Surah Al Israa Ayat 7 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنْ أَحْسَنتُمْ أَحْسَنتُمْ لِأَنفُسِكُمْ ۖ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا ۚ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيرًا﴾
[ الإسراء: 7]
اگر تم نیکوکاری کرو گے تو اپنی جانوں کے لئے کرو گے۔ اور اگر اعمال بد کرو گے تو (اُن کا) وبال بھی تمہاری ہی جانوں پر ہوگا پھر جب دوسرے (وعدے) کا وقت آیا (تو ہم نے پھر اپنے بندے بھیجے) تاکہ تمہارے چہروں کو بگاڑ دیں اور جس طرح پہلی دفعہ مسجد (بیت المقدس) میں داخل ہوگئے تھے اسی طرح پھر اس میں داخل ہوجائیں اور جس چیز پر غلبہ پائیں اُسے تباہ کردیں
Surah Al Israa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ دوسری مرتبہ انہوں نے فساد برپا کیا کہ حضرت زکریا ( عليه السلام ) کو قتل کر دیا اور حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کو بھی قتل کرنے کے درپے رہے، جنہیں اللہ تعالٰی نے زندہ آسمان پر اٹھا کر ان سے بچا لیا۔ اس کے نتیجے میں پھر رومی بادشاہ ٹیٹس کو اللہ نے ان پر مسلط کر دیا، اس نے یروشلم پر حملہ کر کے ان کے کشتے کے پشتے لگا دیئے اور بہت سوں کو قیدی بنا لیا، ان کے اموال لوٹ لئے، مذہبی صحیفوں کو پاؤں تلے روندا اور بیت المقدس اور ہیکل سلیمانی کو غارت کیا اور انہیں ہمیشہ کے لئے بیت المقدس سے جلا وطن کر دیا۔ اور یوں ان کی ذلت و رسوائی کا خوب خوب سامان کیا۔ یہ تباہی 70ء میں ان پر آئی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
پیشین گوئی۔ جو کتاب بنی اسرائیل پر اتری تھی اس میں ہی اللہ تعالیٰ نے انہیں پہلے ہی سے خبر دے دی تھی کہ وہ زمین پر دو مرتبہ سرکشی کریں گے اور سخت فساد برپا کریں گے پس یہاں پر قضینا کے معنی مقرر کردینا اور پہلے ہی سے خبر دے دینا کے ہیں۔ جیسے آیت ( وقضینا الیہ ذالک الامر ) میں یہی معنی ہیں۔ بس ان کے پہلے فساد کے وقت ہم نے اپنی مخلوق میں سے ان لوگوں کو ان کے اوپر مسلط کیا جو بڑے ہی لڑنے والے سخت جان اور سازو سامان سے پورے لیس تھے وہ ان پر چھا گئے ان کے شہر چھین لئے لوٹ مار کر کے ان کے گھروں تک کو خالی کر کے بےخوف و خطر واپس چلے گئے، اللہ کا وعدہ پورا ہونا ہی تھا کہتے ہیں کہ یہ جالوت کا لشکر تھا۔ پھر اللہ نے بنی اسرائیل کی مدد کی اور یہ حضرت طالوت کی بادشاہت میں پھر لڑے اور حضرت داؤد ؑ نے جالوت کو قتل کیا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ موصل کے بادشاہ سخایرب اور اس کے لشکر نے ان پر فوج کشی کی تھے۔ بعض کہتے ہیں بابل کا بادشاہ بخت نصر چڑھ آیا تھا۔ ابن ابی حاتم نے یہاں پر ایک عجیب و غریب قصہ نقل کیا ہے کہ کس طرح اس شخص نے بتدریج ترقی کی تھے۔ اولاً یہ ایک فقیر تھا پڑا رہتا تھا اور بھیک مانگ کر گزارہ کرتا تھا پھر تو بیت المقدس تک اس نے فتح کرلیا اور وہاں پر بنی اسرائیل کو بےدریخ قتل کیا۔ این جریر نے اس آیت کی تفسیر میں ایک مطول مرفوع حدیث بیان کی ہے جو محض موضوع ہے اور اس کے موضوع ہونے میں کسی کو ذرا سا بھی شک نہیں ہوسکتا۔ تعجب ہے کہ باوجود اس قدر وافر علم کے حضرت امام صاحب نے یہ حدیث وارد کردی ہمارے استاد شیخ حافظ علامہ ابو الحجاج مزی ؒ نے اس کے موضوع ہونے کی تصریح کی ہے۔ اور کتاب کے حاشیہ پر لکھ بھی دیا ہے۔ اس باب میں بنی اسرائیلی روایتیں بھی بہت سی ہیں لیکن ہم انہیں وارد کر کے بےفائدہ اپنی کتاب کو طول دینا نہیں چاہتے کیونکہ ان میں سے بعض تو موضوع ہیں اور بعض گو ایسی نہ ہوں لیکن بحمد للہ ہمیں ان روایتوں کی کوئی ضرورت نہیں۔ کتاب اللہ ہمیں اور تمام کتابوں سے بےنیاز کردینے والی ہے۔ اللہ کی کتاب اور اس کے رسول ﷺ کی حدیثوں نے ہمیں ان چیزوں کا محتاج نہیں رکھا مطلب صرف اس قدر ہے کہ بنی اسرائیل کی سرکشی کے وقت اللہ نے ان کے دشمن ان پر مسلط کر دئے جنہوں نے انہیں خوب مزہ چکھایا بری طرح درگت بنائی ان کے بال بچوں کو تہ تیغ کیا انہیں اس قدر و ذلیل کیا کہ ان کے گھروں تک میں گھس کر ان کا ستیاناس کیا اور ان کی سرکشی کی پوری سزا دی۔ انہوں نے بھی ظلم و زیادتی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تھی عوام تو عوام انہوں نے تو نبیوں کے گلے کاٹے تھے، علماء کو سر بازار قتل کیا تھا۔ بخت نصر ملک شام پر غالب آیا بیت المقدس کو ویران کردیا وہاں کم باشندوں کو قتل کیا پھر دمشق پہنچا یہاں دیکھا کہ ایک سخت پتھر پر خون جوش مار رہا ہے پوچھا یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا ہم نے تو اسے باپ دادوں سے اسی طرح دیکھا ہے یہ خون برابر ابلتا رہتا ہے ٹھیرتا نہیں اس نے وہیں پر قتل عام شروع کردیا ستر ہزرا مسلمان وغیرہ اس کے ہاتھوں یہاں یہ قتل ہوئے پس وہ خون ٹہر گیا۔ اس نے علماء اور حفاظ کو اور تمام شریف اور ذی عزت لوگوں کو بید ردی سے قتل کیا ان میں کوئی بہی حافظ تورات نہ بچا۔ پھر قید کرنا شروع کیا ان قیدیوں میں نبی زادے بھی تھے۔ غرض ایک لرزہ خیز ہنگامہ ہوا لیکن چونکہ صحیح روایتوں سے بلکہ صحت کے قریب والی روایتوں سے بھی تفصیلات نہیں ملتی اس لئے ہم نے انہیں چھوڑ دیا ہے واللہ اعلم۔ پھر فرماتا ہے نیکی کرنے والا دراصل اپنے لئے ہی بھلا کرتا ہے اور برائی کرنے والا حقیقت میں اپنا ہی برا کرتا ہے جیسے ارشاد ہے۔ آیت ( مَنْ عَمِلَ صَالِحًــا فَلِنَفْسِهٖ وَمَنْ اَسَاۗءَ فَعَلَيْهَا ۭ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّـلْعَبِيْدِ 46 ) 41۔ فصلت :46) جو شخص نیک کام کرے وہ اس کے اپنے لئے ہے اور جو برائی کرے اس کا بوجھ اسی پر ہے۔ پھر جب دوسرا وعدہ آیا اور پھر بنی اسرائیل نے اللہ کی نافرمانیوں پر کھلے عام کمر کس لی اور بےباکی اور بےحیائی کے ساتھ ظلم کرنے شروع کر دئے تو پھر ان کے دشمن چڑھ دوڑے کہ وہ ان کی شکلیں بگاڑ دیں اور بیت المقدس کی مسجد جس طرح پہلے انہوں نے اپنے قبضے میں کرلی تھی اب پھر دوبارہ کرلیں اور جہاں تک بن پڑے ہر چیز کا ستیاناس کردیں چناچہ یہ بھی ہو کر رہا۔ تمہارا رب تو ہے ہی رحم و کرم کرنے والا اور اس سے ناامیدی نازیبا ہے، بہ ممکن ہے کہ پھر سے دشمنوں کو پست کر دے ہاں یہ یاد رہے کہ ادھر تم نے سر اٹھایا ادھر ہم نے تمہارا سر کچلا۔ ادھر تم نے فساد مچایا ادھر ہم نے برباد کیا۔ یہ تو ہوئی دنیوی سزا۔ ابھی آخرت کی زبردست اور غیر فانی سزا باقی ہے۔ جہنم کافروں کا قید خانہ ہے جہاں سے نہ وہ نکل سکین نہ چھوٹ سکیں نہ بھاگ سکیں۔ ہمیشہ کے لئے ان کا اوڑھنا بچونا یہی ہے۔ حضرت قتادہ ؒ فرماتے ہیں پھر بھی انہوں نے سر اٹھایا اور بالکل فرمان الہٰی کو چھوڑا اور مسلمانوں سے ٹکرا گئے تو اللہ تعالیٰ نے امت محمد ﷺ کو ان پر غالب کیا اور انہیں جزیہ دینا پڑا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 7 اِنْ اَحْسَنْتُمْ اَحْسَنْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ ۣوَاِنْ اَسَاْتُمْ فَلَهَا تمہارے نیک اعمال کا فائدہ بھی تمہیں ہوا اور تمہاری برائیوں اور نافرمانیوں کا وبال دنیا میں بھی تم پر آیا اور اس کا وبال آخرت میں بھی تم پر پڑے گا۔فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جب دوبارہ تم نے اللہ کے دین سے سرکشی اختیار کی تمہارے اعتقادات نظریات اور اخلاق پھر سے مسخ ہوگئے تو وعدے کے عین مطابق تم پر عذاب کے دوسرے مرحلے کا وقت آپہنچا۔لِيَسُوْۗءٗا وُجُوْهَكُمْ اس سلسلے میں آیت 5 میں یہ الفاظ آئے تھے : بَعَثْنَا عَلَیْکُمْ عِبَادًا لَّنَآ اُولِیْ بَاْسٍ شَدِیْدٍ کہ ہم نے تم پر اپنے بندے مسلط کردیے جو سخت جنگجو تھے۔ اس فقرے کا مفہوم یہاں بھی پایا جاتا ہے لیکن یہاں دوبارہ اسے دہرایا نہیں گیا۔ چناچہ اس فقرے کو یہاں مخدوف سمجھا جائے گا اور آیت کا مفہوم یوں ہوگا کہ ہم نے پھر تم پر اپنے سخت جنگجو بندے مسلط کیے تاکہ وہ تمہارے حلیے بگاڑ دیں۔وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوْهُ اَوَّلَ مَرَّةٍ یہاں اشارہ ہے بیت المقدس اور ہیکل سلیمانی کی بار دگر بےحرمتی کی طرف۔ جیسے 587 قبل مسیح میں بخت نصر نے بیت المقدس اور ہیکل سلیمانی کو مسمار کیا تھا ویسے ہی رومی جرنیل ٹائیٹس نے 70 ء میں ایک دفعہ پھر ان کے تقدس کو پامال کیا۔وَّلِــيُتَبِّرُوْا مَا عَلَوْا تَتْبِيْرًاان آیات میں بنی اسرائیل کی دو ہزار سالہ تاریخ کے نشیب و فراز کی تفصیلات کو سمو دیا گیا ہے۔ اس عرصے میں انہوں نے دو مرتبہ عروج دیکھا اور دو دفعہ ہی زوال سے دو چار ہوئے۔ نبی آخر الزماں کی بعثت کے زمانے میں ان آیات کے نزول کے وقت ان کے دوسرے دور زوال کو شروع ہوئے پانچ سو برس ہونے کو آئے تھے۔ اس سیاق وسباق میں انہیں متنبہ کیا جا رہا ہے کہ :
إن أحسنتم أحسنتم لأنفسكم وإن أسأتم فلها فإذا جاء وعد الآخرة ليسوءوا وجوهكم وليدخلوا المسجد كما دخلوه أول مرة وليتبروا ما علوا تتبيرا
سورة: الإسراء - آية: ( 7 ) - جزء: ( 15 ) - صفحة: ( 282 )Surah Al Israa Ayat 7 meaning in urdu
دیکھو! تم نے بھلائی کی تو وہ تمہارے اپنے ہی لیے بھلائی تھی، اور برائی کی تو وہ تمہاری اپنی ذات کے لیے برائی ثابت ہوئی پھر جب دوسرے وعدے کا وقت آیا تو ہم نے دوسرے دشمنوں کو تم پر مسلط کیا تاکہ وہ تمہارے چہرے بگاڑ دیں اور مسجد (بیت المقدس) میں اُسی طرح گھس جائیں جس طرح پہلے دشمن گھسے تھے اور جس چیز پر ان کا ہاتھ پڑے اُسے تباہ کر کے رکھ دیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جب (قاصد) سلیمان کے پاس پہنچا تو سلیمان نے کہا کیا تم مجھے مال سے
- اس سے حساب آسان لیا جائے گا
- ہم اس بستی کے رہنے والوں پر اس سبب سے کہ یہ بدکرداری کرتے رہے
- (موسیٰ نے) کہا خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابر پایئے گا۔ اور میں آپ
- جب وہ ان کے پاس آئے تو سلام کہا۔ انہوں نے بھی (جواب میں) سلام
- (حقیقت حال) یوں (تھی) اور جو کچھ اس کے پاس تھا ہم کو سب کی
- خدا نے بہت سے موقعوں پر تم کو مدد دی ہے اور (جنگ) حنین کے
- ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں تو اس
- کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے اس کو از خود بنا لیا
- اور جو شخص سچی بات لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی
Quran surahs in English :
Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers