Surah Saffat Ayat 62 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الصافات کی آیت نمبر 62 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Saffat ayat 62 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿أَذَٰلِكَ خَيْرٌ نُّزُلًا أَمْ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ﴾
[ الصافات: 62]

Ayat With Urdu Translation

بھلا یہ مہمانی اچھی ہے یا تھوہر کا درخت؟

Surah Saffat Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) زَقُّومٌ، تَزَقُّمٌ سے مشتق ہے، جس کےمعنی بدبودار اور کریہ چیز کے نگلنے کے ہیں۔ اس درخت کا پھل بھی کھانا اہل جہنم کے لئےسخت ناگوار ہوگا۔ کیوں کہ یہ سخت بدبو دار، کڑوا اور نہایت کریہ ہوگا۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ دنیا کے درختوں میں سے ہے اور عربوں میں متعارف ہے، یہ قطرب درخت ہے جو تہامہ میں پایا جاتا ہے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ یہ کوئی دنیاوی درخت نہیں ہے، اہل دنیا کے لئے یہ غیر معروف ہے۔ ( فتح القدیر ) لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ اور یہ وہی درخت ہے جسے اردو میں سینڈھ یا تھوہر کہتے ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


زقوم اور طوبی۔ جنت کی نعمتوں کا بیان فرما کر فرماتا ہے کہ اب لوگ خود فیصلہ کرلیں کہ وہ جگہ اور وہ نعمتیں بہتر ہیں ؟ یا زقوم کا درخت جو دوزخیوں کا کھانا ہے۔ ممکن ہے اس سے مراد خاص ایک ہی درخت ہو اور وہ تمام جہنم میں پھیلا ہوا ہو، جیسے طوبیٰ کا ایک درخت ہے جو جنت کے ایک ایک محل میں پہنچا ہوا ہے۔ اور ممکن ہے کہ مراد زقوم کے درخت کی جنس ہو اس کی تائید آیت ( لَاٰكِلُوْنَ مِنْ شَجَرٍ مِّنْ زَقُّوْمٍ 52 ۙ ) 56۔ الواقعة :52) ، سے بھی ہوتی ہے۔ ہم نے اسے ظالموں کے لیے فتنہ بنایا ہے۔ حضرت فتادہ ؓ فرماتے ہیں شجرہ زقوم کا ذکر گمراہوں کے لیے فتنہ ہوگیا وہ کہنے لگے لو اور سنو آگ میں اور درخت ؟ آگ تو درخت جلا دینے والی ہے۔ یہ نبی کہتے ہیں جہنم میں درخت اگے گا۔ تو اللہ نے فرمایا ہاں یہ درخت آگ ہی سے پیدا ہوگا اور اس کی غذا بھی آگ ہی ہوگی۔ ابو جہل ملعون اسی پر ہنسی اڑاتا تھا اور کہتا تھا میں تو خوب مزے سے کھجور مکھن کھاؤں گا اسی کا نام زقوم ہے۔ الغرض یہ بھی ایک امتحان ہے بھلے لوگ تو اس سے ڈر گئے اور بروں نے اس کا مذاق اڑایا۔ جیسے فرمان ہے ( وَمَا جَعَلْنَا الرُّءْيَا الَّتِيْٓ اَرَيْنٰكَ اِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُوْنَةَ فِي الْقُرْاٰنِ ۭ وَنُخَوِّفُهُمْ ۙ فَمَا يَزِيْدُهُمْ اِلَّا طُغْيَانًا كَبِيْرًا 60ۧ ) 17۔ الإسراء :60) ، جو منظر ہم نے تجھے دکھایا تھا وہ صرف اس لیے ہے کہ لوگوں کی آزمائش ہوجائے اور اسی طرح اس نامبارک درخت کا ذکر بھی۔ ہم تو انہیں دھمکا رہے ہیں مگر یہ نافرمانی میں بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ اس درخت کی اصل جڑ جہنم میں ہے۔ اس کے خوشے اور شاخیں بھیانک ڈراؤنی لمبی چوڑی دور دور شیطانوں کے سروں کی طرح پھیلی ہوئی ہیں۔ گو شیطان کو بھی کسی نے دیکھا نہیں لیکن اس کا نام سنتے ہی اس کی بد صورتی اور خباثت کا منظر سامنے آجاتا ہے، یہی حال اس درخت کا ہے کہ دیکھنے اور چکھنے میں ظاہر اور باطن میں بری چیز ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ سانپوں کی ایک قسم ہے جو بدترین بھیانک اور خوفناک شکل کے ہوتے ہیں۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ نبات کی ایک قسم ہے جو بہت بری طرح پھیل جاتی ہے۔ لیکن یہ دونوں احتمال درست نہیں ٹھیک بات وہی ہے جسے ہم نے پہلے ذکر کیا۔ اسی بد منظر بدبو بد ذائقہ بدمزہ بد خصال تھور کو انہیں جبراً کھانا پڑے گا۔ اور ٹھونس ٹھونس کر انہیں کھلایا جائے گا کہ یہ بجائے خود ایک زبردست عذاب ہے۔ اور آیت میں ہے ( لَيْسَ لَهُمْ طَعَامٌ اِلَّا مِنْ ضَرِيْعٍ ۙ ) 88۔ الغاشية :6) ، ان کی خوراک وہاں صرف کانٹوں دار تھور ہوگا جو نہ انہیں فربہ کرسکے نہ بھوک مٹاسکے حضور ﷺ نے ایک آیت ( اتقوا اللہ حق تقاتہ ) کی تلاوت کرکے فرمایا اگر زقوم کا ایک قطرہ دنیا کے سمندروں میں پڑجائے توروئے زمین کے تمام لوگوں کی خوراکیں خراب ہوجائیں۔ اس کا کیا حال ہوگا جس کی خوراک ہی یہی ہوگا ( ترمذی وغیرہ ) پھر اس زقوم کے کھانے کے ساتھ ہی انہیں اوپر سے جہنم کا کھولتا گرم پانی پلایا جائے گا۔ یا یہ مطلب کہ اس جہنمی درخت کو جہنمی پانی کے ساتھ ملا کر انہیں کھلایا پلایا جائے گا۔ اور یہ گرم پانی وہ ہوگا جو جہنمیوں کے زخموں سے لہو پیپ وغیرہ کی شکل میں نکلا ہوگا اور جو ان کی آنکھوں سے اور پوشیدہ راستوں سے نکلا ہوا ہوگا۔ حدیث میں ہے کہ جب یہ پانی ان کے سامنے لایا جائے گا۔ انہیں سخت ایذاء ہوگی بڑی کراہیت آئے گی پھر جب وہ ان کے منہ کے پاس لایا جائے گا تو اس کی بھاپ سے اس کے چہرے کی کھال جھلس کر جھڑ جائے گی اور جب اس کا گھونٹ پیٹ میں جائے گا تو ان کی آنتیں کٹ کر پاخانے کے راستے سے باہر آجائیں گی ( ابن ابی حاتم ) حضرت سعید بن جیر ؓ فرماتے ہیں جب جہنمی بھوک کی شکایت کریں گے تو زقوم کھلایا جائے گا جس سے ان کے چہر کی کھالیں بالکل الگ ہو کر پڑیں گی۔ اس طرح انہیں پہچاننے والا اس میں ان کے منہ کی پوری کھال دیکھ کر پہچان سکتا ہے کہ یہ فلاں ہے۔ پھر پیاس کی شدت سے بیتاب ہو کر وہ ہائے وائے پکاریں گے تو انہیں پگھلے ہوئے تانبے جیسا گرم پانی دیا جائے گا جو چہرے کے سامنے آتے ہی چہرے کے گوشت کو جھلس دے گا اور تمام گوشت گرپڑے گا اور پیٹ میں جاکر آنتوں کو کاٹ دے گا۔ اوپر سے لوہے کے ہتھوڑے مارے جائیں گے اور ایک ایک عضو بدن الگ الگ جھڑ جائے گا، بری طرح چیختے پیٹتے ہوں گے۔ فیصلہ ہوتے ہی ان کا ٹھکانا جہنم ہوجائے گا جہاں طرح طرح کے عذاب ہوتے رہیں گے جیسے اور آیت میں ہے ( يَطُوْفُوْنَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ حَمِيْمٍ اٰنٍ 44ۚ ) 55۔ الرحمن:44) جہنم اور آگ جیسے گرم پانی کے درمیان چکر کھاتے رہیں گے حضرت عبداللہ ؓ کی قرأت ( ثم ان مقیلھم لا الی الجحیم ) ہے حضرت عبداللہ ؓ کا فرمان ہے کہ واللہ آدھے دن سے پہلے ہی پہلے دونوں گروہ اپنی اپنی جگہ پہنچ جائیں گے اور وہیں قیلولہ یعنی دوپہر کا آرام کریں گے، قرآن فرماتا ہے ( اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ يَوْمَىِٕذٍ خَيْرٌ مُّسْتَــقَرًّا وَّاَحْسَنُ مَقِيْلًا 24؀ ) 25۔ الفرقان:24) جنتی با عتبار جائے قیام کے بہت اچھے ہوں گے اور باعتبار آرام گاہ کے بھی بہت اچھے ہوں گے۔ الغرض قیلولے کا وقت دونوں کا اپنی اپنی جگہ ہوگا آدھے دن سے پہلے پہلے اپنی اپنی جگہ پہنچ جائیں گے۔ اس بنا پر یہاں ثم کا لفظ خبر پر خبر کے عطف کے لیے ہوگا۔ یہ اس کا بدلہ ہے کہ ان لوگوں نے اپنے باپ دادوں کو گمراہ پایا۔ لیکن پھر بھی انہی کے نقش قدم پر چلتے رہے۔ مجبوروں اور بیوقوفوں کی طرح ان کے پیچھے ہولئے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 62{ اَذٰلِکَ خَیْرٌ نُّزُلًا اَمْ شَجَرَۃُ الزَّقُّوْمِ۔ ” بھلا مہمانی کے طور پر یہ بہتر ہے یا زقوم کا درخت ؟ “ جنت کی مذکورہ نعمتوں کے مقابلے میں اہل جہنم کی ابتدائی مہمان نوازی زقوم تھوہر کے درخت سے کی جائے گی۔ اس ابتدائی مہمان نوازی کی نوعیت سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس کے بعد اہل جہنم کو کن حالات کا سامنا کرنا ہوگا۔ اب اختیار انسان کے اپنے ہاتھ میں ہے۔ وہ چاہے تو جنت کی دائمی نعمتوں کے حصول کو اپنا ہدف بنا لے یا جہنم اور اس کے خوفناک عذابوں کے ساتھ اپنی عاقبت کو وابستہ کرلے۔

أذلك خير نـزلا أم شجرة الزقوم

سورة: الصافات - آية: ( 62 )  - جزء: ( 23 )  -  صفحة: ( 448 )

Surah Saffat Ayat 62 meaning in urdu

بولو، یہ ضیافت اچھی ہے یا زقوم کا درخت؟


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. تم کو کیا ہوا ہے کہ تم خدا کی عظمت کا اعتقاد نہیں رکھتے
  2. اے اہلِ کتاب تم ابراہیم کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو حالانکہ تورات اور انجیل
  3. اور اگر وہ صبر کئے رہتے یہاں تک کہ تم خود نکل کر ان کے
  4. (پہلے تو سب) لوگوں کا ایک ہی مذہب تھا (لیکن وہ آپس میں اختلاف کرنے
  5. اور ان لوگوں نے جنوں کو خدا کا شریک ٹھہرایا۔ حالانکہ ان کو اسی نے
  6. اسی نے انسان کو پیدا کیا
  7. اور جب ہم نے موسٰی کی طرف حکم بھیجا تو تم (طور کی) غرب کی
  8. پھر ان پر نہ تو آسمان کو اور زمین کو رونا آیا اور نہ ان
  9. ہمارے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے۔ ہم تمہاری پرستش سے بالکل بےخبر
  10. (یعنی) جب ہم نے ان کی طرف دو (پیغمبر) بھیجے تو انہوں نے ان کو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Saffat with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Saffat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saffat Complete with high quality
surah Saffat Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Saffat Bandar Balila
Bandar Balila
surah Saffat Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Saffat Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Saffat Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Saffat Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Saffat Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Saffat Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Saffat Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Saffat Fares Abbad
Fares Abbad
surah Saffat Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Saffat Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Saffat Al Hosary
Al Hosary
surah Saffat Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Saffat Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers