Surah Saba Ayat 46 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ سبا کی آیت نمبر 46 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Saba ayat 46 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 46 from surah Saba

﴿۞ قُلْ إِنَّمَا أَعِظُكُم بِوَاحِدَةٍ ۖ أَن تَقُومُوا لِلَّهِ مَثْنَىٰ وَفُرَادَىٰ ثُمَّ تَتَفَكَّرُوا ۚ مَا بِصَاحِبِكُم مِّن جِنَّةٍ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا نَذِيرٌ لَّكُم بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ﴾
[ سبأ: 46]

Ayat With Urdu Translation

کہہ دو کہ میں تمہیں صرف ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم خدا کے لئے دو دو اور اکیلے اکیلے کھڑے ہوجاؤ پھر غور کرو۔ تمہارے رفیق کو سودا نہیں وہ تم کو عذاب سخت (کے آنے) سے پہلے صرف ڈرانے والے ہیں

Surah Saba Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی میں تمہیں تمہارے موجودہ طرزعمل سے ڈراتا ہوں اور ایک ہی بات کی نصیحت کرتا ہوں اور وہ یہ کہ تم ضد، اور انانیت چھوڑ کر صرف اللہ کے لئے ایک ایک دو دو ہو کر میری بابت سوچو کہ میری زندگی تمہارے اندر گزری ہے اوراب بھی جو دعوت میں دے رہا ہوں کیا اس میں کوئی ایسی بات ہے کہ جس سے اس بات کی نشاندہی ہو کہ میرے اندر دیوانگی ہے؟ تم اگر عصبیت اور خواہش نفس سے بالا ہو کر سوچو گے تو یقیناً تم سمجھ جاؤ گے کہ تمہارے رفیق کے اندر کوئی دیوانگی نہیں ہے۔
( 2 ) یعنی وہ تو صرف تمہاری ہدایت کے لئے آیا ہے تاکہ تم اس عذاب شدید سے بچ جاؤ جو ہدایت کا راستہ نہ اپنانے کی وجہ سے تمہیں بھگتنا پڑے گا۔ حدیث میں آتا ہے کہ نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) ایک دن صفا پہاڑی پرچڑھ گئے اور فرمایا ” یاصباحاہ “ جسے سن کر قریش جمع ہوگئے، آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا ” بتلاؤ، اگر میں تمہیں خبردوں کہ دشمن صبح یا شام کو تم پر حملہ آور ہونے والا ہے، تو کیا تم میری تصدیق کرو گے؟ “ انہوں نے کہا ( کیوں نہیں ) آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا ” تو پھر سن لو کہ میں تمہیں سخت عذاب آنے سے پہلے ڈراتا ہوں “ یہ سن کر ابولہب نے کہا تَبًّا لَكَ! أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا ( تیرے لئے ہلاکت ہو، کیا اس لئے تونے ہمیں جمع کیا تھا؟ ) جس پر اللہ تعالیٰ نے سورۂ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ نازل فرمائی۔ ( صحيح بخاري، تفسير سورة سبأ )۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ضد اور ہٹ دھرمی کفار کا شیوہ۔ حکم ہوتا ہے کہ یہ کافر جو تجھے مجنوں بتا رہے ہیں، ان سے کہہ کہ ایک کام تو کرو خلوص کے ساتھ تعصب اور ضد کو چھوڑ کر ذرا سی دیر سوچو تو آپس میں ایک دوسرے سے دریافت کرو کہ کیا محمد ﷺ مجنوں ہیں ؟ اور ایمانداری سے ایک دوسرے کو جواب دو۔ ہر شخص تنہا تنہا بھی غور کرے اور دوسروں سے بھی پوچھے لیکن یہ شرط ہے کہ ضد اور ہٹ کو دماغ سے نکال کر تعصب اور ہٹ دھرمی چھڑ کر غور کرے۔ تمہیں خود معلوم ہوجائے گا، تمہارے دل سے آواز اٹھے گی کہ حقیقت میں حضور ﷺ کو جنون نہیں۔ بلکہ وہ تم سب کے خیر خواہ ہیں درد مند ہیں۔ ایک آنے والے خطرے سے جس سے تم بیخبر ہو وہ تمہیں آگاہ کر رہے ہیں۔ بعض لوگوں نے اس آیت سے تنہا اور جماعت سے نماز پڑھنے کا مطلب سمجھا ہے اور اس کے ثبوت میں ایک حدیث بھی پیش کرتے ہیں لیکن وہ حدیث ضعیف ہے۔ اس میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا مجھے تین چیزیں دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئی یہ میں فخر کے طور پر نہیں کہ رہا ہوں۔ میرے لئے مال غنیمت حلال کیا گیا مجھ سے پہلے کسی کے لئے وہ حلال نہیں ہوا وہ مال غنیمت کو جمع کر کے جلا دیتے تھے اور میں ہر سرخ و سیاہ کی طرف بھیجا گیا ہوں اور ہر نبی صرف اپنی ہی قوم کی طرف بھیجا جاتا رہا۔ میرے لئے ساری زمین مسجد اور وضو کی چیز بنادی گئی ہے۔ تاکہ میں اس کی مٹی سے تیمم کرلوں اور جہاں بھی ہوں اور نماز کا وقت آجائے نماز ادا کرلوں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اللہ کے سامنے با ادب کھڑے ہوجایا کرو دو دو اور ایک ایک اور ایک مہینہ کی راہ تک میری مدد صرف رعب سے کی گئی ہے۔ یہ حدیث سندا ضعیف ہے اور بہت ممکن ہے کہ اس میں آیت کا ذکر اور اسے جماعت سے یا الگ نماز پڑھ لینے کے معنی میں لے لینا یہ راوی کا اپنا قول ہو اور اس طرح بیان کردیا گیا ہو کہ بہ ظاہر وہ الفاظ حدیث کے معلوم ہوتے ہیں کیونکہ حضور ﷺ کی خصوصیات کی حدیثیں بہ سند صحیح بہت سے مروی ہیں اور کسی میں بھی یہ الفاظ نہیں، واللہ اعلم۔ آپ لوگوں کو اس عذاب سے ڈرانے والے ہیں جو ان کے آگے ہے اور جس سے یہ بالکل بیخبر بےفکری سے بیٹھے ہوئے ہیں۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ نبی ﷺ ایک دن صفا پہاڑی پر چڑھ گئے اور عرب کے دستور کے مطابق یا صباحاہ کہہ کر بلند آواز کی جو علامت تھی کہ کوئی شخص کسی اہم بات کے لئے بلا رہا ہے۔ عادت کے مطابق اسے سنتے ہی لوگ جمع ہوگئے۔ آپ نے فرمایا اگر میں تمہیں خبر دوں کہ دشمن تمہاری طرف چڑھائی کر کے چلا آرہا ہے اور عجب نہیں کہ صبح شام ہی تم پر حملہ کر دے تو کیا تم مھے سچا سمجھو گے ؟ سب نے بیک زبان جواب دیا کہ ہاں بیشک ہم آپ کو سچا جانیں گے۔ آپ نے فرمایا سنو میں تمہیں اس عذاب سے ڈرا رہا ہوں جو تمہارے آگے ہے۔ یہ سن کر ابو لہب ملعون نے کہا تیرے ہاتھ ٹوٹیں کیا اسی کے لئے تو نے ہم سب کو جمع کیا تھا ؟ اس پر سورة تبت اتری۔ یہ حدیثیں ( وَاَنْذِرْ عَشِيْرَتَكَ الْاَقْرَبِيْنَ02104ۙ ) 26۔ الشعراء:214) کی تفسیر میں گذر چکی ہیں۔ مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نکلے اور ہمارے پاس آ کر تین مرتبہ آواز دی۔ فرمایا لوگو ! میری اور اپنی مثال جانتے ہو ؟ انہوں نے کہا اللہ کو اور اس کے رسول ﷺ کو پورا علم ہے۔ آپ نے فرمایا میری اور تمہاری مثال اس قوم جیسی ہے جن پر دشمن حملہ کرنے والا تھا۔ انہوں نے اپنا آدمی بھیجا کہ جا کر دیکھے اور دشمن کی نقل و حرکت سے انہیں مطلع کرے۔ اس نے جب دیکھا کہ دشمن ان کی طرف چلا آ رہا ہے اور قریب پہنچ چکا ہے تو وہ لپکتا ہوا قوم کی طرف بڑھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے اطلاع پہنچانے سے پہلے ہی دشمن حملہ نہ کر دے۔ اس لئے اس نے راستے میں سے ہی اپنا کپڑا ہلانا شروع کیا کہ ہوشیار ہوجاؤ دشمن آپہنچا، ہوشیار ہوجاؤ دشمن آپہنچا، تین مرتبہ یہی کہا ایک اور حدیث میں ہے میں اور قیامت ایک ساتھ ہی بھیجے گئے قریب تھا کہ قیامت مجھ سے پہلے ہی آجاتی۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 46 { قُلْ اِنَّمَآ اَعِظُکُمْ بِوَاحِدَۃٍ } ” اے نبی ﷺ ! آپ کہیے کہ میں تمہیں بس ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں۔ “ اس آیت کا تعلق آیت 8 سے ہے۔ مذکورہ آیت کے ضمن میں ذکر ہوچکا ہے کہ حضور ﷺ کے دعوائے نبوت کے بارے میں مختلف لوگ مختلف آراء رکھتے تھے۔ کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو ابھی شش و پنج میں تھے کہ یہ معاملہ آخر ہے کیا ؟ ان میں سے بعض کا خیال تھا کہ ان کا دماغی توازن بگڑ گیا ہے۔ کچھ سمجھتے تھے کہ انہیں جنون کا عارضہ لاحق ہوگیا ہے ‘ جبکہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ آپ کسی منصوبہ بندی کے تحت جان بوجھ کر جھوٹ بول رہے ہیں۔ العیاذ باللہ ! لیکن ایسے لوگوں کے ذہنوں میں ایک بہت بڑا سوال یہ بھی گردش کرتا رہتا تھا کہ ایک ایسا شخص آخر اتنا بڑا جھوٹ کیسے بول سکتا ہے جس نے کبھی چھوٹے سے چھوٹے معاملے میں بھی جھوٹ نہیں بولا اور جس کو ہم خود الصادق اور الامین کا خطاب دے چکے ہیں۔ چناچہ بہت سے لوگ اس بارے میں ابھی ذہنی خلجان کا شکار تھے اور کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ پا رہے تھے کہ آپ ﷺ کی دعوت کی اصل حقیقت ہے کیا ! ایسے تمام لوگوں کو ان آیات میں سنجیدہ غور و فکر پر آمادہ کرنے کے لیے دعوت دی جا رہی ہے کہ اس طرح شاید انہیں اپنے گریبانوں میں جھانکنے ‘ اپنے موروثی عقائد کی عصبیت سے بالاتر ہو کر سوچنے اور کسی مثبت نتیجے پر پہنچنے کا موقع مل جائے۔ اس لحاظ سے یہ آیات بہت اہم ہیں۔ { اَنْ تَقُوْمُوْا لِلّٰہِ مَثْنٰی وَفُرَادٰی ثُمَّ تَتَفَکَّرُوْا } ” یہ کہ تم کھڑے ہو جائو اللہ کے لیے دو دو ہو کر یا اکیلے اکیلے ‘ پھر غور کرو ! “ یعنی کسی وقت تم دو دو آدمی باہم گفتگو کر کے یا الگ الگ کچھ دیر کے لیے اپنی توجہ کو مرتکز کر کے اللہ کو اپنے سامنے تصور کرتے ہوئے کھڑے ہو جائو ‘ پھر غور وفکر کرو۔ اگر تم اس انداز میں سنجیدگی سے غور کرو گے تو حقیقت ضرور تم پر واضح ہوجائے گی۔ { مَا بِصَاحِبِکُمْ مِّنْ جِنَّۃٍ } ” تمہارے ساتھی کو جنون کا کوئی عارضہ نہیں ہے ! “ اگر کسی شخص پر جنون یا آسیب کے اثرات ہوں تو اس کے کچھ شواہد بھی نظر آتے ہیں۔ تم لوگ ہمارے نبی ﷺ کی گزشتہ زندگی کے شب و روز کے بارے میں سوچو ‘ آپ ﷺ کی بات چیت پر غور کرو ‘ آپ ﷺ کے اخلاق و معاملات کا جائزہ لو ‘ کیا تمہیں کسی بھی پہلو سے ان میں جنون کے کچھ آثار نظر آتے ہیں ؟ کیا آسیب زدہ لوگوں کے اقوال و افعال اور معمولاتِ زندگی ایسے صاف ستھرے اور مثالی ہوتے ہیں ؟ { اِنْ ہُوَ اِلَّا نَذِیْرٌ لَّکُمْ بَیْنَ یَدَیْ عَذَابٍ شَدِیْدٍ } ” وہ نہیں ہیں مگر تمہارے لیے ایک خبردار کرنے والے ‘ ایک سخت عذاب کے آنے سے پہلے۔ “

قل إنما أعظكم بواحدة أن تقوموا لله مثنى وفرادى ثم تتفكروا ما بصاحبكم من جنة إن هو إلا نذير لكم بين يدي عذاب شديد

سورة: سبأ - آية: ( 46 )  - جزء: ( 22 )  -  صفحة: ( 433 )

Surah Saba Ayat 46 meaning in urdu

اے نبیؐ، اِن سے کہو کہ "میں تمہیں بس ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں خدا کے لیے تم اکیلے اکیلے اور دو دو مل کر اپنا دماغ لڑاؤ اور سوچو، تمہارے صاحب میں آخر ایسی کونسی بات ہے جو جنون کی ہو؟ وہ تو ایک سخت عذاب کی آمد سے پہلے تم کو متنبہ کرنے والا ہے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جب اُن میں سے ایک جماعت کہتی تھی کہ اے اہل مدینہ (یہاں) تمہارے
  2. پھر اس کے بعد (خشک سالی کے) سات سخت (سال) آئیں گے کہ جو (غلّہ)
  3. کیا تم نے اس کے درخت کو پیدا کیا ہے یا ہم پیدا کرتے ہیں؟
  4. تاکہ خدا سچّوں کو اُن کی سچائی کا بدلہ دے اور منافقوں کو چاہے تو
  5. اور آسمانوں اور زمین کے لشکر خدا ہی کے ہیں۔ اور خدا غالب (اور) حکمت
  6. انہوں نے کہا کہ میں اپنے پروردگار سے تمہارے لیے بخشش مانگوں گا۔ بےشک وہ
  7. (کافر) کہتے ہیں کیا ہم الٹے پاؤں پھر لوٹ جائیں گے
  8. تم لوگوں سے پہلے بھی بہت سے واقعات گزر چکے ہیں تو تم زمین کی
  9. اور ان ہی کے پیرووں میں ابراہیم تھے
  10. اور ابرہیم نے اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی اور یعقوب نے بھی

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Saba with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Saba mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saba Complete with high quality
surah Saba Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Saba Bandar Balila
Bandar Balila
surah Saba Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Saba Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Saba Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Saba Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Saba Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Saba Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Saba Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Saba Fares Abbad
Fares Abbad
surah Saba Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Saba Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Saba Al Hosary
Al Hosary
surah Saba Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Saba Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers