Surah yusuf Ayat 59 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُونِي بِأَخٍ لَّكُم مِّنْ أَبِيكُمْ ۚ أَلَا تَرَوْنَ أَنِّي أُوفِي الْكَيْلَ وَأَنَا خَيْرُ الْمُنزِلِينَ﴾
[ يوسف: 59]
جب یوسف نے ان کے لیے ان کا سامان تیار کر دیا تو کہا کہ (پھر آنا تو) جو باپ کی طرف سے تمہارا ایک اور بھائی ہے اسے بھی میرے پاس لیتے آنا۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں ناپ بھی پوری پوری دیتا ہوں اور مہمانداری بھی خوب کرتا ہوں
Surah yusuf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) حضرت یوسف ( عليه السلام ) نے انجان بن کر جب اپنے بھائیوں سے باتیں پوچھیں تو انہوں نے جہاں اور سب کچھ بتایا، یہ بھی بتا دیا کہ ہم دس بھائی اس وقت یہاں موجود ہیں۔ لیکن ہمارے دو بھائی ( یعنی دوسری ماں سے ) اور بھی ہیں۔ ان میں سے ایک تو جنگل میں ہلاک ہوگیا اور اس کے دوسرے بھائی کو والد نے اپنی تسلی کے لئے اپنے پاس رکھا ہے، اسے ہمارے ساتھ نہیں بھیجا۔ جس پر حضرت یوسف ( عليه السلام ) نے کہا کہ آئندہ اسے بھی ساتھ لے کر آنا، دیکھتے نہیں کہ میں ناپ بھی پورا دیتا ہوں اور مہمان نوازی اور خاطر مدارت بھی خوب کرتا ہوں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کہتے ہیں کہ حضرت یوسف ؑ نے وزیر مصر بن کر سات سال تک غلے اور اناج کو بہترین طور پر جمع کیا۔ اس کے بعد جب عام قحط سالی شروع ہوئی اور لوگ ایک ایک دانے کو ترسنے لگے تو آپ نے محتاجوں کو دینا شروع کیا، یہ قحط علاقہ مصر سے نکل کر کنعان وغیرہ شہروں میں بھی پھیل گیا تھا۔ آپ ہر بیرونی شخص کو اونٹ بھر کر غلہ عطا فرمایا کرتے تھے۔ اور خود آپ کا لشکر بلکہ خود بادشاہ بھی دن بھر میں صرف ایک ہی مرتبہ دوپہر کے وقت ایک آدھ نوالہ کھالیتے تھے اور اہل مصر کو پیٹ بھر کر کھلاتے تھے پس اس زمانے میں یہ بات ایک رحمت رب تھی۔ یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے پہلے سال مال کے بدلے غلہ بیچا۔ دوسرے سال سامان اسباب کے بدلے، تیسرے سال بھی اور چوتھے سال بھی۔ پھر خود لوگوں کی جان اور ان کی اولاد کے بدلے۔ پس خود لوگ ان کے بچے اور ان کی کل ملیکت اور مال کے آپ مالک بن گئے۔ لیکن اس کے بعد آپ نے سب کو آزاد کردیا اور ان کے مال بھی ان کے حوالے کر دئے۔ یہ روایت بنو اسرائیل کی ہے جسے ہم سچ جھوٹ نہیں کہہ سکتے۔ یہاں یہ بیان ہو رہا ہے کہ ان آنے والوں میں برادران یوسف بھی تھے۔ جو باپ کے حکم سے آئے تھے۔ انہیں معلوم ہوا تھا کہ عزیز مصر مال متاع کے بدلے غلہ دیتے ہیں تو آپ نے اپنے دس بیٹوں کو یہاں بھیجا اور حضرت یوسف ؑ کے سگے بھائی بنیامین کو جو آپ کے بعد حضرت یعقوب ؑ کے نزدیک بہت ہی پیارے تھے اپنے پاس روک لیا۔ جب یہ قافلہ اللہ کے نبی ؑ کے پاس پہنچا تو آپ نے تو بیک نگاہ سب کو پہچان لیا لیکن انمیں سے ایک بھی آپ کو نہ پہچان سکا۔ اس لئے کہ آپ ان سے بچپن میں ہی جدا ہوگئے تھے۔ بھائیوں نے آپ کو سوداگروں کے ہاتھ بیچ ڈالا تھا انہیں کیا خبر تھی کہ پھر کیا ہوا۔ اور یہ تو ذہن میں بھی نہ آسکتا تھا کہ وہ بچہ جسے بحیثیت غلام بیچا تھا۔ آج وہی عزیز مصر بن کر بیٹھا ہے۔ ادھر حضرت یوسف ؑ نے طرز گفتگو بھی ایسا اختیار کیا کہ انہیں وہم بھی نہ ہو۔ ان سے پوچھا کہ تم لوگ میرے ملک میں کیسے آگئے ؟ انہوں نے کہا یہ سن کر کہ آپ غلہ عطا فرماتے ہیں۔ آپ نے فرمایا مجھے تو شک ہوتا ہے کہ کہیں تم جاسوس نہ ہو ؟ انہوں نے کہا معاذ اللہ ہم جاسوس نہیں۔ فرمایا تم رہنے والے کہاں کے ہو ؟ کہا کنعان کے اور ہمارے والد صاحب کا نام یعقوب نبی اللہ ہے۔ آپ نے پوچھا تمہارے سوا ان کے اور لڑکے بھی ہیں ؟ انہوں نے کہا ہاں ہم بارہ بہائی تھے۔ ہم میں جو سب سے چھوٹا تھا اور ہمارے باپ کی آنکھوں کا تارا تھا وہ تو ہلاک ہوگیا۔ اسی کا ایک بھائی اور ہے۔ اسے باپ نے ہمارے ساتھ نہیں بھیجا بلکہ اپنے پاس ہی روک لیا ہے کہ اس سے ذرا آپ کو اطمینان اور تسلی رہے۔ ان باتوں کے بعد آپ نے حکم دیا کہ انہیں سرکاری مہمان سمجھا جائے اور ہر طرح حاظر مدارات کی جائے اور اچھی جگہ ٹھیرایا جائے۔ اب جب انہیں غلہ دیا جانے لگا اور ان تھلیے بھر دئے گئے اور جتنے جانور ان کے ساتھ تھے وہ جتنا غلہ اٹھا سکتے تھے بھر دیا تو فرمایا دیکھو اپنی صداقت کے اظہار کے لئے اپنے اس بھائی کو جسے تم اس مرتبہ اپنے ساتھ نہ لائے اب اگر آؤ تو لیتے آنا دیکھو میں نے تم سے اچھا سلوک کیا ہے اور تمہاری بڑی خاطر تواضع کی ہے اس طرح رغبت دلا کر پھر دھمکا بھی دیا کہ اگر دوبارہ کے آنے میں اسے ساتھ نہ لائے تو میں تمہیں ایک دانہ اناج کا نہ دوں گا بلکہ تمہیں اپنے نزدیک بھی نہ آنے دوں گا۔ انہوں نے وعدے کئے کہ ہم انہیں کہہ سن کر لالچ دکھا کر ہر طرح پوری کوشش کریں گے کہ اپنے اس بھائی کو بھی لائیں تاکہ بادشاہ کے سامنے ہم جھوٹے نہ پڑیں۔ سدی ؒ تو کہتے ہیں کہ آپ نے تو ان سے رہن رکھ لیا کہ جب لاؤ گے تو یہ پاؤ گے۔ لیکن یہ بات کچھ جی کو لگتی نہیں اس لئے کہ آپ نے تو انہیں واپسی کی بڑی رغبت دلائی اور بہت کچھ تمنا ظاہر کی۔ جب بھائی کوچ کی تیاریاں کرنے لگے تو حضرت یوسف ؑ نے اپنے چالاک چاکروں سے اشارہ کیا کہ جو اسباب یہ لائے تھے اور جس کے عوض انہوں نے ہم سے غلہ لیا ہے وہ انہیں واپس کردو لیکن اس خوبصورتی سے کہ انہیں معلوم تک نہ ہو۔ ان کے کجاوں اور بوروں میں ان کی تمام چیزیں رکھ دو۔ ممکن ہے اس کی وجہ یہ ہو کہ آپ کو خیال ہوا ہو کہ اب گھر میں کیا ہوگا جسے لے کر یہ غلہ لینے کے لئے آئیں۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ نے اپنے باپ اور بھائی سے اناج کا کچھ معاوضہ لینا مناسب نہ سمجھا ہو اور یہ بھی قرین قیاس ہے کہ آپ نے یہ خیال فرمایا ہو کہ جب یہ اپنا اسباب کھولیں گے اور یہ چیزیں اس میں پائیں گے تو ضروری ہے کہ ہماری یہ چیزیں ہمیں واپس دینے کو آئیں تو اس بہانے ہی بھائی سے ملاقات ہوجائے گی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 59 وَلَمَّا جَهَّزَهُمْ بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُوْنِيْ بِاَخٍ لَّكُمْ مِّنْ اَبِيْكُمْ غلہ چونکہ راشن بندی کے تحت دیا جاتا تھا اس لیے انہوں نے درخواست کی ہوگی کہ ہمارا ایک بھائی اور بھی ہے اس کے اہل خانہ بھی ہیں اسے ہم اپنے والد کی خدمت کے لیے پیچھے چھوڑ آئے ہیں اس کے حصے کا غلہ بھی ہمیں دے دیا جائے۔ اس سلسلے میں سوال و جواب کے دوران انہوں نے یہ بھی بتایا ہوگا کہ ہم دس حقیقی بھائی ہیں جبکہ وہ گیا رہواں بھائی باپ کی طرف سے سگا لیکن والدہ کی طرف سے سوتیلا ہے۔ حضرت یوسف نے یہ سارا ماجرا سننے کے بعد فرمایا ہوگا کہ ٹھیک ہے میں آپ کے گیارہویں بھائی کے حصے کا اضافی غلہ تم لوگوں کو اس شرط پردے دیتا ہوں کہ آئندہ جب تم لوگ غلہ لینے کے لیے آؤ گے تو اپنے اس بھائی کو ساتھ لے کر آؤ گے تاکہ میں تصدیق کرسکوں کہ تم لوگوں نے غلط بیانی کر کے مجھ سے اضافی غلہ تو نہیں لیا۔
ولما جهزهم بجهازهم قال ائتوني بأخ لكم من أبيكم ألا ترون أني أوفي الكيل وأنا خير المنـزلين
سورة: يوسف - آية: ( 59 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 242 )Surah yusuf Ayat 59 meaning in urdu
پھر جب اس نے ان کا سامان تیار کروا دیا تو چلتے وقت ان سے کہا، "اپنے سوتیلے بھائی کو میرے پاس لانا دیکھتے نہیں ہو کہ میں کس طرح پیمانہ بھر کر دیتا ہوں اور کیسا اچھا مہمان نواز ہوں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر اس کے لیے رستہ آسان کر دیا
- اگر تم کسی چیز کو ظاہر کرو یا اس کو مخفی رکھو تو (یاد رکھو
- تو جب ان کو آسائش حاصل ہوتی تو کہتے کہ ہم اس کے مستحق ہیں۔
- حریر کا باریک اور دبیز لباس پہن کر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے
- سلیمان نے کہا کہ اے دربار والو! کوئی تم میں ایسا ہے کہ قبل اس
- اس روز لوگ ایک پکارنے والے کے پیچھے چلیں گے اور اس کی پیروی سے
- اور (قیامت کے دن) سب لوگ خدا کے سامنے کھڑے ہوں گے تو ضعیف (العقل
- اور رعد اور فرشتے سب اس کے خوف سے اس کی تسبیح و تحمید کرتے
- اور ہم نے کتاب میں بنی اسرائیل سے کہہ دیا تھا کہ زمین میں دو
- رات اور دن کے (ایک دوسرے کے پیچھے) آنے جانے میں اور جو چیزیں خدا
Quran surahs in English :
Download surah yusuf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah yusuf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yusuf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers