Surah Qasas Ayat 46 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ القصص کی آیت نمبر 46 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Qasas ayat 46 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَمَا كُنتَ بِجَانِبِ الطُّورِ إِذْ نَادَيْنَا وَلَٰكِن رَّحْمَةً مِّن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أَتَاهُم مِّن نَّذِيرٍ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ﴾
[ القصص: 46]

Ayat With Urdu Translation

اور نہ تم اس وقت جب کہ ہم نے (موسٰی کو) آواز دی طور کے کنارے تھے بلکہ (تمہارا بھیجا جانا) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے تاکہ تم اُن لوگوں کو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں آیا ہدایت کرو تاکہ وہ نصیحت پکڑیں

Surah Qasas Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی اگر آپ رسول برحق نہ ہوتے تو موسیٰ ( عليه السلام ) کے اس واقعے کا علم بھی آپ کو نہ ہوتا۔
( 2 ) یعنی آپ کا یہ علم، مشاہدہ و رویت کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ آپ کے پروردگار کی رحمت ہے کہ اس نے آپ کو نبی بنایا اور وحی سے نوازا۔
( 3 ) اس سے مراد، اہل مکہ اور عرب ہیں جن کی طرف نبی ( صلى الله عليه وسلم ) سے پہلے کوئی نبی نہیں آیا، کیونکہ حضرت ابراہیم ( عليه السلام ) کے بعد نبوت کا سلسلہ خاندان ابراہیمی ہی میں رہا اور ان کی بعثت بنی اسرائیل کی طرف ہی ہوتی رہی۔ بنی اسماعیل یعنی عربوں میں نبی ( صلى الله عليه وسلم ) پہلے نبی تھے اور سلسلۂ نبوت کے خاتم تھے۔ ان کی طرف نبی بھیجنے کی ضرورت اس لیے نہیں سمجھی گئی ہوگی کہ دوسرے انبیا کی دعوت اور ان کا پیغام ان کو پہنچتا رہا ہوگا۔ کیونکہ اس کے بغیر ان کے لیے کفروشرک پر جمے رہنے کا عذر موجود رہے گا اور یہ عذر اللہ نے کسی کے لیے باقی نہیں چھوڑا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


دلیل نبوت اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے نبی آخرالزمان ﷺ کی نبوت کی دلیل دیتا ہے کہ ایک وہ شخص جو امی ہو جس نے ایک حرف بھی نہ پڑھا ہو جو اگلی کتابوں سے محض ناآشنا ہو جس کی قوم علمی مشاغل سے اور گذشتہ تاریخ سے بالکل بیخبر ہو وہ تفصیل اور وضاحت کے ساتھ کام فصاحت و بلاغت کے ساتھ بالکل سچے ٹھیک اور صحیح گذشتہ واقعات کو اس طرح بیان کرے جیسے کہ اس کے اپنے چشم دید ہو اور جیسے کہ وہ ان کے ہونے کے وقت وہیں موجود ہو کیا یہ اس امر کی دلیل نہیں کہ وہ اللہ کی طرف سے تلقین کیا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ خود اپنی وحی کے ذریعہ سے انہیں وہ تمام باتیں بتاتا ہے۔ حضرت مریم صدیقہ کا واقعہ بیان فرماتے ہوئے بھی قرآن نے اس چیز کو پیش کیا ہے اور فرمایا ہے آیت ( ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ الْغَيْبِ نُوْحِيْهِ اِلَيْكَ ۭ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ اِذْ يُلْقُوْنَ اَقْلَامَھُمْ اَيُّھُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ ۠وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ اِذْ يَخْتَصِمُوْنَ 44؀ )آل عمران:44) جب کہ وہ حضرت مریم کے پالنے کے لیے قلمیں ڈال کر فیصلے کررہے تھے اس وقت تو ان کے پاس موجود نہ تھا اور نہ تو اس وقت تھا جب کہ وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے پس باوجود عدم موجودگی اور بیخبر ی کے آپ کی نبوت کی کھری دلیل ہے اور صاف نشانی ہے اس امر پر کہ وحی الٰہی سے یہ کہہ رہے ہیں۔ اسی طرح نوح نبی کا واقعہ بیان فرما کر فرمایا ہے آیت ( تِلْكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ الْغَيْبِ نُوْحِيْهَآ اِلَيْكَ ۚ مَا كُنْتَ تَعْلَمُهَآ اَنْتَ وَلَا قَوْمُكَ مِنْ قَبْلِ ھٰذَا ړ فَاصْبِرْ ړاِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِيْنَ 49؀ ) 11۔ ھود :49) یہ غیب کی خبریں ہیں جنہیں ہم بذریعہ وحی کے تم تک پہنچا رہے ہیں تو اور تیری ساری قوم اس وحی سے پہلے ان واقعات سے محض بیخبر تھی۔ اب صبر کے ساتھ دیکھتا رہ اور یقین مان کہ اللہ سے ڈرتے رہنے والے ہی نیک انجام ہوتے ہیں۔ سورة یوسف کے آخر میں بھی ارشاد ہوا ہے کہ یہ غیب کی خبریں ہیں جنہیں ہم بذریعہ وحی کے تیرے پاس بھیج رہے ہیں تو ان کے پاس اس وقت موجود نہ تھا جب کہ برادران یوسف نے اپنا مصمم ارادہ کرلیا تھا اور اپنی تدبیروں میں لگ گئے تھے۔ سورة طہ میں عام طور پر فرمایا آیت ( كَذٰلِكَ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ مَا قَدْ سَبَقَ ۚ وَقَدْ اٰتَيْنٰكَ مِنْ لَّدُنَّا ذِكْرًا 99 ڻ ) 20۔ طه:99) اسی طرح ہم تیرے سامنے پہلے کی خبریں بیان فرماتے ہیں۔ پس یہاں بھی موسیٰ ؑ کی پیدائش ان کی نبوت کی ابتداء وغیرہ اول سے آخر تک بیان فرما کر فرمایا کہ تم اے محمد ﷺ مغربی پہاڑ کی جانب جہاں کے مشرقی درخت میں سے جو وادی کے کنارے تھے اللہ نے اپنے کلیم سے باتیں کیں موجود نہ تھے بلکہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی وحی کے ذریعے آپ کو یہ سب معلومات کرائیں۔ تاکہ یہ آپ کی نبوت کی ایک دلیل ہوجائے ان زمانوں پر جو مدتوں سے چلے آرہے ہیں اور اللہ کی باتوں کو وہ بھول بھال چکے ہیں۔ اگلے نبیوں کی وحی ان کے ہاتھوں سے گم ہوچکی ہے اور نہ تو مدین میں رہتا تھا کہ وہاں کے نبی حضرت شعیب ؑ کی حالت بیان کرتا جو ان میں اور ان کے قوم میں واقع ہوئے تھے۔ بلکہ ہم نے بذریعہ وحی یہ خبریں تمہیں پہنچائیں اور تمام جہان کی طرف تجھے اپنا رسول بنا کر بھیجا۔ اور نہ تو طور کے پاس تھا جب کہ ہم نے آواز دی۔ نسائی شریف میں حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ یہ آواز دی گئی کہ اے امت محمد ﷺ تم اس سے پہلے مجھ سے مانگو میں نے تمہیں دے دیا اور اس سے پہلے تم مجھ سے دعا کرو میں قبول کرچکا۔ مقاتل کہتے ہیں کہ ہم نے تیری امت کو جو ابھی باپ دادوں کی پیٹھ میں تھی آواز دی کہ جب تو نبی بناکر بھیجا جائے تو وہ تیری اتباع کریں۔ قتادہ فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ ہم نے حضرت موسیٰ ؑ کو آواز دی یہی زیادہ مشابہ اور مطابق ہے کیونکہ اوپر بھی یہی ذکر ہے۔ اوپر عام طور بیان تھا یہاں خاص طور سے ذکر کیا جیسے اور آیت میں ہے ( وَاِذْ نَادٰي رَبُّكَ مُوْسٰٓي اَنِ ائْتِ الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ 10 ۙ ) 26۔ الشعراء:10) کو آواز دی اور آیت میں ہے کہ وادی مقدس میں اللہ نے اپنے کلیم کو پکارا۔ اور آیت میں ہے کہ طور ایمن کی طرف سے ہم نے اسے پکارا اور سرگوشیاں کرتے ہوئے اسے اپنا قرب عطا فرمایا۔ پھر فرماتا ہے کہ ان میں سے ایک واقعہ بھی نہ تیری حاضری کا ہے نہ تیرا چشم دید ہے بلکہ یہ اللہ کی وحی ہے جو وہ اپنی رحمت سے تجھ پر فرما رہے ہیں اور یہ بھی اس کی رحمت ہے کہ اس نے تجھے اپنے بندوں کی طرف نبی بناکر بھیجا۔ کہ تو ان لوگوں کو آگاہ اور ہوشیار کردے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی نبی نہیں آیا تاکہ نصیحت حاصل کریں اور ہدایت پائیں۔ اور اس لیے بھی کہ ان کی دلیل باقی نہ رہ جائے اور کوئی عذر ان کے ہاتھ میں نہ رہے اور یہ اپنے کفر کی وجہ سے عذابوں کو آتا دیکھ کر یہ نہ کہہ سکیں کہ ان کے پاس کوئی رسول آیا ہی نہ تھا جو انہیں راہ راست کی تعلیم دیتا اور جیسے کہ اپنی مبارک کتاب قرآن کریم کے نزول کو بیان فرما کر فرمایا کہ یہ اس لئے ہے کہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ کتاب تو ہم سے پہلے کی دونوں جماعت پر اترتی تھی لیکن ہم تو اس کی درس و تدریس سے بالکل غافل تھے اگر ہم پر کتاب نازل ہوتی تو یقینا ہم ان سے زیادہ راہ راست پر آجاتے۔ اب بتاؤ کہ خود تمہارے پاس بھی تمہارے رب کی دلیل اور ہدایت و رحمت آچکی۔ اور آیت میں ہے رسول ہیں خوشخبریاں دینے والے ڈرانے والے تاکہ ان رسولوں کے بعد کسی کی کوئی حجت اللہ پر باقی نہ رہ جائے۔ اور آیت میں فرمایا ( يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ قَدْ جَاۗءَكُمْ رَسُوْلُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ عَلٰي فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ 19ۧ ) 5۔ المآئدہ :19) اے اہل کتاب اس زمانہ میں جو رسولوں کی عدم موجودگی کا چلا آرہا تھا ہمارا رسول تمہارے پاس آچکا اب تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہمارے پاس کوئی بشیر ونذیر نہیں پہنچا لو خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا تمہارے پاس اللہ کی طرف سے آپہنچا۔ اور آیتیں بھی اس مضمون کی بہت ہیں غرض رسول آچکے اور تمہارا یہ عذر کٹ گیا کہ اگر رسول آتے تو ہم اس کی مانتے اور مومن ہوجاتے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


وَلٰکِنْ رَّحْمَۃً مِّنْ رَّبِّکَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اَتٰٹہُمْ مِّنْ نَّذِیْرٍ مِّنْ قَبْلِکَ ” قریش مکہّ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے اور حضرت اسماعیل علیہ السلام سے لے کر محمد رسول اللہ ﷺ کی بعثت تک کم و بیش تین ہزار برس کا عرصہ بیت چکا تھا ‘ جس میں اس قوم کی طرف نہ کوئی نبی اور رسول آیا اور نہ ہی کوئی کتاب بھیجی گئی۔ اس کے برعکس حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دوسرے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل بنی اسرائیل میں نبوت کا سلسلہ لگاتار چلتا رہا اور انہیں زبور ‘ تورات اور متعدد صحائف بھی عطا کیے گئے۔ بلکہ بنی اسرائیل میں چودہ سو برس کا ایک عرصہ ایسا بھی گزرا جس کے دوران ان میں ایک لمحے کے لیے بھی نبوت کا وقفہ نہیں آیا۔ بہرحال ایک طویل عرصے کے بعد اللہ تعالیٰ نے بنو اسماعیل علیہ السلام کو خبردار کرنے کے لیے ان کی طرف حضرت محمد ﷺ کو بطور رسول بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

وما كنت بجانب الطور إذ نادينا ولكن رحمة من ربك لتنذر قوما ما أتاهم من نذير من قبلك لعلهم يتذكرون

سورة: القصص - آية: ( 46 )  - جزء: ( 20 )  -  صفحة: ( 391 )

Surah Qasas Ayat 46 meaning in urdu

اور تم طور کے دامن میں بھی اُس وقت موجود نہ تھے جب ہم نے (موسیٰؑ کو پہلی مرتبہ) پکارا تھا، مگر یہ تمہارے رب کی رحمت ہے (کہ تم کو یہ معلومات دی جار ہی ہیں) تاکہ تم اُن لوگوں کو متنبّہ کر دو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی متنبّہ کرنے والا نہیں آیا، شاید کہ وہ ہوش میں آئیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جو شخص خدا کی طرف بلانے والے کی بات قبول نہ کرے گا تو
  2. اور وہ جو خدا کے سوا (اور کی) پرستش کرتی تھی، سلیمان نے اس کو
  3. اور دن کی جب اُسے چمکا دے
  4. اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو متفرق ہو گئے اور احکام بین آنے
  5. تو ہم نے سب کو اُن کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا۔ سو ان میں
  6. اور (یہ بھی) کہنے لگے کہ ہم بہت سا مال اور اولاد رکھتے ہیں اور
  7. جو اپنے پروردگار کے خوف سے ڈرتے ہیں
  8. (اور) کہا کہ اے میرے پروردگار میری ہڈیاں بڑھاپے کے سبب کمزور ہوگئی ہیں اور
  9. کیا انہوں نے خدا کے سوا اور سفارشی بنالئے ہیں۔ کہو کہ خواہ وہ کسی
  10. بےشک ہم مردوں کو زندہ کریں گے اور جو کچھ وہ آگے بھیج چکے اور

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
surah Qasas Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Qasas Bandar Balila
Bandar Balila
surah Qasas Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Qasas Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Qasas Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Qasas Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Qasas Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Qasas Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Qasas Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Qasas Fares Abbad
Fares Abbad
surah Qasas Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Qasas Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Qasas Al Hosary
Al Hosary
surah Qasas Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Qasas Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, May 15, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب