Surah Ghafir Ayat 52 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ غافر کی آیت نمبر 52 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Ghafir ayat 52 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَوْمَ لَا يَنفَعُ الظَّالِمِينَ مَعْذِرَتُهُمْ ۖ وَلَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ﴾
[ غافر: 52]

Ayat With Urdu Translation

جس دن ظالموں کو ان کی معذرت کچھ فائدہ نہ دے گی اور ان کے لئے لعنت اور برا گھر ہے

Surah Ghafir Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی اللہ کی رحمت سے دوری اور پھٹکار۔ اورمعذرت کا فائدہ اس لیے نہیں ہوگا کہ وہ معذرت کی جگہ نہیں، اس لیے یہ معذرت، معذرت باطلہ ہوگی۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


رسولوں اور اہل ایمان کو دنیا و آخرت میں مدد کی بشارت۔آیت میں رسولوں کی مدد کرنے کا اللہ کا وعدہ ہے، پھر ہم دیکھتے ہیں کہ بعض رسولوں کو ان کی قوموں نے قتل کردیا، جیسے حضرت یحییٰ ، حضرت زکریا، حضرت شعیب صلوات اللہ علیہم وسلامہ، اور بعض انبیاء کو اپنا وطن چھوڑنا پڑا، جیسے حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام۔ اور حضرت عیسیٰ کہ انہیں اللہ تعالیٰ نے آسمان کی طرف ہجرت کرائی۔ پھر کیا کوئی نہیں کہہ سکتا کہ یہ وعدہ پورا کیوں نہیں ہوا ؟ اس کے دو جواب ہیں ایک تو یہ کہ یہاں گو عام خبر ہے لیکن مراد بعض سے ہے، اور یہ لعنت میں عموماً پایا جاتا ہے کہ مطلق ذکر ہو اور مراد خاص افراد ہوں۔ دوسرے یہ کہ مدد کرنے سے مراد بدلہ لینا ہو۔ پس کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جسے ایذاء پہنچانے والوں سے قدرت نے زبردست انتقام نہ لیا ہو۔ چناچہ حضرت یحییٰ ، حضرت زکریا، حضرت شعیب کے قاتلوں پر اللہ نے ان کے دشمنوں کو مسلط کردیا اور انہوں نے انہیں زیر و زبر کر ڈالا، ان کے خون کی ندیاں بہا دیں اور انہیں نہایت ذلت کے ساتھ موت کے گھاٹ اتارا۔ نمرود مردود کا مشہور واقعہ دنیا جانتی ہے کہ قدرت نے اسے کیسی پکڑ میں پکڑا ؟ حضرت عیسیٰ کو جن یہودیوں نے سولی دینے کی کوشش کی تھی۔ ان پر جناب باری عزیز و حکیم نے رومیوں کو غالب کردیا۔ اور ان کے ہاتھوں ان کی سخت ذلت و اہانت ہوئی۔ اور ابھی قیامت کے قریب جب آپ اتریں گے تب دجال کے ساتھ ان یہودیوں کی جو اس کے لشکری ہوں گے قتل کریں گے۔ اور امام عادل اور حاکم باانصاف بن کر تشریف لائیں گے صلیب کو توڑیں گے خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ باطل کردیں گے بجز اسلام کے اور کچھ قبول نہ فرمائیں گے۔ یہ ہے اللہ تعالیٰ کی عظیم الشان مدد اور یہی دستور قدرت ہے جو پہلے سے ہے اور اب تک جاری ہے کہ وہ اپنے مومن بندوں کی دنیوی امداد بھی فرماتا ہے اور ان کے دشمنوں سے خود انتقام لے کر ان کی آنکھیں ٹھنڈی کرتا ہے۔ صحیح بخاری شریف میں حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ عزوجل نے فرمایا ہے جو شخص میرے نبیوں سے دشمنی کرے اس نے مجھے لڑائی کیلئے طلب کیا۔ دوسری حدیث میں ہے میں اپنے دوستوں کی طرف سے بدلہ ضرور لے لیا کرتا ہوں جیسے کہ شیر بدلہ لیتا ہے اسی بناء پر اس مالک الملک نے قوم نوح سے، عاد سے، ثمودیوں سے، اصحاب الرس سے، قوم لوط سے، اہل مدین سے اور ان جیسے ان تمام لوگوں سے جنہوں نے اللہ کے رسولوں کو جھٹلایا تھا اور حق کا خلاف کیا تھا بدلہ لیا۔ ایک ایک کو چن چن کر تباہ برباد کیا اور جتنے مومن ان میں تھے ان سب کو بچا لیا۔ امام سدی فرماتے ہیں جس قوم میں اللہ کے رسول ﷺ آئے یا ایمان دار بندے انہیں پیغام الٰہی پہنچانے کیلئے کھڑے ہوئے اور اس قوم نے ان نبیوں کی یا ان مومنوں کی بےحرمتی کی اور انہیں مارا پیٹا قتل کیا ضرور بالضرور اسی زمانے میں عذاب الٰہی ان پر برس پڑے۔ نبیوں کے قتل کے بدلے لینے والے اٹھ کھڑے ہوئے اور پانی کی طرح ان کے خون سے پیاسی زمین کو سیراب کیا۔ پس گو انبیاء اور مومنین یہاں قتل کئے گئے لیکن ان کا خون رنگ لایا اور ان کے دشمنوں کا بھس کی طرح بھرکس نکال دیا۔ ناممکن ہے کہ ایسے بندگان خاص کی امداد و اعانت نہ ہو اور ان کے دشمنوں سے پورا انتقام نہ لیا گیا ہو۔ اشرف الانبیاء حبیب اللہ ﷺ کے حالات زندگی دنیا اور دنیا والوں کے سامنے ہیں کہ اللہ نے آپ کو اور آپ کے صحابہ کو غلبہ دیا اور دشمنوں کی تمام تر کوششوں کو بےنتیجہ رکھا۔ ان تمام پر آپ کو کھلا غلبہ عطا فرمایا۔ آپ کے کلمے کو بلند وبالا کیا آپ کا دین دنیا کے تمام ادیان پر چھا گیا۔ قوم کی زبردست مخالفتوں کے وقت اپنے نبی کو مدینے پہنچا دیا اور مدینے والوں کو سچا جاں نثار بنا کر پھر مشرکین کا سارا زور بدر کی لڑائی میں ڈھا دیا۔ ان کے کفر کے تمام وزنی ستون اس لڑائی میں اکھیڑ دیئے۔ سرداران مشرک یا تو ٹکڑے ٹکڑے کردیئے گئے یا مسلمانوں کے ہاتھوں میں قیدی بن کر نامرادی کے ساتھ گردن جھکائے نظر آنے لگے قید و بند میں جکڑے ہوئے ذلت و اہانت کے ساتھ مدینے کی گلیوں میں کسی کے ہاتھوں پر اور کسی کے پاؤں پر دوسرے کی گرفت تھی۔ اللہ کی حکمت نے ان پر پھر احسان کیا اور ایک مرتبہ پھر موقعہ دیا فدیہ لے کر آزاد کردیئے گئے لیکن پھر بھی جب مخالفت رسول ﷺ سے باز نہ آئے اور اپنے کرتوتوں پر اڑے رہے۔ تو وہ وقت بھی آیا کہ جہاں سے نبی ﷺ کو چھپ چھپا کر رات کے اندھیرے میں پاپیادہ ہجرت کرنی پڑی تھی وہاں فاتحانہ حیثیت سے داخل ہوئے اور گردن پر ہاتھ باندھے دشمنان رسول سامنے لائے گئے۔ اور بلاد حرم کی عظمت و عزت رسول محترم کی وجہ سے پوری ہوئی۔ اور تمام شرک و کفر اور ہر طرح کی بےادبیوں سے اللہ کا گھر پاک صاف کردیا گیا۔ بالآخر یمن بھی فتح ہوا اور پورا جزیرہ عرب قبضہ رسول ﷺ میں آگیا۔ اور جوق کے جوق لوگ اللہ کے دین میں داخل ہوگئے۔ پھر رب العالمین نے اپنے رسول رحمتہ العالمین کو اپنی طرف بلا لیا اور وہاں کی کرامت و عظمت سے اپنی مہمانداری میں رکھ کر نوازا ﷺ۔ پھر آپ کے بعد آپ کے نیک نہاد صحابہ کو آپ کا جانشین بنایا۔ جو محمدی جھنڈا لئے کھڑے ہوگئے اور اللہ کی توحید کی طرف اللہ کی مخلوق کو بلانے لگے۔ جو روڑا راہ میں آیا اسے الگ کیا۔ جو خار چمن میں نظر پڑا اسے کاٹ ڈالا گاؤں گاؤں شہر شہر ملک ملک دعوت اسلام پہنچا دی جو مانع ہوا اسے منع کا مزہ چکھایا اسی ضمن میں مشرق و مغرب میں سلطنت اسلامی پھیل گئی۔ زمین پر اور زمین والوں کے جسموں پر ہی صحابہ کرام نے فتح حاصل نہیں کی بلکہ ان کے دلوں پر بھی فتح پالی اسلامی نقوش دلوں میں جما دیئے اور سب کو کلمہ توحید کے نیچے جمع کردیا۔ دین محمد نے زمین کا چپہ چپہ اور کونا کو نا اپنے قبضے میں کرلیا۔ دعوت محمدیہ بہرے کانوں تک بھی پہنچ چکی۔ صراط محمدی اندھوں نے بھی دیکھ لیا۔ اللہ اس پاکباز جماعت کو ان کی اولو العزمیوں کا بہترین بدلہ عنایت فرمائے۔ آمین ! الحمد للہ کا اور اس کے رسول کا کلام موجود ہے۔ اور آج تک ان کے سروں پر رب کا ہاتھ ہے۔ اور قیامت تک یہ وطن مظفر و منصور ہی رہے گا اور جو اس کے مقابلے پر آئے گا منہ کی کھائے گا اور پھر کبھی منہ نہ دکھائے گا یہی مطلب ہے اس مبارک آیت کا۔ قیامت کے دن بھی دینداروں کی مدد و نصرت ہوگی اور بہت بڑی اور بہت اعلیٰ پیمانے تک۔ گواہوں سے مراد فرشتے ہیں، دوسری آیت میں یوم بدل ہے پہلی آیت کے اسی لفظ سے۔ بعض قرأتوں میں یوم ہے تو یہ گویا پہلے یوم کی تفسیر ہے۔ ظالموں سے مراد مشرک ہیں ان کا عذر و فدیہ قیامت کے دن مقبول نہ ہوگا وہ رحمت رب سے اس دن دور دھکیل دیئے جائیں گے۔ ان کیلئے برا گھر یعنی جہنم ہوگا۔ ان کی عاقبت خراب ہوگی، حضرت موسیٰ کو ہم نے ہدایت ونور بخشا۔ بنی اسرائیل کا انجام بہتر کیا۔ فرعون کے مال و زمین کا انہیں وارث بنایا کیونکہ یہ اللہ کی اطاعت اور اتباع رسول میں ثابت قدمی کے ساتھ سختیاں برداشت کرتے رہے تھے۔ جس کتاب کے یہ وارث ہوئے وہ عقلمندوں کیلئے سرتاپا باعث ہدایت و عبرت تھی، اے نبی ﷺ آپ صبر کیجئے اللہ کا وعدہ سچا ہے آپ کا ہی بول بالا ہوگا انجام کے لحاظ سے آپ والے ہی غالب رہیں گے۔ رب اپنے وعدے کے خلاف کبھی نہیں کرتا بلاشک و شبہ دین اللہ کا اونچا ہو کر ہی رہے گا۔ تو اپنے رب سے استغفار کرتا رہ۔ آپ کو حکم دے کر دراصل آپ کی امت کو استغفار پر آمادہ کرنا ہے۔ دن کے آخری اور رات کے انتہائی وقت خصوصیت کے ساتھ رب کی پاکیزگی اور تعریف بیان کیا کر، جو لوگ باطل پر جم کر حق کو ہٹا دیتے ہیں دلائل کو غلط بحث سے ٹال دیتے ہیں ان کے دلوں میں بجز تکبر کے اور کچھ نہیں ان میں اتباع حق سے سرکشی ہے۔ یہ رب کی باتوں کی عزت جانتے ہی نہیں۔ لیکن جو تکبر اور جو خودی اور جو اپنی اونچائی وہ چاہتے ہیں وہ انہیں ہرگز حاصل نہیں ہونے کی۔ ان کے مقصود باطل ہیں۔ ان کے مطلوب لاحاصل ہیں۔ اللہ کی پناہ طلب کر کہ ان جیسا حال کسی بھلے آدمی کا نہ ہو۔ اور ان نخوت پسند لوگوں کی شرارت سے بھی اللہ کی پناہ چاہ کر۔ یہ آیت یہودیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ یہ کہتے تھے دجال انہی میں سے ہوگا اور اس کے زمانے میں یہ زمانے کے بادشاہ ہوجائیں گے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ سے فرمایا کہ فتنہ دجال سے اللہ کی پناہ طلب کیا کرو۔ وہ سمیع وبصیر ہے۔ لیکن آیت کو یہودیوں کے بارے میں نازل شدہ بتانا اور دجال کی بادشاہی اور اس کے فتنے سے پناہ کا حکم۔ سب چیزیں تکلف سے پر ہیں۔ مانا کہ یہ تفسیر ابن ابی حاتم میں ہے مگر یہ قول ندرت سے خالی نہیں۔ ٹھیک یہی ہے کہ عام ہے۔ واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 52 { یَوْمَ لَا یَنْفَعُ الظّٰلِمِیْنَ مَعْذِرَتُہُمْ } ” جس دن کہ ظالموں کو ان کی معذرت کچھ فائدہ نہ دے گی “ { وَلَہُمُ اللَّعْنَۃُ وَلَہُمْ سُوْٓئُ الدَّارِ } ” اور ان کے لیے لعنت ہوگی اور ان کے لیے بہت ُ برا گھرہو گا۔ “

يوم لا ينفع الظالمين معذرتهم ولهم اللعنة ولهم سوء الدار

سورة: غافر - آية: ( 52 )  - جزء: ( 24 )  -  صفحة: ( 473 )

Surah Ghafir Ayat 52 meaning in urdu

جب ظالموں کو ان کی معذرت کچھ بھی فائدہ نہ دے گی اور اُن پر لعنت پڑے گی اور بد ترین ٹھکانا اُن کے حصے میں آئے گا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور تم (اُس کو) نہ زمین میں عاجز کرسکتے ہو نہ آسمان میں اور نہ
  2. اور تم کیا جانتے ہوں کہ سجّین کیا چیز ہے؟
  3. اور تمہارے لئے چارپایوں میں بھی عبرت (اور نشانی) ہے کہ ان کے پیٹوں میں
  4. کہو کہ اے اہل کتاب! اپنے دین (کی بات) میں ناحق مبالغہ نہ کرو اور
  5. اور مجھے معلوم نہ ہو کہ میرا حساب کیا ہے
  6. جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے تو بےشک انتقام لے کر چھوڑیں گے
  7. اور حاضر ہونے والے کی اور جو اس کے پاس حاضر کیا جائے اسکی
  8. مومن تو وہ ہیں جو خدا اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر شک
  9. اور کہنے لگے کہ تم ہمارے پاس (خواہ) کوئی ہی نشانی لاؤ تاکہ اس سے
  10. (اور) جس سے آسمان پھٹ جائے گا۔ یہ اس کا وعدہ (پورا) ہو کر رہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
surah Ghafir Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Ghafir Bandar Balila
Bandar Balila
surah Ghafir Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Ghafir Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Ghafir Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Ghafir Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Ghafir Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Ghafir Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Ghafir Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Ghafir Fares Abbad
Fares Abbad
surah Ghafir Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Ghafir Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Ghafir Al Hosary
Al Hosary
surah Ghafir Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Ghafir Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 4, 2024

Please remember us in your sincere prayers