Surah Al Anbiya Ayat 69 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انبیاء کی آیت نمبر 69 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Anbiya ayat 69 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ﴾
[ الأنبياء: 69]

Ayat With Urdu Translation

ہم نے حکم دیا اے آگ سرد ہوجا اور ابراہیم پر (موجب) سلامتی (بن جا)

Surah Al Anbiya Urdu

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


آگ گلستان بن گئی یہ قاعدہ ہے کہ جب انسان دلیل سے لاجواب ہوجاتا ہے تو یا نیکی اسے گھسیٹ لیتی ہے یا بدی غالب آجاتی ہے۔ یہاں ان لوگوں کی بدبختی نے گھیرلیا اور دلیل سے عاجز آکر قائل معقول ہو کر لگے اپنے دباؤ کا مظاہرہ کرنے آپس میں مشورہ کیا کہ ابراہیم ؑ کو آگ میں ڈال کر اس کی جان لے لو تاکہ ہمارے ان معبودوں کی عزت رہے۔ اس بات پر سب نے اتفاق کرلیا اور لکڑیاں جمع کرنی شروع کردیں یہاں تک کہ بیمار عورتیں بھی نذر مانتی تھیں تو یہی کہ اگر انہیں شفا ہوجائے تو ابراہیم ؑ کے جلانے کو لکڑیاں لائیں گی۔ زمین میں ایک بہت بڑا اور بہت گہرا گڑھا کھودا لکڑیوں سے پر کیا اور انبار کھڑا کرکے اس میں آگ لگائی روئے زمین پر کبھی اتنی بڑی آگ دیکھی نہیں گئی۔ جب أگ کے شعلے آسمان سے باتیں کرنے لگے اس کے پاس جانا محال ہوگیا اب گھبرائے کہ خلیل اللہ ؑ کو آگ میں ڈالیں کیسے ؟ آخر ایک کردی فارسی اعرابی کے مشورے سے جس کا نام ہیزن تھا ایک منجنیق تیار کرائی گئی کہ اس میں بیٹھا کر جھولا کر پھنک دو۔ مروی ہے کہ اس کو اللہ تعالیٰ نے اسی وقت زمین میں دھنسا دیا اور قیامت تک وہ اندر اترتا جاتا ہے۔ جب آپکوآگ میں ڈالا گیا آپ نے فرمایا حسبی اللہ ونعم الوکیل، آنحضرت ﷺ اور آپ کے صحابہ کے پاس بھی جب یہ خبر پہنچی کہ تمام عرب لشکر جرار لے کر آپ کے مقابلے کے لئے آرہے ہیں تو آپ نے بھی یہی پڑھا تھا۔ یہ بھی مروی ہے کہ جب آپ کو آگ میں ڈالنے لگے تو آپ نے فرمایا الٰہی تو آسمانوں میں اکیلا معبود ہے اور توحید کے ساتھ تیرا عابد زمین پر صرف میں ہی ہوں۔ مروی ہے کہ جب کافر آپ کو باندھنے لگے تو آپ نے فرمایا الٰہی تیرے سوا کوئی لائق عبادت نہیں تیری ذات پاک ہے تمام حمدوثنا تیرے ہی لئے سزاوار ہے۔ سارے ملک کا تو اکیلا ہی مالک ہے کوئی بھی تیرا شریک و ساجھی نہیں۔ حضرت شعیب جبائی فرماتے ہیں کہ اس وقت آپ کی عمر صرف سولہ سال کی تھی۔ واللہ اعلم۔ بعض سلف سے منقول ہے کہ اسی وقت حضرت جبرائیل ؑ آپ کے سامنے آسمان و زمین کے درمیان ظاہر ہوئے اور فرمایا کیا آپ کو کوئی حاجت ہے ؟ آپ نے جواب دیا تم سے تو کوئی حاجت نہیں البتہ اللہ تعالیٰ سے حاجت ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ بارش کا داروغہ فرشتہ کان لگائے ہوئے تیار تھا کہ کب اللہ کا حکم ہو اور میں اس آگ پر بارش برسا کر اسے ٹھنڈی کردوں لیکن براہ راست حکم الٰہی آگ کو ہی پہنچا کہ میرے خلیل پر سلامتی اور ٹھنڈک بن جا۔ فرماتے ہیں کہ اس حکم کے ساتھ ہی روئے زمین کی آگ ٹھنڈی ہوگئی۔ حضرت کعب احبار ؒ فرماتے ہیں اس دن دنیا بھر میں آگ سے کوئی فائدہ نہ اٹھا سکا۔ اور حضرت ابراہیم ؑ کی جوتیاں تو آگ نے جلا دیں لیکن آپ کے ایک رونگٹے کو بھی آگ نہ لگی۔ حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ اگر آگ کو صرف ٹھنڈا ہونے کا ہی حکم ہوتا تو پھر ٹھنڈک بھی آپ کو ضرر پہنچاتی اس لئے ساتھ ہی فرمادیا گیا کہ ٹھنڈک کے ساتھ ہی سلامتی بن جا۔ ضحاک ؒ فرماتے ہیں کہ بہت بڑا گڑھا بہت ہی گہرا کھودا تھا اور اسے آگ سے پر کیا تھا ہر طرف آگ کے شعلے نکل رہے تھے اس میں خلیل اللہ کو ڈال دیا لیکن آگ نے آپ کو چھوا تک نہیں یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے اسے بالکل ٹھنڈا کردیا۔ مذکور ہے کہ اس وقت حضرت جبرائیل ؑ آپ کے ساتھ تھے آپ کے منہ پر سے پسینہ پونچھ رہے تھے بس اس کے سوا آپ کو آگ نے کوئی تکلیف نہیں دی۔ سدی فرماتے ہیں سایہ یا فرشتہ اس وقت آپ کے ساتھ تھا۔ مروی ہے کہ آپ اس میں چالیس یا پچاس دن رہے فرمایا کرتے تھے کہ مجھے اس زمانے میں جو راحت وسرور حاصل تھا ویسا اس سے نکلنے کے بعد حاصل نہیں ہوا کیا اچھا ہوتا کہ میری ساری زندگی اسی میں گزرتی۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم ؑ کے والد نے سب سے اچھا کلمہ جو کہا ہے وہ یہ ہے کہ جب ابراہیم ؑ آگ سے زندہ صحیح سالم نکلے اس وقت آپ کو پیشانی سے پسینہ پونچھتے ہوئے دیکھ کر آپ کے والد نے کہا ابراہیم تیرا رب بہت ہی بزرگ اور بڑا ہے۔ قتادہ ؒ فرماتے ہیں اس دن جو جانور نکلا وہ آپ کی آگ کو بجھانے کی کوشش کرتا رہا سوائے گرگٹ کے۔ حضرت زہری ؒ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے گرگٹ کے مار ڈالنے کا حکم فرمایا ہے اور فاسق کہا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے گھر میں ایک نیزہ دیکھ کر ایک عورت نے سوال کیا کہ یہ کیوں رکھ چھوڑا ہے ؟ آپ نے فرمایا گرگٹوں کو مار ڈالنے کے لئے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ جس وقت حضرت ابراہیم ؑ آگ میں ڈالے گئے اس وقت تمام جانور اس آگ کو بجھا رہے تھے سوائے گرگٹ کے۔ یہ پھونک رہا تھا پس آپ نے اس کے مار ڈالنے کا حکم فرمایا ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ ان کا مکر ہم نے ان پر الٹ دیا۔ کافروں نے اللہ کے نبی ؑ کو نیچا کرنا چاہا اللہ نے انہیں نیچا دکھایا۔ حضرت عطیہ عوفی کا بیان ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ کا آگ میں جلائے جانے کا تماشا دیکھنے کے لئے ان کافروں کا بادشاہ بھی آیا تھا۔ ادھر خلیل اللہ کو آگ میں ڈالا جاتا ہے ادھر آگ میں سے ایک چنگاری اڑتی ہے اور اس کافر بادشاہ کے انگوٹھے پر آپڑتی ہے اور وہیں کھڑے کھڑے سب کے سامنے اس طرح اسے جلا دیتی ہے جسے روئی جل جائے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 69 قُلْنَا یٰنَارُکُوْنِیْ بَرْدًا وَّسَلٰمًا عَآٰی اِبْرٰہِیْمَ ”یہاں یہ نکتہ ذہنوں میں تازہ کرنے کی ضرورت ہے کہ فطرت کے قوانین اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے ہیں اور اللہ جب چاہے انہیں تبدیل کرسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مرضی اور مشیت ان قوانین سے بالاتر ہے ‘ ان کی پابند نہیں۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ قوانین بہت محکم ہیں اور اللہ تعالیٰ انہیں روز روز تبدیل نہیں کرتا۔ اگر یہ محکم اور مستقل نہ ہوتے تو نہ سائنس کا کوئی تصور ہوتا ‘ نہ کوئی ٹیکنالوجی وجود میں آسکتی۔ تمام سائنسی ایجادات اور ٹیکنالوجیز طبیعی اور کیمیائی تبدیلیوں Physical and Chemical Changes کے قوانین کے محکم اور مستقل ہونے کے باعث ہی وجود میں آئی ہیں۔ البتہ یہ سمجھنا کہ اللہ خود بھی ان قوانین کو نہیں توڑ سکتا ایک کھلی حماقت ہے ‘ اور پچھلی صدی میں ہمارا پڑھا لکھا طبقہ اسی حماقت کا شکار ہوا۔ سر سید احمد خان نے اسی سوچ کے تحت ہر معجزے کی کوئی نہ کوئی سائنٹفک توجیہہ کرنے کی کوشش کی تاکہ وہ معجزے کے بجائے فطری عمل کا حصہ natural phenomenon نظر آئے۔ مثلاً انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے سمندر کے پھٹنے کا انکار کرتے ہوئے اس کی تعبیر اس طرح کی کہ یہ سب کچھ مدو جزر کے عمل کے سبب ہوا تھا۔ ’ جزر ‘ کے سبب جب سمندر کا پانی پیچھے ہٹا ہوا تھا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنے ساتھیوں کو لے کر نکل گئے ‘ مگر جب فرعون اپنے لشکر کے ساتھ گزررہا تھا تو اس وقت سمندر ’ مد ‘ پر آگیا جس کی وجہ سے وہ سب غرق ہوگئے۔ اس سوچ کے پس منظر میں بہر حال یہ غلط عقیدہ کارفرما ہے کہ قوانین فطرت اٹل ہیں اور وہ تبدیل نہیں ہوتے۔ اس کے مقابلے میں درست عقیدہ یہ ہے کہ قوانین فطرت محکم ‘ مستقل اور مضبوط ہیں مگر اٹل نہیں ہیں۔ اللہ جب چاہے کسی قانون کو ختم کر دے یا تبدیل کر دے۔۔ اور اسی کا نام معجزہ ہے۔

قلنا يانار كوني بردا وسلاما على إبراهيم

سورة: الأنبياء - آية: ( 69 )  - جزء: ( 17 )  -  صفحة: ( 327 )

Surah Al Anbiya Ayat 69 meaning in urdu

ہم نے کہا "اے آگ، ٹھنڈی ہو جا اور سلامتی بن جا ابراہیمؑ پر"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu


    Quran surahs in English :

    Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
    Al-Maidah Yusuf Ibrahim
    Al-Hijr Al-Kahf Maryam
    Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
    As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
    Al-Fath Al-Hujurat Qaf
    An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
    Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
    Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

    Download surah Al Anbiya with the voice of the most famous Quran reciters :

    surah Al Anbiya mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Anbiya Complete with high quality
    surah Al Anbiya Ahmed El Agamy
    Ahmed Al Ajmy
    surah Al Anbiya Bandar Balila
    Bandar Balila
    surah Al Anbiya Khalid Al Jalil
    Khalid Al Jalil
    surah Al Anbiya Saad Al Ghamdi
    Saad Al Ghamdi
    surah Al Anbiya Saud Al Shuraim
    Saud Al Shuraim
    surah Al Anbiya Abdul Basit Abdul Samad
    Abdul Basit
    surah Al Anbiya Ammar Al-Mulla
    Ammar Al-Mulla
    surah Al Anbiya Abdullah Basfar
    Abdullah Basfar
    surah Al Anbiya Abdullah Awwad Al Juhani
    Abdullah Al Juhani
    surah Al Anbiya Fares Abbad
    Fares Abbad
    surah Al Anbiya Maher Al Muaiqly
    Maher Al Muaiqly
    surah Al Anbiya Muhammad Siddiq Al Minshawi
    Al Minshawi
    surah Al Anbiya Al Hosary
    Al Hosary
    surah Al Anbiya Al-afasi
    Mishari Al-afasi
    surah Al Anbiya Yasser Al Dosari
    Yasser Al Dosari


    Tuesday, June 24, 2025

    Please remember us in your sincere prayers