Surah baqarah Ayat 45 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 45 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 45 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ﴾
[ البقرة: 45]

Ayat With Urdu Translation

اور (رنج وتکلیف میں) صبر اور نماز سے مدد لیا کرو اور بے شک نماز گراں ہے، مگر ان لوگوں پر (گراں نہیں) جو عجز کرنے والے ہیں

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) صبر اور نماز ہر اللہ والے کے دو بڑے ہتھیار ہیں۔ نماز کے ذریعے سے ایک مومن کا رابطہ وتعلق اللہ تعالیٰ سے استوار ہوتا ہے، جس سے اسے اللہ تعالیٰ کی تائید ونصرت حاصل ہوتی ہے۔ صبر کے ذریعے سے کردار کی پختگی اور دین میں استقامت حاصل ہوتی ہے۔ حدیث میں آتا ہے «ِاِذَا حَزَبَه أَمْرٌ فَزِعَ إِلَى الصَّلاةِ» ( احمد وابوداود بحوالہ فتح القدیر ) ” نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کو جب بھی کوئی اہم معاملہ پیش آتا آپ فوراً نماز کا اہتمام فرماتے۔ “
( 2 ) نماز کی پابندی عام لوگوں کے لئے گراں ہے، لیکن خشوع وخضوع کرنے والوں کے لئے یہ آسان، بلکہ اطمینان اور راحت کا باعث ہے۔ یہ کون لوگ ہیں؟ وہ جو قیامت پر پورا یقین رکھتے ہیں۔ گویا قیامت پر یقین اعمال خیر کو آسان کر دیتا اور آخرت سے بےفکری انسان کو بےعمل، بلکہ بدعمل بنا دیتی ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


صبر کا مفہوم اس آیت میں حکم فرمایا جاتا ہے کہ تم دنیا اور آخرت کے کاموں پر نماز اور صبر کے ساتھ مدد طلب کیا کرو، فرائض بجا لاؤ اور نماز کو ادا کرتے رہو روزہ رکھنا بھی صبر کرنا ہے اور اسی لئے رمضان کا صبر کا مہینہ کہا گیا ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں روزہ آدھا صبر ہے صبر سے مراد گناہوں سے رک جانا بھی ہے۔ اس آیت میں اگر صبر سے یہ مراد لی جائے تو برائیوں سے رکنا اور نیکیاں کرنا دونوں کا بیان ہوگیا، نیکیوں میں سب سے اعلیٰ چیز نماز ہے۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ فرماتے ہیں صبر کی دو قسمیں ہیں مصیبت کے وقت صبر اور گناہوں کے ارتکاب سے صبر اور یہ صبر پہلے سے زیادہ اچھا ہے۔ حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں انسان کا ہر چیز کا اللہ کی طرف سے ہونے کا اقرار کرنا۔ ثواب کا طلب کرنا اللہ کے پاس مصیبتوں کے اجر کا ذخیرہ سمجھنا یہ صبر ہے اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کام پر صبر کرو اور اسے بھی اللہ تعالیٰ کی اطاعت سمجھو نیکیوں کے کاموں پر نماز سے بڑی مدد ملتی ہے خود قرآن میں ہے آیت ( الصَّلٰوةَ ۭاِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَاۗءِ وَالْمُنْكَرِ ۭ وَلَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ ) 29۔ العنكبوت:45)۔ نماز کو قائم رکھ یہ تمام برائیوں اور بدیوں سے روکنے والی ہے اور یقینا اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے۔ حضرت حذیفہ فرماتے ہیں جب رسول اللہ ﷺ کو کوئی کام مشکل اور غم میں ڈال دیتا تو آپ نماز پڑھا کرتے فوراً نماز میں لگ جاتے۔ چناچہ جنگ خندق کے موقع پر رات کے وقت جب حضرت حذیفہ خدمت نبوی میں حاضر ہوتے ہیں، تو آپ ﷺ کو نماز میں پاتے ہیں۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ بدر کی لڑائی کی رات میں نے دیکھا کہ ہم سب سو گئے تھے مگر اللہ کے رسول ( اللھم صلی وسلم علیہ ) ساری رات نماز میں مشغول رہے صبح تک نماز میں اور دعا میں لگے رہے۔ ابن جریر میں ہے نبی ﷺ نے حضرت ابوہریرہ ؓ کو دیکھا کہ بھوک کے مارے پیٹ کے درد سے بیتاب ہو رہے ہیں آپ نے ان سے ( فارسی زبان میں ) دریافت فرمایا کہ درد شکم داری ؟ کیا تمہارے پیٹ میں درد ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں آپ نے فرمایا اٹھو نماز شروع کردو اس میں شفا ہے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کو سفر میں اپنے بھائی حضرت قثم کے انتقال کی خبر ملتی ہے تو آپ آیت ( انا للہ ) الخ پڑھ کر راستہ سے ایک طرف ہٹ کر اونٹ بٹھا کر نماز شروع کردیتے ہیں اور بہت لمبی نماز ادا کرتے ہیں پھر اپنی سواری کی طرف جاتے ہیں اور اس آیت کو پڑھتے ہیں غرض ان دونوں چیزوں صبرو صلوٰت سے اللہ کی رحمت میسر آتی ہے ان کی ضمیر کا مرجع بعض لوگوں نے تو صلوٰۃ یعنی نماز کو کہا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ مدلول کلام یعنی وصیت اس کا مرجع ہے جیسے قارون کے قصہ میں ولا یلقاھا کی ضمیر اور برائی کے بدلے بھلائی کرنے کے حکم میں وما یلقھا کی ضمیر۔ مطلب یہ ہے کہ صبرو صلوٰۃ ہر شخص کے بس کی چیز نہیں یہ حصہ اللہ کا خوف رکھنے والی جماعت کا ہے یعنی قرآن کے ماننے والے سچے مومن کانپنے والے متواضع اطاعت کی طرف جھکنے والے وعدے وعید کو سچا ماننے والے ہیں اس وصف سے موصوف ہوتے ہیں جیسے حدیث میں ایک سائل کے سوال پر حضور ﷺ نے فرمایا تھا یہ بری چیز ہے لیکن جس پر اللہ تعالیٰ کی مہربانی ہو اس پر آسان ہے، ابن جریرنے اس آیت کے معنی کرتے ہوئے اسے بھی یہودیوں سے ہی خطاب قرار دیا ہے لیکن ظاہر بات یہ ہے کہ گو یہ بیان انہی کے بارے میں لیکن حکم کے اعتبار سے عام ہے۔ واللہ اعلم۔ آگے چل کر خاشعین کی صفت ہے اس میں ظن معنی میں یقین کے ہے گو ظن شک کے معنی میں بھی آتا ہے جیسے کہ سدفہ اتدھیرے کے معنی میں بھی آتا ہے اور روشنی کے معنی میں بھی اور صارخ کا لفظ بھی فریاد رس اور فریاد کن دونوں کے لئے بولا جاتا ہے اور اسی طرح کے بہت سے نام ہیں جو ایسی دو مختلف چیزوں پر بولے جاتے ہیں۔ ظن یقین کے معنی میں عرب شعراء کے شعروں میں بھی آیا ہے خود قرآن کریم میں آیت ( وَرَاَ الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ فَظَنُّوْٓا اَنَّهُمْ مُّوَاقِعُوْهَا ) 18۔ الكهف:53) یعنی گنہگار جہنم کو دیکھ کر یقین کرلیں گے کہ اب ہم اس میں جھونک دئیے جائیں گے یہاں بھی ظن یقین کے معنی میں ہے بلکہ حضرت مجاہد فرماتے ہیں قرآن میں ایسی جگہ ظن کا لفظ یقین اور علم کے معنی میں ہے ابو العالیہ بھی یہاں ظن کے معنی یقین کرتے ہیں۔ حضرت مجاہد، سدی ربیع بن انس اور قتادہ کا بھی یہی قول ہے۔ ابن جریج بھی یہی فرماتے ہیں۔ قرآن میں دوسری جگہ ہے آیت ( اِنِّىْ ظَنَنْتُ اَنِّىْ مُلٰقٍ حِسَابِيَهْ ) 69۔ الحاقہ :20) یعنی مجھے یقین تھا کہ مجھے حساب سے دو چار ہونا ہے ایک صحیح حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن ایک گنہگار بندے سے اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا میں نے تجھے بیوی بچے نہیں دئیے تھے ؟ کیا تجھ پر طرح طرح کے اکرام نہیں کئے تھے ؟ کیا تیرے لئے گھوڑے اور اونٹ مسخر نہیں کئے تھے ؟ کیا تجھے راحت و آرام کھانا پینا میں نے نہیں دیا تھا ؟ یہ کہے گا ہاں پروردگار یہ سب کچھ دیا تھا۔ پھر کیا تیرا علم و یقین اس بات پر نہ تھا کہ تو مجھ سے ملنے والا ہے ؟ وہ کہے گا ہاں اللہ تعالیٰ اسے نہیں مانتا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا بس تو جس طرح مجھے بھول گیا تھا آج میں بھی تجھے بھلا دوں گا اس حدیث میں بھی لفظ ظن کا ہے اور معنی میں یقین کے ہیں اس کی مزید تحقیق و تفصیل انشاء اللہ تعالیٰ آیت ( نَسُوا اللّٰهَ فَاَنْسٰـىهُمْ اَنْفُسَهُمْ ) 59۔ الحشر:19) کی تفسیر میں آگے آئے گی۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 45 وَاسْتَعِیْنُوْا بالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ ط“ یہاں پر صبر کا لفظ بہت بامعنی ہے۔ علماء سوء کیوں وجود میں آتے ہیں ؟ جب وہ صبر اور قناعت کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیتے ہیں تو حب مال ان کے دل میں گھر کرلیتی ہے اور وہ دنیا کے کتے بن جاتے ہیں۔ پھر وہ دین کو بدنام کرنے والے ہوتے ہیں۔ بظاہر دینی مراسم کے پابند نظر آتے ہیں لیکن دراصل ان کے پردے میں دنیاداری کا معاملہ ہوتا ہے۔ چناچہ انہیں صبر کی تاکید کی جا رہی ہے۔ سورة المائدۃ میں یہود کے علماء و مشائخ پر بایں الفاظ تنقید کی گئی ہے : لَوْلاَ یَنْہٰہُمُ الرَّبّٰنِیُّوْنَ وَالْاَحْبَارُ عَنْ قَوْلِہِمُ الْاِثْمَ وَاَکْلِہِمُ السُّحْتَ ط المائدۃ : 63 ” کیوں نہیں روکتے انہیں ان کے علماء اور صوفیاء جھوٹ بولنے سے اور حرام کھانے سے ؟ “ اگر کوئی عالم یا پیر اپنے ارادت مندوں کو ان چیزوں سے روکے گا تو پھر اس کو نذرانے تو نہیں ملیں گے ‘ اس کی خدمتیں تو نہیں ہوں گی۔ چناچہ اگر تو دنیا میں صبر اختیار کرنا ہے ‘ تب تو آپ حق بات کہہ سکتے ہیں ‘ اور اگر دنیوی خواہشات ambitions مقدم ہیں تو پھر آپ کو کہیں نہ کہیں سمجھوتا compromise کرنا پڑے گا۔ صبر کے ساتھ جس دوسری شے کی تاکید کی گئی وہ نماز ہے۔ علماء یہود وضوح حق کے باوجود جو محمد رسول اللہ ﷺ پر ایمان نہ لاتے تھے اس کی بڑی وجہ حب مال اور حب جاہ تھی۔ یہاں دونوں کا علاج بتادیا گیا کہ حب مال کا مداوا صبر سے ہوگا ‘ جبکہ نماز سے عبودیت و تذلل پیدا ہوگا اور حب جاہ کا خاتمہ ہوگا۔ّ َ وَاِنَّہَا لَکَبِیْرَۃٌ ” عام طور پر یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ اِنَّہَا کی ضمیر صرف صلوٰۃ کے لیے ہے۔ یعنی نماز بہت بھاری اور مشکل کام ہے۔ لیکن ایک رائے یہ ہے کہ یہ درحقیقت اس پورے طرز عمل کی طرف اشارہ ہے کہ دنیا کے شدائد اور ابتلاء ات کا مقابلہ صبر اور نماز کی مدد سے کیا جائے۔ مطلوب طرز عمل یہ ہے کہ دنیا اور دنیا کے متعلقات میں کم سے کم پر قانع ہوجاؤ اور حق کا بول بالا کرنے کے لیے میدان میں آجاؤ۔ اس کے ساتھ ساتھ نماز کو اپنے معمولات حیات کا محور بناؤ ‘ جو کہ عماد الدّین ہے۔ فرمایا کہ یہ روش یقیناً بہت بھاری ہے ‘ اور نماز بھی بہت بھاری ہے۔ اِلاَّ عَلَی الْخٰشِعِیْنَ ” “ ان خشوع رکھنے والوں پر ‘ ان ڈرنے والوں پر یہ روش بھاری نہیں ہے جن کے دل اللہ کے آگے جھک گئے ہیں۔

واستعينوا بالصبر والصلاة وإنها لكبيرة إلا على الخاشعين

سورة: البقرة - آية: ( 45 )  - جزء: ( 1 )  -  صفحة: ( 7 )

Surah baqarah Ayat 45 meaning in urdu

صبر اور نماز سے مدد لو، بیشک نماز ایک سخت مشکل کام ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور وہ لوگ جو کل اُس کے رتبے کی تمنا کرتے تھے صبح کو کہنے
  2. مومنو! کسی غیر (مذہب کے آدمی) کو اپنا رازداں نہ بنانا یہ لوگ تمہاری خرابی
  3. اور اگر یہ لوگ تم کو جھٹلاتے ہیں ان سے پہلے نوح کی قوم اور
  4. تو انسان کو چاہیئے کہ اپنے کھانے کی طرف نظر کرے
  5. اور جب ہمارا حکم آپہنچا تو ہم نے شعیب کو اور جو لوگ ان کے
  6. (اے پیغمبر) اپنے پروردگار جلیل الشان کے نام کی تسبیح کرو
  7. (ان کی کیفیت یہ ہے کہ) جب فرشتے ان کی جانیں نکالنے لگتے ہیں اور
  8. کیا انہوں نے خدا کے سوا اور سفارشی بنالئے ہیں۔ کہو کہ خواہ وہ کسی
  9. اور جو لوگ صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے اور اس کی خوشنودی کے
  10. یہ تو) پروردگار عالم کا اُتارا (ہوا) ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 10, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب