Surah Taubah Ayat 66 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ﴾
[ التوبة: 66]
بہانے مت بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو۔ اگر ہم تم میں سے ایک جماعت کو معاف کردیں تو دوسری جماعت کو سزا بھی دیں گے کیونکہ وہ گناہ کرتے رہے ہیں
Surah Taubah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی تم جو ایمان ظاہر کرتے رہے ہو۔ اللہ اور رسول کے استہزا کے بعد، اس کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہ گئی۔ اول تو وہ بھی نفاق پر ہی مبنی تھا۔ تاہم اس کی بدولت ظاہری طور پر مسلمانوں میں تمہارا شمار ہوتا تھا اب اس کی بھی گنجائش ختم ہوگئی ہے۔
( 2 ) اس سے مراد ایسے لوگ ہیں جنہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور انہوں نے توبہ کر لی اور مخلص مسلمان بن گئے۔
( 3 ) یہ وہ لوگ ہیں، جنہیں توبہ کی توفیق نصیب نہیں ہوئی اور کفر اور نفاق پر اڑے رہے اس لئے اس عذاب کی علت بھی بیان کر دی گئی ہے کہ وہ مجرم تھے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مسلمان باہم گفتگو میں محتاط رہا کریں ایک منافق کہہ رہا تھا کہ ہمارے یہ قرآن خواں لوگ بڑے شکم دار شیخی باز اور بڑے فضول اور بزدل ہیں۔ حضور ﷺ کے پاس جب اس کا ذکر ہوا تو یہ عذر پیش کرتا ہوا آیا کہ یا رسول اللہ ہم تو یونہی وقت گزاری کے لئے ہنس رہے تھے آپ نے فرمایا ہاں تمہارے ہنسی کے لئے اللہ رسول اور قرآن ہی رہ گیا ہے یاد رکھو اگر کسی کو ہم معاف کردیں گے تو کسی کو سخت سزا بھی دیں گے۔ اس وقت حضور ﷺ اپنی اونٹنی پر سوار جا رہے تھے یہ منافق آپ کی تلوار پر ہاتھ رکھے پتھروں سے ٹھوکریں کھاتا ہوا معذرت کرتا ساتھ ساتھ جا رہا تھا آپ اس کی طرف دیکھتے بھی نہ تھے۔ جس مسلمان نے اس کا یہ قول سنا تھا اس نے اسی وقت جواب بھی دیا تھا کہ تو بکتا ہے جھوٹا ہے تو منافق ہے یہ واقعہ جنگ تبوک کے موقعہ کا ہے مسجد میں اس نے یہ ذکر کیا تھا۔ سیرت ابن اسحاق میں ہے کہ تبوک جاتے ہوئے حضور ﷺ کے ساتھ منافقوں کا ایک گروہ بھی تھا جن میں ودیعہ بن ثابت اور فحش بن حمیر وغیرہ تھے یہ آپس میں گفتگو کر رہے تھے کہ نصرانیوں کی لڑائی کو عربوں کی آپس کی لڑائی جیسی سمجھنا سخت خطرناک غلطی ہے اچھا ہے انہیں وہاں پٹنے دو پھر ہم بھی یہاں ان کی درگت بنائیں گے۔ ان پر ان کے دوسرے سردار فحش نے کہا بھئی ان باتوں کو چھوڑو ورنہ یہ ذکر پھر قرآن میں آئے گا۔ کوڑے کھا لینا ہمارے نزدیک تو اس رسوائی سے بہتر ہے۔ آگے آگے یہ لوگ یہ تذکرے کرتے جا ہی رہے تھے کہ حضور ﷺ نے حضرت عمار سے فرمایا جانا ذرا دیکھنا یہ لوگ جل گئے ان سے پوچھ تو کہ یہ کیا ذکر کر رہے تھے ؟ اگر یہ انکار کریں تو تو کہنا کہ تم یہ باتیں کر رہے تھے۔ حضرت عمار نے جا کر ان سے یہ کہا یہ حضور ﷺ کے پاس آئے اور عذر معذرت کرنے لگے کہ حضور ہنسی ہنسی میں ہمارے منہ سے ایسی بات نکل گئی، ودیعہ نے تو یہ کہا لیکن فحش بن حمیر نے کہا یا رسول اللہ آپ میرا اور میرے باپ کا نام ملاحظہ فرمائیے پس اس وجہ سے یہ لغو حرکت اور حماقت مجھ سے سرزد ہوئی معاف فرمایا جاؤں۔ پس اس سے جناب باری نے درگذر فرما لیا اور اس آیت میں اسی سے درگذر فرمانے کا ذکر بھی ہوا ہے اس کے بعد اس نے اپنا نام بدل لیا عبدالرحمن رکھا سچا مسلمان بن گیا اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ یا اللہ مجھے اپنی راہ میں شہید کرنا کہ یہ دھبہ دھل جائے چناچہ یمامہ والے دن یہ بزرگ شہد کردیئے گئے اور ان کی نعش بھی نہ ملی ؓ ورضاء۔ ان منافقوں نے بطور طعنہ زنی کے کہا تھا کہ لیجئے کیا آنکھیں پھٹ گئیں ہیں اب یہ چلے ہیں کہ رومیوں کے قلعے اور ان کے محلات فتح کریں بھلا اس عقلمندی اور دوربینی کو تو دیکھئے جب حضور ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے ان کی ان باتوں پر مطلع کردیا تو یہ صاف منکر ہوگئے اور قسمیں کھا کھا کر کہا کہ ہم نے یہ بات نہیں کہی ہم تو آپس میں ہنسی کھیل کر رہے تھے ہاں ان میں ایک شخص تھا جسے انشاء اللہ اللہ تعالیٰ نے معاف فرما دیا ہوگا یہ کہا کرتا تھا کہ یا اللہ میں تیرے کلام کی ایک آیت سنتا ہوں جس میں میرے گناہ کا ذکر ہے جب بھی سنتا ہوں میرے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور میرا دل کپکپانے لگتا ہے۔ پروردگار تو میری توبہ قبول فرما اور مجھے اپنی راہ میں شہید کر اور اس طرح کہ نہ کوئی مجھے غسل دے نہ کفن دے نہ دفن کرے یہی ہوا جنگ یمامہ میں یہ شہداء کے ساتھ شہید ہوئے تمام شہداء کی لاشیں مل گئیں لیکن انکی نعش کا پتہ ہی نہ چلا۔ جناب باری کی طرف سے اور منافقوں کو جواب ملا کہ اب بہانے نہ بناؤ تم زبانی ایماندار بنے تھے لیکن اب اسی زبان سے تم کافر ہوگئے یہ قول کفر کا کلمہ ہے کہ تم نے اللہ رسول اور قرآن کی ہنسی اڑائی۔ ہم اگر کسی سے درگذر بھی کر جائیں لیکن تم سب سے یہ معاملہ نہیں ہونے کا تمہارے اس جرم اور اس بدترین خطا اور اس کافرانہ گفتگو کی تمہیں سخت ترین سزا بھگتنا پڑے گی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 66 لاَ تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ ط اِنْ نَّعْفُ عَنْ طَآءِفَۃٍ مِّنْکُمْ نُعَذِّبْ طَآءِفَۃًم بِاَنَّہُمْ کَانُوْا مُجْرِمِیْنَ یعنی اب وہ وقت آرہا ہے کہ تمہیں تمہارے ان کرتوتوں کے سبب سزائیں بھی ملیں گی۔
لا تعتذروا قد كفرتم بعد إيمانكم إن نعف عن طائفة منكم نعذب طائفة بأنهم كانوا مجرمين
سورة: التوبة - آية: ( 66 ) - جزء: ( 10 ) - صفحة: ( 197 )Surah Taubah Ayat 66 meaning in urdu
اب عذرات نہ تراشو، تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا ہے، اگر ہم نے تم میں سے ایک گروہ کو معاف کر بھی دیا تو دوسرے گروہ کو تو ہم ضرور سزا دیں گے کیونکہ وہ مجرم ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور چاند
- یہ بہشت میں ایک چشمہ ہے جس کا نام سلسبیل ہے
- اور ان کی جو تیرتے پھرتے ہیں
- کیونکہ تمہارے پروردگار نے اس کو حکم بھیجا (ہوگا)
- اور اپنے خیال سے یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ چارپائے اور کھیتی منع ہے
- مومنو! یہ لوگ تمہارے سامنے خدا کی قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تم کو خوش کر
- اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب
- اور اگر میاں بیوی (میں موافقت نہ ہوسکے اور) ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں تو
- اور میں اپنے بعد اپنے بھائی بندوں سے ڈرتا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے
- خدا نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال خرید لیے ہیں (اور
Quran surahs in English :
Download surah Taubah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Taubah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Taubah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers