Surah Muminoon Ayat 63 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿بَلْ قُلُوبُهُمْ فِي غَمْرَةٍ مِّنْ هَٰذَا وَلَهُمْ أَعْمَالٌ مِّن دُونِ ذَٰلِكَ هُمْ لَهَا عَامِلُونَ﴾
[ المؤمنون: 63]
مگر ان کے دل ان (باتوں) کی طرف سے غفلت میں (پڑے ہوئے) ہیں، اور ان کے سوا اور اعمال بھی ہیں جو یہ کرتے رہتے ہیں
Surah Muminoon Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی شرک کے علاوہ دیگر کبائر یاوہ اعمال مراد ہیں، جو مومنوں کے اعمال ( خشیت الٰہی، ایمان با توحید وغیرہ ) کے برعکس ہیں۔ تاہم مفہوم دونوں کا ایک ہی ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آسان شریعت اللہ تعالیٰ نے شریعت آسان رکھی ہے۔ ایسے احکام نہیں دئیے جو انسانی طاقت سے خارج ہوں۔ پھر قیامت کے دن وہ اعمال کا حساب لے گا جو سب کے سب کتابی صورت میں لکھے ہوئے موجود ہوں گے۔ یہ نامہ اعمال صحیح صحیح طور پر ان کا ایک ایک عمل بتادے گا۔ کسی طرح کا ظلم کسی پر نہ کیا جائے گا کوئی نیکی کم نہ ہوگی ہاں اکثر مومنوں کی برائیاں معاف کردی جائیں گی۔ لیکن مشرکوں کے دل قرآن سے بہکے اور بھٹکے ہوئے ہیں۔ اس کے سوا بھی ان کی اور بد اعمالیاں بھی ہیں جیسے شرک وغیرہ جسے یہ دھڑلے سے کررہے ہیں۔ تاکہ ان کی برائیاں انہیں جہنم سے دور نہ رہنے دیں۔ چناچہ وہ حدیث گزر چکی جس میں فرمان ہے کہ انسان نیکی کے کام کرتے کرتے جنت سے صرف ہاتھ بھر کے فاصلے پر رہ جاتا ہے جو اس پر تقدیر کا لکھا غالب آجاتا اور بداعمالیاں شروع کردیتا ہے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جہنم واصل ہوجاتا ہے۔ یہاں تک کہ جب ان میں سے آسودہ حال دولت مند لوگوں پر عذاب الٰہی آپڑتا ہے تو اب وہ فریاد کرنے لگتے ہیں۔ سورة مزمل میں فرمان ہے کہ مجھے اور ان مالدار جھٹلانے والوں کو چھوڑ دیجئے انہیں کچھ مہلت اور دیجئے ہمارے پاس بیڑیاں بھی ہیں اور جہنم بھی ہے اور گلے میں اٹکنے والا کھانا ہے اور دردناک سزا ہے۔ اور آیت میں ہے ( كَمْ اَهْلَكْنَا مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنْ قَرْنٍ فَنَادَوْا وَّلَاتَ حِيْنَ مَنَاصٍ ) 38۔ ص :3) یعنی ہم نے ان سے پہلے اور بھی بہت سی بستیوں کو تباہ کردیا اس وقت انہوں نے واویلا شروع کی جب کہ وہ محض بےسود تھی۔ یہاں فرماتا ہے آج تم کیوں شور مچا رہے ہو ؟ کیوں فریاد کررہے ہو ؟ کوئی بھی تمہیں آج کام نہیں آسکتا تم پر عذاب الٰہی آپڑے اب چیخنا چلانا سب بےسود ہے۔ کون ہے ؟ جو میرے عذابوں کے مقالبے میں تمہاری مدد کرسکے ؟ پھر ان کا ایک بڑا گناہ بیان ہو رہا ہے کہ یہ میری آیتوں کے منکر تھے انہیں سنتے تھے اور ٹال جاتے تھے، بلائے جاتے تھے لیکن انکار کردیتے تھے توحید کا انکار کرتے تھے شرک پر عقیدہ رکھتے تھے حک تو بلندوبرتر اللہ ہی کا چلتا ہے مستکبرین دال ہے ان کے حق سے ہٹنے اور حق کا انکار کرنے سے آیت ہے کہ یہ اس وقت تکبر کرتے تھے اور حق اور اہل حق کو حقیر سمجھتے تھے۔ اس معنی کی رو سے بہ کے ضمیر کا مرجع یا تو حرم ہے یعنی مکہ کہ یہ اس میں بیہودہ بکواس بکتے تھے۔ یا قرآن ہے جسے یہ مذاق میں اڑاتے تھے کبھی شاعری کہتے تھے کبھی کہانت وغیرہ۔ یا خود آنحضرت ﷺ ہیں کہ راتوں کو بیکار بیٹھے ہوئے اپنی گپ شب میں حضور ﷺ کو کبھی شاعر کہتے، کبھی کاہن کہتے، کبھی جادوگر کہتے، کبھی جھوٹا کہتے، کبھی مجنون بتلاتے۔ حالانکہ حرم اللہ کا گھر ہے قرآن اللہ کا کلام ہے حضور ﷺ اللہ کے رسول ہیں جہنیں اللہ نے اپنی مدد پہنچائی اور مکہ پر قابض کیا۔ ان مشرکین کو وہاں سے ذلیل وپست کرکے نکالا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد یہ ہے کہ یہ لوگ بیت اللہ کی وجہ سے فخر کرتے تھے اور خیال کرتے تھے کہ وہ اولیاء اللہ ہیں حالانکہ یہ خیال محض وہم تھا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ مشرکین قریش بیت اللہ پر فخر کرتے تھے اپنے آپ کو اس کا مہتمم اور متولی بتلاتے تھے حالانکہ نہ اسے آباد کرتے تھے نہ اس کا صحیح ادب کرتے تھے امام ابن ابی حاتم ؒ نے یہاں پر بہت کچھ لکھا ہے حاصل سب کا یہی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
وَلَہُمْ اَعْمَالٌ مِّنْ دُوْنِ ذٰلِکَ ہُمْ لَہَا عٰمِلُوْنَ ”اوپر اہل ایمان کے جن اعمال کا تذکرہ کیا گیا ہے ‘ ان کے مشاغل اور سرگرمیاں ان سے یکسر مختلف ہیں۔ ایسے لوگوں کے پاس دین کی خدمت اور بھلائی کے کاموں کے لیے وقت ہی نہیں ہے۔ انہیں دن رات اپنی دنیا کمانے کی فکر ہے۔ وہ اپنے وقت کاُ کل سرمایہ اپنی ساری توانائیوں سمیت خود ساختہ جھوٹے معیارات کو برقرار رکھنے اور زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کے لیے کھپا رہے ہیں۔ اس آیت کے مضمون کی روشنی میں ہر شخص کو اپنی مصروفیات کا جائزہ لینا چاہیے کہ اس کی شبانہ روز تگ و دو اور بھاگ دوڑ کا کتنا حصہ دین کے لیے ہے اور کتنا حصہ دنیا کے لیے۔ اگر کسی شخص کی تمام تر کوشش اور ساری محنت ہے ہی دنیا کے لیے ‘ اس کا نصب العین بھی دنیا ہے اور اس نے منصوبہ بندی بھی صرف اسی کے لیے کر رکھی ہے تو اسے سوچنا چاہیے کہ آخرت کی تیاری کرنے کے لیے فرصت کے لمحات اسے کب اور کیسے میسر آئیں گے ؟
بل قلوبهم في غمرة من هذا ولهم أعمال من دون ذلك هم لها عاملون
سورة: المؤمنون - آية: ( 63 ) - جزء: ( 18 ) - صفحة: ( 346 )Surah Muminoon Ayat 63 meaning in urdu
مگر یہ لوگ اس معاملے سے بے خبر ہیں اور ان کے اعمال بھی اس طریقے سے (جس کا اوپر ذکر کیا گیا ہے) مختلف ہیں وہ اپنے یہ کرتوت کیے چلے جائیں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو خدا اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی حدوں
- اور تمہیں اُمید نہ تھی کہ تم پر کتاب نازل کی جائے گی۔ مگر تمہارے
- اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ اُن (کی وجہ) سے ناخوش
- جس بات کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے (بہت) بعید اور (بہت) بعید ہے
- اور اپنی چال میں اعتدال کئے رہنا اور (بولتے وقت) آواز نیچی رکھنا کیونکہ (اُونچی
- کیا اُن لوگوں کے لئے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تم پر کتاب نازل
- اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان کو ہم بہشتوں میں
- کہہ دو کہ اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو اپنے پروردگار سے ڈرو۔ جنہوں
- کہو کہ (اے منکرین رسالت) ملک میں چلو پھرو پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا
- ان سے (ثمردار شاخیں اور) ان کے سائے قریب ہوں گے اور میوؤں کے گچھے
Quran surahs in English :
Download surah Muminoon with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Muminoon mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Muminoon Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers