Surah Maidah Ayat 65 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ المائدہ کی آیت نمبر 65 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Maidah ayat 65 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَكَفَّرْنَا عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَأَدْخَلْنَاهُمْ جَنَّاتِ النَّعِيمِ﴾
[ المائدة: 65]

Ayat With Urdu Translation

اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو ہم ان سے ان کے گناہ محو کر دیتے اور ان کو نعمت کے باغوں میں داخل کرتے

Surah Maidah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی وہ ایمان، جس کا مطالبہ اللہ تعالیٰ کرتا ہے، ان میں سب سے اہم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان لانا ہے، جیسا کہ ان پر نازل شدہ کتابوں میں بھی ان کو اس کا حکم دیا گیا ہے۔ ” وَاتَّقَوْا “ اور اللہ کی معاصی سے بچتے، جن میں سب سے اہم وہ شرک ہے جس میں وہ مبتلا ہیں اور وہ جحود ہے جو آخری رسول کے ساتھ وہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


بخل سے بچو اور فضول خرچی سے ہاتھ روکو اللہ تعالیٰ ملعون یہودیوں کا ایک خبیث قول بیان فرما رہا ہے کہ یہ اللہ کو بخیل کہتے تھے، یہی لوگ اللہ کو فقیر بھی کہتے ہیں۔ اللہ کی ذات ان کے اس ناپاک مقولے سے بہت بلند وبالا ہے۔ پس اللہ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، مطلب ان کا یہ نہ تھا کہ ہاتھ جکڑ دیئے گئے ہیں بلکہ مراد اس سے بخل تھا۔ یہی محاورہ قرآن میں اور جگہ بھی ہے فرماتا ہے آیت ( وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُوْلَةً اِلٰى عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَـقْعُدَ مَلُوْمًا مَّحْسُوْرًا ) 17۔ الإسراء:29) یعنی اپنے ہاتھ اپنی گردن سے باندھ بھی نہ لے اور نہ حد سے زیادہ پھیلا دے کہ پھر تھکان اور ندامت کے ساتھ بیٹھے رہنا پڑے، پس بخل سے اور اسراف سے اللہ نے اس آیت میں روکا۔ پس ملعون یہودیوں کی بھی ہاتھ باندھا ہوا ہونے سے یہی مراد تھی۔ فخاص نامی یہودی نے یہ کہا تھا اور اسی ملعون کا وہ دوسرا قول بھی تھا کہ اللہ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں۔ جس پر حضرت صدیق اکبر نے اسے پیٹا تھا۔ ایک روایت میں ہے کہ شماس بن قیس نے یہی کہا تھا جس پر یہ آیت اتری۔ اور ارشاد ہوا کہ بخیل اور کنجوس ذلیل اور بزدل یہ لوگ خود ہیں۔ چناچہ اور آیت میں ہے کہ اگر یہ بادشاہ بن جائیں تو کسی کو کچھ بھی نہ دیں۔ بلکہ یہ تو اوروں کی نعمتیں دیکھ کر جلتے ہیں۔ یہ ذلیل تر لوگ ہیں۔ بلکہ اللہ کے ہاتھ کھلے ہیں وہ سب کچھ خرچ کرتا رہتا ہے اس کا فضل وسیع ہے، اس کی بخشش عام ہے، ہر چیز کے خزانے اس کے ہاتھوں میں ہیں۔ ہر نعمت اس کی طرف سے ہے۔ ساری مخلوق دن رات ہر وقت ہر جگہ اسی کی محتاج ہے۔ فرماتا ہے آیت ( وَاٰتٰىكُمْ مِّنْ كُلِّ مَا سَاَلْتُمُوْهُ ۭ وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَا ۭ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَظَلُوْمٌ كَفَّارٌ ) 14۔ إبراهيم:34)۔ " تم نے جو مانگا، اللہ نے دیا، اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو شمار بھی نہیں کرسکتے، یقینا انسان بڑا ہی ظالم بیحد ناشکرا ہے "۔ مسند میں حدیث ہے کہ " اللہ تعالیٰ کا داہنا ہاتھ اوپر ہے، دن رات کا خرچ اس کے خزانے کو گھٹاتا نہیں، شروع سے لے کر آج تک جو کچھ بھی اس نے اپنی مخلوق کو عطا فرمایا، اس نے اس کے خزانے میں کوئی کمی نہیں کی۔ اس کا عرش پہلے پانی پر تھا، اسی کے ہاتھ میں فیض ہی فیض ہے، وہی بلند اور پست کرتا ہے۔ اس کا فرمان ہے کہ لوگو تم میری راہ میں خرچ کرو گے تم تو دیئے جاؤں گے "۔ بخاری مسلم میں بھی یہ حدیث ہے۔ پھر فرمایا " اے نبی ﷺ ! جس قدر اللہ کی نعمتیں تم پر زیادہ ہوں گی، اتنا ہی ان شیاطین کا کفر حسد اور جلاپا بڑھے گا۔ ٹھیک اسی طرح جس طرح مومنوں کا ایمان اور ان کی تسلیم و اطاعت بڑھتی ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے۔ ( قُلْ هُوَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَّشِفَاۗءٌ ) 41۔ فصلت :44)۔ ایمان والوں کیلئے تو یہ ہدایت و شفا ہے اور بےایمان اس سے اندھے بہرے ہوتے ہیں۔ یہی ہیں جو دروازے سے پکارے جاتے ہیں۔ اور آیت میں ہے ( وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَاۗءٌ وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ ۙ وَلَا يَزِيْدُ الظّٰلِمِيْنَ اِلَّا خَسَارًا ) 17۔ الإسراء:82) ہم نے وہ قرآن اتارا ہے جو مومنوں کیلئے شفا اور رحمت ہے اور ظالموں کا تو نقصان ہی بڑھتا رہتا ہے۔ پھر ارشاد ہوا کہ ان کے دلوں میں سے خود آپس کا بغض و بیر بھی قیامت تک نہیں مٹے گا، ایک دوسرے کا آپس میں ہی خون پینے والے لوگ ہیں۔ ناممکن ہے کہ یہ حق پر جم جائیں، یہ اپنے ہی دین میں فرقہ فرقہ ہو رہے ہیں، ان کے جھگڑے اور عداوتیں آپس میں جاری ہیں اور جاری رہیں گی۔ یہ لوگ بسا اوقات لڑائی کے سامان کرتے ہیں، تیرے خلاف چاروں طرف ایک آگ بھڑکانا چاہتے ہیں لیکن ہر مرتبہ منہ کی کھاتے ہیں، ان کا مکر انہی پر لوٹ جاتا ہے، یہ مفسد لوگ ہیں اور اللہ کے دشمن ہیں، کسی مفسد کو اللہ اپنا دوست نہیں بناتا۔ اگر یہ باایمان اور پرہیزگار بن جائیں تو ہم ان سے تمام ڈر دور کردیں اور اصل مقصد حیات سے انہیں ملا دیں۔ اگر یہ تورات و انجیل اور اس قرآن کو مان لیں کیونکہ توراۃ و انجیل کا ماننا، قرآن کے ماننے کو لازم کر دے گا، ان کتابوں کی صحیح تعلیم یہی ہے کہ یہ قرآن سچا ہے اس کی اور نبی آخر الزمان ﷺ کی تصدیق پہلے کی کتابوں میں موجود ہے تو اگر یہ اپنی ان کتابوں کو بغیر تحریف و تبدیل اور تاویل و تفسیر کے مانیں تو وہ انہیں اسی اسلام کی ہدایت دیں گی، جو آنحضرت ﷺ بتاتے ہیں۔ اس صورت میں اللہ انہیں دنیا کے کئی فائدے دے گا، آسمان سے پانی برسائے گا، زمین سے پیداوار اگائے گا، نیچے اوپر کی یعنی زمین و آسمان کی برکتیں انہیں مل جائیں گی۔ " جیسے اور آیت میں ہے آیت ( وَلَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰٓي اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَاۗءِ وَالْاَرْضِ وَلٰكِنْ كَذَّبُوْا فَاَخَذْنٰهُمْ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ )الأعراف:96) یعنی اگر بستیوں والے ایمان لاتے ہیں اور پرہیزگاری کرتے تو ہم ان پر آسمان و زمین سے برکتیں نازل فرماتے۔ اور آیت میں ( ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيْقَهُمْ بَعْضَ الَّذِيْ عَمِلُوْا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ ) 30۔ الروم:41)۔ لوگوں کی برائیوں کی وجہ سے خشکی اور تری میں فساد ظاہر ہوگیا ہے، اور یہ بھی معنی ہوسکتے ہیں کہ بغیر مشقت و مشکل کے ہم انہیں بکثرت بابرکت روزیاں دیتے ہیں، بعض نے اس جملہ کا مطلب یہ بھی بیان کیا ہے کہ یہ لوگ ایسا کرتے تو بھلائیوں سے مستفید ہوجاتے۔ لیکن یہ قول اقوال سلف کے خلاف ہے۔ اب ابی حاتم نے اس جگہ ایک اثر وارد کیا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا قریب ہے کہ علم اٹھا لیا جائے۔ یہ سن کر حضرت زیاد بن لبید نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ علم اٹھ جائے، ہم نے قرآن سیکھا، اپنی اولادوں کو سکھایا۔ آپ نے فرمایا افسوس میں تو تمام مدینے والوں سے زیادہ تم کو سمجھدار جانتا تھا لیکن کیا تو نہیں دیکھتا کہ یہود و نصاریٰ کے ہاتھوں میں بھی تورات و انجیل ہے۔ لیکن کس کام کی ؟ جبکہ انہوں نے اللہ کے احکام چھوڑ دیئے پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی " ۔ یہ حدیث مسند میں بھی ہے کہ حضور ﷺ نے کسی چیز کا بیان فرمایا کہ یہ بات علم کے جاتے رہنے کے وقت ہوگی، اس پر حضرت ابن لبید نے کہا علم کیسے جاتا رہے گا ؟ ہم قرآن پڑھے ہوئے ہیں اپنے بچوں کو پڑھا رہے ہیں، وہ اپنی اولادوں کو پڑھائیں گے، یہی سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا، اس پر آپ نے یہ فرمایا جو اوپر بیان ہوا۔ پھر فرمایا ان میں ایک جماعت میانہ رو بھی ہے مگر اکثر بداعمال ہے۔ جیسے فرمان آیت ( وَمِنْ قَوْمِ مُوْسٰٓي اُمَّةٌ يَّهْدُوْنَ بالْحَقِّ وَبِهٖ يَعْدِلُوْنَ )الأعراف:159) موسیٰ کی قوم میں سے ایک گروہ حق کی ہدایت کرنے والا اور اسی کے ساتھ عدل انصاف کرنے والا بھی تھا۔ اور قوم عیسیٰ کے بارے میں فرمان ہے۔ آیت ( فَاٰتَيْنَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْهُمْ اَجْرَهُمْ ) 57۔ الحدید :27) ان میں سے باایمان لوگوں کو ہم نے ان کے ثواب عنایت فرمائے، یہ نکتہ خیال میں رہے کہ ان کا بہترین درجہ بیچ کا درجہ بیان فرمایا اور اس امت کا یہ درجہ دوسرا درجہ ہے، جس پر ایک تیسرا اونچا درجہ بھی ہے۔ جیسے فرمایا۔ آیت ( ثُمَّ اَوْرَثْنَا الْكِتٰبَ الَّذِيْنَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا ۚ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ ۚ وَمِنْهُمْ مُّقْتَصِدٌ ۚ وَمِنْهُمْ سَابِقٌۢ بِالْخَــيْرٰتِ بِاِذْنِ اللّٰهِ ۭ ذٰلِكَ هُوَ الْــفَضْلُ الْكَبِيْرُ ) 35۔ فاطر:32)۔ یعنی پھر ہم نے کتاب کا وارث اپنے چیدہ بندوں کو بنایا، ان میں سے بعض تو اپنے نفسوں پر ظلم کرنے والے ہیں، بعض میانہ رو ہیں اور بعض اللہ کے حکم سے نیکیوں میں آگے بڑھنے والے ہیں، یہی بہت بڑا فضل ہے۔ تینوں قسمیں اس امت کی داخل جنت ہونے والی ہیں۔ ابن مردویہ میں ہے کہ صحابہ کے سامنے حضور ﷺ نے فرمایا " موسیٰ کی امت کے اکہتر گروہ ہوگئے، جن میں سے ایک تو جنتی ہے، باقی ستر دوزخی۔ میری یہ امت دونوں سے بڑھ جائے گی۔ ان کا بھی ایک گروہ تو جنت میں جائے گا، باقی بہتر گروہ جہنم میں جائیں گے، لوگوں نے پوچھا، وہ کون ہیں ؟ فرمایا جماعتیں جماعتیں "۔ یعقوب بن یزید کہتے ہیں جب حضرت علی بن ابو طالب یہ حدیث بیان کرتے تو قرآن کی آیت۔ ( وَلَوْ اَنَّ اَهْلَ الْكِتٰبِ اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَكَفَّرْنَا عَنْهُمْ سَيِّاٰتِهِمْ وَلَاَدْخَلْنٰهُمْ جَنّٰتِ النَّعِيْمِ )المائدة:65) اور ( وَمِمَّنْ خَلَقْنَآ اُمَّةٌ يَّهْدُوْنَ بالْحَقِّ وَبِهٖ يَعْدِلُوْنَ )الأعراف:181) بھی پڑھتے اور فرماتے ہیں اس سے مراد امت محمد ﷺ ہے۔ لیکن یہ حدیث ان لفظوں اور اس سند سے بیحد غریب ہے اور ستر سے اوپر اوپر فرقوں کی حدیث بہت سی سندوں سے مروی ہے، جسے ہم نے اور جگہ بیان کردیا ہے فالحمدللہ

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 64 وَقَالَتِ الْیَہُوْدُ یَدُ اللّٰہِ مَغْلُوْلَۃٌ ط۔ان کے اس قول کا مطلب یہ تھا کہ اللہ کی رحمت جو ہمارے لیے تھی وہ بند ہوگئی ہے ‘ نبوت کی رحمت ہمارے لیے مختص تھی اور اب یہ دست رحمت ہماری طرف سے بند ہوگیا ہے۔ یا اس کا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے جو منافقین کہا کرتے تھے کہ اللہ ہم سے قرض حسنہ مانگتا ہے تو گویا اللہ فقیر ہوگیا ہے نعوذ باللہ اور ہم اغنیاء ہیں۔ جواب میں فرمایا گیا :غُلَّتْ اَیْدِیْہِمْ ان کے ہاتھ بندھ گئے ہیں یا بندھ جائیں ان کے ہاتھ وَلُعِنُوْا بِمَا قَالُوْا 7 بَلْ یَدٰہُ مَبْسُوْطَتٰنِ یُنْفِقُ کَیْفَ یَشَآءُ ط وَلَیَزِیْدَنَّ کَثِیْرًا مِّنْہُمْ مَّآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ طُغْیَانًا وَّکُفْرًا ط یعنی ضد میں آکر انہوں نے حق و صداقت پر مبنی اس کلام کی مخالفت شروع کردی ہے۔ مزید برآں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جیسے جیسے جو جو احسانات بھی آپ ﷺ پر اور آپ ﷺ کے ساتھیوں پر ہو رہے ہیں ‘ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو جو غنیمتیں دے رہا ہے ‘ دین کو رفتہ رفتہ جو غلبہ حاصل ہو رہا ہے ‘ اس کے حسد کے نتیجے میں ان کی ضد اور ہٹ دھرمی بڑھتی جا رہی ہے۔ صلح حدیبیہ کے بعد تو خاص طور پر عرب کے اندر بہت تیزی کے ساتھ صورتحال بدلنی شروع ہوگئی تھی۔ اس کے نتیجے میں بجائے اس کے کہ یہ لوگ سمجھ جاتے کہ واقعی یہ اللہ کی طرف سے حق ہے اور یک سو ہو کر اس کا ساتھ دیتے ‘ ان کے اندر کی جلن اور حسد کی آگ مزید بھڑک اٹھی۔ وَاَلْقَیْنَا بَیْنَہُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآءَ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ ط کُلَّمَآ اَوْقَدُوْا نَارًا لِّلْحَرْبِ اَطْفَاَہَا اللّٰہُ لا جنگ کی آگ بھڑکانے کے لیے یہودی اکثر سازشیں کرتے رہتے تھے۔ خاص طور پر غزوۂ احزاب تو ان ہی کی سازشوں کے نتیجے میں برپا ہوا تھا۔ مدینے کے یہودی قبائلِ عرب کے پاس جا جا کر ‘ اِدھر ادھر وفد بھیج کر لوگوں کو جمع کرتے تھے کہ آؤ تم باہر سے حملہ کرو ‘ ہم اندر سے تمہاری مدد کریں گے۔ ان کی انہی سازشوں کے بارے میں فرمایا جا رہا ہے کہ جب بھی وہ جنگ کی آگ بھڑکاتے ہیں اللہ تعالیٰ اسے بجھا دیتا ہے۔

ولو أن أهل الكتاب آمنوا واتقوا لكفرنا عنهم سيئاتهم ولأدخلناهم جنات النعيم

سورة: المائدة - آية: ( 65 )  - جزء: ( 6 )  -  صفحة: ( 119 )

Surah Maidah Ayat 65 meaning in urdu

اگر (اِس سرکشی کے بجائے) یہ اہل کتاب ایمان لے آتے اور خدا ترسی کی روش اختیار کرتے تو ہم اِن کی برائیاں اِن سے دور کر دیتے اور ان کو نعمت بھری جنتوں میں پہنچاتے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (اور وہ) ان میں ابدالاآباد رہیں گے۔ کچھ شک نہیں کہ خدا کے ہاں بڑا
  2. بھلا دیکھو تو اگر یہ راہِ راست پر ہو
  3. سو جہاں تک نصیحت (کے) نافع (ہونے کی امید) ہو نصیحت کرتے رہو
  4. کہہ دو کہ اے قوم تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ میں (اپنی جگہ) عمل
  5. (سب) ایک روز مقرر کے وقت پر جمع کئے جائیں گے
  6. کہنے لگے کہ کیا ہم ان اپنے جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں اور
  7. اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو سب
  8. کیا لوگوں کو تعجب ہوا کہ ہم نے ان ہی میں سے ایک مرد کو
  9. کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار (سب کچھ) پیدا کرنے والا (اور) جاننے والا ہے
  10. تو اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرو اور ہر طرف سے بےتعلق ہو کر

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Maidah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Maidah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Maidah Complete with high quality
surah Maidah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Maidah Bandar Balila
Bandar Balila
surah Maidah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Maidah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Maidah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Maidah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Maidah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Maidah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Maidah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Maidah Fares Abbad
Fares Abbad
surah Maidah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Maidah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Maidah Al Hosary
Al Hosary
surah Maidah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Maidah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 10, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب