Surah Muminoon Ayat 67 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ مومنون کی آیت نمبر 67 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Muminoon ayat 67 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿مُسْتَكْبِرِينَ بِهِ سَامِرًا تَهْجُرُونَ﴾
[ المؤمنون: 67]

Ayat With Urdu Translation

ان سے سرکشی کرتے، کہانیوں میں مشغول ہوتے اور بیہودہ بکواس کرتے تھے

Surah Muminoon Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) به کا مرجع جمہور مفسرین نے ” البیت العتیق “ ( خانہ کعبہ ) یا حرم لیا ہے۔ یعنی انہیں اپنی تولیت خانہ کعبہ اور اس کا خادم و نگران ہونے کا جو غرور تھا، اس کی بنا پر آیات الٰہی کا انکار کیا اور بعض نے اس کا مرجع قرآن کو بنایا ہے اور مطلب یہ ہے کہ قرآن سن کر ان کے دل میں کھلبلی پیدا ہو جاتی جو انہیں قرآن پر ایمان لانے سے روک دیتی۔
( 2 ) سَمَر کے معنی ہیں رات کی گفتگو یہاں اس کے معنی خاص طور پر ان باتوں کے ہیں جو قرآن کریم اور نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کے بارے میں وہ کرتے تھے اور اس کی بنا پر وہ حق کی بات سننے اور قبول کرنے سے انکار کر دیتے۔ یعنی چھوڑ دیتے۔ اور بعض نے ہجر کے معنی فحش گوئی کے کئے ہیں۔ یعنی راتوں کی گفتگو میں تم قرآن کی شان میں بےہودہ اور فحش باتیں کرتے ہو، جن میں کوئی بھلائی نہیں ( فتح القدیر )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


آسان شریعت اللہ تعالیٰ نے شریعت آسان رکھی ہے۔ ایسے احکام نہیں دئیے جو انسانی طاقت سے خارج ہوں۔ پھر قیامت کے دن وہ اعمال کا حساب لے گا جو سب کے سب کتابی صورت میں لکھے ہوئے موجود ہوں گے۔ یہ نامہ اعمال صحیح صحیح طور پر ان کا ایک ایک عمل بتادے گا۔ کسی طرح کا ظلم کسی پر نہ کیا جائے گا کوئی نیکی کم نہ ہوگی ہاں اکثر مومنوں کی برائیاں معاف کردی جائیں گی۔ لیکن مشرکوں کے دل قرآن سے بہکے اور بھٹکے ہوئے ہیں۔ اس کے سوا بھی ان کی اور بد اعمالیاں بھی ہیں جیسے شرک وغیرہ جسے یہ دھڑلے سے کررہے ہیں۔ تاکہ ان کی برائیاں انہیں جہنم سے دور نہ رہنے دیں۔ چناچہ وہ حدیث گزر چکی جس میں فرمان ہے کہ انسان نیکی کے کام کرتے کرتے جنت سے صرف ہاتھ بھر کے فاصلے پر رہ جاتا ہے جو اس پر تقدیر کا لکھا غالب آجاتا اور بداعمالیاں شروع کردیتا ہے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جہنم واصل ہوجاتا ہے۔ یہاں تک کہ جب ان میں سے آسودہ حال دولت مند لوگوں پر عذاب الٰہی آپڑتا ہے تو اب وہ فریاد کرنے لگتے ہیں۔ سورة مزمل میں فرمان ہے کہ مجھے اور ان مالدار جھٹلانے والوں کو چھوڑ دیجئے انہیں کچھ مہلت اور دیجئے ہمارے پاس بیڑیاں بھی ہیں اور جہنم بھی ہے اور گلے میں اٹکنے والا کھانا ہے اور دردناک سزا ہے۔ اور آیت میں ہے ( كَمْ اَهْلَكْنَا مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنْ قَرْنٍ فَنَادَوْا وَّلَاتَ حِيْنَ مَنَاصٍ ) 38۔ ص :3) یعنی ہم نے ان سے پہلے اور بھی بہت سی بستیوں کو تباہ کردیا اس وقت انہوں نے واویلا شروع کی جب کہ وہ محض بےسود تھی۔ یہاں فرماتا ہے آج تم کیوں شور مچا رہے ہو ؟ کیوں فریاد کررہے ہو ؟ کوئی بھی تمہیں آج کام نہیں آسکتا تم پر عذاب الٰہی آپڑے اب چیخنا چلانا سب بےسود ہے۔ کون ہے ؟ جو میرے عذابوں کے مقالبے میں تمہاری مدد کرسکے ؟ پھر ان کا ایک بڑا گناہ بیان ہو رہا ہے کہ یہ میری آیتوں کے منکر تھے انہیں سنتے تھے اور ٹال جاتے تھے، بلائے جاتے تھے لیکن انکار کردیتے تھے توحید کا انکار کرتے تھے شرک پر عقیدہ رکھتے تھے حک تو بلندوبرتر اللہ ہی کا چلتا ہے مستکبرین دال ہے ان کے حق سے ہٹنے اور حق کا انکار کرنے سے آیت ہے کہ یہ اس وقت تکبر کرتے تھے اور حق اور اہل حق کو حقیر سمجھتے تھے۔ اس معنی کی رو سے بہ کے ضمیر کا مرجع یا تو حرم ہے یعنی مکہ کہ یہ اس میں بیہودہ بکواس بکتے تھے۔ یا قرآن ہے جسے یہ مذاق میں اڑاتے تھے کبھی شاعری کہتے تھے کبھی کہانت وغیرہ۔ یا خود آنحضرت ﷺ ہیں کہ راتوں کو بیکار بیٹھے ہوئے اپنی گپ شب میں حضور ﷺ کو کبھی شاعر کہتے، کبھی کاہن کہتے، کبھی جادوگر کہتے، کبھی جھوٹا کہتے، کبھی مجنون بتلاتے۔ حالانکہ حرم اللہ کا گھر ہے قرآن اللہ کا کلام ہے حضور ﷺ اللہ کے رسول ہیں جہنیں اللہ نے اپنی مدد پہنچائی اور مکہ پر قابض کیا۔ ان مشرکین کو وہاں سے ذلیل وپست کرکے نکالا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد یہ ہے کہ یہ لوگ بیت اللہ کی وجہ سے فخر کرتے تھے اور خیال کرتے تھے کہ وہ اولیاء اللہ ہیں حالانکہ یہ خیال محض وہم تھا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ مشرکین قریش بیت اللہ پر فخر کرتے تھے اپنے آپ کو اس کا مہتمم اور متولی بتلاتے تھے حالانکہ نہ اسے آباد کرتے تھے نہ اس کا صحیح ادب کرتے تھے امام ابن ابی حاتم ؒ نے یہاں پر بہت کچھ لکھا ہے حاصل سب کا یہی ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 67 مُسْتَکْبِرِیْنَق بِہٖ سٰمِرًا تَہْجُرُوْنَ ” اس زمانے میں عربوں کے ہاں قصہ گوئی کا بہت رواج تھا۔ پیشہ ور قصہ گو راتوں کو مجمع جما کر قصے سنایا کرتے تھے۔ یہ عام لوگوں کے لیے تفریح کا ذریعہ تھا اور قصہ گو کے لیے کمائی کا وسیلہ۔ اسی طرح کے قصہ گو ہندوستان میں راجپوتوں کے ہاں بھی پائے جاتے تھے جو ان کے لیے راتوں کو محفلیں سجاتے تھے۔ چناچہ اس پس منظر میں مشرکین مکہ کو مخاطب کر کے کہا جا رہا ہے کہ کیا تم لوگوں نے ہمارے رسول ﷺ کو بھی قصہ گو سمجھ رکھا ہے کہ آپ ﷺ کی بات سننا یا نہ سننا تمہارے لیے برابر ہے ؟ اور تم سمجھتے ہو کہ آپ ﷺ کی بات ماننے یا نہ ماننے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ؟ تم لوگوں کو معلوم ہوجانا چاہیے کہ یہ فیصلہ کن کلام ہے : وَبِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰہُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَط وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ الاَّ مُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا بنی اسرائیل ”اور اس قرآن کو ہم نے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور یہ حق کے ساتھ ہی نازل ہوا ہے ‘ اور اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں بھیجا ہم نے آپ کو مگر بشارت دینے والا اور خبردار کرنے والا “۔ آئندہ اسی کلام کے ترازو میں قوموں کی قسمتیں تولی جائیں گی ‘ اسی کے سہارے لوگ کامیاب و کامران ہوں گے اور اس کو چھوڑ کر ناکامیوں اور محرومیوں کے گڑھوں میں گریں گے۔ اس سلسلے میں نبی مکرم ﷺ کا یہ فرمان بہت واضح اور دوٹوک ہے : اِنَّ اللّٰہَ یَرْفَعُ بِھٰذَا الْکِتَابِ اَقْوَامًا وَیَضَعُ بِہٖ آخَرِیْنَ 1 ” اللہ اسی کتاب کی بدولت قوموں کو اٹھائے گا اور اس کو چھوڑنے کے باعث قوموں کو گرائے گا۔ “

مستكبرين به سامرا تهجرون

سورة: المؤمنون - آية: ( 67 )  - جزء: ( 18 )  -  صفحة: ( 346 )

Surah Muminoon Ayat 67 meaning in urdu

اپنے گھمنڈ میں اُس کو خاطر ہی میں نہ لاتے تھے اپنی چوپالوں میں اُس پر باتیں چھانٹتے اور بکواس کیا کرتے تھے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. غرض انہوں نے ان کے ساتھ ایک چال چلنی چاہی اور ہم نے ان ہی
  2. خضر نے کہا اب مجھ میں اور تجھ میں علیحدگی۔ (مگر) جن باتوں پر تم
  3. وہ تمہارے اعمال درست کردے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اور جو شخص
  4. خدا نے نہایت اچھی باتیں نازل فرمائی ہیں (یعنی) کتاب (جس کی آیتیں باہم) ملتی
  5. یہ بات پہلے صحیفوں میں (مرقوم) ہے
  6. مگر (انشاء الله کہہ کر یعنی اگر) خدا چاہے تو (کردوں گا) اور جب خدا
  7. تو انسان کو دیکھنا چاہئے کہ وہ کاہے سے پیدا ہوا ہے
  8. اور (اے پیغمبر ہم نے تو کو اس لئے بھیجا ہے کہ) ایسا نہ ہو
  9. (موسیٰ نے) کہا تم ہی ڈالو۔ جب انہوں نے (جادو کی چیزیں) ڈالیں تو لوگوں
  10. اے کاش موت (ابد الاآباد کے لئے میرا کام) تمام کرچکی ہوتی

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Muminoon with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Muminoon mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Muminoon Complete with high quality
surah  Muminoon Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah  Muminoon Bandar Balila
Bandar Balila
surah  Muminoon Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah  Muminoon Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah  Muminoon Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah  Muminoon Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah  Muminoon Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah  Muminoon Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah  Muminoon Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah  Muminoon Fares Abbad
Fares Abbad
surah  Muminoon Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah  Muminoon Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah  Muminoon Al Hosary
Al Hosary
surah  Muminoon Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah  Muminoon Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers