Surah ahzab Ayat 55 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَّا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِي آبَائِهِنَّ وَلَا أَبْنَائِهِنَّ وَلَا إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ أَخَوَاتِهِنَّ وَلَا نِسَائِهِنَّ وَلَا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ ۗ وَاتَّقِينَ اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا﴾
[ الأحزاب: 55]
عورتوں پر اپنے باپوں سے (پردہ نہ کرنے میں) کچھ گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹوں سے اور نہ اپنے بھائیوں سے اور نہ اپنے بھتیجوں سے اور نہ اپنے بھانجوں سے نہ اپنی (قسم کی) عورتوں سے اور نہ لونڈیوں سے۔ اور (اے عورتو) خدا سے ڈرتی رہو۔ بےشک خدا ہر چیز سے واقف ہے
Surah ahzab Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) جب عورتوں کے لئے پردے کا حکم نازل ہوا تو پھر گھر میں موجود اقارب یا ہر وقت آنے والے جانےوالے رشتے داروں کی بابت سوال ہوا کہ ان سے پردہ کیا جائے یا نہیں؟ چنانچہ اس آیت میں ان اقارب کا ذکر کردیا گیا جن سے پردے کی ضرورت نہیں؟ اس کی تفصیل سورۂ نور کی آیت 31 ” وَلا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ “ میں بھی گزرچکی ہے، اسے ملاحظہ فرما لیا جائے۔
( 2 ) اس مقام پر عورتوں کو تقویٰ کا حکم دے کر واضح کردیا کہ اگر تمہارے دلوں میں تقویٰ ہوگا تو پردے کا جو اصل مقصد، قلب ونظر کی طہارت اور عصمت کی حفاظت ہے، وہ یقیناً تمہیں حاصل ہوگا، ورنہ حجاب کی ظاہری پابندیاں تمہیں گناہ میں ملوث ہونے سے نہیں بچا سکیں گی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
پردہ کی تفصیلات چونکہ اوپر کی آیتوں میں اجنبیوں سے پردے کا حکم ہوا تھا اس لئے جن قریبی رشتہ داروں سے پردہ نہ تھا ان کا بیان اس آیت میں کردیا۔ سورة نور میں بھی اسی طرح فرمایا کہ عورتیں اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں، باپوں، سسروں، لڑکوں، خاوند کے لڑکوں، بھائیوں، بھتیجوں، بھانجوں، عورتوں اور ملکیت جن کی ان کے ہاتھوں میں ہو۔ ان کے سامنے یا کام کاج کرنے والے غیر خواہشمند مردوں یا کمسن بچوں کے سامنے۔ اس کی پوری تفسیر اس آیت کے تحت میں گذر چکی ہے۔ چچا اور ماموں کا ذکر یہاں اس لئے نہیں کیا گیا کہ ممکن ہے وہ اپنے لڑکوں کے سامنے ان کے اوصاف بیان کریں۔ حضرت شعبی اور حضرت عکرمہ تو ان دونوں کے سامنے عورت کا دوپٹہ اتارنا مکروہ جانتے تھے۔ نسائھن سے مراد مومن عورتیں ہیں۔ ماتحت سے مراد لونڈی غلام ہیں۔ جیسے کہ پہلے ان کا بیان گذر چکا ہے اور حدیث بھی ہم وہیں وارد کرچکے ہیں۔ سعید بن مسیب فرماتے ہیں اس سے مراد صرف لونڈیاں ہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرتی رہو۔ اللہ ہر چیز پر شاہد ہے۔ چھپا کھلا سب اسے معلوم ہے۔ اس موجود اور حاضر کا خوف رکھو اور اس کا لحاظ کرتی رہو۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 55 { لاَ جُنَاحَ عَلَیْہِنَّ فِیْٓ اٰبَآئِہِنَّ } ” کوئی حرج نہیں اُن ازواجِ نبی ﷺ پر ان کے باپوں کے معاملے میں “ جیسے حضرت ابوبکر صدیق رض اگر چاہیں تو اپنی بیٹی حضرت عائشہ صدیقہ رض کے گھر میں آئیں یا حضرت عمرفاروق رض اپنی بیٹی حضرت حفصہ رض کے گھر میں آئیں ‘ اس میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ { وَلَآ اَبْنَآئِہِنَّ وَلَآ اِخْوٰنِہِنَّ } ” اور نہ کوئی حرج ہے ان کے بیٹوں کے بارے میں ‘ اور نہ ان کے بھائیوں کے بارے میں “ { وَلَآ اَبْنَآئِ اِخْوٰنِہِنَّ وَلَآ اَبْنَآئِ اَخَوٰتِہِنَّ } ” اور نہ ان کے بھائیوں کے بیٹوں کے بارے میں اور نہ ان کی بہنوں کے بیٹوں کے بارے میں “ { وَلَا نِسَآئِہِنَّ وَلَا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُنَّ } ” اور نہ ان کی جان پہچان کی عورتوں کے بارے میں اور نہ ہی ان کی ِملک یمین کے بارے میں۔ “ لغوی مفہوم کے اعتبار سے ” ملک یمین “ میں غلام اور باندیاں سب شامل ہیں ‘ لیکن اکثر و بیشتر اہل سنت علماء کے نزدیک یہاں اس سے صرف باندیاں مراد ہیں۔ اس آیت میں واضح طور پر عورتوں کے لیے محرم مردوں کی ایک فہرست فراہم کردی گئی ہے ‘ جیسے کہ سورة النساء کی آیت 23 میں مردوں کے لیے محرم عورتوں کی فہرست دی گئی ہے۔ اس کو یوں سمجھئے کہ اس مضمون کا مرکزی نقطہ nucleus زیر نظر آیت میں ہے ‘ جبکہ سورة النساء کی مذکورہ آیت میں اس کی مزید تفصیل فراہم کر کے ” محرماتِ ابدیہ “ کی فہرست کو مکمل کردیا گیا ہے جن سے کبھی بھی کسی صورت میں بھی نکاح جائز نہیں ہے۔ بہر حال آیت میں مذکور رشتوں کے علاوہ متعلقہ عورتوں کے لیے باقی تمام مرد غیر محرم ہیں اور انہیں گھر کے اندر زنان خانے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر کسی غیر محرم مرد کو گھر کی کسی خاتون سے کوئی بات کرنی ہو تو وہ پردے کے پیچھے رہ کر بات کرے اور اگر کسی وجہ سے کسی غیر محرم مرد کا گھر کے اندر داخلہ ناگزیر ہو تو بھی اہتمام کیا جائے کہ کسی خاتون سے اس کا سامنا نہ ہو۔ اسلامی طرز معاشرت کا یہی طریقہ ہے۔ اس حوالے سے قبل ازیں آیت 53 کی تشریح کے ضمن میں حضرت عائشہ رض کی مثال بیان ہوچکی ہے کہ اگر حضور ﷺ کسی شخص کو حجرہ مبارک کے اندر آنے کی اجازت مرحمت فرماتے تو علیحدہ جگہ نہ ہونے کے باعث حضرت عائشہ رض ایک کونے میں دیوار کی طرف رخ کیے بیٹھی رہتی تھیں تا وقتیکہ وہ صاحب چلے جاتے۔ { وَاتَّقِیْنَ اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ شَہِیْدًا } ”اور اے نبی ﷺ کی بیویو ! تم اللہ سے ڈرتی رہو۔ یقینا اللہ ہرچیز پر گواہ ہے۔
لا جناح عليهن في آبائهن ولا أبنائهن ولا إخوانهن ولا أبناء إخوانهن ولا أبناء أخواتهن ولا نسائهن ولا ما ملكت أيمانهن واتقين الله إن الله كان على كل شيء شهيدا
سورة: الأحزاب - آية: ( 55 ) - جزء: ( 22 ) - صفحة: ( 426 )Surah ahzab Ayat 55 meaning in urdu
ازواج نبیؐ کے لیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ ان کے باپ، ان کے بیٹے، ان کے بھائی، ان کے بھتیجے، ان کے بھانجے، ان کے میل جول کی عورتیں اور ان کے مملوک گھروں میں آئیں (اے عورتو) تمہیں اللہ کی نافرمانی سے پرہیز کرنا چاہیے اللہ ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اس (جان بلب) نے سمجھا کہ اب سب سے جدائی ہے
- پھر وہاں نہ مرے گا اور نہ جئے گا
- یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں جنوں اور انسانوں کی (دوسری) اُمتوں میں
- ایک دوسرے کو سامنے دیکھ رہے ہوں گے (اس روز) گنہگار خواہش کرے گا کہ
- یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آپہنچا اور تنور جوش مارنے لگا تو ہم نے
- (تو) جن لوگوں پر (عذاب کا) حکم ثابت ہوچکا ہوگا وہ کہیں گے کہ ہمارے
- اور اس کا ان پر کچھ زور نہ تھا مگر (ہمارا) مقصود یہ تھا کہ
- اور اسی نے الٹی ہوئی بستیوں کو دے پٹکا
- تو تم (جادو کا) سامان اکھٹا کرلو اور پھر قطار باندھ کر آؤ۔ آج جو
- (جب فریقین روزِ مقررہ پر جمع ہوئے تو) جادوگروں نے کہا کہ موسیٰ یا تو
Quran surahs in English :
Download surah ahzab with the voice of the most famous Quran reciters :
surah ahzab mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter ahzab Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers