Surah taha Ayat 5 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿الرَّحْمَٰنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَىٰ﴾
[ طه: 5]
(یعنی خدائے) رحمٰن جس نےعرش پر قرار پکڑا
Surah taha Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) بغیر کسی حد بندی اور کیفیت بیان کرنے کے، جس طرح کہ اس کی شان کے لائق ہے یعنی اللہ تعالٰی عرش پر قائم ہے، لیکن کس طرح اور کیسے؟ یہ کیفیت کسی کو معلوم نہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
علم قرآن سب سے بڑی دولت ہے۔ سورة بقرہ کی تفسیر کے شروع میں سورتوں کے اول حروف مقطعات کی تفسیر پوری طرح بیان ہوچکی ہے جسے دوبارہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔ گو یہ بھی مروی ہے کہ مراد طہ سے اے شخص ہے کہتے ہیں کہ یہ نبطی کلمہ ہے۔ کوئی کہتا ہے معرب ہے۔ یہ بھی مروی ہے کہ حضور ﷺ نماز میں ایک پاؤں زمین پر ٹکاتے اور دوسرا اٹھا لیتے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری یعنی طہ یعنی زمین پر دونوں پاؤں ٹکا دیا کر۔ ہم نے یہ قرآن تجھ پر اس لئے نہیں اتارا کہ تجھے مشقت و تکلیف میں ڈال دیں۔ کہتے ہیں کہ جب قرآن پر عمل حضور ﷺ نے اور آپ کے صحابہ نے شروع کردیا تو مشرکین کہنے لگے کہ یہ لوگ تو اچھی خاصی مصیبت میں پڑگئے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ یہ پاک قرآن تمہیں مشقت میں ڈالنے کو نہیں اترا بلکہ یہ نیکوں کے لئے عبرت ہے یہ الہامی علم ہے جسے یہ ملا اسے بہت بڑی دولت مل گئی۔ چناچہ بخاری مسلم میں ہے کہ جس کے ساتھ اللہ کا ارادہ بھلائی کا ہوجاتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے حافظ ابو القاسم طبرانی ؒ ایک مرفوع صحیح حدیث لائے ہیں کہ قیامت کے دن جب کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے فیصلے فرمانے کے لئے اپنی کرسی پر اجلاس فرمائے گا تو علماء سے فرمائے گا کہ میں نے اپنا علم اور اپنی حکمت تمہیں اسی لئے عطا فرمائی تھی کہ تمہارے تمام گناہوں کو بخش دوں اور کچھ پرواہ نہ کروں کہ تم نے کیا کیا ہے ؟ پہلے لوگ اللہ کی عبادت کے وقت اپنے آپ کو رسیوں میں لٹکا لیا کرتے تھے اللہ تعالیٰ نے یہ مشقت اپنے اس کلام پاک کے ذریعہ آسان کردی اور فرما دیا کہ یہ قرآن تمہیں مشقت میں ڈالنا نہیں چاہتا جیسے فرمان ہے جس قدر آسانی سے پڑھا جائے پڑھ لیا کرو یہ قرآن شقاوت اور بدبختی کی چیز نہیں بلکہ رحمت و نور اور دلیل جنت ہے۔ یہ قرآن نیک لوگوں کے لئے جن کے دلوں میں خوف الٰہی ہے تذکرہ وعظ و ہدایت و رحمت ہے۔ اسے سن کر اللہ کے نیک انجام بندے حلال حرام سے واقف ہوجاتے ہیں اور اپنے دونوں جہان سنوار لیتے ہیں۔ یہ قرآن تیرے رب کا کلام ہے اسی کی طرف سے نازل شدہ ہے جو ہر چیز کا خالق مالک رازق قادر ہے۔ جس نے زمین کو نیچی اور کثیف بنایا ہے اور جس نے آسمان کو اونچا اور لطیف بنایا ہے۔ ترمذی وغیرہ کی صحیح حدیث میں ہے کہ ہر آسمان کی موٹائی پانچ سو سال کی راہ ہے اور ہر آسمان سے دوسرے آسمان تک کا فاصلہ بھی پانچ سو سال کا ہے حضرت عباس والی حدیث میں امام ابن ابی حاتم نے اسی آیت کی تفسیر میں وارد کی ہے۔ وہ رحمان اپنے عرش پر مستوی ہے اس کی پوری تفسیر سورة اعراف میں گزر چکی ہے یہاں وارد کرنے کی ضرورت نہیں سلامتی والا طریقہ یہی ہے کہ آیات و احادیث صفات کو بطریق سلف صالحین ان کے ظاہری الفاظ کے مطابق ہی مانا جائے بغیر کیفیت طلبی کے اور بغیر تحریف و تشبیہ اور تعطیل و تمثیل کے۔ تمام چیزیں اللہ کی ہی ملک ہیں اسی کے قبضے اور ارادے اور چاہت تلے ہیں وہی سب کا خالق مالک الہ اور رب ہے کسی کو اس کے ساتھ کسی طرح کی شرکت نہیں۔ ساتویں زمین کے نیچے بھی جو کچھ ہے سب اسی کا ہے۔ کعب کہتے ہیں اس زمین کے نیچے پانی ہے پانی کے نیچے پھر زمین ہے پھر اس کے نیچے پانی ہے اسی طرح مسلسل پھر اس کے نیچے ایک پتھر ہے اس کے نیچے ایک فرشتہ ہے اس کے نیچے ایک مچھلی ہے جس کے دونوں بازو عرش تک ہیں اس کے نیچے ہوا خلا اور ظلمت ہے یہیں تک انسان کا علم ہے باقی اللہ جانے۔ حدیث میں ہے ہر دو زمینوں کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہے سب سے اوپر کی زمین مچھلی کی پشت پر ہے جس کے دونوں بازوں آسمان سے ملے ہوئے ہیں یہ مچھلی ایک پتھر پر ہے وہ پتھر فرشتے کے ہاتھ میں ہے دوسری زمین ہواؤں کا خزانہ ہے۔ تیسری میں جہنم کے پتھر ہیں چوتھی میں جہنم کی گندھک پانچویں میں جہنم کے سانپ ہیں چھٹی میں جہنمی بچھو ہیں ساتویں میں دوزخ ہے وہیں ابلیس جکڑا ہوا ہے ایک ہاتھ آگے ہے ایک پیچھے ہے جب اللہ چاہتا ہے اسے چھوڑ دیتا ہے یہ حدیث بہت ہی غریب ہے اور اس کا فرمان رسول ﷺ سے ہونا بھی غور طلب ہے۔ مسند ابو یعلی میں ہے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں ہم غزوہ تبوک سے لوٹ رہے تھے گرمی سخت تڑاخے کی پڑ رہی تھی دو دو چار چار آدمی منتشر ہو کر چل رہے تھے میں لشکر کے شروع میں تھا اچانک ایک شخص آیا اور سلام کر کے پوچھنے لگا تم میں سے محمد کون ہیں ؟ رسول ﷺ۔ میں اس کیساتھ ہوگیا میرے ساتھی آگے بڑھ گئے۔ جب لشکر کے درمیان کا حصہ آیا تو اس میں حضور رسول ﷺ تھے میں نے اسے بتلایا کہ یہ ہیں حضور رسول ﷺ سرخ رنگ کی اونٹنی پر سوار ہیں سر پر بوجہ دھوپ کے کپڑا ڈالے ہوئے ہیں وہ آپ کی سواری کے پاس گیا اور نکیل تھام کر عرض کرنے لگا کہ آپ ہی محمد ہیں ؟ ﷺ۔ آپ نے جواب دیا کہ ہاں اس نے کہا میں چند باتیں آپ سے دریافت کرنا چاہتا ہوں جنہیں زمین والوں میں سے بجز ایک دو آدمیوں کے اور کوئی نہیں جانتا۔ آپ نے فرمایا تمہیں جو کچھ پوچھنا ہو پوچھ لو۔ اس نے کہا بتائیے انبیاء اللہ سوتے بھی ہیں ؟ آپ نے فرمایا ان کی آنکھیں سو جاتی ہیں لیکن دل جاگتا رہتا ہے۔ اس نے کہا بجا ارشاد ہوا ہے۔ اب یہ فرمائیے کہ کیا وجہ ہے کہ بچہ کبھی تو باپ کی شباہت پر ہوتا ہے کبھی ماں کی ؟ آپ نے فرمایا سنو مرد کا پانی سفید اور غلیظ ہے اور عورت کا پانی پتلا ہے جو پانی غالب آگیا اسی پر شبیہ جاتی ہے اس نے کہا بجا ارشاد فرمایا۔ اچھا یہ بھی فرمائیے کہ بچے کے کون سے اعضاء مرد کے پانی سے بنتے ہیں اور کون سے عورت کے پانی سے ؟ فرمایا مرد کے پانی سے ہڈیاں رگ اور پٹھے اور عورت کے پانی سے گوشت خون اور بال اس نے کہا یہ بھی صحیح جواب ملا۔ اچھا یہ بتایئے کہ اس زمین کے نیچے کیا ہے ؟ فرمایا ایک مخلوق ہے۔ کہا ان کے نیچے کیا ہے ؟ فرمایا زمین کہا اس کے نیچے کیا ہے ؟ فرمایا پانی۔ کہا پانی کے نیچے کیا ہے ؟ فرمایا اندھیرا۔ کہا اس کے نیچے ؟ فرمایا ہوا۔ کہا ہوا کے نیچے ؟ فرمایا تر مٹی، کہا اس کے نیچے ؟ آپ کے آنسو نکل آئے اور ارشاد فرمایا کہ مخلوق کا علم تو یہیں تک پہنچ کر ختم ہوگیا۔ اب خالق کو ہی اس کے آگے کا علم ہے۔ اے سوال کرنے والے اس کی بابت تو جس سے سوال کر رہا ہے وہ تجھ سے زیادہ جاننے والا نہیں۔ اس نے آپ کی صداقت کی گواہی دی آپ نے فرمایا اسے پہچانا بھی ؟ لوگوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول کو ہی پورا علم ہے آپ نے فرمایا یہ حضرت جبرائیل ؑ تھے۔ یہ حدیث بھی بہت ہی غریب ہے اور اس میں جو واقعہ ہے بڑا ہی عجیب ہے اس کے راویوں میں قاسم بن عبدالرحمٰن کا تفرد ہے جنہیں امام یحییٰ بن معین ؒ کہتے ہیں کہ یہ کسی چیز کے برابر نہیں۔ امام ابو حاتم رازی بھی انہیں ضعیف کہتے ہیں۔ امام ابن عدی فرماتے ہیں یہ معروف شخص نہیں اور اس حدیث میں غلط ملط کردیا ہے اللہ ہی جانتا ہے کہ جان بوجھ کر ایسا کیا ہے یا ایسی ہی کسی سے لی ہے۔ اللہ وہ ہے جو ظاہر و باطن اونچی نیچی چھوٹی بڑی سب کچھ جانتا ہے جیسے فرمان ہے کہ اعلان کر دے کہ اس قرآن کو اس نے نازل فرمایا ہے جو آسمان و زمین کے اسرار عمل کو اس کے علم سے بھی پہلے اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔ تمام گزشتہ موجودہ اور آئندہ مخلوق کا علم اس کے پاس ایسا ہی ہے جیسا ایک شخص کا علم۔ سب کی پیدائش اور مار کر جلانا بھی اس کے نزدیک ایک شخص کی پیدائش اور اس کی موت کے بعد کی دوسری بار کی زندگی کے مثل ہے۔ تیرے دل کے خیالات کو اور جو خیالات نہیں آتے ان کو بھی وہ جانتا ہے۔ تجھے زیادہ سے زیادہ آج کے پوشیدہ اعمال کی خبر ہے اور اسے تو تم کل کیا چھپاؤ گے ان کا بھی علم ہے۔ ارادے ہی نہیں بلکہ وسوسے بھی اس پر ظاہر ہیں۔ کئے ہوئے عمل اور جو کرے گا وہ عمل اس پر ظاہر ہیں۔ وہی معبود برحق ہے اعلیٰ صفتیں اور بہترین نام اسی کے ہیں۔ سورة اعراف کی تفسیر کے آخر میں اسماء حسنی کے متعلق حدیثیں گزر چکی ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 3 اِلَّا تَذْکِرَۃً لِّمَنْ یَّخْشٰی ”یعنی جن کے دلوں میں کچھ خوف خدا ہے ان کے لیے یہ نصیحت ہے۔
Surah taha Ayat 5 meaning in urdu
وہ رحمان (کائنات کے) تخت سلطنت پر جلوہ فرما ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- بےشک ایمان والے رستگار ہوگئے
- تو تمام فرشتوں نے سجدہ کیا
- اور تمہارے پروردگار نے شہد کی مکھیوں کو ارشاد فرمایا کہ پہاڑوں میں اور درختوں
- اور اگر تم سمجھو تو یہ بڑی قسم ہے
- خدا ہی کو قیامت کا علم ہے اور وہی مینھہ برساتا ہے۔ اور وہی (حاملہ
- اور دن کے دونوں سروں (یعنی صبح اور شام کے اوقات میں) اور رات کی
- آج ایک ہی موت کو نہ پکارو بہت سی موتوں کو پکارو
- جس دن وہ مال دوزخ کی آگ میں (خوب) گرم کیا جائے گا۔ پھر اس
- اور جب (عملوں کے) دفتر کھولے جائیں گے
- (ہم نے کہا کہ زمین پر) لات مارو (دیکھو) یہ (چشمہ نکل آیا) نہانے کو
Quran surahs in English :
Download surah taha with the voice of the most famous Quran reciters :
surah taha mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter taha Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers