Surah Ghafir Ayat 60 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ﴾
[ غافر: 60]
اور تمہارے پروردگار نے کہا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری (دعا) قبول کروں گا۔ جو لوگ میری عبادت سے ازراہ تکبر کنیاتے ہیں۔ عنقریب جہنم میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے
Surah Ghafir Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) گزشتہ آیت میں جب اللہ نے وقوع قیامت کا تذکرہ فرمایا،تو اب اس آیت میں ایسی رہنمائی دی جارہی ہے، جسے اختیار کر کے انسان آخرت کی سعادتوں سے ہمکنار ہو سکے۔ اس آیت میں دعا سے اکثر مفسرین نے عبادت مراد لی ہے۔ یعنی صرف ایک اللہ کی عبادت کرو۔ جیسا کہ حدیث میں بھی دعا کو عبادت بلکہ عبادت کامﻐﺰ قرار دیا گیا ہے۔ الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ اور الدَّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ ( مسند أحمد 4/271 مشكاة الدعوات ) علاوہ ازیں اس کے بعد يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي کے الفاظ سے بھی واضح ہے کہ مراد عبادت ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ دعا سے مراد دعا ہی ہے یعنی اللہ سے جلب نفع اور دفع ضرر کا سوال کرنا، کیونکہ دعا کے شرعی اورحقیقی معنی مطلب کرنے کے ہیں، دوسرےمفہوم میں اس کا استعمال مجازی ہے علاوہ ازیں دعا بھی اپنے حقیقی معنی کی اعتبار سے اور حدیث مذکور کی رو سے بھی عبادت ہی ہے، کیونکہ مافوق الاسباب طریقے سےکسی سے کوئی چیز مانگنا اور اس سے سوال کرنا، یہ اس کی عبادت ہی ہے۔ ( فتح القدیر ) مطلب دونوں صورتوں میں ایک ہی ہے کہ اللہ کے سوا کسی اور کو طلب حاجات اور مدد کے لیے پکارنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ اس طرح مافو ق الاسباب طریقے سے کسی کو حاجت روائی کے لیے پکارنا اس کی عبادت ہے اور عبادت اللہ کے سوا کسی کی جائز نہیں۔
( 2 ) یہ اللہ کی عبادت سے انکار و اعراض یا اس میں دوسروں کو بھی شریک کرنے والوں کا انجام ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دعا کی ہدایت اور قبولیت کا وعدہ۔اللہ تعالیٰ تبارک و تعالیٰ کے اس احسان پر قربان جائیں کہ وہ ہمیں دعا کی ہدایت کرتا ہے اور قبولیت کا وعدہ فرماتا ہے۔ امام سفیان ثوری اپنی دعاؤں میں فرمایا کرتے تھے اے وہ اللہ جسے وہ بندہ بہت ہی پیارا لگتا ہے جو بکثرت اس سے دعائیں کیا کرے۔ اور وہ بندہ اسے سخت برا معلوم ہوتا ہے جو اس سے دعا نہ کرے۔ اے میرے رب یہ صفت تو صرف تیری ہی ہے۔ شاعر کہتا ہے اللہ یغضب ان ترکت سوالہ وبنی ادم حین یسال یغضب یعنی اللہ تعالیٰ کی شان یہ ہے کہ جب تو اس سے نہ مانگے تو وہ ناخوش ہوتا ہے اور انسان کی یہ حالت ہے کہ اس سے مانگو تو وہ روٹھ جاتا ہے۔ حضرت کعب احبار فرماتے ہیں اس امت کو تین چیزیں ایسی دی گئی ہیں کہ ان سے پہلے کی کسی امت کو نہیں دی گئیں بجز نبی کے۔ دیکھو ہر نبی کو اللہ کا فرمان یہ ہوا ہے کہ تو اپنی امت پر گواہ ہے۔ لیکن تمام لوگوں پر گواہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں کیا ہے۔ اگلے نبیوں سے کہا جاتا تھا کہ تجھ پر دین میں حرج نہیں۔ لیکن اس امت سے فرمایا گیا کہ تمہارے دین میں تم پر کوئی حرج نہیں ہر نبی سے کہا جاتا تھا کہ مجھے پکار میں تیری پکار قبول کروں گا لیکن اس امت کو فرمایا گیا کہ تم مجھے پکارو میں تمہاری پکار قبول فرماؤں گا۔ ( ابن ابی حاتم ) ابو یعلی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ سے فرمایا چار خصلتیں ہیں جن میں سے ایک میرے لئے ہے ایک تیرے لئے ایک تیرے اور میرے درمیان اور ایک تیرے درمیان اور میرے دوسرے بندوں کے درمیان۔ جو خاص میرے لئے ہے وہ تو یہ کہ صرف میری ہی عبادت کر اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کر۔ اور جو تیرا حق مجھ پر ہے وہ یہ کہ تیرے ہر عمل خیر کا بھرپور بدلہ میں تجھے دوں گا۔ اور جو تیرے میرے درمیان ہے وہ یہ کہ تو دعا کر اور میں قبول کیا کروں۔ اور چوتھی خصلت جو تیرے اور میرے اور دوسرے بندوں کے درمیان ہے وہ یہ کہ تو ان کیلئے وہ چاہ جو اپنے لئے پسند رکھتا ہے۔ مسند احمد میں حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ دعا عین عبادت ہے پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی یہ حدیث سنن میں بھی ہے امام ترمذی اسے حسن صحیح کہتے ہیں۔ ابن حبان اور حاکم بھی اسے اپنی صحیح میں لائے ہیں۔ مسند میں ہے جو شخص اللہ سے دعا نہیں کرتا اللہ اس پر غضب ناک ہوتا ہے۔ حضرت محمد بن مسلمہ انصاری کی موت کے بعد ان کی تلوار کے درمیان میں سے ایک پرچہ نکلا جس میں تحریر تھا کہ تم اپنے رب کی رحمتوں کے مواقع کو تلاش کرتے رہو بہت ممکن ہے کہ کسی ایسے وقت تم دعائے خیر کرو کہ اس وقت رب کی رحمت جوش میں ہو اور تمہیں وہ سعادت مل جائے جس کے بعد کبھی بھی حسرت و افسوس نہ کرنا پڑے۔ آیت میں عبادت سے مراد دعا اور توحید ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ قیامت کے دن متکبر لوگ چونٹیوں کی شکل میں جمع کئے جائیں گے۔ چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی ان کی اوپر ہوگی انہیں بولس نامی جہنم کے جیل خانے میں ڈالا جائے گا اور بھڑکتی ہوئی سخت آگ ان کے سروں پر شعلے مارے گی۔ انہیں جہنمیوں کا لہو پیپ اور پاخانہ پیشاب پلایا جائے گا۔ ابن ابی حاتم میں ایک بزرگ فرماتے ہیں میں ملک روم میں کافروں کے ہاتھوں میں گرفتار ہوگیا تھا ایک دن میں نے سنا کہ ہاتف غیب ایک پہاڑ کی چوٹی سے بہ آواز بلند کہہ رہا ہے۔ اے اللہ ! اس پر تعجب ہے جو تجھے پہچانتے ہوئے تیرے سوا دوسرے کی ذات سے امیدیں وابستہ رکھتا ہے۔ اے اللہ ! اس پر بھی تعجب ہے جو تجھے پہچانتے ہوئے اپنی حاجتیں دوسروں کے پاس لے جاتا ہے۔ پھر ذرا ٹھہر کر ایک پر زور آواز اور لگائی اور کہا پورا تعجب اس شخص پر ہے جو تجھے پہچانتے ہوئے دوسرے کی رضامندی حاصل کرنے کیلئے وہ کام کرتا ہے جن سے تو ناراض ہوجائے۔ یہ سن کر میں نے بلند آواز سے پوچھا کہ تو کوئی جن ہے یا انسان ؟ جواب آیا کہ انسان ہوں۔ تو ان کاموں سے اپنا دھیان ہٹا لے جو تجھے فائدہ نہ دیں۔ اور ان کاموں میں مشغول ہوجاؤ جو تیرے فائدے کے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 60 { وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ } ” اور تمہارا رب کہتا ہے کہ مجھے پکارو ‘ میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ “ ابتدا میں بتایا گیا تھا کہ اس سورت کا مرکزی مضمون دعا ہے۔ چناچہ نوٹ کیجیے یہاں پھر فرمایا جا رہا ہے کہ اگر تم میرے بندے ہو تو مجھ سے مانگو ! انسان کا معاملہ یہ ہے کہ اس سے مانگا جائے تو اس پر گراں گزرتا ہے ‘ جبکہ اللہ سے اگر نہ مانگا جائے تو وہ ناراض ہوتا ہے۔ گویا عطائے خداوندی خود سائلوں کی تلاش میں رہتی ہے ع ” ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں ! “ نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ رات کے پچھلے پہر اللہ تعالیٰ سمائے دنیا تک نزول فرماتے ہیں اور ایک ندا ہوتی ہے : ھَلْ مِنْ سَائِلٍ فَاُعْطِیَہُ ، ھَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَاَغْفِرَلَـہٗ ، ھَلْ مِنْ تَائِبٍ فَاَتُوْبَ عَلَیْہِ ، ھَلْ مِنْ دَاعٍ فَاُجِیْبَہٗ 1 ” ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اسے عطا کروں ؟ ہے کوئی گناہوں کی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معاف کروں ؟ ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ میں اس کی توبہ قبول کروں ؟ ہے کوئی پکارنے والا کہ میں اس کی پکار قبول کروں ؟ “ { اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دٰخِرِیْنَ } ” یقینا وہ لوگ جو میری عبادت سے تکبر کی بنا پر اعراض کرتے ہیں وہ داخل ہوں گے جہنم میں ذلیل و خوار ہو کر۔ “ قبل ازیں عبادت اور دعا کے لازم و ملزوم ہونے کے بارے میں گفتگو ہوچکی ہے اور اس حدیث کا ذکر بھی ہوچکا ہے جس میں حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ دعا ہی اصل عبادت ہے۔ چناچہ اس آیت میں یہ نکتہ مزید واضح ہوگیا ہے۔ یہاں پر پہلے دعا کا ذکر کیا گیا ہے ادْعُوْنِیْٓ اور پھر اسی کے لیے عبادت کا لفظ لایا گیا ہے۔ گویا اس آیت میں دعا اور عبادت مترادف الفاظ کے طور پر آئے ہیں۔
وقال ربكم ادعوني أستجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين
سورة: غافر - آية: ( 60 ) - جزء: ( 24 ) - صفحة: ( 474 )Surah Ghafir Ayat 60 meaning in urdu
تمہارا رب کہتا ہے "مجھے پکارو، میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا، جو لوگ گھمنڈ میں آ کر میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں، ضرور وہ ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اس میں داخل ہوجاؤ اور صبر کرو یا نہ کرو تمہارے لئے یکساں ہے۔ جو
- اور ان کے کفر کے سبب اور مریم پر ایک بہتان عظیم باندھنے کے سبب
- اور سورج اور چاند جمع کردیئے جائیں
- بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا ہم کو بدلہ
- ہم نے اس کو زمین میں بڑی دسترس دی تھی اور ہر طرح کا سامان
- قیامت کے دن نہ تمہارے رشتے ناتے کام آئیں گے اور نہ اولاد۔ اس روز
- پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں تھا تو اس نے اس سے
- اسی نے اس کو بولنا سکھایا
- بھلا تم کو لشکروں کا حال معلوم ہوا ہے
- اور خود تمہارے نفوس میں تو کیا تم دیکھتے نہیں؟
Quran surahs in English :
Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers