Surah al imran Ayat 52 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 52 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah al imran ayat 52 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿۞ فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَىٰ مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ﴾
[ آل عمران: 52]

Ayat With Urdu Translation

جب عیسیٰؑ نے ان کی طرف سے نافرمانی اور (نیت قتل) دیکھی تو کہنے لگے کہ کوئی ہے جو خدا کا طرف دار اور میرا مددگار ہو حواری بولے کہ ہم خدا کے (طرفدار اور آپ کے) مددگار ہیں ہم خدا پر ایمان لائے اور آپ گواہ رہیں کہ ہم فرمانبردار ہیں

Surah al imran Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی ایسی گہری سازشیں اور مشکوک حرکتیں جو کفر یعنی حضرت مسیح کی رسالت کے انکار پر مبنی تھیں۔
( 2 ) بہت سے نبیوں نے اپنی قوم کے ہاتھوں تنگ آکر ظاہری اسباب کے مطابق اپنی قوم کے باشعورلوگوں سے مدد طلب کی ہے۔ جس طرح خود نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے بھی ابتدا میں، جب قریش آپ کی دعوت کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے تھے، تو آپ موسم حج میں لوگوں کو اپنا ساتھی اور مددگاربننے پر آمادہ کرتے تھے تاکہ آپ رب کا کلام لوگوں تک پہنچا سکیں، جس پر انصار نے لبیک کہا اور نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کی انہوں نے قبل ہجرت اور بعد ہجرت مدد کی۔ اسی طرح یہاں حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) نے مدد طلب فرمائی۔ یہ وہ مدد نہیں ہے جو مافوق الاسباب طریقے سے طلب کی جاتی ہے کیونکہ وہ تو شرک ہے اور ہر نبی شرک کے سدباب ہی کے لئے آتا رہا ہے، پھر وہ خود شرک کا ارتکاب کس طرح کر سکتے تھے؟ لیکن قبر پرستوں کی غلط روش قابل ماتم ہے کہ وہ فوت شدہ اشخاص سے مدد مانگنے کے جواز کے لئے حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کے قول من انصاری الی اللہ سے استدلال کرتے ہیں؟ فَإِنَّا للهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت نصیب فرمائے۔
( 3 ) حواریون، حواری کی جمع ہے بمعنی انصار ( مددگار ) جس طرح نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کا فرمان ہے ” إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا وَحَوَارِيِّ الزُّبَيْرُ “ ( صحيح بخاري كتاب الجهاد، باب فضل الطليعة ) ” ہر نبی کا کوئی مددگار خاص ہوتا ہے اور میرا مددگار زبیر ( رضي الله عنه ) ہے۔ “

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


پھانسی کون چڑھا ؟ جب حضرت عیسیٰ ؑ نے ان کی ضد اور ہٹ دھرمی کو دیکھ لیا کہ اپنی گمراہی کج روی اور کفر و انکار سے یہ لوگ ہٹتے ہی نہیں، تو فرمانے لگے کہ کوئی ایسا بھی ہے ؟ جو اللہ تعالیٰ کی طرف پہنچنے کے لئے میری تابعداری کرے اس کا یہ مطلب بھی لیا گیا ہے کہ کوئی ہے جو اللہ جل شانہ کے ساتھ میرا مددگار بنے ؟ لیکن پہلا قول زیادہ قریب ہے، بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے فرمایا اللہ جل شانہ کی طرف پکارنے میں میرا ہاتھ بٹانے والا کون ہے ؟ جیسے کہ نبی اللہ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ مکہ شریف سے ہجرت کرنے کے پہلے موسم حج کے موقع پر فرمایا کرتے تھے کہ کوئی ہے جو مجھے اللہ جل شانہ کا کلام پہنچانے کے لئے جگہ دے ؟ قریش تو کلام الٰہی کی تبلیغ سے مجھے روک رہے ہیں یہاں تک کہ مدینہ شریف کے باشندے انصار کرام اس خدمت کے لئے کمربستہ ہوئے آپ کو جگہ بھی دی آپ کی مدد بھی کی اور جب آپ ان کے ہاں تشریف لے گئے تو پوری خیرخواہی اور بےمثال ہمدردی کا مظاہرہ کیا، ساری دنیا کے مقابلہ میں اپنا سینہ سپر کردیا اور حضور ﷺ کی حفاظت خیرخواہی اور آپ کے مقاصد کی کامیابی میں ہمہ تن مصروف ہوگئے ؓ وارضاھم اسی طرح حضرت عیسیٰ ؑ کی اس آواز پر بھی چند بنی اسرائیلیوں نے لبیک کہی آپ پر ایمان لائے آپ کی تائید کی تصدیق کی اور پوری مدد پہنچائی اور اس نور کی اطاعت میں لگ گئے جو اللہ ذوالجلال نے ان پر اتارا تھا یعنی انجیل یہ لوگ دھوبی تھے اور حواری انہیں ان کے کپڑوں کی سفیدی کی وجہ سے کہا گیا ہے، بعض کہتے ہیں یہ شکاری تھے، صحیح یہ ہے کہ حواری کہتے ہیں مددگار کو، جیسے کہ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ جنگ خندق کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کوئی جو سینہ سپر ہوجائے ؟ اس آواز کو سنتے ہی حضرت زبیر تیار ہوگئے آپ نے دوبارہ یہی فرمایا پھر بھی حضرت زبیر نے ہی قدم اٹھایا پسحضور ﷺ نے فرمایا ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرا حواری زبیر ہے ؓ پھر یہ لوگ اپنی دعا میں کہتے ہیں ہمیں شاہدوں میں لکھ لے، اس سے مراد حضرت ابن عباس کے نزدیک امت محمد ﷺ میں لکھ لینا ہے، اس تفسیر کی روایت سنداً بہت عمدہ ہے، پھر بنی اسرائیل کے اس ناپاک گروہ کا ذکر ہو رہا ہے جو حضرت عیسیٰ کی طرف سے بھرے تھے کہ یہ شخص لوگوں کو بہکاتا پھرتا ہے ملک میں بغاوت پھیلا رہا ہے اور رعایا کو بگاڑ رہا ہے، باپ بیٹوں میں فساد برپا کر رہا ہے، بلکہ اپنی خباثت خیانت کذب و جھوٹ ( دروغ ) میں یہاں تک بڑھ گئے کہ آپ کو زانیہ کا بیٹا کہا اور آپ پر بڑے بڑے بہتان باندھے، یہاں تک کہ بادشاہ بھی دشمن جان بن گیا اور اپنی فوج کو بھیجا تاکہ اسے گرفتار کر کے سخت سزا کے ساتھ پھانسی دے دو ، چناچہ یہاں سے فوج جاتی ہے اور جس گھر میں آپ تھے اسے چاروں طرف سے گھیر لیتی ہے ناکہ بندی کر کے گھر میں گھستی ہے، لیکن اللہ تعالیٰ آپ کو ان مکاروں کے ہاتھ سے صاف بچا لیتا ہے اس گھر کے روزن ( روشن دان ) سے آپ کو آسمان کی طرف اٹھا لیتا ہے اور آپ کی شباہت ایک اور شخص پر ڈال دی جاتی ہے جو اسی گھر میں تھا، یہ لوگ رات کے اندھیرے میں اس کو عیسیٰ سمجھ لیتے ہیں گرفتار کر کے لے جاتے ہیں سخت توہین کرتے ہیں اور سر پر کانٹوں کو تاج رکھ کر اسے صلیب پر چڑھا دیتے ہیں، یہی ان کے ساتھ اللہ کا مکر تھا کہ وہ تو اپنے نزدیک یہ سمجھتے رہے کہ ہم نے اللہ کے نبی کو پھانسی پر لٹکا دیا حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو تو نجات دے دی تھی، اس بدبختی اور بدنیتی کا ثمرہ انہیں یہ ملا کہ ان کے دل ہمیشہ کے لئے سخت ہوگئے باطل پر اڑ گئے اور دنیا میں ذلیل و خوار ہوگئے اور آخر دنیا تک اس ذلت میں ہی ڈوبے رہے۔ اس کا بیان اس آیت میں ہے کہ اگر انہیں خفیہ تدبیریں کرنی آتی ہیں تو کیا ہم خفیہ تدبیر کرنا نہیں جانتے بلکہ ہم تو ان سے بہتر خفیہ تدبیریں کرنے والے ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 52 فَلَمَّآ اَحَسَّ عِیْسٰی مِنْہُمُ الْکُفْرَ قَالَ مَنْ اَنْصَارِیْ اِلَی اللّٰہِ ط یہاں پھر درمیانی عرصے کا ذکر چھوڑ دیا گیا ہے۔ بنی اسرائیل کو دعوت دیتے ہوئے حضرت مسیح علیہ السلام کو کئی سال بیت چکے تھے۔ اس دعوت سے جب علماء یہود کی مسندوں کو خطرہ لاحق ہوگیا اور ان کی چودھراہٹیں خطرے میں پڑگئیں تو انہوں نے حضرت مسیح علیہ السلام کی شدید مخالفت کی۔ اس وقت تک یہودیوں پر ان کے علماء کا اثر ورسوخ بہت زیادہ تھا۔ جب آپ علیہ السلام نے ان کی طرف سے کفر کی شدت کو محسوس کیا کہ اب یہ ضد اور مخالفت پر تل گئے ہیں۔ تو آپ علیہ السلام نے ایک پکار لگائی ‘ ایک ندا دی ‘ ایک دعوت عام دی کہ کون ہیں جو اللہ کی راہ میں میرے مددگار ہیں ؟ یعنی اب جو کشاکش ہونے والی ہے ‘ جو تصادم ہونے والا ہے اس میں ایک حزب اللہ بنے گی اور ایک حزب الشیطان ہوگی۔ اب کون ہے جو میرا مددگار ہو اللہ کی راہ میں اس جدوجہد اور کشاکش میں ؟ دین کا کام کرنے کے لیے یہی اصل اساس ہے۔ اسی بنیاد پر کوئی شخص اٹھے کہ میں دین کا کام کرنا چاہتا ہوں ‘ کون ہے کہ جو میرا ساتھ دے ؟ یہ جماعت سازی کا ایک بالکل طبعی طریقہ ہوتا ہے۔ ایک داعی اٹھتا ہے اور اس داعی پر اعتماد کرنے والے ‘ اس سے اتفاق کرنے والے لوگ اس کے ساتھی بن جاتے ہیں۔ یہ لوگ ذاتی اعتبار سے اس کے ساتھی نہیں ہوتے ‘ اس کی حکومت اور سرداری قائم کرنے کے لیے نہیں ‘ بلکہ اللہ کی حکومت قائم کرنے کے لیے اور اللہ تعالیٰ کے دین کے غلبہ کے لیے اس کا ساتھ دیتے ہیں۔قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَار اللّٰہِ ج !حواری کے اصل معنی دھوبی کے ہیں جو کپڑے کو دھو کر صاف کردیتا ہے۔ یہ لفظ پھر آگے بڑھ کر اپنے اخلاق اور کردار کو صاف کرنے والوں کے لیے استعمال ہونے لگا۔ حضرت مسیح علیہ السلام کی تبلیغ زیادہ تر گلیلی جھیل کے کناروں پر ہوتی تھی ‘ جو سمندر کی طرح بہت بڑی جھیل ہے۔ آپ علیہ السلام کبھی وہاں کپڑے دھونے والے دھوبیوں میں تبلیغ کرتے تھے اور کبھی مچھلیاں پکڑنے والے مچھیروں کو دعوت دیتے تھے۔ آپ علیہ السلام ان سے فرمایا کرتے تھے کہ اے مچھلیوں کا شکار کرنے والو ! آؤ ‘ میں تمہیں انسانوں کا شکار کرنا سکھاؤں۔ آپ علیہ السلام نے دھوبیوں میں تبلیغ کی تو ان میں سے کچھ لوگوں نے اپنے آپ کو پیش کردیا کہ ہم آپ کی جدوجہد میں اللہ کے مددگار بننے کو تیار ہیں۔ یہ آپ علیہ السلام کے اوّلین ساتھی تھے جو حواری کہلاتے تھے۔ اس طرح حواری کا لفظ ساتھی کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔

فلما أحس عيسى منهم الكفر قال من أنصاري إلى الله قال الحواريون نحن أنصار الله آمنا بالله واشهد بأنا مسلمون

سورة: آل عمران - آية: ( 52 )  - جزء: ( 3 )  -  صفحة: ( 56 )

Surah al imran Ayat 52 meaning in urdu

جب عیسیٰؑ نے محسوس کیا کہ بنی اسرائیل کفر و انکار پر آمادہ ہیں تو اس نے کہا "کون اللہ کی راہ میں میرا مدد گار ہوتا ہے؟" حواریوں نے جواب دیا، "ہم اللہ کے مددگار ہیں، ہم اللہ پر ایمان لائے، گواہ رہو کہ ہم مسلم (اللہ کے آگے سر اطاعت جھکا دینے والے) ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. بے شک پرہیز گاروں کے لیے کامیابی ہے
  2. اور تم دن کو بھی ان (کی بستیوں) کے پاس سے گزرتے رہتے ہو
  3. اور وہی تو ہے جو خلقت کو پہلی دفعہ پیدا کرتا ہے پھر اُسے دوبارہ
  4. یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں جنوں اور انسانوں کی (دوسری) اُمتوں میں
  5. مگر یہ ہماری رحمت اور ایک مدت تک کے فائدے ہیں
  6. اور جو لوگ ظالم ہیں، ان کی طرف مائل نہ ہونا، نہیں تو تمہیں (دوزخ
  7. اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں تم بھی خدا کی راہ میں ان سے
  8. (مومنو) کھجور کے جو درخت تم نے کاٹ ڈالے یا ان کو اپنی جڑوں پر
  9. اور ہم نے (شیطانوں کو) ان کا ہم نشین مقرر کردیا تھا تو انہوں نے
  10. اور (میں پھر کہتا ہوں کہ) جن کی تم پرستش کرتے ہوں ان کی میں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :

surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
surah al imran Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah al imran Bandar Balila
Bandar Balila
surah al imran Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah al imran Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah al imran Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah al imran Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah al imran Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah al imran Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah al imran Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah al imran Fares Abbad
Fares Abbad
surah al imran Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah al imran Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah al imran Al Hosary
Al Hosary
surah al imran Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah al imran Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 14, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب