Surah al imran Ayat 54 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 54 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah al imran ayat 54 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ ۖ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ﴾
[ آل عمران: 54]

Ayat With Urdu Translation

اور وہ (یعنی یہود قتل عیسیٰ کے بارے میں ایک) چال چلے اور خدا بھی (عیسیٰ کو بچانے کے لیے) چال چلا اور خدا خوب چال چلنے والا ہے

Surah al imran Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کے زمانے میں شام کا علاقہ رومیوں کے زیر نگیں تھا، یہاں ان کی طرف سے جو حکمران مقرر تھا،وہ کافر تھا۔ یہودیوں نے حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کے خلاف اس حکمراں کے کان بھر دیئے کہ یہ نَعُوذُ بِاللهِ بغیر باپ کے اور فسادی ہے وغیرہ وغیرہ۔ حکمران نے ان کے مطالبے پر حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کو سولی دینے کا فیصلہ کر لیا۔ لیکن اللہ نے حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کو بحفاظت آسمان پر اٹھا لیا اور ان کی جگہ ان کے ہم شکل ایک آدمی کو انہوں نے سولی دے دی، اور سمجھتے رہے کہ ہم نے حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کو سولی دی ہےمَكْرٌعربی زبان میں لطیف اور خفیہ تدبیر کو کہتے ہیں اور اس معنی میں یہاں اللہ تعالیٰ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ کہا گیا ہے۔ گویا یہ مکر، سئی ( برا ) بھی ہو سکتا ہے، اگر غلط مقصد کے لئے ہو اور خیر ( اچھا ) بھی ہو سکتا ہے اگر اچھے مقصد کے لئے ہو۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


پھانسی کون چڑھا ؟ جب حضرت عیسیٰ ؑ نے ان کی ضد اور ہٹ دھرمی کو دیکھ لیا کہ اپنی گمراہی کج روی اور کفر و انکار سے یہ لوگ ہٹتے ہی نہیں، تو فرمانے لگے کہ کوئی ایسا بھی ہے ؟ جو اللہ تعالیٰ کی طرف پہنچنے کے لئے میری تابعداری کرے اس کا یہ مطلب بھی لیا گیا ہے کہ کوئی ہے جو اللہ جل شانہ کے ساتھ میرا مددگار بنے ؟ لیکن پہلا قول زیادہ قریب ہے، بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے فرمایا اللہ جل شانہ کی طرف پکارنے میں میرا ہاتھ بٹانے والا کون ہے ؟ جیسے کہ نبی اللہ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ مکہ شریف سے ہجرت کرنے کے پہلے موسم حج کے موقع پر فرمایا کرتے تھے کہ کوئی ہے جو مجھے اللہ جل شانہ کا کلام پہنچانے کے لئے جگہ دے ؟ قریش تو کلام الٰہی کی تبلیغ سے مجھے روک رہے ہیں یہاں تک کہ مدینہ شریف کے باشندے انصار کرام اس خدمت کے لئے کمربستہ ہوئے آپ کو جگہ بھی دی آپ کی مدد بھی کی اور جب آپ ان کے ہاں تشریف لے گئے تو پوری خیرخواہی اور بےمثال ہمدردی کا مظاہرہ کیا، ساری دنیا کے مقابلہ میں اپنا سینہ سپر کردیا اور حضور ﷺ کی حفاظت خیرخواہی اور آپ کے مقاصد کی کامیابی میں ہمہ تن مصروف ہوگئے ؓ وارضاھم اسی طرح حضرت عیسیٰ ؑ کی اس آواز پر بھی چند بنی اسرائیلیوں نے لبیک کہی آپ پر ایمان لائے آپ کی تائید کی تصدیق کی اور پوری مدد پہنچائی اور اس نور کی اطاعت میں لگ گئے جو اللہ ذوالجلال نے ان پر اتارا تھا یعنی انجیل یہ لوگ دھوبی تھے اور حواری انہیں ان کے کپڑوں کی سفیدی کی وجہ سے کہا گیا ہے، بعض کہتے ہیں یہ شکاری تھے، صحیح یہ ہے کہ حواری کہتے ہیں مددگار کو، جیسے کہ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ جنگ خندق کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کوئی جو سینہ سپر ہوجائے ؟ اس آواز کو سنتے ہی حضرت زبیر تیار ہوگئے آپ نے دوبارہ یہی فرمایا پھر بھی حضرت زبیر نے ہی قدم اٹھایا پسحضور ﷺ نے فرمایا ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرا حواری زبیر ہے ؓ پھر یہ لوگ اپنی دعا میں کہتے ہیں ہمیں شاہدوں میں لکھ لے، اس سے مراد حضرت ابن عباس کے نزدیک امت محمد ﷺ میں لکھ لینا ہے، اس تفسیر کی روایت سنداً بہت عمدہ ہے، پھر بنی اسرائیل کے اس ناپاک گروہ کا ذکر ہو رہا ہے جو حضرت عیسیٰ کی طرف سے بھرے تھے کہ یہ شخص لوگوں کو بہکاتا پھرتا ہے ملک میں بغاوت پھیلا رہا ہے اور رعایا کو بگاڑ رہا ہے، باپ بیٹوں میں فساد برپا کر رہا ہے، بلکہ اپنی خباثت خیانت کذب و جھوٹ ( دروغ ) میں یہاں تک بڑھ گئے کہ آپ کو زانیہ کا بیٹا کہا اور آپ پر بڑے بڑے بہتان باندھے، یہاں تک کہ بادشاہ بھی دشمن جان بن گیا اور اپنی فوج کو بھیجا تاکہ اسے گرفتار کر کے سخت سزا کے ساتھ پھانسی دے دو ، چناچہ یہاں سے فوج جاتی ہے اور جس گھر میں آپ تھے اسے چاروں طرف سے گھیر لیتی ہے ناکہ بندی کر کے گھر میں گھستی ہے، لیکن اللہ تعالیٰ آپ کو ان مکاروں کے ہاتھ سے صاف بچا لیتا ہے اس گھر کے روزن ( روشن دان ) سے آپ کو آسمان کی طرف اٹھا لیتا ہے اور آپ کی شباہت ایک اور شخص پر ڈال دی جاتی ہے جو اسی گھر میں تھا، یہ لوگ رات کے اندھیرے میں اس کو عیسیٰ سمجھ لیتے ہیں گرفتار کر کے لے جاتے ہیں سخت توہین کرتے ہیں اور سر پر کانٹوں کو تاج رکھ کر اسے صلیب پر چڑھا دیتے ہیں، یہی ان کے ساتھ اللہ کا مکر تھا کہ وہ تو اپنے نزدیک یہ سمجھتے رہے کہ ہم نے اللہ کے نبی کو پھانسی پر لٹکا دیا حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو تو نجات دے دی تھی، اس بدبختی اور بدنیتی کا ثمرہ انہیں یہ ملا کہ ان کے دل ہمیشہ کے لئے سخت ہوگئے باطل پر اڑ گئے اور دنیا میں ذلیل و خوار ہوگئے اور آخر دنیا تک اس ذلت میں ہی ڈوبے رہے۔ اس کا بیان اس آیت میں ہے کہ اگر انہیں خفیہ تدبیریں کرنی آتی ہیں تو کیا ہم خفیہ تدبیر کرنا نہیں جانتے بلکہ ہم تو ان سے بہتر خفیہ تدبیریں کرنے والے ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 54 وَمَکَرُوْا وَمَکَرَ اللّٰہُ ط یہود کے علماء اور فریسی حضرت مسیح علیہ السلام کے خلاف مختلف چالیں چل رہے تھے کہ کسی طرح یہ قانون کی گرفت میں آجائیں اور ان کا کام تمام کردیا جائے۔ ان لوگوں نے آنجناب علیہ السلام کو مرتد اور واجب القتل قرار دے دیا تھا ‘ لیکن ملک پر سیاسی اقتدار چونکہ رومیوں کا تھا لہٰذا رومی گورنر کی توثیق sanction کے بغیر کسی کو سزائے موت نہیں دی جاسکتی تھی۔ ملک کا بادشاہ اگرچہ ایک یہودی تھا لیکن اس کی حیثیت کٹھ پتلی بادشاہ کی تھی ‘ جیسے انگریزی حکومت کے تحت مصر کے شاہ فاروق ہوتے تھے۔ یہود کی مذہبی عدالتیں موجود تھیں جہاں ان کے علماء ‘ مفتی اور فریسی بیٹھ کر فیصلے کرتے تھے ‘ اور اگر وہ سزائے موت کا فیصلہ دے دیتے تھے تو اس فیصلے کی تنفیذ ‘ execution رومی گورنر کے ذریعے ہوتی تھی۔ اس صورت حال میں علماء یہود کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے اور وہ حضرت مسیح علیہ السلام کو رومی قانون کی زد میں لانے کے لیے اپنی سی چالیں چل رہے تھے۔ وہ آنجناب علیہ السلام سے اس طرح کے الٹے سیدھے سوالات کرتے کہ آپ علیہ السلام کے جوابات سے یہ ثابت کیا جاسکے کہ یہ شخص رومی حکومت کا باغی ہے۔ یہود کی ان چالوں کا توڑ کرنے کے لیے اللہ نے اپنی چال چلی۔ اب اللہ کی چال کیا تھی ؟ اس کی تفصیل قرآن یا حدیث میں نہیں ہے ‘ بلکہ انجیل برنباس میں ہے جو پوپ کی لائبریری سے برآمد ہوئی تھی۔ حضرت مسیح علیہ السلام کے حواریوں میں سے ایک حواری یہودا کو یہود نے رشوت دے کر اس بات پر راضی کرلیا تھا کہ وہ آپ علیہ السلام کی مخبری کر کے گرفتار کرائے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی غدار حواری کی شکل حضرت مسیح علیہ السلام کی سی بدل دی اور وہ خود گرفتارہو کر سولی چڑھ گیا۔ حضرت مسیح علیہ السلام پر وہ ہاتھ ڈال ہی نہیں سکے۔ حضرت مسیح علیہ السلام ایک باغ میں روپوش تھے اور باغ کے اندر بنی ہوئی ایک کو ٹھڑی میں رات کے وقت عبادت میں مشغول تھے ‘ جبکہ آپ علیہ السلام کے بارہ حواری باہر موجود تھے۔ اس وقت وہ شخص وہاں سے چپکے سے سٹک گیا اور جا کر سپاہیوں کو لے آیا تاکہ آپ علیہ السلام کو گرفتار کرا سکے۔ یہ رومی سپاہی تھے اور قندیلیں لے کر آئے تھے۔ اس نے سپاہیوں سے کہا تھا کہ میں اندر جاؤں گا ‘ جس شخص کو میں کہوں اے ہمارے استادبس اسی کو پکڑ لینا ‘ وہی مسیح علیہ السلام ہیں۔ اس لیے کہ رومیوں کو کیا پتا تھا کہ مسیح علیہ السلام کون ہیں ؟ یہ شخص جیسے ہی کو ٹھڑی کے اندر داخل ہوا اسی وقت کو ٹھڑی کی چھت پھٹی اور چار فرشتے نازل ہوئے ‘ جو حضرت مسیح علیہ السلام کو لے کر چلے گئے۔ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی شکل تبدیل کردی اور حضرت مسیح علیہ السلام والی شکل بنا دی۔ اب یہ گھبرا کر باہر نکلا تو دوسرے حواریوں نے اس سے کہا اے ہمارے استاد ! یہ سنتے ہی سپاہیوں نے اسے قابو کرلیا اور اصل میں یہی شخص سولی چڑھا ہے ‘ نہ کہ حضرت مسیح علیہ السلام۔ یہ ساری تفاصیل انجیل برنباس میں موجود ہیں۔ یہ شہادت درحقیقت نصاریٰ ہی کے گھر سے ہمیں ملی ہے اور قرآن کا جو بیان ہے اس میں یہ پوری طرح فٹ بیٹھتی ہے کہ انہوں نے اپنی سی چالیں چلیں اور اللہ نے اپنی چال چلی۔

ومكروا ومكر الله والله خير الماكرين

سورة: آل عمران - آية: ( 54 )  - جزء: ( 3 )  -  صفحة: ( 57 )

Surah al imran Ayat 54 meaning in urdu

پھر بنی اسرائیل (مسیح کے خلاف) خفیہ تدبیریں کرنے لگے جواب میں اللہ نے بھی اپنی خفیہ تدبیر کی اور ایسی تدبیروں میں اللہ سب سے بڑھ کر ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. یہ دن برحق ہے۔ پس جو شخص چاہے اپنے پروردگار کے پاس ٹھکانہ بنا ئے
  2. ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال رکھے ہیں اور وہ ٹھوڑیوں تک (پھنسے
  3. کہو کہ جو احکام مجھ پر نازل ہوئے ہیں ان میں کوئی چیز جسے کھانے
  4. اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے۔ اور اگر ان
  5. اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو خدا پورا پورا صلہ
  6. اور ترازو سیدھی رکھ کر تولا کرو
  7. انجیر کی قسم اور زیتون کی
  8. اس وقت کہیں گے کیا ہمیں ملہت ملے گی؟
  9. اور ہم نے موسیٰ اور ہارون پر بھی احسان کئے
  10. (برادران یوسف نے) کہا کہ اگر اس نے چوری کی ہو تو (کچھ عجب نہیں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :

surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
surah al imran Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah al imran Bandar Balila
Bandar Balila
surah al imran Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah al imran Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah al imran Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah al imran Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah al imran Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah al imran Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah al imran Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah al imran Fares Abbad
Fares Abbad
surah al imran Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah al imran Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah al imran Al Hosary
Al Hosary
surah al imran Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah al imran Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers