Surah Al Israa Ayat 47 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَىٰ إِذْ يَقُولُ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا﴾
[ الإسراء: 47]
یہ لوگ جب تمہاری طرف کان لگاتے ہیں تو جس نیت سے یہ سنتے ہیں ہم اسے خوب جانتے ہیں اور جب یہ سرگوشیاں کرتے ہیں (یعنی) جب ظالم کہتے ہیں کہ تم ایک ایسے شخص کی پیروی کرتے ہو جس پر جادو کیا گیا ہے
Surah Al Israa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کو یہ سحر زدہ سمجھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہوئے قرآن سنتے اور آپس میں سرگوشیاں کرتے ہیں، اس لئے ہدایت سے محروم ہی رہتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
سرداران کفر کا المیہ سراداران کفر جو آپس میں باتیں بناتے تھے وہ آنحضرت ﷺ کو پہنچائی جا رہی ہیں کہ آپ تو تلاوت میں مشغول ہوتے ہیں یہ چپکے چپکے کہا کرتے ہیں کہ اس پر کسی نے جادو کردیا ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ مطلب ہو کہ یہ تو ایک انسان ہے جو کھانے پینے کا محتاج ہے۔ گو یہ لفظ اسی معنی میں شعر میں بھی ہے اور امام ابن جریر نے اسی کو ٹھیک بھی بتلایا ہے لیکن یہ غور طلب ہے۔ ان کا ارادہ اس موقع پر اس کہنے سے یہ تھا کہ خود یہ جادو میں مبتلا ہے کوئی ہے جو اسے اس موقع پر کچھ پڑھا جاتا۔ کافر لوگ طرح طرح کے وہم آپ کی نسبت ظاہر کرتے تھے کوئی کہتا آپ شاعر ہیں، کوئی کہتا کاہن ہیں، کوئی مجنوں بتلاتا، کوئی جادوگر وغیرہ۔ اس لئے فرماتا ہے کہ دیکھو یہ کیسے بہک رہے ہیں کہ حق کی جانب آ ہی نہیں سکتے۔ سیرۃ محمد بن اسحاق میں ہے کہ ابو سفیان بن حرب، ابو جہل بن ہشام، اخنس بن شریق رات کے وقت اپنے اپنے گھروں سے کلام اللہ شریف حضور ﷺ کی زبانی سننے کے لئے نکلے آپ اپنے گھر میں رات کو نماز پڑھ رہے تھے۔ یہ لوگ آ کر چپ چاپ چھپ کر ادھر ادھر بیٹھ گئے ایک کو دوسرے کی خبر نہ تھی، رات کو سنتے رہے فجر ہوتے وقت یہاں سے چلے، اتفاقا راستے میں سب کی آپس میں ملاقات ہوگئی ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے اب سے یہ حرکت نہ کرنا ورنہ اور لوگ تو بالکل اسی کے ہوجائیں گے۔ لیکن رات کو پھر یہ تینوں آگئے اور اپنی اپنی جگہ بیٹھ کر قرآن سننے میں رات گزرای۔ صبح واپس چلے راستے میں مل گئے، پھر سے کل کی باتیں دہرائیں اور آج پختہ ارادہ کیا کہ اب سے ایسا کام ہرگز کوئی نہ کرے گا۔ تیسری رات پھر یہی ہوا اب کے انہوں نے کہا آؤ عہد کرلیں کہ اب نہیں آئیں گے چناچہ قول قرار کر کے جدا ہوئے صبح کو اخنس اپنی لاٹھی سنبھالے ابو سفیان کے گھر پہچا اور کہنے لگا ابو حنظلہ مجھے بتاؤ تمہاری اپنی رائے آنحضرت ﷺ کی بابت کیا ہے ؟ اس نے کہا ابو ثعلبہ جو آیتیں قرآن کی میں نے سنی ہیں، ان میں سے بہت سی آیتوں کا تو مطلب میں جان گیا، لیکن بہت سی آتیوں کی مراد مجھے معلوم نہیں ہوئی۔ اخنس نے کہا واللہ میرا بھی یہی حال ہے۔ یہاں سے ہو کر اخنس ابو جہل کے پاس پہنچا۔ اس سے بھی یہی سوال کیا اس نے کہا سنئے۔ شرافت و سرداری کے بارے میں ہمارا بنو عبد مناف سے مدت کا جھگڑا چلا آتا ہے انہوں نے کھلایا تو ہم نے بھی کھلانا شروع کردیا، انہوں نے سواریاں دیں تو ہم نے بھی انہیں سواریوں کے جانور دئے۔ انہوں نے لوگوں کے ساتھ سلوک کئے اور ان انعامات میں ہم نے بھی ان سے پیچھے رہنا پسند نہ کیا۔ اب جب کہ تمام باتوں میں وہ اور ہم برابر رہے اس دوڑ میں جب وہ بازی لے جا نہ سکے تو جھٹ سے انہوں نے کہہ دیا کہ ہم میں نبوت ہے، ہم میں ایک شخص ہے، جس کے پاس آسمانی وحی آتی ہے، اب بتاؤ اس کو ہم کیسے مان لیں ؟ واللہ نہ اس پر ہم ایمان لائیں گے نہ کبھی اسے سچا کہیں گے اسی وقت اخنس اسے چھوڑ کر چل دیا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 47 نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُوْنَ بِهٖٓ اِذْ يَسْتَمِعُوْنَ اِلَيْكَ قریش مکہ کی اس چال کا ذکر پہلے بھی ہوچکا ہے۔ ان کے بعض بڑے سردار اپنے عوام کو دھوکا دینے کے لیے رسول اللہ کی مجلس میں آتے اور بظاہر بڑے انہماک سے سب کچھ سنتے۔ پھر واپس جا کر کہتے کہ لو جی ہم تو بڑے خلوص اور اشتیاق کے ساتھ گئے تھے محمد کی محفل میں کہ وہ جو کلام پیش کرتے ہیں اس کو سنیں اور سمجھیں مگر افسوس کہ ہمیں تو وہاں سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔ اس طرح وہ کوشش کرتے کہ ان کے عوام بھی ان کے ہم نوا بن جائیں اور ان میں بھی یہ سوچ عام ہوجائے کہ یہ بڑے بڑے سردار آخر سمجھدار ہیں بات کی تہہ تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں محمد کی بات سننے اور سمجھنے کے لیے مخلص بھی ہیں اور اسی اخلاص میں وہ خصوصی طور پر آپ کی مجلس میں بھی جاتے ہیں۔ اگر اس نئے کلام میں کوئی خاص بات ہوتی تو وہ ضرور ان کی سمجھ میں آجاتی۔ اب جب یہ لوگ وہاں جا کر اور اس کلام کو سن کر کہہ رہے ہیں کہ اس میں کچھ بھی خاص بات نہیں ہے تو یقیناً یہ لوگ سچ ہی کہہ رہے ہیں۔وَاِذْ هُمْ نَجْوٰٓى اِذْ يَقُوْلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًاان میں سے کسی کے دل پر جب قرآن کی کوئی آیت اثر کرتی ہے اور وہ اس کا اظہار اپنے ساتھیوں کے ساتھ کرتا ہے کہ ہاں بھئی محمد نے آج جو فلاں بات کی ہے اس میں بہت وزن ہے اس پر ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے تو ایسی صورت میں وہ فوراً اس کا توڑ کرنے کے لیے اپنے اس ساتھی کو سمجھانا شروع کردیتے ہیں کہ جی چھوڑو ! تم کہاں ایک سحر زدہ آدمی کے پیچھے چل پڑے۔ ان کی باتوں پر کوئی سنجیدہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں۔
نحن أعلم بما يستمعون به إذ يستمعون إليك وإذ هم نجوى إذ يقول الظالمون إن تتبعون إلا رجلا مسحورا
سورة: الإسراء - آية: ( 47 ) - جزء: ( 15 ) - صفحة: ( 286 )Surah Al Israa Ayat 47 meaning in urdu
ہمیں معلوم ہے کہ جب وہ کان لگا کر تمہاری بات سنتے ہیں تو دراصل کیا سنتے ہیں، اور جب بیٹھ کر باہم سرگوشیاں کرتے ہیں تو کیا کہتے ہیں یہ ظالم آپس میں کہتے ہیں کہ یہ ایک سحر زدہ آدمی ہے جس کے پیچھے تم لوگ جا رہے ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اس کتاب کا اُتارا جانا خدائے غالب (اور) حکمت والے کی طرف سے ہے
- اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون جس کو اس کے پروردگار کی آیتوں
- ہم کو معلوم ہے کہ ان (کافروں) کی باتیں تمہیں رنج پہنچاتی ہیں (مگر) یہ
- اور آسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ بھی فائدہ نہیں دیتی
- پھر (سامری سے) کہنے لگے کہ سامری تیرا کیا حال ہے؟
- (موسیٰ نے) کہا تم ہی ڈالو۔ جب انہوں نے (جادو کی چیزیں) ڈالیں تو لوگوں
- اور جب ظالم لوگ عذاب دیکھ لیں گے تو پھر نہ تو اُن کے عذاب
- اس دن زمین ان پر سے پھٹ جائے گی اور وہ جھٹ پٹ نکل کھڑے
- بےشک ابراہیم بڑے تحمل والے، نرم دل اور رجوع کرنے والے تھے
- پھر ان کو توڑ کر ریزہ ریزہ کردیا مگر ایک بڑے (بت) کو (نہ توڑا)
Quran surahs in English :
Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers