Surah Ibrahim Ayat 44 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ ابراہیم کی آیت نمبر 44 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Ibrahim ayat 44 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَأَنذِرِ النَّاسَ يَوْمَ يَأْتِيهِمُ الْعَذَابُ فَيَقُولُ الَّذِينَ ظَلَمُوا رَبَّنَا أَخِّرْنَا إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ نُّجِبْ دَعْوَتَكَ وَنَتَّبِعِ الرُّسُلَ ۗ أَوَلَمْ تَكُونُوا أَقْسَمْتُم مِّن قَبْلُ مَا لَكُم مِّن زَوَالٍ﴾
[ إبراهيم: 44]

Ayat With Urdu Translation

اور لوگوں کو اس دن سے آگاہ کردو جب ان پر عذاب آجائے گا تب ظالم لوگ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں تھوڑی سی مدت مہلت عطا کر۔ تاکہ تیری دعوت (توحید) قبول کریں اور (تیرے) پیغمبروں کے پیچھے چلیں (تو جواب ملے گا) کیا تم پہلے قسمیں نہیں کھایا کرتے تھے کہ تم کو (اس حال سے جس میں تم ہو) زوال (اور قیامت کو حساب اعمال) نہیں ہوگا

Surah Ibrahim Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی دنیا میں تم قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے کہ کوئی حساب کتاب اور جنت دوزخ نہیں، دوبارہ کسے زندہ ہونا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


عذاب دیکھنے کے بعد ظالم اور ناانصاف لوگ اللہ کا عذاب دیکھ کر تمنائیں کرتے ہیں اور دعائیں مانگتے ہیں کہ ہمیں ذرا سی مہلت مل جائے کہ ہم فرمابرداری کرلیں اور پیغمبروں کی اطاعت بھی کرلیں۔ اور آیت میں ہے موت کو دیکھ کر کہتے ہیں آیت ( رب ارجعون ) اے اللہ اب واپس لوٹا دے الخ یہی مضمون آیت ( يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَلَآ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ ۚ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ ) 63۔ المنافقون :9) میں ہے یعنی اے مسلمانوں تمہیں تمہارے مال اولاد یاد الہٰی سے غافل نہ کردیں۔ ایسا کرنے والے لوگ ظاہری خسارے میں ہیں۔ ہمارا دیا ہوا ہماری راہ میں دیتے رہو ایسا نہ ہو کہ موت کے وقت آرزو کرنے لگو کہ مجھے ذرا سی مہلت نہیں مل جائے تو میں خیرات ہی کرلوں اور نیک لوگوں میں مل جاؤں۔ یاد رکھو اجل آنے کے بعد کسی کو مہلت نہیں ملتی اور اللہ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے۔ محشر میں بھی ان کا یہی حال ہوگا۔ چناچہ سورة سجدہ کی آیت ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاكِسُوْا رُءُوْسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِم 12 ؀ ) 32۔ السجدة :12) میں ہے کہ کاش کے تم گنہگاروں کو دیکھتے کہ وہ اپنے پروردگار کے روبرو سر جھکائے کہہ رہے ہوں گے کہ اے ہمارے رب ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا تو ہمیں ایک بار دنیا میں پھر بھیج دے کہ ہم یقین والے ہو کر نیک اعمال کرلیں۔ یہی بیان آیت ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذْ وُقِفُوْا عَلَي النَّارِ فَقَالُوْا يٰلَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِاٰيٰتِ رَبِّنَا وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ 27؀ )الأنعام:27) اور آیت ( وَهُمْ يَصْطَرِخُوْنَ فِيْهَا 37؀ ) 35۔ فاطر:37) وغیرہ میں بھی ہے۔ یہاں انہیں جواب ملتا ہے کہ تم تو اس سے پہلے قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ تمہاری نعمتوں کو زوال ہی نہیں قیامت کوئی چیز ہی نہیں مر کر اٹھنا ہی نہیں اب اس کا مزہ چکھو۔ یہ کہا کرتے تھے اور خوب مضبوط قسمیں کھا کھا کر دوسروں کو بھی یقین دلاتے تھے کہ مردوں کو اللہ زندہ نہ کرے گا۔ پھر فرماتا ہے کہ تم دیکھ چکے کہ تم سے پہلے کے تم جیسوں کے ساتھ ہم نے کیا کیا ؟ ان کی مثالیں ہم تم سے بیان بھی کرچکے کہ ہمارے عذابوں نے کیسے انہیں غارت کردیا ؟ باوجود اس کے تم ان سے عبرت حاصل نہیں کرتے اور چوکنا نہیں ہوتے۔ یہ گو کتنے ہی چلاک ہوں لیکن ظاہر ہے کہ اللہ کے سامنے کسی کی چالاکی نہیں چلتی۔ حضرت ابراہیم ؑ سے جس نے جھگڑا کیا تھا اس نے دو بچے گدھ کے پالے جب وہ بڑے ہوگئے۔ جوانی کو پہنچے قوت والے ہوگئے تو ایک چھوٹی سی چوکی کے ایک پائے سے ایک کو باندھ دیا دوسرے سے دوسرے کو باندھ دیا انہیں کھانے کو کچھ نہ دیا خود اپنے ایک ساتھی سمیت اس چوکی پر بیٹھ گیا اور ایک لکڑی کے سرے پر گوشت باندھ کر اسے اوپر کو اٹھایا بھوکے گدھ وہ کھانے کے لئے اوپر کو اڑے اور اپنے زور سے چوکی کو بھی لے اڑے اب جب کہ یہ اتنی بلندی پر پہنچ گئے کہ ہر چیز انہیں مکھی کی طرح کی نظر آنے لگی تو اس نے لکڑی جگا دی اب گوشت نیچے دکھائی دینے لگا اس لئے جانوروں نے پر سمیٹ کر گوشت لینے کے لئے نیچے اترنا شروع کیا اور تخت بھی نیچا ہونے لگا یہاں تک کہ زمین تک پہنچ گیا پس یہ ہیں وہ مکاریاں جن سے پہاڑوں کا زوال بھی ممکن سا ہوجائے۔ عبداللہ کی قرأت میں کاد مکرہم ہے حضرت علی ؓ حضرت ابی بن کعب ؓ اور حضرت عمر ؓ کی قرأت بھی یہی ہے یہ قصہ نمرود کا ہے جو کنعان کا بادشاہ تھا اس نے اس حیلے سے آسمان کا قبض چاہا تھا اس کے بعد قبطیوں کے بادشاہ فرعون کو بھی یہی خبط سمایا تھا بڑا بلند منارہ تعمیر کرایا تھا لیکن دونوں کی ناتوانی ضعیفی اور عاجزی ظاہر ہوگئی۔ اور ذلت و خواری پستی و تنزل کے ساتھ حقیر و ذلیل ہوئے۔ کہتے ہیں کہ جب بخت نصر اس حیلہ سے اپنے تخت کو بہت اونچا لے گیا یہاں تک کہ زمین اور زمین والے اس کی نظروں سے غائب ہوگئے تو اسے ایک قدرتی آواز آئی کہ اے سرکش طاغی کیا ارادہ ہے ؟ یہ ڈر گیا ذرا سی دیر بعد پھر اسے یہی غیب ندا سنائی دی اب تو اس کا پتہ پانی ہوگیا اور جلدی سے نیزہ جھکا کر اترنا شروع کردیا۔ حضرت مجاہد ؒ کی قرأت میں لتزول ہے بدلے میں لتزول کے ابن عباس ؓ ان کو نافیہ مانتے ہیں یعنی ان کے مکر پہاڑوں کو زائل نہیں کرسکتے۔ حسن بصری بھی یہی کہتے ہیں۔ ابن جریر ؒ اس کی توجیہ یہ بیان فرماتے ہیں کہ ان کا شرک و کفر پہاڑوں وغیرہ کو ہٹا نہیں سکتا کوئی ضرر دے نہیں سکتا صرف اس کا وبال انہی کی جانوں پر ہے۔ میں کہتا ہوں اسی کے مشابہ یہ فرمان الہٰی بھی ہے آیت ( ولا تمش فی الارض مرحا انک لن تخرق الارض ولن تبلغ الجبار طولا ) زمین پر اکڑفوں سے نہ چل نہ تو تو زمین کو چیر سکتا ہے نہ پہاڑوں کی بلند کو پہنچ سکتا ہے۔ دوسرا قول ابن عباس ؓ کا یہ ہے کہ ان کا شرک پہاڑوں کو زائل کردینے والا ہے۔ جیسے ارشاد باری تعالیٰ ہے آیت ( تَكَاد السَّمٰوٰتُ يَــتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا 90 ۙ ) 19۔ مریم :90) اس سے تو آسمانوں کا پھٹ جانا ممکن ہے۔ ضحاک و قتادہ کا بھی یہی قول ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


اَوَلَمْ تَكُوْنُوْٓا اَقْسَمْتُمْ مِّنْ قَبْلُ مَا لَكُمْ مِّنْ زَوَالٍ کہ ہمارا اقتدار ہماری یہ شان و شوکت ہماری یہ جاگیریں یہ سب کچھ ہماری بڑی سوچی سمجھی منصوبہ بندیوں کا نتیجہ ہے انہیں کہاں سے زوال آئے گا !

وأنذر الناس يوم يأتيهم العذاب فيقول الذين ظلموا ربنا أخرنا إلى أجل قريب نجب دعوتك ونتبع الرسل أولم تكونوا أقسمتم من قبل ما لكم من زوال

سورة: إبراهيم - آية: ( 44 )  - جزء: ( 13 )  -  صفحة: ( 261 )

Surah Ibrahim Ayat 44 meaning in urdu

اے محمدؐ، اُس دن سے تم اِنہیں ڈراؤ جبکہ عذاب اِنہیں آلے گا اُس وقت یہ ظالم کہیں گے کہ "اے ہمارے رب، ہمیں تھوڑی سی مہلت اور دے دے، ہم تیری دعوت کو لبیک کہیں گے اور رسولوں کی پیروی کریں گے" (مگر انہیں صاف جواب دے دیا جائے گا کہ) کیا تم وہی لوگ نہیں ہو جو اِس سے پہلے قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ ہم پر تو کبھی زوال آنا ہی نہیں ہے؟


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (اور نہ) اُن لوگوں میں (ہونا) جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا
  2. پھر جن لوگوں نے ایذائیں اٹھانے کے بعد ترک وطن کیا۔ پھر جہاد کئے اور
  3. الٓمٓ
  4. اور اس سے ظالم کون جس کو اس کے پروردگار کے کلام سے سمجھایا گیا
  5. (یہ) خدا کا وعدہ (ہے) خدا اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ
  6. اور اس کی خبر پہلے پیغمبروں کی کتابوں میں (لکھی ہوئی) ہے
  7. جو لوگ ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے پھر کفر میں بڑھتے گئے ایسوں
  8. اور شوہر والی عورتیں بھی (تم پر حرام ہیں) مگر وہ جو (اسیر ہو کر
  9. محمدﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں ہیں بلکہ خدا کے پیغمبر اور
  10. ابراہیم نے کہا کہ اس میں تو لوط بھی ہیں۔ وہ کہنے لگے کہ جو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Ibrahim with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Ibrahim mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ibrahim Complete with high quality
surah Ibrahim Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Ibrahim Bandar Balila
Bandar Balila
surah Ibrahim Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Ibrahim Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Ibrahim Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Ibrahim Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Ibrahim Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Ibrahim Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Ibrahim Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Ibrahim Fares Abbad
Fares Abbad
surah Ibrahim Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Ibrahim Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Ibrahim Al Hosary
Al Hosary
surah Ibrahim Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Ibrahim Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers