Surah Taubah Ayat 43 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿عَفَا اللَّهُ عَنكَ لِمَ أَذِنتَ لَهُمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَتَعْلَمَ الْكَاذِبِينَ﴾
[ التوبة: 43]
خدا تمہیں معاف کرے۔ تم نے پیشتر اس کے کہ تم پر وہ لوگ بھی ظاہر ہو جاتے ہیں جو سچے ہیں اور وہ بھی تمہیں معلوم ہو جاتے جو جھوٹے ہیں اُن کو اجازت کیوں دی
Surah Taubah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) کو کہا جا رہا ہے کہ جہاد میں عدم شرکت کی اجازت مانگنے والوں کو تو نے کیوں بغیر یہ تحقیق کئے کہ اس کے پاس معقول عذر بھی ہے یا نہیں؟ اجازت دے دی۔ لیکن اس توبیخ میں بھی پیار کا پہلو غالب ہے، اس لئے اس کوتاہی پر معافی کی وضاحت پہلے کر دی گئی ہے۔ یاد رہے یہ تنبیہ اس لئے کی گئی ہے کہ اجازت دینے میں عجلت کی گئی اور پورے طور پر تحقیق کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔ ورنہ تحقیق کے بعد ضرورت مندوں کو اجازت دینے کی آپ کو اجازت حاصل تھی۔ جیسا کہ فرمایا گیا ہے۔ «فَإِذَا اسْتَأْذَنُوكَ لِبَعْضِ شَأْنِهِمْ فَأْذَنْ لِمَنْ شِئْتَ مِنْهُمْ» ( النور -62 ) ” جب یہ لوگ تجھ سے اپنے بعض کاموں کی وجہ سے اجازت مانگیں، تو جس کو تو چاہے، اجازت دے دے “۔ جس کو چاہے کا مطلب یہ ہے کہ جس کے پاس معقول عذر ہو، اسے اجازت دینے کا حق تجھے حاصل ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نہ ادھر کے نہ ادھر کے سبحان اللہ، اللہ کی اپنے محبوب سے کیسی باتیں ہو رہی ہیں ؟ سخت بات کے سنانے سے پہلے ہی معافی کا اعلان سنایا جاتا ہے اس کے بعد رخصت دینے کا عہد بھی سورة نور میں کیا جاتا ہے اور ارشاد عالی ہوتا ہے ( فَاِذَا اسْتَاْذَنُوْكَ لِبَعْضِ شَاْنِهِمْ فَاْذَنْ لِّمَنْ شِئْتَ مِنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمُ اللّٰهَ ۭاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ 62 ) 24۔ النور:62) یعنی ان میں سے کوئی اگر آپ سے اپنے کسی کام اور شغل کی وجہ سے اجازت چاہے تو آپ جسے چاہیں اجازت دے سکتے ہیں۔ یہ آیت ان کے بارے میں اتری ہے جن لوگوں نے آپس میں طے کرلیا تھا کہ حضور ﷺ سے اجازت طلبی تو کریں اگر اجازت ہوجائے تو اور اچھا اور اگر اجازت نہ بھی دیں تو بھی ہم اس غزوے میں جائیں گے تو نہیں۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر انہیں اجازت نہ ملتی تو اتنا فائدہ ضرور ہوتا کہ سچے عذر والے اور جھوٹے بہانے بنانے والے کھل جاتے۔ نیک و بد میں ظاہری تمیز ہوجاتی۔ اطاعت گذار تو حاضر ہوجاتے۔ نافرمان باوجود اجازت نہ ملنے کے بھی نہ نکلتے۔ کیونکہ انہوں نے تو طے کرلیا تھا حضور ﷺ ہاں کہیں یا نہ کہیں ہم تو جہاد میں جانے کے نہیں۔ اسی لئے جناب باری نے اس کے بعد کی آیت میں فرمایا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ سچے ایماندار لوگ راہ حق کے جہاد سے رکنے کی اجازت تجھ سے طلب کریں وہ تو جہاد کو موجب قربت الہیہ مان کر اپنی جان و املاک کے فدا کرنے کے آرزو مند رہتے ہیں اللہ بھی اس متقی جماعت سے بخوبی آگاہ ہے۔ بلا عذر شرعی بہانے بنا کر جہاد سے رک جانے کی اجازت طلب کرنے والے تو بےایمان لوگ ہیں جنہیں دار آخرت کی جزا کی کوئی امید ہی نہیں ان کے دل آج تک تیری شریعت کے بارے میں شک شبہ میں ہی ہیں یہ حیران و پریشان ہیں ایک قدم ان کا آگے بڑھتا ہے تو دوسرا پیچھے ہٹتا ہے انہیں ثابت قدمی اور استقلال نہیں یہ ہلاک ہونے والے ہیں یہ نہ ادھر کے ہیں نہ ادھر کے یہ اللہ کے گمراہ کئے ہوئے ہیں تو ان کے سنوار نے کا کوئی رستہ نہ پائے گا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 43 عَفَا اللّٰہُ عَنْکَ ج لِمَ اَذِنْتَ لَہُمْ یعنی آپ ﷺ کے پاس کوئی منافق آیا اور اپنی کسی مجبوری کا بہانہ بنا کر جہاد سے رخصت چاہی تو آپ ﷺ نے اپنی نرم مزاجی کی وجہ سے اسے اجازت دے دی۔ اب اس شخص کو تو گویا سند مل گئی کہ میں نے حضور ﷺ سے رخصت لی ہے۔ جہاد کے لیے نکلنے کا ارادہ تو اس کا تھا ہی نہیں ‘ مگر اجازت مل جانے سے اس کی منافقت کا پردہ چاک نہیں ہوا۔ اجازت نہ ملتی تو واضح طور پر معلوم ہوجاتا کہ اس نے حضور ﷺ کے حکم کی نافرمانی کی ہے۔ اس طرح کئی منافقین آئے اور اپنی مجبوریوں کا بہانہ بنا کر آپ ﷺ سے رخصت لے گئے۔
عفا الله عنك لم أذنت لهم حتى يتبين لك الذين صدقوا وتعلم الكاذبين
سورة: التوبة - آية: ( 43 ) - جزء: ( 10 ) - صفحة: ( 194 )Surah Taubah Ayat 43 meaning in urdu
اے نبیؐ، اللہ تمہیں معاف کرے، تم نے کیوں انہیں رخصت دے دی؟ (تمہیں چاہیے تھا کہ خود رخصت نہ دیتے) تاکہ تم پر کھل جاتا کہ کون لوگ سچے ہیں اور جھوٹوں کو بھی تم جان لیتے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر جب اُن کے پاس ہماری طرف سے حق آپہنچا تو کہنے لگے کہ جیسی
- اور رات کی جب پیٹھ پھیرنے لگے
- کہہ دو کہ (خواہ تم) پتھر ہوجاؤ یا لوہا
- پھر چاہیئے کہ لوگ اپنا میل کچیل دور کریں اور نذریں پوری کریں اور خانہٴ
- اس کے پیچھے دوزخ ہے اور اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا
- اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) بائیں ہاتھ والے کیا (گرفتار عذاب) ہیں
- تم کیوں (لذت کے ارادے سے) لونڈوں کی طرف مائل ہوتے اور (مسافروں کی) رہزنی
- کہہ دو کہ تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہو اور
- جس دن تم پیٹھ پھیر کر (قیامت کے دن سے) بھاگو گے (اس دن) تم
- رات کی قسم جب (دن کو) چھپالے
Quran surahs in English :
Download surah Taubah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Taubah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Taubah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers