ وَاَیَّدَہٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْہَا وَجَعَلَ کَلِمَۃَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا السُّفْلٰی ط اس واقعے کا نتیجہ یہ نکلا کہ بالآخر کافر زیر ہوگئے اور پورے جزیرہ نمائے عرب کے اندر اللہ کا دین غالب ہوگیا۔
إلا تنصروه فقد نصره الله إذ أخرجه الذين كفروا ثاني اثنين إذ هما في الغار إذ يقول لصاحبه لا تحزن إن الله معنا فأنـزل الله سكينته عليه وأيده بجنود لم تروها وجعل كلمة الذين كفروا السفلى وكلمة الله هي العليا والله عزيز حكيم
سورة: التوبة - آية: ( 40 ) - جزء: ( 10 ) - صفحة: ( 193 )Surah Taubah Ayat 40 meaning in urdu
تم نے اگر نبیؐ کی مدد نہ کی تو کچھ پروا نہیں، اللہ اُس کی مدد اس وقت کر چکا ہے جب کافروں نے اسے نکال دیا تھا، جب وہ صرف دو میں کا دوسرا تھا، جب وہ دونوں غار میں تھے، جب وہ اپنی ساتھی سے کہہ رہا تھا کہ "غم نہ کر، اللہ ہمارے ساتھ ہے" اُس وقت اللہ نے اس پر اپنی طرف سے سکون قلب نازل کیا اور اس کی مدد ایسے لشکروں سے کی جو تم کو نظر نہ آتے تھے اور کافروں کا بول نیچا کر دیا اور اللہ کا بول تو اونچا ہی ہے، اللہ زبردست اور دانا و بینا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- زکریا نے کہا اے پروردگار میرے ہاں لڑکا کیونکر پیدا ہوگا کہ میں تو بڈھا
- اے انسان تجھ کو اپنے پروردگار کرم گستر کے باب میں کس چیز نے دھوکا
- اور جو لوگ جو خوف رکھتے ہیں کہ اپنے پروردگار کے روبرو حاضر کئے جائیں
- اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو ہم بہشتوں میں داخل
- (وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا (ہے) ۔ اس کے اولاد کہاں سے
- خدا ہی تو ہے جس نے دریا کو تمہارے قابو کردیا تاکہ اس کے حکم
- اور جو جو (دل آزار) باتیں یہ لوگ کہتے ہیں ان کو سہتے رہو اور
- اور کہتے ہیں کہ خدا بیٹا رکھتا ہے۔ وہ پاک ہے (اس کے نہ بیٹا
- اور جو نشانی ہم ان کو دکھاتے تھے وہ دوسری سے بڑی ہوتی تھی اور
- اور تم کو کیا معلوم ہے کہ سچ مچ ہونے والی کیا ہے؟
Quran surahs in English :
Download surah Taubah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Taubah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Taubah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers