Surah Maarij Ayat 41 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿عَلَىٰ أَن نُّبَدِّلَ خَيْرًا مِّنْهُمْ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِينَ﴾
[ المعارج: 41]
(یعنی) اس بات پر (قادر ہیں) کہ ان سے بہتر لوگ بدل لائیں اور ہم عاجز نہیں ہیں
Surah Maarij Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ان کو ختم کرکے ایک نئی مخلوق آباد کر دینے پر ہم پوری طرح قادر ہیں۔
( 2 ) جب ایسا ہے تو کیا ہم قیامت والے دن ان کو دوبارہ نہیں اٹھا سکیں گے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مرکز نور و ہدایت سے مفرور انسان اللہ تعالیٰ عزوجل ان کافروں پر انکار کر رہا ہے جوحضور ﷺ کے مبارک زمانہ میں تھے خود آپ ﷺ کو وہ دیکھ رہے تھے اور آپ ﷺ جو ہدایت لے کر آئے وہ ان کے سامنے تھی اور آپ ﷺ کے کھلے معجزے بھی اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے پھر باوجود ان تمام باتوں کے وہ بھاگ رہے تھے اور ٹولیاں ٹولیاں ہو کر دائیں بائیں کترا جاتے تھے، جیسے اور جگہ آیت ( فَمَا لَهُمْ عَنِ التَّذْكِرَةِ مُعْرِضِيْنَ 49ۙ ) 74۔ المدّثر:49) ، یہ نصیحت سے منہ پھیر کر ان گدھوں کی طرح جو شیر سے بھاگ رہے ہوں کیوں بھاگ رہے ہیں ؟ یہاں بھی اسی طرح فرما رہا ہے کہ ان کفار کو کیا ہوگیا ہے یہ نفرت کر کے کیوں تیرے پاس سے بھاگے جا رہے ہیں ؟ کیونکہ دائیں بائیں سرکتے جاتے ہیں ؟ اور کیا وجہ ہے کہ متفرق طور پر اختلاف کے ساتھ ادھر ادھر ہو رہے ہیں، حضرت امام احمد بن حنبل ؒ نے خواہش نفس پر عمل کرنے والوں کے حق میں یہی فرمایا ہے کہ وہ کتاب اللہ کے مخالف ہوتے ہیں اور آپس میں بھی مختلف ہوتے ہیں۔ ہاں کتاب اللہ کی مخالفت میں سب متفقہ ہوتے ہیں، حضرت ابن عباس سے بروایت عوفی مروی ہے کہ وہ ٹولیاں ہو کر بےپرواہی کے ساتھ تیرے دائیں بائیں ہو کر تجھے مذاق سے گھورتے ہیں، حضرت حسن فرماتے ہیں یعنی دائیں بائیں الگ ہوجاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ اس شخص نے کیا کہا ؟ حضرت قتادہ فرماتے ہیں دائیں بائیں ٹولیاں ٹولیاں ہو کر حضور ﷺ کے اردگرد پھرتے رہتے ہیں نہ کتاب اللہ کی چاہت ہے نہ رسول اللہ ﷺ کی رغبت ہے، ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کے پاس آئے اور وہ متفرق طور پر حلقے حلقے تھے تو فرمایا میں تمہیں الگ الگ جماعتوں کی صورتوں میں کیسے دیکھ رہا ہوں ؟ ( احمد ) ابن جریر میں اور سند سے بھی مروی ہے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ کیا ان کی چاہت ہے کہ جنت نعیم میں داخل کئے جائیں ؟ ایسا نہ ہوگا یعنی جب ان کی یہ حالت ہے کہ کتاب اللہ اور رسول اللہ ﷺ اور دائیں بائیں کترا جاتے ہیں پھر ان کی یہ چاہت پوری نہیں ہوسکتی بلکہ یہ جہنمی گروہ ہے، اب جس چیز کو یہ محال جانتے تھے اس کا بہترین ثبوت ان ہی کی معلومات اور اقرار سے بیان ہو رہا ہے کہ جس نے تمہیں ضعیف پائی سے پیدا کیا ہے جیسے کہ خود تمہیں بھی معلوم ہے پھر کیا وہ تمہیں دوبارہ نہیں پیدا کرسکتا ؟ جیسے اور جگہ ہے آیت ( اَلَمْ نَخْلُقْكُّمْ مِّنْ مَّاۗءٍ مَّهِيْنٍ 20ۙ ) 77۔ المرسلات:20) کیا ہم نے تمہیں ناقدرے پانی سے پیدا نہیں کیا ؟ فرمان ہے آیت ( فَلْيَنْظُرِ الْاِنْسَانُ مِمَّ خُلِقَ ۭ ) 86۔ الطارق:5) ، انسان کو دیکھنا چاہئے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے اچھلنے والے پانی سے پیدا کیا گیا ہے جو پیٹھ اور چھاتی کے درمیان سے نکلتا ہے، یقینا وہ اللہ اس کے لوٹانے پر قادر ہے جس دن پوشیدگیاں کھل جائیں گی اور کوئی طاقت نہ ہوگی نہ مددگار، پس یہاں بھی فرماتا ہے مجھے قسم ہے اس کی جس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اور مشرق و مغرب متعین کی اور ستاروں کے چھپنے اور ظاہر ہونے کی جگہیں مقرر کردیں، مطلب یہ ہے کہ اے کافرو ! جیسا تمہارا گمان ہے ویسا معاملہ نہیں کہ نہ حساب کتاب ہو نہ حشر نشر ہو بلکہ یہ سب یقینا ہونے والی چیزیں ہیں۔ اسی لئے قسم سے پہلے ان کے باطل خیال کی تکذیب کی اور اسے اس طرح ثابت کیا کہ اپنی قدرت کاملہ کے مختلف نمونے ان کے سامنے پیش کئے، مثلاً آسمان و زمین کی ابتدائی پیدائش اور حیوانات، جمادات اور مختلف قسم کی مخلوق کی موجودگی جیسے اور جگہ ہے آیت ( لَخَــلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ 57 ) 40۔ غافر:57) یعنی آسمان و زمین کا پیدا کرنا لوگوں کے پیدا کرنے سے بہت بڑا ہے لیکن اکثر لوگ بےعلم ہیں، مطلب یہ ہے کہ جب بڑی بڑی چیزوں کو پیدا کرنے پر اللہ قادر ہے تو چھوٹی چیزوں کی پیدائش پر کیوں قادر نہ ہوگا ؟ جیسے اور جگہ ہے آیت ( اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يُّـحْيِۦ الْمَوْتٰى ۭ بَلٰٓي اِنَّهٗ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ 33 ) 46۔ الأحقاف :33) یعنی کیا یہ نہیں دیکھتے کہ جس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا اور ان کی پیدائش میں نہ تھکا کیا وہ مردوں کو زندہ کرنے پر قادر نہیں ؟ بیشک وہ قادر ہے اور ایک اس پر کیا ہر ایک چیز پر اسے قدرت حاصل ہے، اور جگہ ارشاد ہے آیت ( اَوَلَيْسَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يَّخْلُقَ مِثْلَهُمْ ڲ بَلٰى ۤ وَهُوَ الْخَــلّٰقُ الْعَلِـيْمُ 81 ) 36۔ يس :81) ، یعنی کیا زمین و آسمان کو پیدا کرنے والا، ان کے مثل پیدا کرنے پر قادر نہیں ؟ ہاں ہے اور وہی پیدا کرنے والا اور جاننے والا ہے، وہ جس چیز کا ارداہ کرے کہہ دیتا ہے کہ ہوجا وہ اسی وقت ہوجاتی ہے، یہاں ارشاد ہو رہا ہے کہ مشرق اور مغرب کے پروردگار کی قسم ہم ان کے ان جسموں کو جیسے یہ آپ ہیں اس سے بھی بہتر صورت میں بدل ڈالنے پر پورے پورے قادر ہیں کوئی چیز کوئی شخص اور کوئی کام ہمیں عاجز اور درماندہ نہیں کرسکتا، جیسے اور جگہ ارشاد ہے آیت ( اَيَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَلَّنْ نَّجْمَعَ عِظَامَهٗ ۭ ) 75۔ القیامة :3) ، کیا کسی شخص کا یہ گمان ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع نہ کرسکیں گے ؟ غلط گمان ہے بلکہ ہم تو اس کی پور پور جمع کر کے ٹھیک ٹھاک بنادیں گے اور فرما آیت ( نَحْنُ قَدَّرْنَا بَيْنَكُمُ الْمَوْتَ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِيْنَ 60 ۙ ) 56۔ الواقعة :60) ، ہم نے تمہارے درمیان موت مقدر کردی ہے اور ہم اس سے عاجز نہیں کہ تم جیسوں کو بدل ڈالیں اور تمہیں اس نئی پیدائش میں پیدا کریں جسے تم جانتے بھی نہیں، پس ایک مطلب تو آیت مندرجہ بالا کا یہ ہے، دوسرا مطلب امام ابن جریر نے یہ بھی بیان فرمایا ہے کہ ہم قادر ہیں اس امر پر کہ تمہارے بدلے ایسے لوگ پیدا کردیں جو ہمارے مطیع و فرمانبردار ہوں اور ہماری نافرمانیوں سے رکے رہنے والے ہوں، جیسے اور جگہ فرمان ہے آیت ( وَاِنْ تَتَوَلَّوْا كَمَا تَوَلَّيْتُمْ مِّنْ قَبْلُ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا اَلِـــيْمًا 16 ) 48۔ الفتح:16) یعنی اگر تم نے منہ موڑا تو اللہ تمہارے سوا اور قوم کو لائے گا اور وہ تم جیسی نہ ہوگی، لیکن پہلا مطلب دوسری آیتوں کی صاف دلالت کی وجہ سے زیادہ ظاہر ہے واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔ پھر فرماتا ہے اے نبی ﷺ انہیں ان کے جھٹلانے، کفر کرنے، سرکشی میں بڑھنے ہی میں چھوڑ دو جس کا وبال ان پر اس دن آئے گا جس کا ان سے وعدہ ہوچکا ہے، جس دن اللہ تعالیٰ انہیں بلائے گا اور یہ میدان محشر کی طرف جہاں انہیں حساب کے لئے کھڑا کیا جائے گا اس طرح لپکتے ہوئے جائیں گے جس طرح دنیا میں کسی بت یا علم، تھان اور چلے کو چھونے اور ڈنڈوت کرنے کے لئے ایک دوسرے سے آگے بڑھتے ہوئے جاتے ہیں، مارے شرم و ندامت کے نگاہیں زمین میں گڑی ہوئی ہوں گی اور چہروں پر پھٹکار برس رہی ہوگی، یہ ہے دنیا میں اللہ کی اطاعت سے سرکشی کرنے کا نتیجہ ! اور یہ ہے وہ دن جس کے ہونے کو آج محال جانتے ہیں اور ہنسی مذاق میں نبی ﷺ ، شریعت اور کلام الٰہی کی حقارت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ قیامت کیوں قائم نہیں ہوتی ؟ ہم پر عذاب کیوں نہیں آتا ؟ الحمد اللہ سورة معارج کی تفسیر ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 41{ عَلٰٓی اَنْ نُّـبَدِّلَ خَیْرًا مِّنْہُمْ لا } ” اس پر کہ ہم ان کو ہٹاکر ان سے بہتر لوگ لے آئیں “ یعنی ہم انہیں ختم کر کے ان کی جگہ کسی اور قوم کے افراد کو لے آئیں گے ‘ جو ان سے بہتر ہوں گے۔ جیسے قوم نوح کو ختم کر کے قوم عاد کو پیدا کیا گیا اور پھر قوم عاد کے بعد قوم ثمود کو عروج بخشا گیا۔ اس فقرے کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ آخرت میں ہم انہیں جو جسم دیں گے وہ ان کے موجودہ جسموں سے بہتر ہوں گے۔ اس بارے میں سورة الواقعة ‘ آیت 61 اور سورة الدھر ‘ آیت 28 میں تو یہ اشارہ ملتا ہے کہ آخرت میں انسانوں کو جو جسم دیے جائیں گے وہ ان کے دنیا والے جسموں جیسے ہوں گے ‘ لیکن زیر مطالعہ آیت کے مذکورہ مفہوم سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انسانوں کو آخرت میں دیے جانے والے جسم ان کے دنیا والے جسموں سے بہتر ہوں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بظاہر تو وہ جسم ان کے دنیا والے جسموں جیسے ہی ہوں گے ‘ لیکن برداشت وغیرہ کے حوالے سے ان سے کہیں بڑھ کر ہوں گے۔ مثلاً جہنم کی آگ جو دنیا کی آگ سے کہیں زیادہ گرم اور شدید ہوگی جب انسانوں کو جلائے گی تو وہ جل کر راکھ نہیں بن جائیں گے ‘ بلکہ اس کی تپش کو برداشت کریں گے۔ اہل جہنم کے جسموں کی ایک خصوصیت یہ بھی ہوگی کہ ان کی کھالیں جل جانے کے بعد پھر سے اپنی اصل حالت پر آجائیں گی۔ بہرحال آخرت میں ان لوگوں کو جو جسم دیے جائیں گے وہ خصوصی طور پر آخرت کی سختیاں جھیلنے کے لیے بنائے جائیں گے۔ وہ سختیاں جو دنیا کی سختیوں سے کہیں بڑھ کر ہوں گی۔ { وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِیْنَ۔ } ” اور اس معاملے میں ہم ہارے ہوئے نہیں ہیں۔ “ ہم ان کے ساتھ جیسا چاہیں سلوک کریں ‘ وہ ہماری گرفت سے نکل نہیں سکیں گے۔
Surah Maarij Ayat 41 meaning in urdu
کہ اِن کی جگہ اِن سے بہتر لوگ لے آئیں اور کوئی ہم سے بازی لے جانے والا نہیں ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ہم سب باسازو سامان ہیں
- جو مسلمان (گھروں میں) بیٹھ رہتے (اور لڑنے سے جی چراتے) ہیں اور کوئی عذر
- اے محمدﷺ) بےشک تم پیغمبروں میں سے ہو
- (انہوں نے) کہا کہ ہم ایک گنہگار قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں (کہ اس
- جو خوف رکھتا ہے وہ تو نصیحت پکڑے گا
- اور بعض حصہ شب میں بیدار ہوا کرو (اور تہجد کی نماز پڑھا کرو) ۔
- کیا خدا اپنے بندوں کو کافی نہیں۔ اور یہ تم کو ان لوگوں سے جو
- اے ہمارے پروردگار ان کو ہمیشہ رہنے کے بہشتوں میں داخل کر جن کا تونے
- اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس خوشی کی خبر لے کر آئے تو کہنے
- اور جو چوری کرے مرد ہو یا عورت ان کے ہاتھ کاٹ ڈالو یہ ان
Quran surahs in English :
Download surah Maarij with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Maarij mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Maarij Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers