Surah nas Ayat 6 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ﴾
[ الناس: 6]
وہ جنّات میں سے (ہو) یا انسانوں میں سے
Surah nas Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ وسوسہ ڈالنے والوں کی دو قسمیں ہیں۔ شیاطین الجن کو تو اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو گمراہ کرنے کی قدرت دی ہے۔ علاوہ ازیں ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان اس کا ساتھی ہوتا ہے جو اس کو گمراہ کرتا رہتا ہے۔ چنانچہ حدیث میں آتا ہے کہ جب نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے یہ بات فرمائی تو صحابہ ( رضي الله عنهم ) نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! کیا وہ آپ کے ساتھ بھی ہے؟ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا، ہاں ! میرے ساتھ بھی ہے، لیکن اللہ نے اس پر میری مدد فرمائی ہے، اور وہ میرا مطیع ہو گیا ہے۔ مجھے خیر کے علاوہ کسی بات کا حکم نہیں دیتا۔ ( صحيح مسلم، كتاب صفة القيامة، باب تحريش الشيطان وبعثه سراياه لفتنة الناس ) اسی طرح حدیث میں آتا ہے کہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) اعتکاف فرما تھے کہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کی زوجہ مطہرہ حضرت صفیہ ( رضی الله عنها ) آپ ( صلى الله عليه وسلم ) سے ملنےکے لئے آئیں۔ رات کا وقت تھا، آپ ( صلى الله عليه وسلم ) انہیں چھوڑنے کےلئے ان کے ساتھ گئے۔ راستے میں دو انصاری صحابی وہاں سے گزرے، تو آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے انہیں بلاکر فرمایا کہ یہ میری اہلیہ، صفیہ بنت حیی، ہیں۔ انہوں نے عرض کیا، یارسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) آپ کی بابت ہمیں کیا بدگمانی ہو سکتی تھی؟ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا یہ تو ٹھیک ہے، لیکن شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔ مجھے خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دلوں میں کچھ شبہ نہ ڈال دے۔ ( صحيح بخاري، كتاب الأحكام، والشهادة، تكون عند الحاكم في ولاية القضاء ) ۔ دوسرے شیطان، انسانوں میں سےہوتے ہیں جو ناصح، مشفق کے روپ میں انسانوں کو گمراہی کی ترغیب دیتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ شیطان جن کو گمراہ کرتا ہے یہ ان کی دو قسمیں ہیں، یعنی شیطان انسانوں کو بھی گمراہ کرتا ہے اور جنات کو بھی۔ صرف انسانون کا ذکر تغلیب کے طور پر ہے، ورنہ جنات بھی شیطان کے وسوسوں سے گمراہ ہونے والوں میں شامل ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ جنوں پر بھی قرآن میں رجال کا لفظ بولا گیا ہے۔ ( سورۃ الجن: 6 ) اس لئے وہ بھی ناس کا مصداق ہیں ۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
خالق، پرورش کنندہ، مالک، حکمران، معبود حقیقی اور پناہ دہندہ٭٭ اس میں اللہ تعالیٰ عزوجل کی تین صفتیں بیان ہؤی ہیں، پالنے اور پرورش کرنے کی، مالک اور شہنشاہ ہونے کی، معبود اور لائق عبادت ہونے کی تمام چیزیں اسی کی پیدا کی ہوئی ہیں اسی کی ملکیت میں ہیں اور اسی کی غلامی میں مشغول ہیں، پس وہ حکم دیتا ہے کہ ان پاک اور برت رصفات والے اللہ کی پناہ میں آجائے جو بھی پناہ اور بچاؤ کا طالب ہو، شیطان جو انسان پر مقرر ہے اس کے وسوسوں سے وہی بچانے والا ہے، شیطان ہر انسان کے ساتھ ہے۔ برائیوں اور بدکاریوں کو وب زینت دار کر کے لوگوں کے سامنے وہ پیش کرتا رہتا ہے اور بہکانے میں راہ راست سے ہٹانے میں کوئی کمی نہیں کرتا۔ اس کے شر سے وہی محفوظ رہ سکتا ہے جسے اللہ بچا لے۔ صحیح حدیث شری میں ہے تم میں سے ہر شخص کے ساتھ ایک شیطان ہے لوگوں نے کہا کیا آپ کے ساتھ بھی آپ نے فرمایا ہاں لیکن اللہ تعالیٰ نے اس پر میری مدد فرمائی ہے پس میں سلامت رہتا ہوں وہ مجیھ صرف نیکی اور اچھائی کی بات ہی کہتا ہے۔ بخاری مسلم کی اور حدیث میں حضرت انس ؓ کی زبانی ایک واقعہ منقول ہے جس میں بیان ہے کہ حضرت ﷺ جب اعتکاف میں تھے تو ام المومنین حضرت صفیہ ؓ آپ کے پاس رات کے وقت آئیں جب واپس جانے لگیں تو حضور ﷺ نے انہیں آواز دے کر ٹھہرایا اور فرمایا سنو ! میرے ساتھ میری بیوی صفیہ بنت حی ؓ ہیں انہوں نے کہا سبحان اللہ یا رسول اللہ ﷺ اس فرمان کی ضرورت ہی کیا تھی ؟ آپ نے فرمایا انس ان کے خون کے جاری ہنے کی جگہ شیطان گھومتا پھرتا رہتا ہے، مجیھ خیال ہوا کہ کہیں تمہارے دلوں میں وہ کوئی بدگمانی نہ ڈال دے، حافظ ابو یعلی موصلی رحمتہ اللہ نے ایک حدیث وارد کی ہے جس میں ہے نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ شیطان اپنا ہاتھ انسان کے دل پر رکھے ہوئے ہے اگر یہ اللہ کا ذکر کرتا ہے تب تو اس کا ہاتھ ہٹ جاتا ہے اور اگر یہ ذکر اللہ بھول جاتا ہے تو وہ اس کے دل پر پورا قبضہ کرلیتا ہے، یہی وسو اس الحناس ہے، یہ حدیث غریب ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے گدھے پر سوار ہو کر کہیں جا رہے تھے ایک صحابی آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے گدھے نے ٹھوکر کھائی تو ان کے منہ سے نکلا شیطان برباد ہو آنحضرت ﷺ نے فرمایا یوں نہ کہو اس سے شیطان پھول کر بڑا ہوجاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے اپنی قوت سے گرا دیا اور جب تم بسم اللہ کہو تو و گھٹ جاتا ہے یہاں تک مکھی کے برابر ہوجاتا ہے، اس سے ثابت ہوا کہ ذکر اللہ سے شیطان پست اور مغلوب ہوجاتا ہے اور اس کے چھوڑ دینے سے وہ بڑا ہوجاتا ہے اور غالب آجاتا ہے، مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جب تم میں سے کوئی مسجد میں ہوتا ہے اس کے پاس شیطان آتا ہے اور اسے تھپکتا اور بہلاتا ہے جیسے کوئی شخص اپنے جانور کو بہلاتا ہو پھر اگر وہ خاموش رہا تو وہ ناک میں نکیل یا منہ میں لگام چڑھا دیتا ہے، حضرت ابوہریرہ ؓ تعالیٰعنہ نے یہ حدیث بیان فرما کر فرمایا تم خود اسے دیکھتے ہو نکیل والا تو وہ ہے جو ایک طرف جھکا کھڑا ہوا اور اللہ کا ذکر نہ کرتا ہو اور لگام والا وہ ہے جو منہ کھولے ہوئے ہو اور اللہ کا ذکر نہ کرتا ہو، حضرت ابن عباس ؓ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں شیطان ابن آدم کے دل پر چنگل مارے ہوئے ہے جہاں یہ بھولا اور غفلت کی کہ اس نے وسوسے ڈالنے شروع کئے اور جہاں اس نے ذکر اللہ کیا اور یہ پیچھے ہٹا، سلیمان فرماتے ہیں مجھ سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ شیطان راحت و رنج کے وقت انسان کے دل میں سوراخ کرنا چاہتا ہے یعنی اسے بہکانا چاہتا ہے اگر یہ اللہ کا ذکر کرے تو یہ بھاگ کھڑا ہوتا ہے، حضرت ابن عباس ؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ شیطان برائی سکھاتا ہے جاں انسان نے اسکی مان لی پھر ہٹ جاتا ہے، پھر فرمایا جو وسوسے ڈالتا ہے لوگوں کے سینے میں، لفظ ناس جو انسان کے معنی میں ہے اس کا اطلاق جنوں پر بھی بطور غلبہ کے آجاتا ہے۔ قرآن میں اور جگہ ہے برجال من الجن کہا گیا ہے تو جنات کو لفظ ناس میں داخل کرلینے میں کوئی قباحت نہیں، غرض یہ ہے کہ شیطان جنتا کے اور انسان کے سینے میں وسوسے ڈالتا رہتا ہے۔ اس کے بعد کے جملے من الجنتہ والناس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ جن کے سینوں میں شیطان وسوسے ڈالتا ہے وہ جن بھی ہیں اور انسان بھی اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ وسو اس ڈالنے والا خواہ کوئی جن ہو خواہ کوئی انسان جیسے اور جگہ ہے ( وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَـيٰطِيْنَ الْاِنْسِ وَالْجِنِّ يُوْحِيْ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوْرًا ۭ وَلَوْ شَاۗءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوْهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُوْنَ01102 ) 6۔ الأنعام:112) یعنی اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمنی انسانی اور جناتی شیطان بنائے ہیں ایک دوسرے کے کان میں دھوکے کی باتیں بنا سنور کر ڈالتے رہتے ہیں۔ مسند احمد میں ہے حضرت ابوذر ؓ فرماتے ہیں میں رسول اللہ ﷺ کے پاس مسجد میں آیا اور بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا نماز بھی پڑھی ؟ میں نے کہا نہیں۔ فرمایا کھڑے ہوجاؤ اور دو رکعت ادا کرلو۔ میں اٹھا اور دو رکعت پڑھ کر بیٹھ گیا۔ آپ نے فرمایا اے ابوذر اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو انسان شیطانوں اور جن شیطانوں سے۔ میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ کیا انسانی شیطان بھی ہوتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہاں، میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ نماز کیسی چیز ہے، آپ نے ارشاد فرمایا بہترین چیز ہے، جو چاہے کم کرے جو چاہے اس عمل کو زیادہ کرے، میں نے پوچھا روزہ ؟ فرمایا کافی ہونے والا فرض ہے اور اللہ کے پاس اجر وثواب لا انتہا ہے۔ میں نے پھر پوچھا صدقہ ؟ حضور ﷺ نے فرمایا بہت ہی بڑھا چڑھا کر کئی گنا کر کے بدلہ دیا جائے گا۔ میں نے پھر عرض کی حضور ﷺ کونسا صدقہ افضل ہے ؟ فرمایا باوجود مال کی کمی کے صدقہ کرنا یا چپکے سے چھپا کر کسی مسکین فقیر کے ساتھ سلوک کرنا، میں نے سوال کیا حضور ﷺ سب سے پہلے نبی کون تھے ؟ آپ نے فرمایا حضرت آدم ؑ ، میں نے پوچھا کیا وہ نبی تھے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں وہ نبی تھے اور وہ بھی وہ جن سے اللہ تعالیٰ نے بات چیت کی، میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ رسول اللہ ﷺ رسول کتنے ہوئے ؟ فرمایا تین سو کچھ اوپر دس بہت بڑی جماعت اور کبھی فرمایا تین سو پندرہ، میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ جو کچھ آپ پر نازل کیا گیا ان سب سے بڑی عظمت والی آیت کونسی ہے ؟ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا آیت الکرسی ( اَللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ ۚ اَلْـحَيُّ الْقَيُّوْمُ ڬ لَا تَاْخُذُهٗ سِـنَةٌ وَّلَا نَوْمٌ ۭ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ ۭ مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا بِاِذْنِهٖ ۭ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ ۚ وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاۗءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِـيُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ ۚ وَلَا يَـــــُٔـــوْدُهٗ حِفْظُهُمَا ۚ وَھُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ02505 ) 2۔ البقرة :255) یہ حدیث نسائی میں بھی ہے اور ابو حاتم بن حبان کی صحیح ابن حبان میں تو دوسری سند سے دوسرے الفاظ کے ساتھ یہ حدیث بہت بڑی ہے، فا اللہ اعلم، مسند احمد کی ایک اور حدیث شریف میں ہے کہ ایک شخص نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ میرے دل میں تو ایسے ایسے خیالات آتے ہیں کہ ان کا زبان سے نکالنا مجھ پر آسمان سے گر پڑنے سے بھی زیادہ برا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ ہی کے لئے حمد وثناء ہے جس نے شیطان کے مکر و فریب کو وسوسے میں ہی لوٹا دیا، یہ حدیث ابو داؤد اور نسائی میں بھی ہے۔ الحمد اللہ اللہ تعالیٰ کے احسان سے یہ تفسیر ختم ہوئی۔ والحمد اللہ رب العالمین اللہ کے فضل و کرم سے تیسویں پارے کی تفسیر بھی ختم ہوئی اور تفسیر ابن کثیر کا ترجمہ تفسیر محمدی بالکل کامل ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے پاک کلام کی صحیح سمجھ دے اور اس پر عمل نصیب فرمائے اور پھر قبول کرے۔ آمین الہ الحق امین ! والحمد للہ رب العالمین والصلوۃ والسلام و علی جمیع المرسلین
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 6{ مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ۔ } ” خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے۔ “ انسان کے دل و دماغ پر شیطانی وساوس کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں اس کی وضاحت حضور ﷺ کے اس فرمان سے ملتی ہے۔ اُمّ المومنین حضرت صفیہ رض بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اِنَّ الشَّیْطَانَ یَجْرِیْ مِنَ الْاِنْسَانِ مَجْرَی الدَّمِ 1 ” شیطان انسان کے وجود میں خون کی مانند گردش کرتا ہے “۔ گویا شیطان نفس انسانی کے اندر موجود حیوانی شہوات اور سفلی داعیات فرائیڈ اسے id یا libido کا نام دیتا ہے کو بھڑکاتا ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ شیطان اپنی تھوتھنی انسان کے دل پر رکھ کر پھونکیں مارتا ہے اور اس طرح اس کے جذبات و شہوات میں اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے شیطان کو انسان کے دل میں وسوسے پیدا کرنے اور اس کے جذبات کو انگیخت دینے کی حد تک اختیار دیا ہے۔ اس سے بڑھ کر انسان سے زبردستی کوئی عمل کرانے کا اختیار اسے نہیں دیا گیا۔ بہرحال نفس انسانی بعض اوقات شیطان کے بہکاوے میں آکر متعلقہ انسان کے لیے شیطان کا نمائندہ بن جاتا ہے اور پھر بالکل شیطان ہی کی طرح اس کے دل میں وسوسہ اندازی شروع کردیتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورة قٓ میں ارشاد فرمایا ہے : { وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِہٖ نَفْسُہٗ } آیت 16 ” اور ہم نے ہی انسان کو پیدا کیا ہے اور ہم خوب جانتے ہیں جو اس کا نفس وسوسے ڈالتا ہے “۔ ایسے نفس انسانی کو سورة يوسف علیہ السلام کی آیت 53 میں ” نفس امارہ “ کا نام دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے اہم اور بنیادی بات سمجھنے کی یہ ہے کہ شیطان اسی دل پر اپنی تھوتھنی رکھ کر پھونکیں مارتا ہے اور اس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتا ہے جو دل اللہ کی یاد سے خالی ہوتا ہے۔ اس کے برعکس جو دل اللہ کی یاد میں مشغول اور اس کے ذکر سے معمور ہوتا ہے شیطان اس سے دور رہتا ہے۔ بہرحال شیطان کے تمام وسوسے اور حربے انسان کے اپنے نفس کے ذریعے سے ہی اس پر اثر انداز ہوتے ہیں اور یہ سورت خصوصی طور پر شیطانی وساوس کے توڑ کے لیے نازل ہوئی ہے۔بارک اللّٰہ لی ولکم فی القرآن العظیم ونفعنی وایّاکم بالآیات والذّکر الحکیم oo
Surah nas Ayat 6 meaning in urdu
خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (اے پیغمبر) میرے مومن بندوں سے کہہ دو کہ نماز پڑھا کریں اور اس دن
- اور بہت سے آدمی گو تم (کتنی ہی) خواہش کرو ایمان لانے والے نہیں ہیں
- (یعنی ایسے) لوگ جن کو خدا کے ذکر اور نماز پڑھنے اور زکوٰة دینے سے
- اور خدا نے فرمایا ہے کہ دو دو معبود نہ بناؤ۔ معبود وہی ایک ہے۔
- اور یہ ہمیں غصہ دلا رہے ہیں
- اور جس دن لوگ اٹھا کھڑے کئے جائیں گے مجھے رسوا نہ کیجیو
- اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم کو ان کی قوم کے مقابلے
- یہ (قرآن) لوگوں کے لیے بیان صریح اور اہلِ تقویٰ کے لیے ہدایت اور نصیحت
- اور وہی تو ہے جس نے پانی سے آدمی پیدا کیا۔ پھر اس کو صاحب
- (تو لوگ) کسی کی سفارش کا اختیار نہ رکھیں گے مگر جس نے خدا سے
Quran surahs in English :
Download surah nas with the voice of the most famous Quran reciters :
surah nas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter nas Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers