Surah Zariyat Ayat 53 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَتَوَاصَوْا بِهِ ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ﴾
[ الذاريات: 53]
کیا یہ کہ ایک دوسرے کو اسی بات کی وصیت کرتے آئے ہیں بلکہ یہ شریر لوگ ہیں
Surah Zariyat Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ہر بعد میں آنے والی قوم نے اس طرح رسولوں کی تکذیب کی اور انہیں جادوگر اور دیوانہ قرار دیا، جیسے پچھلی قومیں بعد میں آنے والی قوموں کے لیے وصیت کر کے جاتی رہی ہیں۔ یکے بعد دیگرے ہر قوم نے یہی تکذیب کا راستہ اختیار کیا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تبلیغ میں صبرو ضبط کی اہمیت اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے فرماتا ہے کہ کفار جو آپ کو کہتے ہیں وہ کوئی نئی بات نہیں ان سے پہلے کا کافروں نے بھی اپنے اپنے زمانہ کے رسولوں سے یہی کہا ہے، کافروں کا یہ قول سلسلہ بہ سلسلہ یونہی چلا آیا ہے جیسے آپس میں ایک دوسرے کو وصیت کر کے جاتا ہو سچ تو یہ ہے کہ سرکشی اور سرتابی میں یہ سب یکساں ہیں اس لئے جو بات پہلے والوں کے منہ سے نکلی وہی ان کی زبان سے نکلتی ہے کیونکہ سخت دلی میں سب ایک سے ہیں پس آپ چشم پوشی کیجئے یہ مجنون کہیں جادوگر کہیں آپ صبر و ضبط سے سن لیں ہاں نصیحت کی تبلیغ نہ چھوڑئیے اللہ کی باتیں پہچانتے چلے جائیے۔ جن دلوں میں ایمان کی قبولیت کا مادہ ہے وہ ایک نہ ایک روز راہ پر لگ جائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ جل جلالہ کا فرمان ہے کہ میں نے انسانوں اور جنوں کو کسی اپنی ضرورت کے لئے نہیں پیدا کیا بلکہ صرف اس لئے کہ میں انہیں ان کے نفع کے لئے اپنی عبادت کا حکم دوں وہ خوشی ناخوشی میرے معبود برحق ہونے کا اقرار کریں مجھے پہچانیں حضرت سدی فرماتے ہیں بعض عبادتیں نفع دیتی ہیں اور بعض عبادتیں بالکل نفع نہیں پہنچاتیں جیسے قرآن میں ایک جگہ ہے کہ اگر تم ان کافروں سے پوچھو کہ آسمان و زمین کو کس نے پیدا کیا ہے ؟ تو یہ جواب دیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے تو گو یہ بھی عبادت ہے مگر مشرکوں کو کام نہ آئے گی غرض عابد سب ہیں خواہ عبادت ان کے لئے نافع ہو یا نہ ہو، اور حضرت ضحاک فرماتے ہیں اس سے مراد مسلمان انسان اور ایمان والے جنات ہیں مسند احمد کی حدیث میں ہے حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں مجھے رسول اللہ ﷺ نے یوں پڑھایا ہے حدیث ( اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذو الْقُوَّةِ الْمَتِيْنُ 58 ) 51۔ الذاريات:58) یہ حدیث ابو داؤد ترمذی اور نسائی میں بھی ہے امام ترمذی اسے حسن صحیح بتاتے ہیں۔ غرض اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو بندگی کیلئے پیدا کیا ہے اب اس کی عبادت یکسوئی کے ساتھ جو بجا لائے گا کسی کو اس کا شریک نہ کرے گا وہ اسے پوری پوری جزا عنایت فرمائے گا اور جو اس کی نافرمانی کرے گا اور اس کے ساتھ کسی کو شریک کرے گا وہ بدترین سزائیں بھگتے گا اللہ کسی کا محتاج نہیں بلکہ کل مخلوق ہر حال اور ہر وقت میں اس کی پوری محتاج ہے بلکہ محض بےدست و پا اور سراسر فقیر ہے خالق رزاق اکیلا اللہ تعالیٰ ہی ہے، مسند احمد میں حدیث قدسی ہے کہ اے ابن آدم میری عبادت کے لئے فارغ ہوجا میں تیرا سینہ تونگری اور بےنیازی سے پر کر دونگا اور تیری فقیری روک دوں گا اور اگر تو نے ایسا نہ کیا تو میں تیرے سینے کو اشغال سے بھر دوں گا اور تیری فقیری کو ہرگز بند نہ کروں گا ترمذی اور ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث شریف ہے، امام ترمذی اسے حسن غریب کہتے ہیں خالد کے دونوں لڑکے حضرت حبہ اور حضرت سواء ؓ فرماتے ہیں ہم آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت آپ کسی کام میں مشغول تھے یا کوئی دیوار بنا رہے تھے یا کسی چیز کو درست کر رہے تھے ہم بھی اسی کام میں لگ گئے جب کام ختم ہوا تو آپ نے ہمیں دعا دی اور فرمایا سر ہل جانے تک روزی سے مایوس نہ ہونا دیکھو انسان جب پیدا ہوتا ہے ایک سرخ بوٹی ہوتا ہے بدن پر ایک چھلکا بھی نہیں ہوتا پھر اللہ تعالیٰ اسے سب کچھ دیتا ہے ( مسند احمد ) بعض آسمانی کتابوں میں ہے اے ابن آدم میں نے تجھے اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے اس لئے تو اس سے غفلت نہ کر تیرے رزق کا میں ضامن ہوں تو اس میں بےجا تکلیف نہ کر مجھے ڈھونڈ تاکہ مجھے پالے جب تو نے مجھے پا لیا تو یقین مان کہ تو نے سب کچھ پا لیا اور اگر میں تجھے نہ ملا تو سمجھ لے کہ تمام بھلائیاں تو کھو چکا سن تمام چیزوں سے زیادہ محبت تیرے دل میں میری ہونی چاہیے۔ پھر فرماتا ہے یہ کافر میرے عذاب کو جلدی کیوں مانگ رہے ہیں ؟ وہ عذاب تو انہیں اپنے وقت پر پہنچ کر ہی رہیں گے جیسے ان سے پہلے کا کافروں کو پہنچے قیامت کے دن جس دن کا ان سے وعدہ ہے انہیں بڑی خرابی ہوگی الحمد اللہ سورة ذاریات کی تفسیر ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 53{ اَتَوَاصَوْا بِہٖ ج } ” کیا وہ ایک دوسرے کو وصیت کر گئے تھے اس کی ؟ “ یعنی جو باتیں آج سے صدیوں پہلے کے لوگ اپنے پیغمبروں سے کہتے تھے ‘ عین وہی باتیں قریش مکہ آج ہمارے آخری رسول ﷺ سے کہہ رہے ہیں۔ کیا ان کی ہر نسل دوسری نسل کو یہ باتیں وصیت میں بتا کر جاتی رہی ہے ؟ { بَلْ ہُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَ۔ } ” بلکہ یہ ہیں ہی سرکش لوگ ! “ ان کے رویے کی یکسانی اور ایک ہی طرز جواب کی مسلسل تکرار کی وجہ یہ ہے کہ طغیان و سرکشی ان سب کا مشترک وصف ہے۔ چناچہ اپنے اپنے پیغمبروں کے خلاف ان کے اعتراضات بھی ایک جیسے ہیں۔
Surah Zariyat Ayat 53 meaning in urdu
کیا اِن سب نے آپس میں اِس پر کوئی سمجھوتہ کر لیا ہے؟ نہیں، بکہ یہ سب سرکش لوگ ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے
- وہ کہنے لگے کہ تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم اکیلے خدا
- قریب ہے کہ اس (افتراء) سے آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ
- (مسلمانو!) تمہاری ہیبت ان لوگوں کے دلوں میں خدا سے بھی بڑھ کر ہے۔ یہ
- اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے دوزخ کی آگ ہے۔ نہ انہیں
- تو ہم نے ان کو ایک نرم دل لڑکے کی خوشخبری دی
- اور جب (دوسری طرح) آزماتا ہے کہ اس پر روزی تنگ کر دیتا ہے تو
- حریر کا باریک اور دبیز لباس پہن کر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے
- کافرو! آج بہانے مت بناؤ۔ جو عمل تم کیا کرتے ہو ان ہی کا تم
- انہوں نے اپنے پروردگار (کی قدرت) کی کتنی ہی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں
Quran surahs in English :
Download surah Zariyat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Zariyat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zariyat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers