Surah Ibrahim Ayat 47 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِ رُسُلَهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ ذُو انتِقَامٍ﴾
[ إبراهيم: 47]
تو ایسا خیال نہ کرنا کہ خدا نے جو اپنے پیغمبروں سے وعدہ کیا ہے اس کے خلاف کرے گا بےشک خدا زبردست (اور) بدلہ لینے والا ہے
Surah Ibrahim Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اللہ نے اپنے رسولوں سے دنیا اور آخرت میں مدد کرنے کا جو وعدہ کیا ہے، وہ یقینا ایسا ہے، اس سے وعدہ خلافی ممکن نہیں۔
( 2 ) یعنی اپنے دوستوں کے لئے اپنے دشمنوں سے بدلہ لینے والا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
انبیاء کی مدد اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کو مقرر اور موکد کر رہا ہے کہ دنیا آخرت میں دو اس نے اپنے رسولوں کی مدد کا وعدہ کیا ہے وہ کبھی اس کے خلاف کرنے والا نہیں۔ اس پر کوئی اور غالب نہیں وہ سب پر غالب ہے اس کے ارادے سے مراد جدا نہیں اس کا چاہا ہو کر رہتا ہے۔ وہ کافروں سے ان کے کفر کا بدلہ ضرور لے گا قیامت کے دن ان پر حسرت و مایوسی طاری ہوگی۔ اس دن زمین ہوگی لیکن اس کے سوا اور ہوگی اسی طرح آسمان بھی بدل دئے جائیں گے۔ بخاری و مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ایسی سفید صاف زمین پر حشر کئے جائیں گے جیسے میدے کی سفید ٹکیا ہو جس پر کوئی نشان اور اونچ نہ ہوگی۔ مسند احمد میں ہے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں سب سے پہلے میں نے ہی اس آیت کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا تھا کہ اس وقت لوگ کہاں ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا پل صراط پر۔ اور روایت میں ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ تم نے وہ بات پوچھی کہ میری امت میں سے کسی اور نے یہ بات مجھ سے نہیں پوچھی۔ اور روایت میں ہے کہ یہی سوال مائی صاحبہ ؓ کا آیت ( وَمَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ ڰ وَالْاَرْضُ جَمِيْعًا قَبْضَتُهٗ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِيّٰتٌۢ بِيَمِيْنِهٖ ۭ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ 67 ) 39۔ الزمر:67) کے متعلق تھا اور آپ نے یہی جواب دیا تھا۔ حضرت ثوبان ؓ کہتے ہیں میں رسول اللہ ﷺ کے پاس تھا ایک یہودی عالم آیا اور اس نے آپ کا نام لے کر سلام علیک کہا میں نے اسے ایسے زور سے دھکا دیا کہ قریب تھا کہ گرپڑے اس نے مجھ سے کہا تو نے مجھے دھکا دیا ؟ میں نے کہا بےادب یا رسول اللہ نہیں کہتا ؟ اور آپ کا نام لیتا ہے اس نے کہا ہم تو جو نام ان کا ان کے گھرانے کے لوگوں نے رکھا ہے اسی نام سے پکاریں گے آپ نے فرمایا میرے خاندان نے میرا نام محمد ہی رکھا ہے۔ یہودی نے کہا سنئے میں آپ سے ایک بات دریافت کرنے آیا ہوں آپ نے فرمایا پھر میرا جواب تجھے کوئی نفع بھی دے گا ؟ اس نے کہا سن تو لوں گا آپ کے ہاتھ میں جو تنکا تھا اسے آپ نے زمین پر پھراتے ہوئے فرمایا کہ اچھا دریافت کرلو اس نے کہا سب سے پہلے پل صراط سے پار کون لوگ ہوں گے ؟ فرمایا مہاجرین فقراء اس نے پوچھا انہیں سب سے پہلے تحفہ کیا ملے گا ؟ آپ نے فرمایا مچھلی کی کلیجی کی زیادتی۔ اس نے پوچھا اس کے بعد انہیں کیا غذا ملے گی۔ ؟ فرمایا جنتی بیل ذبح کیا جائے گا جو جنت کے اطراف میں چرتا چگتا رہا تھا۔ اس نے پوچھا پھر پینے کو کیا ملے گا ؟ آپ نے فرمایا جنتی نہر سلسبیل کا پانی۔ یہودی نے کہا آپ کے سب جواب برحق ہیں۔ اچھا اب میں ایک بات اور پوچھتا ہوں جسے یا تو نبی جانتا ہے یا دنیا کے اور دو ایک آدمی آپ نے فرمایا کیا میرا جواب تجھے کچھ فائدہ دے گا ؟ اس نے کہا سن تو لوں گا۔ بچے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں آپ نے فرمایا مرد کا خاص پانی سفید رنک کا ہوتا ہے اور جب عورت کا خاص پانی زرد رنگ کا۔ جب یہ دونوں جمع ہوتے ہیں تو اگر مرد کا پانی غالب آجائے تو بحکم الہٰی لڑکا ہوتا ہے اور اگر عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجائے تو اللہ کے حکم سے لڑکی ہوتی ہے۔ یہودی نے کہا بیشک آپ سچے ہیں اور یقینا آپ اللہ کے پیغمبر ہیں۔ پھر وہ وآپس چلا گیا۔ اس وقت حضور ﷺ نے مجھے جواب سکھا دیا۔ ( مسند احمد ) ابن جریر طبری میں ہے کہ یہودی عالم کے پہلے سوال کے جواب میں آپ نے فرمایا اس وقت مخلوق اللہ کی مہمانی میں ہوگی پس اس کے پاس کی چیز ان سے عاجز نہ ہوگی۔ عمرو بن میمون ؒ کہتے ہیں یہ زمین بدل دی جائے گی اور زمین سفید میدے کی ٹکیا جیسی ہو کی جس میں نہ کوئی خون بہا ہوگا جس پر نہ کوئی خطا ہوئی ہوگی آنکھیں تیز ہوں گی داعی کی آواز کانوں میں ہوگی سب ننگے پاؤں ننگے بدن کھڑے ہوئے ہوں گے یہاں تک کہ پسینہ مثل لگام کے ہوجائے گا حضرت ابن مسعود ؓ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ ایک مرفوع روایت میں ہے کہ سفید رنگ کی وہ زمین ہوگی جس پر نہ خون کا قطرہ گرا ہوگا نہ اس پر کسی گناہ کا عمل ہوا ہوگا۔ اسے مرفوع کرنے والا ایک ہی راوی ہے یعنی جریر بن ایوب اور وہ قوی نہیں۔ ابن جریر میں ہے کہ حضور ﷺ نے یہودیوں کے پاس اپنا آدمی بھیجا پھر صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے پوچھا جانتے ہو میں نے آدمی کیوں بھیجا ہے ؟ انہوں نے کہا اللہ ہی کو علم ہے اور اس کے رسول کو آپ نے فرمایا آیت ( يَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَيْرَ الْاَرْضِ وَالسَّمٰوٰتُ وَبَرَزُوْا لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ 48۔ ) 14۔ ابراھیم :48) کے بارے میں یاد رکھو وہ اس دن چاندی کی طرح سفید ہوگی۔ جب وہ لوگ آئے آپ نے ان سے پوچھا انہوں نے کہا کہ سفید ہوگی جیسے میدہ۔ اور بھی سلف سے مروی ہے کہ چاندی کی زمین ہوگی حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ آسمان سونے کا ہوگا۔ ابی فرماتے ہیں وہ باغات بنا ہوا ہوگا۔ محمد بن قیس کہتے ہیں زمین روٹی بن جائے گی کہ مومن اپنے قدموں تلے سے ہی کھا لیں۔ سعید بن جبیر ؓ بھی یہی فرماتے ہیں کہ زمین بدل کر روٹی بن جائے گی۔ عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں قیامت کے دن ساری زمین آگ بن جائے گی اس کے پیچھے جنت ہوگی جس کی نعمتیں باہر سے ہی نظر آرہی ہوں گی لوگ اپنے پسینوں میں ڈوبے ہوئے ہوں گے ابھی حساب کتاب شروع نہ ہوا ہوگا۔ انسان کا پسینہ پہلے قدموں میں ہی ہوگا پھر بڑھ کر ناک تک پہنچ جائے گا بوجہ اس سختی اور گھبراہٹ اور خوفناک منظر کے جو اس کی نگاہوں کے سامنے ہے۔ کعب ؒ کہتے ہیں آسمان باغات بن جائیں گے سمندر آگ ہوجائیں گے زمین بدل دی جائے گی۔ ابو داؤد کی حدیث میں ہے سمندر کا سفر صرف غازی یا حاجی یا عمرہ کرنے والے ہی کریں۔ کیونکہ سمندر کے نیچے آگ ہے یا آگ کے نیچے سمندر ہے۔ صور کی مشہور حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ زمین کو بسیط کر کے عکاظی چمڑے کی طرح کھینچے گا اس میں کوئی اونچ نیچ نظر نہ آئے پھر ایک ہی آواز کے ساتھ تمام مخلوق اس نئی زمین پر پھیل جائے گی پھر ارشاد ہے کہ تمام ہے کہ تمام مخلوق اپنی قبروں سے نکل کر اللہ تعالیٰ واحد وقہار کے سامنے رو برو ہوجائے گی وہ اللہ جو اکیلا ہے اور جو ہر چیز پر غالب ہے سب کی گردنیں اس کے سامنے خم ہیں اور سب اس کے تابع فرمان ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 47 فَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ مُخْلِفَ وَعْدِهٖ رُسُلَهٗ یہاں پر رسول کے بجائے رسل جمع کا صیغہ استعمال ہوا ہے یعنی تمام رسولوں کے ساتھ اللہ کا یہ مستقل وعدہ رہا کہ تمہاری مدد کی جائے گی اور آخری کامیابی تمہاری ہی ہوگی۔ جیسا کہ سورة المجادلة کی آیت 21 میں فرمایا گیا : كَتَبَ اللّٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِيْ یعنی اللہ نے طے کیا ہوا ہے ‘ لکھ کر رکھا ہوا ہے کہ میں اور میرے رسول غالب آکر رہیں گے۔ درمیان میں کچھ اونچ نیچ ہوگی ‘ تکلیفیں بھی آئیں گی ‘ آزمائشوں کا سامنا بھی کرنا ہوگا ‘ مگر فتح ہمیشہ حزب اللہ ہی کی ہوگی۔ آزمائشوں کے ان مراحل کے بارے میں سورة البقرة میں فرمایا :وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ ۭ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَ ” اور ہم ضرور تمہاری آزمائش کریں گے کسی قدر خوف اور بھوک سے اور مال اور جانوں اور ثمرات کے نقصان سے ‘ تو آپ صبر کرنے والوں کو بشارت سنا دیں۔ “اس کے بعد سورة البقرة میں ہی فرمایا :اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَاْتِكُمْ مَّثَلُ الَّذِيْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ ۭ مَسَّتْهُمُ الْبَاْسَاۗءُ وَالضَّرَّاۗءُ وَزُلْزِلُوْا حَتّٰى يَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ مَتٰى نَصْرُ اللّٰهِ ۭ اَلَآ اِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِيْبٌ” کیا تم سمجھتے ہو کہ یوں ہی جنت میں داخل ہوجاؤ گے اور ابھی تم کو پہلے لوگوں جیسی مشکلات تو پیش آئیں ہی نہیں۔ ان کو تو بڑی بڑی سختیاں اور تکلیفیں پہنچی تھیں اور وہ ہلا ڈالے گئے تھے ‘ یہاں تک کہ پیغمبر اور ان کے ساتھ جو مؤمنین تھے سب پکار اٹھے کہ کب آئے گی اللہ کی مدد ‘ آگاہ ہوجاؤ ! اللہ کی مدد قریب ہے۔ “بہر حال اللہ تعالیٰ کا اپنے رسولوں سے یہ پختہ وعدہ رہا ہے کہ حق و باطل کی اس کش مکش میں بالآخر فتح انہی کی ہوگی اور انہیں جھٹلانے والوں کو ان کے سامنے سزا دی جائے گی۔ یہ ساری باتیں تفصیل سے قرآن میں بیان کی جا چکی ہیں تاکہ ان لوگوں کو کوئی شک نہ رہے۔
فلا تحسبن الله مخلف وعده رسله إن الله عزيز ذو انتقام
سورة: إبراهيم - آية: ( 47 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 261 )Surah Ibrahim Ayat 47 meaning in urdu
پس اے نبیؐ، تم ہرگز یہ گمان نہ کرو کہ اللہ کبھی اپنے رسولوں سے کیے ہوئے وعدوں کے خلاف کرے گا اللہ زبردست ہے اور انتقام لینے والا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کیا ان لوگوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا کہ آسمان کی ہوا میں گھرے ہوئے
- (اے منافقو!) تم سے عجب نہیں کہ اگر تم حاکم ہو جاؤ تو ملک میں
- اور ہدایت کی کہ بیٹا ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ جدا جدا
- اور ابراہیم بولے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے رستہ
- اور اس سے پہلے کہ تم پر ناگہاں عذاب آجائے اور تم کو خبر بھی
- اور نوجوان خدمت گار (جو ایسے ہوں گے) جیسے چھپائے ہوئے موتی ان کے آس
- تم دیکھو گے کہ ظالم اپنے اعمال (کے وبال) سے ڈر رہے ہوں گے اور
- اور تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) برگزیدہ کرلیتا
- کیا وہ اس وقت کو نہیں جانتا کہ جو (مردے) قبروں میں ہیں وہ باہر
- یہ کیا کہتے ہیں کہ اس نے قرآن ازخود بنا لیا ہے؟ کہہ دو کہ
Quran surahs in English :
Download surah Ibrahim with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ibrahim mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ibrahim Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers