Surah Al Araaf Ayat 53 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا تَأْوِيلَهُ ۚ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبْلُ قَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَاءَ فَيَشْفَعُوا لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ قَدْ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ﴾
[ الأعراف: 53]
کیا یہ لوگ اس کے وعدہٴ عذاب کے منتظر ہیں۔ جس دن وہ وعدہ آجائے گا تو جو لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے ہوں گے وہ بول اٹھیں گے کہ بےشک ہمارے پروردگار کے رسول حق لے کر آئے تھے۔ بھلا (آج) ہمارا کوئی سفارشی ہیں کہ ہماری سفارش کریں یا ہم (دنیا میں) پھر لوٹا دیئے جائیں کہ جو عمل (بد) ہم (پہلے) کرتے تھے (وہ نہ کریں بلکہ) ان کے سوا اور (نیک) عمل کریں۔ بےشک ان لوگوں نے اپنا نقصان کیا اور جو کچھ یہ افتراء کیا کرتے تھے ان سے سب جاتا رہا
Surah Al Araaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) تاویل کا مطلب ہے، کسی چیز کی اصل حقیقت اور انجام ۔ یعنی کتاب الٰہی کے ذریعے سے وعدے، وعید اور جنت و دوزخ وغیرہ کا بیان تو کردیا گیا تھا ۔ لیکن یہ اس دنیا کا انجام اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے منتظر تھے، سو اب وہ انجام ان کے سامنے آگیا ۔
( 2 ) یعنی یہ جس انجام کے منتظر تھے، اس کے سامنے آجانے کے بعد اعتراف حق کرنے یا دوبارہ دنیا میں بھیجے جانے کی آرزو اور کسی سفارشی کی تلاش، یہ سب بے فائدہ ہوں گی ۔ وہ معبود بھی ان سے گم ہوجائیں گے جن کی وہ اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے، وہ ان کی مدد کرسکیں گے نہ سفارش اور نہ عذاب جہنم سے چھڑا ہی سکیں گے ۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آخری حقیقت جنت اور دوزخ کا مشاہدہ اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کے کل عذر ختم کردیئے تھے اپنے رسولوں کی معرفت اپنی کتاب بھیجی جو مفصل اور واضح تھی۔ جیسے فرمان ہے آیت ( الۗرٰ ۣ كِتٰبٌ اُحْكِمَتْ اٰيٰتُهٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَكِيْمٍ خَبِيْرٍ ۙ ) 11۔ ھود :1) ، اس قرآن کی آیتیں مضبوط اور تفصیل وار ہیں۔ اس کی جو تفصیل ہے وہ بھی علم پر ہے جیسے فرمان ہے آیت ( انزلہ بعلمہ ) اسے اپنے علم کے ساتھ اتارا ہے۔ امام ابن جریر فرماتے ہیں یہ آیت اسی آیت پر جاتی ہے جس میں فرمان ہے آیت ( كِتٰبٌ اُنْزِلَ اِلَيْكَ فَلَا يَكُنْ فِيْ صَدْرِكَ حَرَجٌ مِّنْهُ لِتُنْذِرَ بِهٖ وَذِكْرٰي لِلْمُؤْمِنِيْنَ ) 7۔ الأعراف:2) ، یہ کتاب تیری طرف نازل فرمائی گئی ہے پس اس سے تیرے سینے میں کوئی حرج نہ ہونا چاہئے۔ یہاں فرمایا آیت ( ولقد جئناہم بکتاب ) الخ، لیکن یہ محل نظر ہے اس لئے کہ فاصلہ بہت ہے اور یہ قول بےدلیل ہے درحقیقت جب ان کے اس خسارے کا ذکر ہوا جو انہیں آخرت میں ہوگا تو بیان فرمایا کہ دنیا میں ہی ہم نے تو اپنا پیغام پہنچا دیا تھا رسول بھی کتاب بھی۔ جیسے ارشاد ہے کہ جب تک ہم رسول نہ بھیج دیں عذاب نہیں کرتے اسی لئے اس کے بعد ہی فرمایا۔ انہیں تو اب جنت دوزخ کے اپنے سامنے آنے کا انتظار ہے۔ یا یہ مطلب کہ اس کی حقیقت یکے بعد دیگرے روشن ہوتی رہے گی یہاں تک کہ آخری حقیقت یعنی جنت دوزخ ہی سامنے آجائیں گی اور ہر ایک اپنے لائق مقام میں پہنچ جائے گا قیامت والے دن یہ واقعات رونما ہوجائیں گے اب جو سن رہے ہیں اس وقت دیکھ لیں گے اس وقت اسے فراموش کر کے بیٹھ رہنے والے عمل سے کورے لوگ مان لیں گے کہ بیشک اللہ کے انبیاء سچے تھے رب کی کتابیں برحق تھیں کاش اب کوئی ہمارا سفارشی کھڑا ہو اور ہمیں اس ہلاکت سے نجات دلائے یا ایسا ہو کہ ہم پھر سے دنیا کی طرف لوٹا دیئے جائیں تو جو کام کئے تھے اب ان کے خلاف کریں۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذْ وُقِفُوْا عَلَي النَّارِ فَقَالُوْا يٰلَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِاٰيٰتِ رَبِّنَا وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ 27 ) 6۔ الأنعام:27) کاش کہ ہم پھر دنیا میں لوٹائے جاتے، اپنے رب کی آیتوں کو نہ جھٹلاتے اور مومن بن جاتے۔ اس سے پہلے جو وہ چھپا رہے تھے اب ظاہر ہوگیا حقیقت یہ ہے کہ اگر یہ دوبارہ دنیا میں بھیجے بھی جائیں تو جس چیز سے روکے جائیں گے وہی دوبارہ کریں گے اور جھوٹے ثابت ہوں۔ انہوں نے آپ ہی اپنا برا کیا اللہ کے سوا اوروں سے امیدیں رکھتے رہے آج سب باطل ہوگئیں نہ کوئی ان کا سفارشی نہ حمایتی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 53 ہَلْ یَنْظُرُوْنَ الاَّ تَاْوِیْلَہٗ ط یعنی کیا یہ لوگ آیات عذاب کے عملی ظہور کا انتظار کر رہے ہیں ؟ کیا یہ انتظار کر رہے ہیں کہ وقفۂ مہلت کا یہ بند ٹوٹ جائے اور واقعتا ان کے اوپر عذاب کا دھارا چھوٹ پڑے۔ کیا یہ لوگ اس انجام کا انتظار کر رہے ہیں ؟قَدْ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ وَضَلَّ عَنْہُمْ مَّا کَانُوْا یَفْتَرُوْنَ Aاس دن وہ لوگ دوبارہ دنیا میں جانے کی خواہش کریں گے ‘ لیکن تب انہیں اس طرح کا کوئی موقع فراہم کیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہوگا۔
هل ينظرون إلا تأويله يوم يأتي تأويله يقول الذين نسوه من قبل قد جاءت رسل ربنا بالحق فهل لنا من شفعاء فيشفعوا لنا أو نرد فنعمل غير الذي كنا نعمل قد خسروا أنفسهم وضل عنهم ما كانوا يفترون
سورة: الأعراف - آية: ( 53 ) - جزء: ( 8 ) - صفحة: ( 157 )Surah Al Araaf Ayat 53 meaning in urdu
اب کیا یہ لوگ اِس کے سوا کسی اور بات کے منتظر ہیں کہ وہ انجام سامنے آ جائے جس کی یہ کتاب خبر دے رہی ہے؟ جس روز وہ انجام سامنے آ گیا وہی لوگ جنہوں نے اسے نظر انداز کر دیا تھا کہیں گے کہ "واقعی ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے تھے، پھر کیا اب ہمیں کچھ سفارشی ملیں گے جو ہمارے حق میں سفارش کریں؟ یا ہمیں دوبارہ واپس ہی بھیج دیا جائے تاکہ جو کچھ ہم پہلے کرتے تھے اس کے بجائے اب دوسرے طریقے پر کام کر کے دکھائیں" انہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا اور وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے تصنیف کر رکھے تھے آج ان سے گم ہو گئے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو اس پر سونے کے کنگن کیوں نہ اُتارے گئے یا (یہ ہوتا کہ) فرشتے
- وہاں جو چاہیں گے ان کے لئے میسر ہوگا ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ یہ
- وہ جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں
- وہ بہت سے تو اگلے لوگوں میں سے ہوں گے
- اس نے کہا اے ہے میرے بچہ ہوگا؟ میں تو بڑھیا ہوں اور میرے میاں
- اور (یاد کرو) جب پیغمبر نے اپنی ایک بی بی سے ایک بھید کی بات
- ہمارے ہاں بات بدلا نہیں کرتی اور ہم بندوں پر ظلم نہیں کیا کرتے
- اور آسمان پھٹ جائے گا تو وہ اس دن کمزور ہوگا
- اور اگر تم سمجھو تو یہ بڑی قسم ہے
- اور اگر تم ایک عورت کو چھوڑ کر دوسری عورت کرنی چاہو۔ اور پہلی عورت
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers