Surah Rum Ayat 42 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلُ ۚ كَانَ أَكْثَرُهُم مُّشْرِكِينَ﴾
[ الروم: 42]
کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو اور دیکھو کہ جو لوگ (تم سے) پہلے ہوئے ہیں ان کا کیسا انجام ہوا ہے۔ ان میں زیادہ تر مشرک ہی تھے
Surah Rum Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) شرک کا خاص طور پر ذکر کیا، کہ یہ سب سے بڑا گناہ ہے۔ علاوہ ازیں اس میں دیگر سیئات ومعاصی بھی آجاتی ہیں۔ کیونکہ ان کا ارتکاب بھی انسان اپنے نفس کی بندگی ہی اختیار کرکے، کرتا ہے، اسی لئے اسے بعض لوگ عملی شرک سے تعبیر کرتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
زمین کی اصلاح اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مضمر ہے ممکن ہے بر یعنی خشکی سے مراد میدان اور جنگل ہوں اور بحر یعنی تری سے مراد شہر اور دیہات ہوں۔ ورنہ ظاہر ہے کہ بر کہتے ہیں خشکی کو اور بحر کہتے ہیں تری کو خشکی کے فساد سے مراد بارش کا نہ ہونا پیداوار کا نہ ہونا قحط سالیوں کا آنا۔ تری کے فساد سے مراد بارش کا رک جانا جس سے پانی کے جانور اندھے ہوجاتے ہیں۔ انسان کا قتل اور کشتیوں کا جبر چھین جھپٹ لینا یہ خشکی تری کا فساد ہے۔ بحر سے مراد جزیرے اور بر سے مراد شہر اور بستیاں ہیں۔ لیکن اول قول زیادہ ظاہر ہے اور اسی کی تائید محمد بن اسحاق کی اس روایت سے ہوتی ہے کہ حضور نے ایلہ کے بادشاہ سے صلح کی اور اس کا بحر یعنی شہر اسی کے نام کردیا پھلوں کا اناج کا نقصان دراصل انسان کے گناہوں کی وجہ سے ہے اللہ کے نافرمان زمین کے بگاڑنے والے ہیں۔ آسمان و زمین کی اصلاح اللہ کی عبادت واطاعت سے ہے۔ ابو داؤد میں حدیث ہے کہ زمین پر ایک حد کا قائم ہونا زمین والوں کے حق میں چالیس دن کی بارش سے بہتر ہے۔ یہ اس لیے کہ حد قائم ہونے سے مجرم گناہوں سے باز رہیں گے۔ اور جب گناہ نہ ہونگے تو آسمانی اور زمینی برکتیں لوگوں کو حاصل ہونگی۔ چناچہ آخر زمانے میں جب حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ اتریں گے اور اس پاک شریعت کے مطابق فیصلے کریں گے مثلا خنزیر کا قتل صلیب کی شکست جزئیے کا ترک یعنی اسلام کی قبولیت یا جنگ پھر جب آپ کے زمانے میں دجال اور اس کے مرید ہلاک ہوجائیں گے یاجوج ماجوج تباہ ہوجائیں گے تو زمین سے کہا جائیے گا کہ اپنی برکتیں لوٹادے اس دن ایک انار لوگوں کی ایک بڑی جماعت کو کافی ہوگا اتنا بڑا ہوگا کہ اس کے چھلکے تلے یہ سب لوگ سایہ حاصل کرلیں۔ ایک اونٹنی کا دودھ ایک پورے قبیلے کو کفایت کرے گا۔ یہ ساری برکتیں صرف رسول اللہ ﷺ کی شریعت کے جاری کرنے کی وجہ سے ہونگی جیسے جیسے عدل وانصاف مطابق شرع شریف بڑھے گا ویسے ویسے خیر وبرکت بڑھتی چلی جائے گی۔ اس کے برخلاف فاجر شخص کے بارے میں حدیث شریف میں ہے کہ اس کے مرنے پر بندے شہر درخت اور جانور سب راحت پالیتے ہیں۔ مسند امام احمد بن حنبل میں ہے کہ زیاد کے زمانے میں ایک تھیلی پائی گئی جس میں کجھور کی بڑی گھٹلی جیسے گہیوں کے دانے تھے اور اس میں لکھا ہوا تھا کہ یہ اس زمانے میں اگتے تھے جس میں عدل وانصاف کو کام میں لایا جاتا تھا۔ زید بن اسلم سے مروی ہے کہ فساد سے شرک ہے لیکن یہ قول تامل طلب ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ مال اور پیداوار کی اور پھر اناج کی کمی بطور آزمائش کے اور بطور ان کے بعض اعمال کے بدلے کے ہے۔ جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَبَلَوْنٰهُمْ بالْحَسَنٰتِ وَالسَّيِّاٰتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ01608 ) 7۔ الأعراف:168) ہم نے انہیں بھلائیوں برائیوں میں مبتلا کیا تاکہ وہ لوٹ جائیں۔ تم زمین میں چل پھر کر آپ ہی دیکھ لو کہ تم سے پہلے جو مشرک تھے اس کے نتیجے کیا ہوئے ؟ رسولوں کی نہ ماننے اللہ کیساتھ کفر کرنے کا کیا وبال ان پر آیا ؟ یہ دیکھو اور عبرت حاصل کرو۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 41 ظَہَرَ الْفَسَادُ فِی الْْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ ” یہ آیت جس شان سے آج دنیا کے افق پر نمایاں ہوئی ہے شاید اپنے نزول کے وقت اس کی یہ کیفیت نہیں تھی۔ آج سے پندرہ سو سال پہلے نہ تو دنیا کی وسعت کے بارے میں لوگوں کو صحیح اندازہ تھا اور نہ ہی ”فساد “ کی اقسام میں وہ تنوع سامنے آیا تھا جس کا نظارہ آج کی دنیا کر رہی ہے۔ آج پوری دنیا میں جس جس نوعیت کے فسادات رونما ہو رہے ہیں ان کی تفصیلات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ آج چونکہ پوری دنیا سمٹ کر ” گلوبل ویلج “ کی صورت اختیار کرچکی ہے اس لیے دنیا کے کسی بھی گوشے میں رونما ہونے والے ” فساد “ کے اثرات ہر انسان کو بھگتنا پڑ رہے ہیں۔ چناچہ ان حالات میں آج اس آیت کا مفہوم واضح تر ہو کر دنیا کے سامنے آیا ہے۔لِیُذِیْقَہُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا ” اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ کا اصول یہ ہے کہ وہ انسانوں کے سب اعمال کی سزا دنیا میں نہیں دیتا۔ اگر ایسا ہو تو روئے زمین پر کوئی انسان بھی زندہ نہ بچے : وَلَوْ یُؤَاخِذُ اللّٰہُ النَّاسَ بِمَا کَسَبُوْا مَا تَرَکَ عَلٰی ظَہْرِہَا مِنْ دَآبَّۃٍ وَّلٰکِنْ یُّؤَخِّرُہُمْ الآی اَجَلٍ مُّسَمًّی ج فاطر : 45 ”اور اگر اللہ گرفت کرے لوگوں کی ان کے اعمال کے سبب تو اس زمین کی پشت پر کسی جاندار کو نہ چھوڑے ‘ لیکن وہ ڈھیل دیتا رہتا ہے ان کو ایک مقررہ مدت تک “۔ اس اصول کے تحت اگرچہ اللہ تعالیٰ دنیا کی زندگی کی حد تک انسانوں کی زیادہ تر نافرمانیوں کو نظر انداز کرکے ان کی سزا کو مؤخر کرتا رہتا ہے لیکن بعض گناہوں یا جرائم کی گرفت وہ دنیا میں بھی کرتا ہے اور اس گرفت کا مقصد یہ ہوتا ہے :لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَ ” کہ شاید اس سے کچھ لوگوں کو ہوش آجائے اور وہ توبہ کر کے اپنی روش تبدیل کرلیں۔ آج دنیا بھر کے مسلمان جس ذلت و خواری کو اپنا مقدر سمجھے بیٹھے ہیں شاید ایسی کسی گرفت سے انہیں بھی غور کرنے کی توفیق مل جائے کہ : ہیں آج کیوں ذلیل کہ کل تک نہ تھی پسند گستاخئ فرشتہ ہماری جناب میں ! غالبؔ شاید ایسی کسی ٹھوکر سے وہ جاگ جائیں اور انہیں اللہ کے اس وعدے پر غور و خوض کرنے کی فرصت میسر آجائے : وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ آل عمران ”اور تم لوگ ہی سر بلند ہو گے اگر تم حقیقی مؤمن ہو گے “۔ اور اس طرح وہ اس نتیجے پر پہنچ جائیں کہ ان کے تمام مسائل کا سبب ایمان حقیقی کا فقدان ہے۔ اور شاید اس طرح انہیں قرآن سے براہ راست ہم کلام ہونے کا بھی موقع مل جائے اور خود قرآن انہیں ان کی ذلت و خواری کی وجہ بتادے کہ تم اس حالت کو اس لیے پہنچے ہو کہ تم نے اپنے دین کے حصے بخرے کردیے ہیں ‘ تم دین کے صرف ان احکام پر عمل کرتے ہو جو تمہیں پسند ہیں اور جو احکام تمہاری نجی اور معاشرتی زندگی کے معمول سے مطابقت نہیں رکھتے انہیں نظر انداز کردیتے ہو : اَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْکِتٰبِ وَتَکْفُرُوْنَ بِبَعْضٍج فَمَا جَزَآءُ مَنْ یَّفْعَلُ ذٰلِکَ مِنْکُمْ الاَّ خِزْیٌ فِی الْْحَیٰوۃِ الدُّنْیَاج وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یُرَدُّوْنَ الآی اَشَدِّ الْعَذَابِط وَمَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ البقرۃ ” تو کیا تم کتاب کے ایک حصے کو مانتے ہو اور دوسرے کو نہیں مانتے ؟ تو نہیں ہے کوئی سزا اس کی جو یہ حرکت کرے تم میں سے سوائے دنیا کی زندگی کی ذلت و رسوائی کے ‘ اور قیامت کے روز وہ لوٹا دیے جائیں گے شدید ترین عذاب کی طرف ‘ اور اللہ غافل نہیں ہے اس سے جو تم کر رہے ہو “۔ چناچہ موجودہ حالات کے تناظر میں ہم میں سے ہر ایک کو اس معاملے میں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کہ ایک بڑے عذاب سے پہلے جو مہلت ہمیں دستیاب ہے اس سے فائدہ اٹھا لیں اور توبہ کر کے اپنے اعمال کی اصلاح کرلیں۔ یہاں پر زیر مطالعہ چار سورتوں العنکبوت ‘ الروم ‘ لقمان اور السجدۃ کے ذیلی گروپ کے بارے میں ایک اہم بات نوٹ کرنے کی یہ ہے کہ مضامین کی خاص مشابہت کے اعتبار سے یہ سورتیں مزید دو جوڑوں پر مشتمل ہیں۔ چناچہ اس نقطہ نظر سے سورة العنكبوت کی مناسبت سورة لقمان کے ساتھ ہے جبکہ سورة الروم کے مضامین سورة السجدۃ کے مضامین سے مطابقت رکھتے ہیں۔ خاص طور پر اس سورت کی یہ آیت آیت 41 اپنے مضمون کے اعتبار سے سورة السجدۃ کی آیت 21 کے ساتھ خصوصی مطابقت رکھتی ہے۔ واضح رہے کہ سورة الروم کی 60 آیات ہیں جبکہ سورة السجدۃ کی 30 آیات ہیں۔ چناچہ آیات کی تعداد کے لحاظ سے جو جگہ سورة الروم کی ساٹھ آیات کے اندر اس کی آیت 41 کی ہے تقریباً وہی جگہ سورة السجدۃ کی تیس آیات کے اندر اس کی آیت 21 کو حاصل ہے۔ اس لحاظ سے ان دونوں آیات کی باہمی مطابقت و مشابہت معنی خیز ہے۔
قل سيروا في الأرض فانظروا كيف كان عاقبة الذين من قبل كان أكثرهم مشركين
سورة: الروم - آية: ( 42 ) - جزء: ( 21 ) - صفحة: ( 409 )Surah Rum Ayat 42 meaning in urdu
(اے نبیؐ) اِن سے کہو کہ زمین میں چل پھر کر دیکھو پہلے گزرے ہوئے لوگوں کا کیا انجام ہو چکا ہے، ان میں سے اکثر مشرک ہی تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے صلہ ہے انعام کثیر
- جو لوگ کافر ہیں ان کے مال اور اولاد خدا کے غضب کو ہرگز نہیں
- کہو بھلا تم کو جنگلوں اور دریاؤں کے اندھیروں سے کون مخلصی دیتا ہے (جب)
- اور جس کا نامہٴ (اعمال) اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا
- جب انہوں نے (اپنی رسیوں اور لاٹھیوں کو) ڈالا تو موسیٰ نے کہا کہ جو
- اور اگر وہ صبر کئے رہتے یہاں تک کہ تم خود نکل کر ان کے
- الله اس بات سے عار نہیں کرتا کہ مچھر یا اس سے بڑھ کر کسی
- (ہر چند) چاہیں گے کہ آگ سے نکل جائیں مگر اس سے نہیں نکل سکیں
- کہہ دو کہ جو شخص گمراہی میں پڑا ہوا ہے خدا اس کو آہستہ آہستہ
- صدقات (یعنی زکوٰة وخیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اور
Quran surahs in English :
Download surah Rum with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Rum mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Rum Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers