Surah Al Israa Ayat 45 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ جَعَلْنَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُورًا﴾
[ الإسراء: 45]
اور جب قرآن پڑھا کرتے ہو تو ہم تم میں اور ان لوگوں میں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے حجاب پر حجاب کر دیتے ہیں
Surah Al Israa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) مَسْتُورٌ بمعنی سَاترٍ( مانع اور حائل ) ہے مستور عن الابصار ( آنکھوں سے اوجھل ) پس وہ اسے دیکھتے ہیں۔ اس کے باوجود، ان کے اور ہدایت کے درمیان حجاب ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کفار کا ایک نفسیاتی تجزیہ فرماتا ہے کہ قرآن کی تلاوت کے وقت ان کے دلوں پر پردے پڑجاتے ہیں، کوئی اثر ان کے دلوں تک نہیں پہنچتا۔ وہ حجاب انہیں چھپا لیتا ہے۔ یہاں مستور ساتر کے معنی میں ہے جیسے میمون اور مشئوم معنی میں یا من اور شائم کے ہیں۔ وہ پردے گو بظاہر نظر نہ آئیں لیکن ہدایت میں اور ان میں وہ حد فاصل ہوجاتے ہیں۔ مسند ابو یعلی موصلی میں ہے کہ سورة تبت یدا کے اترنے پر عورت ام جمیل شور مچاتی دھاری دار پتھر ہاتھ میں لئے یہ کہتی ہوئی آئی کہ اس مذمم کو ہم ماننے والے نہیں ہمیں اس کا دین ناپسند ہے، ہم اس کے فرمان کے مخالف ہیں۔ اس وقت رسول الکریم ﷺ بیٹھے ہوئے تھے، حضرت ابوبکر ؓ آپ کے پاس تھے، کہنے لگے، حضور ﷺ یہ آرہی ہے اور آپ کو دیکھ لے گی۔ آپ نے فرمایا بےفکر رہو یہ مجھے نہیں دیکھ سکتی اور آپ نے اس سے بچنے کے لئے تلاوت قرآن شروع کردی۔ یہی آیت تلاوت فرمائی وہ آئی اور حضرت صدیق اکبر ؓ سے پوچھنے لگی کہ میں نے سنا ہے۔ تمہارے نبی ﷺ نے میری ہجو کی ہے، آپ نے فرمایا، نہیں، رب کعبہ کی قسم تیری ہجو حضور ﷺ نے نہیں کی، وہ یہ کہتی ہوئی لوٹی کہ تمام قریش جانتے ہیں کہ میں ان کے سردار کی لڑکی ہوں۔ اکنہ کنان کی جمع ہے اس پردے نے ان کے دلوں کو ڈھک رکھا ہے جس سے یہ قرآن سمجھ نہیں سکتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے، جس سے وہ قرآن اس طرح سن نہیں سکتے کہ انہیں فائدہ پہنچے اور جب تو قرآن میں اللہ کی وحدانیت کا ذکر پڑھتا ہے تو یہ بےطرح بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔ نفور جمع ہے نافر کی جیسے قاعد کی جمع عقود آتی ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ مصدر بغیر فعل ہو واللہ اعلم۔ جیسے اور آیت میں ہے کہ اللہ واحد کے ذکر سے بےایمانوں کے دل اچاٹ ہوجاتے ہیں۔ مسلمانوں کا لا الہ الا اللہ کا مشرکوں پر بہت گراں گزرتا تھا ابلیس اور اس کا لشکر اس سے بہت چڑتا تھا۔ اس کے دبانے کی پوری کوشش کرتا تھا لیکن اللہ کا ارادہ ان کے برخلاف اسے بلند کرنے اور عزت دینے اور پھیلانے کا تھا۔ یہی وہ کلمہ ہے کہ اس کا قائل فلاح پاتا ہے اس کا عامل مدد دیا جاتا ہے دیکھ لو اس جزیرے کے حالات تمہارے سامنے ہیں کہ یہاں سے وہاں تک یہ پاک کلمہ پھیل گیا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد شیطانوں کا بھاگنا ہے گو بات یہ ٹھیک ہے۔ اللہ کے ذکر سے، اذان سے، تلاوت قرآن سے، شیطان بھاگتا ہے لیکن اس آیت کی تفسیر کرنا غرابت سے خالی نہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 45 وَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بالْاٰخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًااس آیت میں ایک دفعہ پھر قرآن کا ذکر آیا ہے۔ یہاں ایک غیر مرئی پردے کا ذکر ہے جو منکرین آخرت اور ہدایت کے درمیان حائل ہوجاتا ہے۔ اس لیے کہ ایسے لوگوں کے ہر عمل کا معیار و مقصود صرف اور صرف دنیا کی زندگی ہے۔ وہ نہ تو آخرت کی زندگی کے قائل ہیں اور نہ ہی وہاں کے اجر وثواب کے بارے میں سنجیدہ۔ دنیا میں وہ ” بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست “ کے نظریے پر زندگی بسر کر رہے ہیں اور قرآن کو یا ہدایت کی کسی بھی بات کو توجہ سے نہیں سنتے۔ ایسے لوگوں کو ان کے اسی رویے کی بنا پر ہدایت سے مستقلاً محروم کردیا جاتا ہے۔ اور چونکہ یہ اللہ کا قانون ہے اس لیے آیت زیر نظر میں اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی طرف منسوب کیا ہے کہ جب آپ انہیں قرآن پڑھ کر سناتے ہیں تو ان کے غیر سنجیدہ رویے ّ کی بنا پر ہم آپ کے اور ان کے درمیان ایک غیر مرئی پردہ حائل کردیتے ہیں۔
وإذا قرأت القرآن جعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالآخرة حجابا مستورا
سورة: الإسراء - آية: ( 45 ) - جزء: ( 15 ) - صفحة: ( 286 )Surah Al Israa Ayat 45 meaning in urdu
جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمہارے اور آخرت پر ایمان نہ لانے والوں کے درمیان ایک پردہ حائل کر دیتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یہ خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے (تو کچھ) نہیں کہا حالانکہ انہوں
- اور (اے کفر کرنے والوں) یہ کتاب بھی ہمیں نے اتاری ہے برکت والی تو
- اور الیاس بھی پیغمبروں میں سے تھے
- ان کے دلوں میں (کفر کا) مرض تھا۔ خدا نے ان کا مرض اور زیادہ
- اور میوہ ہائے کثیرہ (کے باغوں) میں
- اے ابراہیم اس بات کو جانے دو۔ تمہارے پروردگار کا حکم آپہنچا ہے۔ اور ان
- کہ (مبادا اس وقت) کوئی متنفس کہنے لگے کہ (ہائے ہائے) اس تقصیر پر افسوس
- (پھر) شیطان نے کہا مجھے تو تُو نے ملعون کیا ہی ہے میں بھی تیرے
- پھر لگے ایک دوسرے کو رو در رو ملامت کرنے
- اور جو لوگ ایمان لائے اور ڈرتے تھے ان کو ہم نے نجات دی
Quran surahs in English :
Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers