Surah At-Tur Ayat 48 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ طور کی آیت نمبر 48 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah At-Tur ayat 48 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا ۖ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِينَ تَقُومُ﴾
[ الطور: 48]

Ayat With Urdu Translation

اور تم اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو۔ تم تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہو اور جب اُٹھا کرو تو اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کیا کرو

Surah At-Tur Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس کھڑے ہونے سے کون سا کھڑا ہونا مراد ہے؟ بعض کہتےہیں جب نماز کے لیے کھڑے ہوں۔ جیساکہ آغاز نماز میں «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ» .
.
.
پڑھی جاتی ہے۔ بعض کہتے ہیں، جب نیند سے بیدار ہو کر کھڑے ہوں۔ اس وقت بھی اللہ کی تسبیح و تحمید مسنون ہے۔ بعض کہتےہیں کہ جب کسی مجلس سےکھڑے ہوں۔ جیسے حدیث میں آتا ہے۔ جو شخص کسی مجلس سے اٹھتے وقت یہ دعا پڑھ لے گا تو یہ اس کی مجلس کے گناہوں کاکفارہ ہو جائے گا۔ «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» ( سنن الترمذي، أبواب الدعوات، باب ما يقول إذا قام من مجلسه )۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


طے شدہ بدنصیب اور نشست و برخواست کے آداب مشرکوں اور کافروں کے عناد کا بیان ہو رہا ہے کہ یہ اپنی سرکشی ضد اور ہٹ دھرمی میں اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ اللہ کے عذاب کو محسوس کرلینے کے بعد بھی انہیں ایمان کی توفیق نہ ہوگی یہ اگر دیکھ لیں گے کہ آسمان کا کوئی ٹکڑا اللہ کا عذاب بن کر ان کے سروں پر گر رہا ہے تو بھی انہیں تصدیق و یقین نہ ہوگا بلکہ صاف کہہ دیں گے کہ غلیظ ابر ہے جو پانی برسانے کو آرہا ہے۔ جیسے اور جگہ فرمایا آیت ( وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَابًا مِّنَ السَّمَاۗءِ فَظَلُّوْا فِيْهِ يَعْرُجُوْنَ 14 ۙ ) 15۔ الحجر:14) ، اگر ہم ان کے لئے آسمان کا کوئی دروازہ بھی کھول دیں اور یہ وہاں چڑھ جائیں تب بھی یہ تو یہی کہیں گے کہ ہماری آنکھیں باندھ دی گئی ہیں بلکہ ہم پر جادو کردیا گیا ہے یعنی معجزات جو یہ طلب کر رہے ہیں اگر ان کی چاہت کے مطابق ہی دکھا دئیے جائیں بلکہ خود انہیں آسمانوں پر چڑھا دیا جائے جب بھی یہ کوئی بات بنا کر ٹال دیں گے اور ایمان نہ لائیں گے۔ اے نبی ﷺ آپ انہیں چھوڑ دیجئے قیامت والے دن خود انہیں معلوم ہوجائے گا اس دن ان کی ساری فریب کاریاں دھری کی دھری رہ جائیں گی کوئی مکاری وہاں کام نہ دے گی چوکڑی بھول جائیں گے اور چالاکی بھول جائیں گے۔ آج جن جن کو یہ پکارتے ہیں اور اپنا مددگار جانتے ہیں اس دن سب کے منہ تکیں گے اور کوئی نہ ہوگا جو ان کی ذرا سی بھی مدد کرسکے بلکہ ان کی طرف سے کچھ عذر بھی پیش کرسکے یہی نہیں کہ انہیں صرف قیامت کے دن ہی عذاب ہو اور یہاں اطمینان و آرام کے ساتھ زندگی گذار لیں بلکہ ان ناانصافوں کے لئے اس سے پہلے دنیا میں بھی عذاب تیار ہیں۔ جیسے اور جگہ فرمان ہے آیت ( وَلَنُذِيْـقَنَّهُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰى دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ 21؀ ) 32۔ السجدة :21) یعنی ہم انہیں آخرت کے بڑے عذاب کے علاوہ دنیا میں بھی عذاب کا مزہ چکھائیں گے تاکہ یہ رجوع کریں لیکن ان میں سے اکثر بےعلم ہیں نہیں جانتے کہ یہ دنیوی مصیبتوں میں بھی مبتلا ہوں گے اور اللہ کی نافرمانیاں رنگ لائیں گی۔ یہی بےعلمی ہے جو انہیں اس بات پر آمادہ کرتی ہے۔ کہ گناہ پر گناہ ظلم پر ظلم کرتے جائیں پکڑے جاتے ہیں عبرت حاصل ہوتی ہے لیکن جہاں پکڑ ہٹی یہ پھر ویسے کے ویسے سخت دل بدکار بن گئے۔ بعض احادیث میں ہے کہ منافق کی مثال اونٹ کی سی ہے جس طرح اونٹ نہیں جانتا کہ اسے کیوں باندھا اور کیوں کھولا ؟ اسی طرح منافق بھی نہیں جانتا کہ کیوں بیمار کیا گیا ؟ اور کیوں تندرست کردیا گیا ؟ اثر الہٰی میں ہے کہ میں کتنی ایک تیری نافرمانیاں کروں گا اور تو مجھے سزا نہ دے گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے میرے بندے کتنی مرتبہ میں نے تجھے عافیت دی اور تجھے علم بھی نہ ہوا۔ پھر فرماتا ہے کہ اے نبی ﷺ آپ صبر کیجئے ان کی ایذاء دہی سے تنگ دل نہ ہوجائیے ان کی طرف سے کوئی خطرہ بھی دل میں نہ لائیے سنئے آپ ہماری حفاظت میں ہیں آپ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں آپ کی نگہبانی کے ذمہ دار ہم ہیں تمام دشمنوں سے آپ کو بچانا ہمارے سپرد ہے پھر حکم دیتا ہے کہ جب آپ کھڑے ہوں تو اللہ تعالیٰ کی پاکی اور تعریف بیان کیجئے اس کا ایک مطلب یہ کیا گیا ہے کہ جب رات کو جاگیں دونوں مطلب درست ہیں چناچہ ایک حدیث میں ہے کہ نماز کو شروع کرتے ہی آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں دعا ( سبحانک اللھم وبحمدک و تبارک اسمک وتعالیٰ جدک ولا الہ غیرک ) صحیح مسلم۔ یعنی اے اللہ تو پاک ہے تمام تعریفوں کا مستحق ہے تیرا نام برکتوں والا ہے تیری بزرگی بہت بلند وبالا ہے۔ تیرے سوا معبود برحق کوئی اور نہیں مسند احمد اور سنن میں بھی حضور ﷺ کا یہ کہنا مروی ہے مسند احمد میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا جو شخص رات کو جاگے اور کہے دعا ( لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شئی قدیر سبحان اللہ والحمد اللہ ولا الہ الاللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ ) پھر خواہ اپنے لئے بخشش کی دعا کرے خواہ جو چاہے طلب کرے اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرماتا ہے پھر اگر اس نے پختہ ارادہ کیا اور وضو کر کے نماز بھی ادا کی تو وہ نماز قبول کی جاتی ہے۔ یہ حدیث صحیح بخاری شریف میں اور سنن میں بھی ہے۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں اللہ کی تسبیح اور حمد کے بیان کرنے کا حکم ہر مجلس سے کھڑے ہونے کے وقت ہے حضرت ابو الاحوص کا قول بھی یہی ہے کہ جب مجلس سے اٹھنا چاہے یہ پڑھے دعا ( سبحانک اللھم وبحمدک ) حضرت عطا بن ابو رباح بھی یہی فرماتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ اگر اس مجلس میں نیکی ہوئی ہے تو وہ اور بڑھ جاتی ہے اور اگر کچھ اور ہوا ہے تو یہ کلمہ اس کا کفارہ ہوجاتا ہے جامع عبدالرزاق میں ہے کہ حضرت جبرائیل ؑ نے آنحضرت ﷺ کو تعلیم دی کہ جب کبھی کسی مجلس سے کھڑے ہو تو دعا ( سبحانک اللھم وبحمدک اشھد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک ) پڑھو۔ اس کے راوی حضرت معمر فرماتے ہیں میں نے یہ بھی سنا ہے کہ یہ قول اس مجلس کا کفارہ ہوجاتا ہے۔ یہ حدیث تو مرسل ہے لیکن مسند حدیثیں بھی اس بارے میں بہت سی مروی ہیں جن کی سندیں ایک دوسری کو تقویت پہنچاتی ہیں ایک حدیث میں ہے جو شخص کسی مجلس میں بیٹھے وہاں کچھ بک جھک ہو اور کھڑا ہونے سے پہلے ان کلمات کو کہہ لے تو اس مجلس میں جو کچھ ہوا ہے اس کا کفارہ ہوجاتا ہے ( ترمذی ) اس حدیث کو امام ترمذی حسن صحیح کہتے ہیں۔ امام حاکم اسے مستدرک میں روایت کر کے فرماتے ہیں اس کی سند شرط مسلم پر ہے ہاں امام بخاری نے اس میں علت نکالی ہے میں کہتا ہوں امام احمد امام مسلم امام ابو حاتم امام ابو زرعہ امام دارقطنی وغیرہ نے بھی اسے معلول کہا ہے اور وہم کی نسبت ابن جریج ہیں ہی نہیں، اور حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ اپنی آخری عمر میں جس مجلس سے کھڑے ہوتے ان کلمات کو کہتے بلکہ ایک شخص نے پوچھا بھی کہ حضور ﷺ آپ اس سے پہلے تو اسے نہیں کہتے تھے ؟ آپ نے فرمایا مجلس میں جو کچھ ہوا ہو یہ کلمات اس کا کفارہ ہوجاتے ہیں یہ روایت مرسل سند سے بھی حضرت ابو العالیہ سے مروی ہے واللہ اعلم نسائی وغیرہ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں یہ کلمات ایسے ہیں کہ جو انہیں مجلس سے اٹھتے وقت تین مرتبہ کہہ لے اس کے لئے یہ کفارہ ہوجاتے ہیں مجلس خیر اور مجلس ذکر میں انہیں کہنے سے یہ مثل مہر کے ہوجاتے ہیں ( ابو داؤد وغیرہ ) الحمد اللہ میں نے ایک علیحدہ جزو میں ان تمام احادیث کو ان کے الفاظ کو اور ان کی سندوں کو جمع کردیا ہے اور ان کی علتیں بھی بیان کردی ہیں اور اس کے متعلق جو کچھ لکھنا تھا لکھ دیا ہے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ رات کے وقت اس کی یاد اور اس کی عبادت تلاوت اور نماز کے ساتھ کرتے رہو جیسے فرمان ہے آیت ( وَمِنَ الَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ ڰ عَسٰٓي اَنْ يَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا 79؀ ) 17۔ الإسراء :79) ، رات کے وقت تہجد پڑھا کرو یہ تیرے لئے نفل ہے ممکن ہے تیرا رب تجھے مقام محمود پر اٹھائے ستاروں کے ڈوبتے وقت سے مراد صبح کی فرض نماز سے پہلے کی دو رکعتیں ہیں کہ وہ دونوں ستاروں کے غروب ہونے کے لئے جھک جانے کے وقت پڑھی جاتی ہیں چناچہ ایک مرفوع حدیث میں ہے ان سنتوں کو نہ چھوڑو گو تمہیں گھوڑے کچل ڈالیں۔ اسی حدیث میں ہے دن رات میں پانچ نمازیں ہیں سننے والے نے کہا کیا مجھ پر اس کے سوا اور کچھ بھی ہے ؟ آپ نے فرمایا نہیں مگر یہ کہ تو نفل ادا کرے بخاری و مسلم میں حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نوافل میں سے کسی نفل کی بہ نسبت صبح کی دو سنتوں کے زیادہ پابندی اور ساری دنیا سے اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہیں الحمد اللہ سورة الطور کی تفسیر پوری ہوئی۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 48{ وَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ } ” اور اے نبی ﷺ آپ اپنے ربّ کے فیصلے کا انتظار کیجیے۔ “ ابتدائی مکی دور کی سورتوں میں یہ حکم بار بار آیا ہے۔ خصوصاً زیر مطالعہ گروپ کی سورتوں اور 29 ویں پارے کی سورتوں میں تو فَاصْبِرْ یا وَاصْبِرْکے صیغے کی بہت تکرار ملتی ہے۔ سورة النحل میں فرمایا گیا : { وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُکَ اِلاَّ بِاللّٰہِ } آیت 127 ” آپ صبر کیجیے اور آپ کا صبر تو اللہ ہی کے سہارے پر ہے “۔ سورة الأحقاف میں حضور ﷺ کو مخاطب کر کے فرمایا گیا : { فَاصْبِرْ کَمَا صَبَرَ اُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ } آیت 35 ” پس آپ بھی صبر کیجیے جیسے ہمارے اولوالعزم پیغمبروں نے صبر کیا تھا “۔ مثلاً حضرت نوح علیہ السلام نے ساڑھے نو سو سال تک اپنی قوم کی زیادتیاں برداشت کیں۔ سورة المزّمّل میں ارشاد ہوا : { وَاصْبِرْ عَلٰی مَا یَـقُوْلُوْنَ } آیت 10 ” اور اس پر صبر کیجیے جو یہ لوگ آپ کے خلاف باتیں بنا رہے ہیں “۔ سورة المدّثر میں فرمایا گیا : { وَلِرَبِّکَ فَاصْبِرْ۔ } ” اور آپ اپنے رب کے لیے صبر کریں “۔ غرض ابتدائی مکی دور کی سورتوں میں رسول اللہ ﷺ کو براہ راست مخاطب کر کے بار بار ہدایت کی جاتی رہی کہ آپ صبر کا دامن مضبوطی سے تھا میں رہیں۔ عربی میں ” صبر “ کے بعد اگر ” ل “ آجائے جیسے کہ آیت زیر مطالعہ میں ہے ‘ تو اس کے معنی انتظار کرنے کے ہوتے ہیں۔ چناچہ آیت زیر مطالعہ کا ترجمہ اسی مفہوم کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ { فَاِنَّکَ بِاَعْیُنِنَا } ” بیشک آپ ہماری نگاہوں میں ہیں۔ “ آپ ﷺ مسلسل ہماری نظروں کے سامنے ہیں ‘ ہم آپ کے حالات سے پوری طرح باخبر ہیں۔ ہم آپ ﷺ کی نگہبانی کر رہے ہیں ‘ آپ کو آپ کے حال پر نہیں چھوڑ دیا۔ بالکل یہی مضمون سورة يونس کی آیت 61 میں بھی آیا ہے :{ وَمَا تَـکُوْنُ فِیْ شَاْنٍ وَّمَا تَتْلُوْا مِنْہُ مِنْ قُرْاٰنٍ وَّلاَ تَعْمَلُوْنَ مِنْ عَمَلٍ اِلاَّ کُنَّا عَلَیْکُمْ شُہُوْدًا اِذْ تُفِیْضُوْنَ فِیْہِ ط } ” اور اے نبی ﷺ ! نہیں ہوتے آپ کسی بھی کیفیت میں اور نہیں پڑھ رہے ہوتے آپ قرآن میں سے کچھ اور اے مسلمانو ! تم نہیں کر رہے ہوتے کوئی بھی اچھا عمل مگر یہ کہ ہم تمہارے پاس موجود ہوتے ہیں جب تم اس میں مصروف ہوتے ہو۔ “ { وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ حِیْنَ تَقُوْمُ۔ } ” اور آپ تسبیح کرتے رہیں اپنے رب کی حمد کے ساتھ جب آپ کھڑے ہوں۔ “ اس بارے میں عام رائے یہی ہے کہ یہ حضور ﷺ کی تہجد کی نماز کی طرف اشارہ ہے ‘ کیونکہ آغاز میں تو وہی ایک نماز تھی۔ جیسا کہ سورة المزّمّل کی ان آیات میں قیام اللیل کا ذکر ہے :{ یٰٓــاَیـُّـھَا الْمُزَمِّلُ۔ قُمِ الَّــیْلَ اِلَّا قَلِیْلًا۔ نِّصْفَہٗٓ اَوِ انْقُصْ مِنْہُ قَلِیْلًا۔ اَوْ زِدْ عَلَـیْہِ وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا۔ } ” اے کپڑا اوڑھنے والے ! رات کو قیام کیا کرو مگر ساری رات نہیں بلکہ کم۔ یعنی نصف رات یا اس سے کچھ کم کرلو۔ یا اس پر کچھ زیادہ کرلو ‘ اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو۔ “

واصبر لحكم ربك فإنك بأعيننا وسبح بحمد ربك حين تقوم

سورة: الطور - آية: ( 48 )  - جزء: ( 27 )  -  صفحة: ( 525 )

Surah At-Tur Ayat 48 meaning in urdu

اے نبیؐ، اپنے رب کا فیصلہ آنے تک صبر کرو، تم ہماری نگاہ میں ہو تم جب اٹھو تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اے اہل ایمان! (گفتگو کے وقت پیغمبرِ خدا سے) راعنا نہ کہا کرو۔ انظرنا کہا
  2. (جس طرح ہم اور پیغمبر بھیجتے رہے ہیں) اسی طرح (اے محمدﷺ) ہم نے تم
  3. اے نبی آدم! ہر نماز کے وقت اپنے تئیں مزّین کیا کرو اور کھاؤ اور
  4. کہہ دو کہ اے قوم تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ میں (اپنی جگہ) عمل
  5. ان کو کل ہی معلوم ہوجائے گا کہ کون جھوٹا خود پسند ہے
  6. اور ان پر اور کشتیوں پر تم سوار ہوتے ہو
  7. جو لوگ خدا سے اور اس کے پیغمبروں سے کفر کرتے ہیں اور خدا اور
  8. اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا
  9. جو سنی ہوئی بات (اس کے کام میں) لا ڈالتے ہیں اور وہ اکثر جھوٹے
  10. اور جن کو پہلے وہ (خدا کے سوا) پکارا کرتے تھے (سب) ان سے غائب

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah At-Tur with the voice of the most famous Quran reciters :

surah At-Tur mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter At-Tur Complete with high quality
surah At-Tur Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah At-Tur Bandar Balila
Bandar Balila
surah At-Tur Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah At-Tur Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah At-Tur Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah At-Tur Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah At-Tur Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah At-Tur Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah At-Tur Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah At-Tur Fares Abbad
Fares Abbad
surah At-Tur Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah At-Tur Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah At-Tur Al Hosary
Al Hosary
surah At-Tur Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah At-Tur Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, May 9, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب