Surah Qiyamah Ayat 6 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ القیامہ کی آیت نمبر 6 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Qiyamah ayat 6 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَسْأَلُ أَيَّانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ﴾
[ القيامة: 6]

Ayat With Urdu Translation

پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہوگا؟

Surah Qiyamah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ سوال اس لئے نہیں کرتا کہ گناہوں سے تائب ہو جائے، بلکہ قیامت کو ناممکن الو قوع سمجھتے ہوئے پوچھتا ہے۔ اسی لیے فسق وفجور سے باز نہیں آتا۔ تاہم اگلی ٓآیت میں اللہ تعالٰی قیامت کے آنے کا وقت بیان فرما رہاہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ہم سب اپنے اعمال کا خود آئینہ ہیں یہ کئی دفعہ بیان ہوچکا ہے کہ جس چیز پر قسم کھائی جائے اگر وہ رد کرنے کی چیز ہو تو قسم سے پہلے لا کا کلمہ نفی کی تائید کے لئے لانا جائز ہوتا ہے یہاں قیامت کے ہونے پر اور جاہلوں کے اس قول کی تردید پر قیامت نہ ہوگی قسم کھائی جا رہی ہے تو فرماتا ہے قسم ہے قیامت کے دن کی اور قسم ہے ملامت کرنے والی جان کی، حضرت حسن تو فرماتے ہیں قیامت کی قسم ہے اور ملامت کرنے والے نفس کی قسم نہیں ہے، حضرت قتادہ فرماتے ہیں دونوں کی قسم ہے، حسن اور اعرج کی قرأت آیت ( لَآ اُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيٰمَةِ ۙ ) 75۔ القیامة :1) ہے اس سے بھی حضرت حسن کے قول کی تائید ہوتی ہے اس لئے کہ ان کے نزدیک پہلے کی قسم ہے اور دوسرے کی نہیں، لیکن صحیح قول یہی ہے کہ دونوں کی قسم کھائی ہے جیسے کہ حضرت قتادہ کا فرمان ہے، ابن عباس اور سعید بن جبیر سے بھی یہی مروی ہے اور امام ابن جریر کا مختار قول بھی یہی ہے۔ یوم قیامت کو تو ہر شخص جانتا ہی ہے، نفس لوامہ کی تفسیر میں حضرت حسن بصری ؒ سے مروی ہے کہ اس سے مراد مومن کا نفس ہے وہ ہر وقت اپنے تئیں ملامت ہی کرتا رہتا ہے کہ یوں کیوں کہہ دیا ؟ یہ کیوں کھالیا ؟ یہ خیال دل میں کیوں آیا ؟ ہاں فاسق فاجر غافل ہوتا ہے اسے کیا پڑی جو اپنے نفس کو روکے، یہ بھی مروی ہے کہ زمین و آسمان کی تمام مخلوق قیامت کے دن اپنے تئیں ملامت کرے گی، خیر والے خیر کی کمی پر اور شر والے شر کے سرزد ہونے پر، یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد مذموم نفس ہے جو نافرمان ہو، فوت شدہ پر نادم ہونے والا اور اس پر ملامت کرنے والا، امام ابن جریر فرماتے ہیں یہ سب اقوال قریب قریب ہیں مطلب یہ ہے کہ وہ نفس والا ہے جو نیکی کی کمی پر برائی کے ہوجانے پر اپنے نفس کو ملامت کرتا ہے اور فوت شدہ پر ندامت کرتا ہے۔ پھر فرماتا ہے کیا انسان یہ سوچے ہوئے ہے کہ ہم قیامت کے دن اس کی ہڈیوں کے جمع کرنے پر قادر نہ ہوں گے، یہ تو نہایت غلط خیال ہے ہم اسے متفرق جگہ سے جمع کر کے دوبارہ کھڑا کریں گے اور اس کی بالشت بالشت بنادیں گے۔ ابن عباس وغیرہ فرماتے ہیں یعنی ہم قادر ہیں کہ اسے اونٹ یا گھوڑے کے تلوے کی طرح بنادیں، امام ابن جریر فرماتے ہیں یعنی دنیا میں بھی اگر ہم چاہتے اسے ایسا کردیتے، آیت کے لفظوں سے تو ظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ ( قادرین ) حال ہے ( نجمع ) سے یعنی کیا انسان یہ گمان کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع نہ کریں گے ہاں ہاں ہم عنقریب جمع کریں گے درآنحالیکہ ہمیں ان کے جمع کرنے کی قدرت ہے بلکہ اگر ہم چاہیں تو جتنا یہ تھا اس سے بھی کچھ زیادہ بنا کر اسے اٹھائیں اس کی انگلیوں کے سرے تک برابر کر کے پیدا کریں۔ ابن قتیبہ اور زجاج کے قول کے یہی معنی ہیں۔ پھر فرماتا ہے کہ انسان اپنے آگے فسق و فجور کرنا چاہتا ہے یعنی قدم بہ قدم بڑھ رہا ہے، امیدیں باندھے ہوئے ہے، کہتا جاتا ہے کہ گناہ کر تو لوں توبہ بھی ہوجائے گی قیامت کے دن سے جو اس کے آگے ہے کفر کرتا ہے، وہ گویا اپنے سر پر سوار ہو کر آگے بڑھ رہا ہے، ہر وقت یہی پایا جاتا ہے کہ ایک ایک قدم اپنے نفس کو اللہ کی معصیت کی طرف بڑھاتا جاتا ہے مگر جن پر رب کا رحم ہے، اکثر سلف کا قول اس آیت کی تفسیر میں یہی ہے کہ گناہوں میں جلدی کرتا ہے اور توبہ میں تاخیر کرتا ہے۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں جو یوم حساب کا منکر ہے، ابن زید بھی یہی کہتے ہیں اور یہی زیادہ ظاہر مراد ہے کیونکہ اس کے بعد ہی ہے کہ وہ پوچھتا ہے قیامت کب ہوگی، اس کا یہ سوال بھی بطور انکار کے ہے یہ جانتا ہے کہ قیامت کا آنا محال ہے، جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ 48؀ ) 10۔ يونس:48) ، کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو بتادو کہ قیامت کب آئے گی ؟ ان سے کہہ دے کہ اس کا ایک دن مقرر ہے جس سے نہ تم ایک ساعت آگے بڑھ سکو گے نہ پیچھے ہٹ سکو گے۔ یہاں بھی فرماتا ہے کہ جب آنکھیں پتھرا جائیں گی، جیسے اور جگہ ہے آیت ( لَا يَرْتَدُّ اِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ ۚ وَاَفْــِٕدَتُهُمْ هَوَاۗءٌ 43؀ۭ ) 14۔ ابراھیم :43) ، یعنی پلکیں جھپکیں گی نہیں بلکہ رعب و دہشت خوف و وحشت کے مارے آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر ادھر ادھر دیکھتے رہیں گے، برق کی دوسری قرأت برق بھی ہے، معنی قریب قریب ہیں اور چاند کی روشنی بالکل جاتی رہے گی اور سورج چاند جمع کردیئے جائیں گے یعنی دونوں کو بےنور کر کے لپیٹ لیا جائے گا، جیسے فرمایا آیت ( اِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ ۽ ) 81۔ التکوير :1) حضرت ابن مسعود کی قرأت میں ( وجمیع بین الشمس والقمر ) ہے، انسان جب یہ پریشانی شدت ہول گھبراہٹ اور انتظام عالم کی یہ خطرناک حالت دیکھے گا تو بھاگا جائے گا اور کہے گا کہ جائے پناہ یعنی بھاگنے کی جگہ کہاں ہے ؟ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو ملے گا کہ کوئی پناہ نہیں رب کے سامنے اور اس کے پاس ٹھہرنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں، جیسے اور جگہ ہے آیت ( مَا لَكُمْ مِّنْ مَّلْجَاٍ يَّوْمَىِٕذٍ وَّمَا لَكُمْ مِّنْ نَّكِيْرٍ 47؀ ) 42۔ الشوری :47) یعنی آج نہ تو کوئی جائے پناہ ہے نہ ایسی جگہ کہ وہاں جا کر تم انجان اور بےپہچان بن جاؤ، آج ہر شخص کو اس کے اگلے پچھلے نئے پرانے چھوٹے بڑے اعمال سے مطلع کیا جائے گا، جیسے فرمان ہے آیت ( وَوَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا 49؀ ) 18۔ الكهف :49) جو کیا تھا، موجود پالیں گے اور تیرا رب کسی پر ظلم نہ کرے گا۔ انسان اپنے آپ کو بخوبی جانتا ہے اپنے اعمال کا خود آئینہ ہے گو انکار کرے اور عذر معذرت پیش کرتا پھرے، جیسے فرمان ہے آیت ( اِقْرَاْ كِتٰبَكَ ۭ كَفٰى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيْبًا 14ۭ ) 17۔ الإسراء :14) اپنا نامہ اعمال خود پڑھ لے اور اپنے تئیں آپ ہی جانچ لے، اس کے کان آنکھ، پاؤں اور دیگر اعضاء ہی اس پر شہادت دینے کافی ہیں، لیکن افسوس کہ یہ دوسروں کے عیبوں اور نقصانوں کو دیکھتا ہے اور اپنے کیڑے چننے سے غافل ہے، کہا جاتا ہے کہ توراۃ میں لکھا ہوا ہے اے ابن آدم تو دوسروں کی آنکھوں کا تو تنکا دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کا شہتیر بھی تجھے دکھائی نہیں دیتا ؟ قیامت کے دن چاہے انسان فضول بہانے بنائے گا اور جھوٹی دلیلیں دے گا بیکار عذر پیش کرے گا مگر ایک بھی قبول نہ کیا جائے گا۔ اس آیت کے معنی یہ بھی کئے گئے ہیں کہ وہ پردے ڈالے۔ اہل یمن پردے کو عذر کہتے ہیں، لیکن صحیح معنی اوپر والے ہیں جیسے اور جگہ ہے کہ کوئی معقول عذر نہ پا کر اپنے شرک کا سر سے انکار ہی کردیں گے کہ اللہ کی قسم ہم مشرک تھے ہی نہیں اور جگہ ہے کہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے بھی قسمیں کھا کھا کر سچا ہونا چاہیں گے جیسے دنیا میں تمہارے سامنے ان کی حالت ہے لیکن اللہ پر تو ان کا جھوٹ ظاہر ہے چاہے کتنا ہی وہ اپنی تئیں کچھ بھی سمجھتے رہیں، غرض عذر معذرت انہیں قیامت کے دن کچھ کار آمد نہ ہوگا، جیسے اور جگہ فرماتا ہے آیت ( يَوْمَ لَا يَنْفَعُ الظّٰلِمِيْنَ مَعْذِرَتُهُمْ وَلَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوْۗءُ الدَّارِ 52؀ ) 40۔ غافر:52) ظالموں کو ان کی معذرت کچھ کام نہ آئے گی یہ تو اپنے شکر کے ساتھ اپنی تمام بداعمالیوں کا بھی انکار کردیں گے لیکن بےسود ہوگا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 6{ یَسْئَلُ اَیَّانَ یَوْمُ الْقِیٰمَۃِ۔ } ” وہ پوچھتا ہے : کب آئے گا قیامت کا دن ؟ “ مشرکین مکہ حضور ﷺ سے یہ سوال طنزیہ طور پر پوچھتے تھے۔ اسی لیے اس کا جواب بھی بہت تیکھے انداز میں دیا گیا ہے۔ سوال و جواب کا یہی انداز اور اسلوب سورة الذاریات کی ان آیات میں بھی پایا جاتا ہے : { یَسْئَلُوْنَ اَیَّانَ یَوْمُ الدِّیْنِ - یَوْمَ ہُمْ عَلَی النَّارِ یُفْتَنُوْنَ۔ } ” وہ پوچھتے ہیں کب آئے گا وہ جزا و سزا کا دن ؟ جس دن یہ لوگ آگ پر سینکے جائیں گے “۔ مذکورہ سوال کا جواب بھی بالکل اسی انداز میں دیا جا رہا ہے۔ ملاحظہ ہو :

يسأل أيان يوم القيامة

سورة: القيامة - آية: ( 6 )  - جزء: ( 29 )  -  صفحة: ( 577 )

Surah Qiyamah Ayat 6 meaning in urdu

پوچھتا ہے "آخر کب آنا ہے وہ قیامت کا دن؟"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے
  2. اس وقت ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی دریا پر مارو۔
  3. اور جب (دوسری طرح) آزماتا ہے کہ اس پر روزی تنگ کر دیتا ہے تو
  4. تو وہ ہمیشہ اسی طرح پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے ان کو (کھیتی
  5. اور جب ابراہیم ان لوگوں سے اور جن کی وہ خدا کے سوا پرستش کرتے
  6. اور (اس سے) کہو کہ کیا تو چاہتا ہے کہ پاک ہو جائے؟
  7. اس کے آگے بڑھ کر بول نہیں سکتے۔ اور اس کے حکم پر عمل کرتے
  8. اور تمہارا پروردگار ایسا نہیں ہے کہ بستیوں کو جب کہ وہاں کے باشندے نیکوکار
  9. انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغمبر کی نافرمانی کی تو خدا نے بھی ان کو
  10. (اے پیغمبر ان منکران اسلام سے) کہہ دو کہ اے کافرو!

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Qiyamah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Qiyamah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qiyamah Complete with high quality
surah Qiyamah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Qiyamah Bandar Balila
Bandar Balila
surah Qiyamah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Qiyamah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Qiyamah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Qiyamah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Qiyamah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Qiyamah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Qiyamah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Qiyamah Fares Abbad
Fares Abbad
surah Qiyamah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Qiyamah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Qiyamah Al Hosary
Al Hosary
surah Qiyamah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Qiyamah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, November 24, 2024

Please remember us in your sincere prayers